مشتاق یوسفی اور شامِ شعرِ یاراں کا معمہ
خرم سہیل
اس کتاب سے فائدہ تو بہت لوگوں کا ہوا، مگر نقصان صرف یوسفی صاحب کا ہوا جن کی پوری زندگی کی ساکھ ان لوگوں نے داؤ پر لگادی۔
اردو ادب کی تاریخ میں ہم ایسے کئی نام دیکھتے ہیں، جن کی شوخ اور شگفتہ تحریریں ہمیں گدگداتی ہیں۔ شفیق الرحمن، کرنل محمد خان...
اردو ریسرچ جرنل شمارہ نمبر (۴) کا آن لائن ورزن شائع کردیا گیا ہے۔ اس شمارے میں اداریہ ہنگاموں کے بیچ کی خاموشی کے علاوہ گیارہ تحقیقی اور تنقیدی مقالے شائع کیے گیےہیں۔ اس شمارے میں اقبالیات پر ڈاکٹر طاہر حمید تنولی (اقبال اکادمی، لاہور، پاکستان)کا مقالہ اقبال اور تصوف : تطبیق کا مسئلہملاحظہ...
تقریباً سات سال قبل عنایت علی خان صاحب کا یہ شعر محفل کے ایک دھاگے میں ارسال کیا تھا:
آج یہ مکمل غزل مل گئی تو اسے بھی شامل کر رہا ہوں:
ورغلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی
شامیانے کی اجازت نہیں دی جائے گی
لان میں تین گدھے اور یہ نوٹس دیکھا
گھاس کھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی
ایک رقاص نے گا گا...
غزل
(باقی احمد پوری)
کسی میں دم نہیں اتنا، سرِ شہرِ ستم نکلے
ضمیروں کی صدا پر بھی، نہ تم نکلے، نہ ہم نکلے
کرم کی ایک یہ صورت بھی ہوسکتی ہے، مقتل میں
تری تلوار بھی چلتی رہے اور خوں بھی کم نکلے
نہ میں واعظ، نہ میں زاہد، مریضِ عشق ہوں ساقی!
مجھے کیا عذر پینے میں، اگر سینے سے غم نکلے
محبت میں یہ...
غزل
(شوق انصاری - فیصل آباد، پاکستان)
تعلق میں گماں کیا کیا نہیں ہے
جسے اپنا کہیں اپنا نہیں ہے
خزاں کا روپ ہے مفلس کا چہرہ
کسی موسم میں بھی کھلتا نہیں ہے
چمن کی خستہ حالی کہہ رہی ہے
چمن کا پاسباں اچھا نہیں ہے
نبھی ہے وقت سے جیسے نبھالی
انا کو بیچ کر کھایا نہیں ہے
شرافت کے نقابوں کو ہٹا دو...
غزل
(اعجاز صدیقی)
جو گھر بھی ہے، ہم صورتِ مقتل ہے، ذرا چل
کھٹکائیں شہیدوں کے دریچوں کو، ہوا چل
اک دوڑ میں ہر منظر ہستی ہے چلا چل
چلنے کی سکت جتنی ہے، اس سے بھی سِوا چل
ہو مصلحت آمیز کہ نا مصلحت آمیز
جیسا بھی ہو، ہر رنگ تعلق کو نبھا چل
رُکنا ہے، تو اک بھیٹر کو ہمراہ لگا لے
چلنا ہے، تو بے ہم...
غزل
(حامد اقبال صدیقی، ممبئی)
زباں، اظہار، لہجہ بھول جاؤں
مرے معبود کیا کیا بھول جاؤں
بکھر جاؤں زمیں سے آسماں تک
پھر ایسا ہو، سمٹنا بھول جاؤں
میں تیرا نام اتنی بار لکھوں
کہ اپنا نام لکھنا بھول جاؤں
تری پرچھائیں تو لے آؤں گھر تک
کہیں اپنا ہی سایہ بھول جاؤں
تری آواز تو پہچان لوں گا
یہ ممکن ہے...
منقبت
( پروفیسر سبطِ جعفر شہید)
پنجتن سے وابسطہ اُلفتوں کا کیا کہنا
اِن کے دشمنوں کے لیئے نفرتوں کا کیا کہنا
آل کی مودت ہی اجر ہے رسالت کا
سرورِ دو عالم سے قربتوں کا کیا کہنا
منقبت
(پروفیسر سبطِ جعفر شہید)
حیدر ہی نبرد آزما ہر بار نہ ہوتے
گر لشکرِ اسلام میں فرار نہ ہوتے
بدر و اُحد و خندق و خیبر، شبِ ہجرت
کیا ہوتا اگر حیدر کرار نہ ہوتے
جاں بیچ کے سوئے تھے علی یوں شبِ ہجرت
دشمن نہ جگاتے تو وہ بیدار نہ ہوتے
دینِ شہ لولاک بھلا کیسے پنپتا
گر عطرت و اصحابِ وفادار نہ...