ہر ایک کو اپنے اپنے حدود میں رہنا چاہئے۔ چاہے اسلامی ریاست ہو یا سیکولر ملک، کسی کا بھی دوسروں کے معاملات (مسلم پرسنل لاء) میں مداخلت غیر قانونی ہے۔ اور یہ غلطی ہندوستانی حکومت بار بار کر رہی ہے۔ ایک مسلمان ہونے کے ناطہ اسلامی غیرت اور دینی حمیت کا پایا جانا لازمی ہے۔
اسلام مکمل دستورِ حیات ہے۔ اور قانون سازی کا اختیار یا اسلامی شریعت میں مداخلت کس مسلمان کو برداشت ہوگا؟
ہندوستانی عدلیہ کا طلاق کے مسئلہ میں مداخلت کرنا اور بل کا پاس ہونا آئندہ کے لئے شریعت سازی میں بہت بڑی مداخلت کے لئے راستہ ہموار کرنا ہے۔
اللہ ہماری حفاظت کرے۔
بہت بہتر
بعض لوگ دکنی زبان میں کچھ اس طرح کہتے ہیں۔
"تمے (آپ لوگ) ایک اُجّالے (صبح) کو نھائے تو اور ایک اُجّالا آنا، ہمے (ہم) ویسا نمّے (نہیں)۔ ہمے جمّہ ٹو جمّہ۔