غزل

  1. سید عاطف علی

    ایک تازہ غزل ۔۔۔پڑ گیا کس سے واسطہ میرا

    ۔۔۔غزل۔۔۔ سن کے بولے وہ مدعا میرا پڑ گیا کس سے واسطہ میرا جس نے دیکھا اسی نے منہ پھیرا تم ہی سن لیتے ماجرا میرا اب تو اٹھتے ہیں عادتاََ پاؤں کھو چکا کب کا راستہ میرا کیا لکھا ؟ لکھ کے پھاڑ بھی ڈالا ! پوچھتا ہے یہ آئینہ میرا فکر دنیا تھما کے ہاتھوں میں لے گیا وقت جھنجھنا میرا اک وہی بات...
  2. طارق شاہ

    شفیق خلش بنیں شریکِ سفر وہ مکاں سے گھر کے لیے -Shafiq Khalish

    غزل بنیں شریکِ سفر وہ مکاں سے گھر کے لیے تو وجہ کیا کوئی باقی ہو دِل میں ڈر کے لیے طَلَب ذرا نہ ہو تکیہ کی عُمر بھر کے لیے! مُیَسّر اُن کا ہو زانُو جو میرے سر کے لیے تمنّا دِل میں کہاں اب کسی بھی گھر کے لیے نہیں ہے چاند مُیسّر جو بام و دَر کے لیے کوئی بھی پیار ہو، اِظہار سے عِبارت ہے! کریں...
  3. محمداحمد

    غالب کی زمین اور ہماری قافیہ پیمائی

    غزل کیوں مُستند خیال کروں ہر خبر کو میں کیا جانتا نہیں ہوں صفِ معتبر کو میں میں صاحبِ نظر نہ سہی، دیکھتا تو ہوں پھر کیا کروں ہر ایک کی فہم و نظر کو میں آمادہء سفر ہی نہ ہو ہم سفر تو پھر کیا خاک چھاننے کو چُنوں رہگزر کو میں کس مہرباں نے کھوٹی کی ہیں میری منزلیں؟ "پہچانتا نہیں ہوں ابھی راہ بر...
  4. سید عاطف علی

    غزل ۔ جاگے گی ایک دن مری تقدیر دیکھنا

    کچھ اشعار پیش ہیں چند ایک روز سے زیر غور تھے ۔ غزل جاگے گی ایک دن مری تقدیر دیکھنا کام آئے گی تمہاری نہ تدبیر دیکھنا پہلے تم اس کے دام کی تزویر دیکھنا پھر کس سے کون ہوتا ہے تسخیر دیکھنا اک دن مقابلے پہ صف آرا ملوں گا میں ٹوٹے گی میرے پاؤں کی زنجیر دیکھنا میرا حریف بن کے مرے سامنے ہے وہ اب...
  5. محمداحمد

    غزل ۔ طلب تو جزوِ تمنا کبھی رہی بھی نہیں ۔ عرفان ستار

    غزل طلب تو جزوِ تمنا کبھی رہی بھی نہیں سو اب کسی کے نہ ہونے سے کچھ کمی بھی نہیں ہمیں تمہاری طرف روز کھینچ لاتی تھی وہ ایک بات جو تم نے کبھی کہی بھی نہیں وہ سب خیال کے موسم کسی نگاہ سے تھے سو اب خوشی بھی نہیں دل گرفتگی بھی نہیں کرم کیا کہ رُکے تم نگاہ بھر کے لیے نظر کو اس سے زیادہ کی تاب تھی...
  6. طارق شاہ

    شفیق خلش ۔۔ حُصُولِ قُرب گو اُن کے یُوں پیش و پس میں نہیں!۔۔

    غزل شفیق خلشؔ حُصُولِ قُرب گو اُن کے یُوں پیش و پس میں نہیں! انا کا پاس کرُوں کیا، کہ دِل ہی بس میں نہیں جُدا ہُوا نہیں مجھ سے ، جو ایک پَل کوکبھی ! غضب یہ کم، کہ وہی میری دسترس میں نہیں خیال و خواب مُقدّم لیے ہے ذات اُس کی کہوں یہ کیسے کہ پَیوستہ ہر نفس میں نہیں محبّتوں میں عِنایت کا...
  7. سید عاطف علی

    ایک تازہ غزل ۔ڈبو کے چھوڑے گا تم کو یہ زعم یکتائی

    کچھ دنوں سے ایک دو مصرعے ذہن میں گردش کر رہے تھے۔ انہیں ایک غزل کی شکل دینے کی کوشش کی ہے۔ جو ہم نہ ہوں تو ہے کس کام کی یہ رعنائی ڈبو کے چھوڑے گا تم کو یہ زعم یکتائی اگر چہ کہہ تو دیا تم نے جو میں چاہتا تھا وہ زیر و بم نہ تھے لیکن شریک گویائی چراغ ڈستے رہے میری تیرہ راتوں کو سحر نہ بن سکی...
  8. محمد تابش صدیقی

    غزل: اب وقت کا فرمان بہ اندازِ دگر ہے ٭ کرم حیدری

    اب وقت کا فرمان بہ اندازِ دگر ہے حالات کا عنوان بہ اندازِ دگر ہے اے کشتیِ تدبیر کے آرام نشینو! تقدیر کا فرمان بہ اندازِ دگر ہے از بسکہ ہیں تخریب کے اطوار نرالے تعمیر کا سامان بہ اندازِ دگر ہے اے غم کے اندھیرے میں سسکتے ہوئے راہی اب صبح کا امکان بہ اندازِ دگر ہے اربابِ محبت نہیں فریاد کے خوگر...
  9. محمد تابش صدیقی

    غزل: کیا مذاقِ آسماں ہے ہم دل افگاروں کے ساتھ ٭ پروفیسر کرم حیدری

    کیا مذاقِ آسماں ہے ہم دل افگاروں کے ساتھ ذہن پھولوں سے بھی نازک، زندگی خاروں کے ساتھ درد کم ہونے نہیں دیتے کہ ہم سے پھر نہ جائیں کیا محبت ہے مسیحاؤں کو بیماروں کے ساتھ جن کو سِم سِم کی خبر تھی ان پر دروازے کھلے ہم الجھتے ہی رہے سنگین دیواروں کے ساتھ اپنا اندازِ محبت بے نیازِ قرب و بعد جسم...
  10. عاطف ملک

    غزل: اپنے دل پر لگا لیے چرکے

    حاضری لگوانے کی نیت سے چند اشعار پیش ہیں۔امید ہے کہ احباب رائے سے نوازیں گے۔ اپنے دل پر لگا لیے چرکے ہم نے پھر ذکر آپ کا کر کے میری آہوں میں کرب اتنا تھا مجھ سے وحشت لپٹ گئی ڈر کے تیغ و خنجر کہاں ہمارا نصیب ہم تو گھائل ہیں دیدۂِ تر کے جینا ایسا بھی کیا ضروری ہے کہ جیا جائے روز مر مر کے...
  11. میم الف

    میر تھا شوق مجھے طالبِ دیدار ہوا میں • میر تقی میرؔ

    آج میں آپ کو میرؔ صاحب کی ایک غزل سنانا چاہتا ہوں۔ سیدھی سادی سی ہے۔ لیکن میرؔ صاحب کی سیدھی سادی باتیں بھی دل میں پیوست ہو جاتی ہیں۔ یہ غزل تو مجھے اپنی ہی آپ بیتی معلوم ہوتی ہے۔ امید ہے آپ کو بھی پسند آئے گی: تھا شوق مجھے طالبِ دیدار ہوا میں سو آئنہ سا صورتِ دیوار ہوا میں جب دور گیا...
  12. کاشفی

    مانگی ہے جان آپ نے ایمان لیجئے - عبدالرفیق

    غزل (عبدالرفیق - علیگڑھ) مانگی ہے جان آپ نے ایمان لیجئے اب تو خدا کے واسطے پہچان لیجئے دار و رسن کا کس لئے احسان لیجئے لطف و کرم سے آپ مری جان لیجئے مایوسیوں سے فرحت ارمان لیجئے مجبوریوں سے صورت امکان لیجئے مجھ کو نجات دیجئے میری تڑپ سے آپ لیکن تڑپ حیات ہے یہ جان لیجئے آواز ہے جرس کی...
  13. محمد تابش صدیقی

    غزل: پھونک کر گھر اپنا ذکرِ برقِ ناہنجار کیا ٭ پروفیسر کرم حیدری

    پھونک کر گھر اپنا ذکرِ برقِ ناہنجار کیا خود کشی کر کے بیانِ تیغِ جوہر دار کیا شمعیں خود گل کر کے ظلمت کی مذمت کس لیے قتل کر کے دوستوں کو شکوۂ اغیار کیا کن سرابوں میں ہیں اہلِ کارواں کھوئے ہوئے پاؤں اپنے توڑ کر پھر خواہشِ رفتار کیا سر تو اپنے تم نے پھوڑے اے گروہِ خود سراں! کچھ سمجھ میں آئی بھی...
  14. محمد تابش صدیقی

    غزل: موج در موج ہے دریا تیرا ٭ پروفیسر کرم حیدری

    موج در موج ہے دریا تیرا تشنہ لب پھرتا ہے پیاسا تیرا تہہ بہ تہہ دھند کے پردے ہیں یہاں کیا نظر آئے سراپا تیرا خامشی میری ہے، حیرت میری آئنے تیرے ہیں، جلوا تیرا جانتے سب ہیں پہ کہتے ہیں ”نہیں“ کیسا تنہا ہوا رسوا تیرا پھول کھلتے ہیں تو یاد آتا ہے مسکراتا ہوا چہرا تیرا چاند چڑھتا ہے تو ہم دیکھتے...
  15. محمداحمد

    غزل: میں تو گریز پا تھا

    غزل میں تو گریز پا تھا دل نے تجھے چُنا تھا خود ہی سے ہر گِلہ تھا تجھ سے نہ کچھ کہا تھا میں نے جو خط لکھا تھا راہوں میں کھو گیا تھا کانٹے سے چُبھ رہے تھے میں پُھول چُن رہا تھا میں مَر گیا تھا شاید اعلان ہو رہا تھا کوئل چلی گئی جب تب پیڑ جَل گیا تھا دِل کو سنبھالنے میں میں ٹوٹنے لگا تھا...
  16. محمداحمد

    غزل: ایک دن، اک عدد لڑائی کی

    غزل ایک دن، اک عدد لڑائی کی اور بصد شدّ و مد لڑائی کی جب نہ رستہ فرار کا پایا تب بصد ردّ و کد لڑائی کی رشک کرتے رہے مقابل پر اور ورائے حسد لڑائی کی بڑھ گیا اعتماد اپنے پر جب نہ پہنچی رسد، لڑائی کی آج آئی تھی صلح کی تجویز وہ بھی کی ہم نے رد، لڑائی کی اِس کی خاطر الجھ گئے اُس سے بر بِنائے...
  17. محمداحمد

    غزل: قدر میں ہیں، نہ ہی قضا میں ہیں

    غزل قدر میں ہیں، نہ ہی قضا میں ہیں کام سارے ہی التوا میں ہیں مبتلا ہوگئے محبت میں اب شب و روز ابتلا میں ہیں اِک نہ اِ ک روز مل ہی جائیں گے آپ ، ہم ایک ہی دِشا میں ہیں غم نہ کیجے ، ہیں آگے اچھے دن آپ شامل مِری دعا میں ہیں اس سے بڑھ کر ہے کون مشاطہ روپ کے رنگ سب حیا میں ہیں اب، کہ جب پار...
  18. سید عاطف علی

    عید-1443ھ- کے دن میری ایک غزل۔ عشق نے پوچھا امتحان میں کیا!

    گزشتہ روز چاند رات کو برادرم عرفان علوی صاحب کی پر لطف غزل پڑھی بہت پسند آئی ۔ سو عید کے دن کچھ تحریک ملی اور کچھ فرصت بھی سو ایک غزل ہماری جانب سے بھی اسی زمین میں ۔ لیکن اسے در جواب آں غزل کی جرات نہ سمجھا جائے ۔ آن میں کیا ہے اور آن میں کیا اس نے میرے کہا یہ کان میں کیا سسکیوں کی صدا...
  19. محمد تابش صدیقی

    غزل: اس شعلہ خو کی طرح بگڑتا نہیں کوئی ٭ روحی کنجاہی

    اس شعلہ خو کی طرح بگڑتا نہیں کوئی تیزی سے اتنی آگ پکڑتا نہیں کوئی وہ چہرہ تو چمن ہے مگر سانحہ یہ ہے اس شاخِ لب سے پھول ہی جھڑتا نہیں کوئی خود کو بڑھا چڑھا کے بتاتے ہیں یار لوگ حالانکہ اس سے فرق تو پڑتا نہیں کوئی لوگوں کا کیا ہے آج ملے کل بچھڑ گئے غم دو گھڑی بھی مجھ سے بچھڑتا نہیں کوئی...
  20. محمد تابش صدیقی

    غزل: اپنی مرضی ہی کرو گے تم بھی ٭ روحی کنجاہی

    اپنی مرضی ہی کرو گے تم بھی کچھ کسی کی نہ سنو گے تم بھی وقت سے بچ نہ سکو گے تم بھی جو کرو گے وہ بھرو گے تم بھی ایک آواز سنی ہے ہم نے ایک آواز سنو گے تم بھی آج آندھی ہو تو مٹی کی طرح ایک دن بیٹھ رہو گے تم بھی آج سرکار بنے بیٹھے ہو کل کو فریاد کرو گے تم بھی یہی ہوتا ہے یہی ہونا ہے...
Top