ہادیہ
محفلین
اچھا صفائی چاہیئے۔۔ اس سے پسند کریں گے؟صفائی دے کے بری ہو سکتی ہیں
یہ لیں "صفائی"
فہد بھائی ہیں جن کی جھاڑو سے "صفائی" ہورہی
اچھا صفائی چاہیئے۔۔ اس سے پسند کریں گے؟صفائی دے کے بری ہو سکتی ہیں
مجھے نہیں پتا تھا کہ" بی بی " کو جملے میں استعمال کرنا منع ہےمجھے بھی پتہ ہے "بی بی" کس لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
کیا مسلم پرسنل لا بورڈ ایک منتخب شدہ ادارہ ہے ؟ہر ایک کو اپنے اپنے حدود میں رہنا چاہئے۔ چاہے اسلامی ریاست ہو یا سیکولر ملک، کسی کا بھی دوسروں کے معاملات (مسلم پرسنل لاء) میں مداخلت غیر قانونی ہے۔ اور یہ غلطی ہندوستانی حکومت بار بار کر رہی ہے۔ ایک مسلمان ہونے کے ناطہ اسلامی غیرت اور دینی حمیت کا پایا جانا لازمی ہے۔
مجھے یہ رکنیتی نام دیکھ کر احمد شوقي کا یہ گیت بے ساختہ یاد آ رہا ہے. براہ کرم اسے گستاخی مت سمجھیے
آئین میں دو تہائی اکثریت سے ترمیم کا طریقہ پاکستانی آئین کا ہے بھارتی کا نہیں بھارت میں تو سادہ قانون بھی دو تہائی اکثریت سے بنتا ہے وہاں آئین میں ترمیم کے لئے غالبا تین چوتھائی اکثریت کی ضرورت ہے۔دو تہائی اکثریت سے آئین کسی بھی مذہبی کمیونیٹی کیخلاف تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
جی ہاں پڑھائی مکمل کرنی ہے اس لیے نکاح اور طلاق وغیرہ سے میں دور ہی اچھا ہوںآپ پڑھائی تو مکمل کرلیں پہلے۔۔
آپ کی بات درست ہے لیکن مسلم خود بھی تو اس طلاق کے مسئلے کا کوئی بہتر حل نکالیں.. ورنہ خواتین انصاف کس سے مانگیںمسلمانوں کے پرسنل لاء میں مداخلت کسی غیرمسلم کو زیب نہیں دیتی چاہے وہ کابینہ ہو یا پارلیمان یہ معاملہ مسلمانوں پر ہی چھوڑ دینا چاہئے کہ وہ ایسے کسی قضیئے کا کیا فیصلہ کرتے ہیں۔
اگر مسلم خود حل نہیں نکالتے تو کیا کفار کو اختیار دے دیا جائے؟ اس مسئلے کا جس کے بارے قرآن اور سنت سے واضح ہدایات موجود ہیں! کیا خواتین مسلم نہیں ہیں؟آپ کی بات درست ہے لیکن مسلم خود بھی تو اس طلاق کے مسئلے کا کوئی بہتر حل نکالیں.. ورنہ خواتین انصاف کس سے مانگیں
ہدایات پر کون عمل کر رہا ہے؟ طلاق دینے والے مسلمان مردوں کو جو زیادہ تر جاہل ہیں بس اتنا معلوم ہے کہ تین دفعہ طلاق، طلاق، طلاق بول دینے سے مرد اور عورت میں ازدواجی رشتہ باقی نہیں رہتا. ایسی صورت میں خواتین جن مولویوں کے پاس جاتی ہیں وہ حلالہ واحد حل بتاتے ہیں. بھلا یہ حل کسے پسند آئے گااگر مسلم خود حل نہیں نکالتے تو کیا کفار کو اختیار دے دیا جائے؟ اس مسئلے کا جس کے بارے قرآن اور سنت سے واضح ہدایات موجود ہیں! کیا خواتین مسلم نہیں ہیں؟
کیا ایسی بات تو نہیں کہ مسلم علماء اس بارے میں جو حل بتا رہے ہیں وہ آپ کو پسند نہیں ہے؟
حلالہ ویسے ہی بے غیرتی کا کام ہے، کیا ضرورت ہے حلالہ کرانے کی؟ اور پھر اسی احمق مرد کے پاس دوبارہ جانے کی؟ایسی صورت میں خواتین جن مولویوں کے پاس جاتی ہیں وہ حلالہ واحد حل بتاتے ہیں. بھلا یہ حل کسے پسند آئے گا
کیوں کہ اس احمق مرد نے غصے میں طلاق دی تھی اور اب دونوں چاہتے ہیں کہ دوبارہ مل جائیں. ایسی صورتحال کورٹ میں مسلسل پیش آتی ہے. ان واقعات کو کم کرنے کے لیے عدالت کوئی کارروائی کرتی ہے تاکہ مرد ایسی غلطی کرنے سے قبل سو دفعہ سوچیں تو اس میں ہم مسلمانوں کو کیا اعتراض ہے مجھے خود بھی سمجھ نہیں آتا.حلالہ ویسے ہی بے غیرتی کا کام ہے، کیا ضرورت ہے حلالہ کرانے کی؟ اور پھر اسی احمق مرد کے پاس دوبارہ جانے کی؟
مجھے یہ رکنیتی نام دیکھ کر احمد شوقي کا یہ گیت بے ساختہ یاد آ رہا ہے. براہ کرم اسے گستاخی مت سمجھیے
اس قسم کی غیرت کے علاوہ بھی کام ہیں دنیا میں۔ غربت اور تعلیم کی کمی پر غیرت کریں۔ خواتین کے ساتھ برے سلوک پر غیرت کا سوچیںہر ایک کو اپنے اپنے حدود میں رہنا چاہئے۔ چاہے اسلامی ریاست ہو یا سیکولر ملک، کسی کا بھی دوسروں کے معاملات (مسلم پرسنل لاء) میں مداخلت غیر قانونی ہے۔ اور یہ غلطی ہندوستانی حکومت بار بار کر رہی ہے۔ ایک مسلمان ہونے کے ناطہ اسلامی غیرت اور دینی حمیت کا پایا جانا لازمی ہے۔
بلکل صحیح،اس قسم کی غیرت کے علاوہ بھی کام ہیں دنیا میں۔ غربت اور تعلیم کی کمی پر غیرت کریں۔ خواتین کے ساتھ برے سلوک پر غیرت کا سوچیں
انڈیا میں آئینی ترمیم کے لیے دو طرح کی اکثریت چاہیئے ہوتی ہے، ایک تو ہاؤس کی کل تعداد کی سادہ اکثریت اور دوسرا موجود اور ووٹ کرنے والوں کی دو تہائی اکثریت۔ ایک اور فرق یہ ہے کہ دونوں ہاؤسز کے اختلاف کی صورت میں جائنٹ سیشن کا تصور نہیں ہے۔آئین میں دو تہائی اکثریت سے ترمیم کا طریقہ پاکستانی آئین کا ہے بھارتی کا نہیں بھارت میں تو سادہ قانون بھی دو تہائی اکثریت سے بنتا ہے وہاں آئین میں ترمیم کے لئے غالبا تین چوتھائی اکثریت کی ضرورت ہے۔
اور میں نے بات اخلاقی جواز کی کی تھی ۔ مسلمانوں کے پرسنل لاء میں مداخلت کسی غیرمسلم کو زیب نہیں دیتی چاہے وہ کابینہ ہو یا پارلیمان یہ معاملہ مسلمانوں پر ہی چھوڑ دینا چاہئے کہ وہ ایسے کسی قضیئے کا کیا فیصلہ کرتے ہیں۔
کیا گارنٹی ہے کہ دوبارہ اس مرد کو ایسے غصے کا دورہ نہیں پڑے گا اور وہ پھر سے ایسے طلاق نہیں دے گا؟ عقلمندی اسی میں ہے کہ ایسے مرد کے پاس دوبارہ نہ جایا جائے۔کیوں کہ اس احمق مرد نے غصے میں طلاق دی تھی اور اب دونوں چاہتے ہیں کہ دوبارہ مل جائیں.
اسی لئے شریعت نے حلالہ جیسی سخت سزا رکھی ہے جسے سن کر ہی غیرت مند انسان کانپ اٹھے۔ان واقعات کو کم کرنے کے لیے عدالت کوئی کارروائی کرتی ہے تاکہ مرد ایسی غلطی کرنے سے قبل سو دفعہ سوچیں