غزل
(مصحفی غلام ہمدانی)
دل چیز کیا ہے، چاہئے تو جان لیجئے
پر بات کو بھی میری ذرا مان لیجئے
مریے تڑپ تڑپ کے دلا کیا ضرور ہے
سر پر کسی کی تیغ کا احسان لیجئے
آتا ہے جی میں چادر ابرِ بہار کو
ایسی ہوا میں سر پہ ذرا تان لیجئے
میں بھی تو دوست دار تمہارا ہوں میری جاں
میرے بھی ہاتھ سے تو کبھو پان...
غزل
(گوپال متل)
زبان رقص میں ہے اور جھومتا ہوں میں
کہ داستانِ محبت سنا رہا ہوں میں
نہ پوچھ مجھ سے مری بے خودی کا افسانہ
کسی کی مست نگاہی کا ماجرا ہوں میں
کہاں کا ضبطِ محبت، کہاں کی تاثیریں
تسلیاں دلِ مضطر کو دے رہا ہوں میں
پھر ایک شعلہء پر پیچ و تاب بھڑکے گا
کہ چند تنکوں کو ترتیب دے رہا ہوں...
غزل
(گیان چند)
پھرتا ہوں میں گھاٹی گھاٹی صحرا صحرا تنہا تنہا
بادل کا آوارہ ٹکڑا کھویا کھویا تنہا تنہا
پچھم دیس کے فرزانوں نے نصف جہاں سے شہر بسائے
ان میں پیر بزرگ ارسطو بیٹھا رہتا تنہا تنہا
کتنا بھیڑ بھڑکا جگ میں کتنا شور شرابہ لیکن
بستی بستی کوچہ کوچہ چپا چپا تنہا تنہا
سیر کرو باطن میں اس کے...
غزل
(گیان چند)
کیا بتائیں آپ سے کیا ہستیٔ انسان ہے
آدمی جذبات و احساسات کا طوفان ہے
اشتراکیت مرا دین اور مرا ایمان ہے
کاش موٹر لے سکوں میں یہ مرا ارمان ہے
آہ اس دانش کدے میں کس قدر ہے قحطِ حسن
جب سے آیا ہوں یہاں بزمِ نظر ویران ہے
یہ کتابیں ہر طرف ہوں یا بتانِ منتخب
برگزیدہ ہستیوں کا ایک ہی...
غزل
(غلام بھیک نیرنگ - 1876-1952)
کبھی صورت جو مجھے آ کے دکھا جاتے ہو
دن مری زیست کے کچھ اور بڑھا جاتے ہو
اک جھلک تم جو لبِ بام دکھا جاتے ہو
دل پہ اک کوندتی بجلی سی گِرا جاتے ہو
میرے پہلو میں تم آؤ یہ کہاں میرے نصیب
یہ بھی کیا کم ہے تصوّر میں تو آجاتے ہو
تازہ کر جاتے ہو تم دل میں پرانی یادیں...
غزل
(انعام اللہ خاں یقینؔ - 1727-1755، دہلی)
میر تقی میرؔ کے ہم عصر اور ان کے حریف کے طور پر مشہور۔ انہیں ان کے والد نے قتل کیا۔
حق مجھے باطل آشنا نہ کرے
میں بتوں سے پھروں، خدا نہ کرے
دوستی بد بلا ہے، اس میں خدا
کسی دشمن کو مُبتلا نہ کرے
ہے وہ مقتول کافرِ نعمت
اپنے قاتل کو جو دعا نہ کرے
رو...
غزل
(انور مرزا پوری)
میں تو سمجھا تھا جس وقت مجھ کو وہ ملیں گے تو جنت ملے گی
کیا خبر تھی رہِ عاشقی میں ساتھ اُن کے قیامت ملے گی
میں نہیں جانتا تھا کہ مجھ کو یہ محبت کی قیمت ملے گی
آنسوؤں کا خزانہ ملے گا، چاکِ دامن کی دولت ملے گی
پھول سمجھے نہ تھے زندگانی اس قدر خوبصورت ملے گی
اشک بن کر تبسم...
غزل
(انور مرزا پوری)
میں نظر سے پی رہا ہوں، یہ سما بدل نہ جائے
نہ جھکاؤ تم نگاہیں، کہیں رات ڈھل نہ جائے
مرے اشک بھی ہیں اس میں، یہ شراب اُبل نہ جائے
مرا جام چھونے والے، ترا ہاتھ جل نہ جائے
ابھی رات کچھ ہے باقی، نہ اُٹھا نقاب ساقی
ترا رند گرتے گرتے، کہیں پھر سنبھل نہ جائے
مری زندگی کے مالک،...
غزل
(انور مرزا پوری)
کسی صورت بھی نیند آتی نہیں، میں کیسے سو جاؤں
کوئی شے دل کو بہلاتی نہیں، میں کیسے سو جاؤں
اکیلا پا کے مجھ کو یاد اُن کی آ تو جاتی ہے
مگر پھر لوٹ کر جاتی نہیں، میں کیسے سو جاؤں
جو خوابوں میں مرے آ کر تسلّی مجھ کو دیتی تھی
وہ صورت اب نظر آتی نہیں، میں کیسے سو جاؤں
تمہیں تو...
غزل
(مصحفی غلام ہمدانی)
ہو چکا ناز، منہ دکھائیے بس
غصہ موقوف کیجے، آئیے بس
فائدہ کیا ہے یوں کھنچے رہنا
میری طاقت نہ آزمائیے بس
"دوست ہوں میں ترا" نہ کہیے یہ حرف
مجھ سے جھوٹی قسم نہ کھائیے بس
آپ کو خوب میں نے دیکھ لیا
تم ہو مطلب کے اپنے جائیے بس
مصحفی عشق کا مزہ پایا
دل کسی سے نہ اب لگائیے بس
غزل
(حسرت موہانی)
ہے مشقِ سخن جاری، چکّی کی مشقّت بھی
اک طرفہ تماشا ہے حسرت کی طبیعت بھی
جو چاہو سزا دے لو ، تم اور بھی کُھل کھیلو !
پر ہم سے قسم لے لو ، کی ہو جو شکایت بھی
دشوار ہے رندوں پر انکارِ کرم یکسر
اے ساقیء جاں پرور کچھ لطف و عنایت بھی
دل بسکہ ہے دیوانہ اس حُسنِ گلابی کا
رنگیں ہے اسی...
غزل
(جمیل الدین عالی - 1925-2015 ، کراچی)
اگلی گلی میں رہتا ہے اور ملنے تک نہیں آتا ہے
کہتا ہے تکلّف کیا کرنا ہم تم میں تو پیار کا ناتا ہے
کہتا ہے زیادہ ملنے سے وعدوں کی خلش بڑھ جائے گی
کچھ وعدے وقت پہ بھی چھوڑو، دیکھو وہ کیا دکھلاتا ہے
کہتا ہے تمہارا دوش نہ تھا، کچھ ہم کو بھی اپنا ہوش نہ تھا...
غزل
(جمیل الدین عالی - 1925-2015 ، کراچی)
بھٹکے ہوئے عالی سے پوچھو گھر واپس کب آئے گا
کب یہ در و دیوار سجیں گے، کب یہ چمن لہرائے گا
سوکھ چلے وہ غنچے جن سے کیا کیا پھول اُبھرنے تھے
اب بھی نہ اُن کی پیاس بجھی تو گھر جنگل ہو جائے گا
کم کرنیں ایسی ہیں جو اب تک راہ اسی کی تکتی ہیں
یہ اندھیارا اور...
غزل
(جمیل الدین عالی - 1925-2015 ، کراچی)
بہت دنوں سے مجھے تیرا انتظار ہے آ جا
اور اب تو خاص وہی موسمِ بہار ہے آ جا
گزر چکی ہیں بہت غم کی شورشیں بھی حدوں سے
مگر ابھی تو ترا سب پہ اختیار ہے آ جا
غزل کے شکوے غزل کے معاملات جدا ہیں
مری ہی طرح سے تو بھی وفا شعار ہے آ جا
بدل رہا ہے زمانہ مگر جہانِ...
غزل
(بیدم شاہ وارثی - بارہ بنکی)
میں غش میں ہوں، مجھے اتنا نہیں ہوش
تصّور ہے ترا یا تو ہم آغوش
جو نالوں کی کبھی وحشت نے ٹھانی
پکارا ضبط بس خاموش خاموش
کسے ہو امتیاز جلوہء یار
ہمیں تو آپ ہی اپنا نہیں ہوش
اُٹھا رکھا ہے اک طوفان تو نے
ارے قطرے ترا اللہ رے جوش
میں ایسی یاد کے قرباں جاؤں
کیا جس...
غزل
(ریاض خیرآبادی)
شراب ناب سے ساقی جو ہم وضو کرتے
حرم کے لوگ طواف خم و سبو کرتے
وہ مل کے دستِ حنائی سے دل لہو کرتے
ہم آرزو تو حسیں خونِ آرزو کرتے
کلیم کو نہ غش آتا نہ طور ہی جلتا
دبی زبان سے اظہارِ آرزو کرتے
شراب پیتے ہی سجدے میں ان کو گرنا تھا
یہ شغل بیٹھ کے مے نوش قبلہ رو کرتے
ہر ایک...
غزل
(ریاض خیرآبادی)
پی لی ہم نے شراب پی لی
تھی آگ مثالِ آب پی لی
اچھی پی لی، خراب پی لی
جیسی پائی شراب پی لی
عادت سی ہے نشہ نہ اب کیف
پانی نہ پیا شراب پی لی
چھوڑے کئی دن گزر گئے تھے
آئی شب ِ ماہتاب پی لی
منہ چوم لے کوئی اس ادا پہ
سرکا کے ذرا نقاب پی لی
منظور تھی شستگی زباں کی
تھوڑی سی شرابِ...
غزل
(مصحفی غلام ہمدانی)
اب مجھ کو گلے لگاؤ صاحب
یک شب کہیں تم بھی آؤ صاحب
روٹھا ہوں جو تم سے میں تو مجھ کو
آ کر کے تمہیں مناؤ صاحب
بیٹھے رہو میرے سامنے تم
از بہرِ خدا نہ جاؤ صاحب
کچھ خوب نہیں یہ کج ادائی
ہر لحظہ نہ بھوں چڑھاؤ صاحب
رکھتے نہیں پردہ غیر سے تم
جھوٹی قسمیں نہ کھاؤ صاحب
در گزرے...
غزل
(ریاض خیر آبادی)
کوئی منہ چوم لے گا اس نہیں پر
شکن رہ جائے گی یوں ہی جبیں پر
اُڑائے پھرتی ہے اُن کو جوانی
قدم پڑتا نہیں ان کا زمیں پر
دھری رہ جائے گی یوں ہی شبِ وصل
نہیں لب پر شکن ان کی جبیں پر
مجھے ہے خون کا دعویٰ مجھے ہے
انہیں پر داورِ محشر انہیں پر
ریاض اچھے مسلماں آپ بھی ہیں
کہ دل...
نذرِ دل
(اسرار الحق مجاز)
اپنے دل کو دونوں عالم سے اُٹھا سکتا ہوں میں
کیا سمجھتی ہو کہ تم کو بھی بھلا سکتا ہوں میں
کون تم سے چھین سکتا ہے مجھے، کیا وہم ہے
خود زلیخا سے بھی تو دامن بچا سکتا ہوں میں
دل میں تم پیدا کرو پہلے مری سی جرائتیں
اور پھر دیکھو کہ تم کو کیا بنا سکتا ہوں میں
دفن کر سکتا...