غزل

  1. عمر شرجیل چوہدری

    محبت ہو جائے تو ٹالی نہیں جاتی

    پڑی مصیبت سر سے نہیں جاتی محبت ہو جائے تو ٹالی نہیں جاتی کرتا ہوں لاکھ انکار مگر کیا کیجئے کہ اس کی عادت مجھ سے چھوڑی نہیں جاتی دن کو وہ یاد آتا ہے مگر گزر جاتا ہے دن تو شب اس کی یاد میں مجھ سے گزاری نہیں جاتی بھول گیا ہوں اسکی سب باتیں مگر وہ خندہ زیرِ لب مجھ سے بھلائی نہیں جاتی چاند کی بے...
  2. عمر شرجیل چوہدری

    رو دیتا ہوں

    بچپن کو یاد کرتا ہوں تو رو دیتا ہوں ماں کی گود میں سر رکھتا ہوں تو رو دیتا ہوں بن مسکراہٹ کے ہی تمام تصویریں بنتی ہیں پرانی البم کو دیکھتا ہوں تو رو دیتا ہوں دل پر تو ہمیشہ ہی رہتا ہے اک بوجھ بوجھ حد سے بڑھ جائے تو رو دیتا ہوں غم یار ہے غم دنیا ہے غم حشر ہے سب غموں کو ملاتا ہوں تو رو دیتا ہوں...
  3. عمر شرجیل چوہدری

    میرے دل میں ہیں سوزگار کے دن

    میرے دل میں ہیں سوزگار کے دن میری یادوں کی مشق ہے بار کے دن زندگی تیرے گلزار پہلو کیا کیجئے ہم کو راس نہیں یہ بہار کے دن میں ہوں الفت میں اسکی رسوا میری نسبت ہیں خزاں کے دن چلتا نہیں اب میں دوسروں کے اصولوں پر گزار رکھے ہیں میں نے اطاعت کے دن میری خالی جیب دیکھ کر نہ چھوڑنا مجھے بدلتے رہتے ہیں...
  4. عمر شرجیل چوہدری

    محبت میں دم اخیر وہ تاثیر نہیں رہی

    محبت میں دم اخیر وہ تاثیر نہیں رہی وہ جذبہ، وہ جنون وہ ملن کی تڑپ نہیں رہی
  5. عمر شرجیل چوہدری

    تنہائی

    اک طرف ہے شہر کی رونق اک طرف ہے دل کی تنہائی یاراں کی محفل میں خوب مستیاں اور اسی محفل میں ہے تنہائی رونق میلہ خوب ہے دنیا مگر جس کو لگ گئی ہو تنہائی؟ ہر طرف ہے شوروغل ہمیشہ ہر طرف دیکھو تو تنہائی کہاں ہیں دوست احباب میرے جہاں بھی جاؤ بس تنہائی بچپن تنہا، جوانی تنہا، بڑھاپا تنہا اور گور میں بھی...
  6. نیرنگ خیال

    بھیڑ کے ساتھ ہی دلدل میں اترنا ہو گا (مخمور سعیدی)

    چل پڑے ہیں تو کہیں جا کے ٹھہرنا ہو گا یہ تماشا بھی کسی دن ہمیں کرنا ہو گا ریت کا ڈھیر تھے ہم، سوچ لیا تھا ہم نے جب ہوا تیز چلے گی، تو بکھرنا ہو گا ہر نئے موڑ پہ یہ سوچ قدم روکے گی جانے اب کون سی راہوں سے گزرنا ہو گا لے کے اس پار نہ جائے گی جدا راہ کوئی بھیڑ کے ساتھ ہی دلدل میں اترنا ہو گا...
  7. منہاج علی

    غزل: اُس پریشاں زلف سے جب سامنا ہوجائے گا (منہاجؔ علی)

    اُس پریشاں زلف سے جب سامنا ہو جائے گا پیچِ بادِ صبح اک دم میں ہَوا ہوجائے گا اُس گلی میں منتشر کردے ہماری خاک کو کچھ تو عرضِ مدّعا بادِ صبا ہوجائے گا پھر جگر کو لطفِ یک تیرِ مژہ درکار ہے ’کارِ غمخواری، نگاہِ آشنا ہوجائے گا‘ (مصرعۂ مدنیؔ) وصل میں بندِ قبا کو منّتِ انگشت کیا گرمیٔ انفاس کی اک...
  8. محمد تابش صدیقی

    غزل: کبھی آیت، کبھی تفسیر میں الجھے ہوئے ہیں ٭ رشید ندیم

    کبھی آیت، کبھی تفسیر میں الجھے ہوئے ہیں ہم ابھی اپنی اساطیر میں الجھے ہوئے ہیں کوئی آئینِ قدامت ہمیں گھیرے ہوئے ہے ہم پرانی کسی تحریر میں الجھے ہوئے ہیں تو کبھی مسجد و محراب سے باہر بھی نکل ہم ترے خواب کی تعبیر میں الجھے ہوئے ہیں زلفِ ایام سلجھتی ہی نہیں ہے ہم سے یوں تری زلفِ گرہ گیر میں...
  9. کاشفی

    مرقّع ء رنج و الم زندگی ہے - فرزانہ اعجاز

    غزل (فرزانہ اعجاز) مرقّع ء رنج و الم زندگی ہے مری زندگی ، اب یہی زندگی ہے خوشی میں بھی دل ساتھ دیتا نہیں اب ہنسی میں ملی آنسو وءں کی نمی ہے نہ پوچھا کبھی تم نے احوال میرا مجھے زعم تھا کہ بڑی دوستی ہے گئ رات جیسے اندھیری گلی تھی سویرے کا مطلب نئ روشنی ہے ثبوت وفا مانگتے ہیں ہم ہی سے...
  10. عاطف ملک

    ترے لہجے کی لکنت نے، ترے نظریں چرانے نے

    ایک کاوش احباب کے ذوق کی نذر: ترے لہجے کی لکنت نے، ترے نظریں چرانے نے بھرم اک پل میں توڑے ہیں کئی تیرے بہانے نے کبھی شاداں، کبھی برہم، کبھی مائل، کبھی گم سم ستم ڈھائے ہیں کیا ہم پر تمہارے یوں ستانے نے تخیل کو تو بس درکار تھی تحریک اتنی سی اسے دیکھا غزل لکھی نئی اس کے دِوانے نے کہیں کوہِ محبت...
  11. محمد تابش صدیقی

    غزل: جادۂ شوق میں ہر زخم خوشی سے کھایا ٭ تابش

    جادۂ شوق میں ہر زخم خوشی سے کھایا ہر نیا زخم ہوا میرے بدن پر پھایا شمعِ احساس کو ہے ایک شرر کی حسرت بے حسی کا ہے گھٹا ٹوپ اندھیرا چھایا میں کہ تھا حسنِ رخِ یار کے دیدار سے خوش میرا خوش رہنا بھی اک آنکھ نہ اُس کو بھایا اب تو ہر شخص نظر آتا ہے خود سے بہتر جب سے اپنے بُتِ پندار کو میں نے ڈھایا...
  12. عاطف ملک

    تمام دہر ہی جیسے کسی خمار میں ہے

    تمام دہر ہی جیسے کسی خمار میں ہے ہمارا دل جو تری یاد کے حصار میں ہے لرز اٹھا ہے فلک، تھرتھرا رہی ہے زمیں وہ سوز و درد بھرا آہِ دل فگار میں ہے جو ہم سے کی بھی تو ظالم نے بات ایسی کی کہ سن کے دل کو سکوں ہے نہ جاں قرار میں ہے میں چاہتا ہوں کہ سب ہار کر تجھے جیتوں تو سوچتا ہے تری جیت میری ہار میں...
  13. عاطف ملک

    غزل: دل لگانے کی کیا ضرورت ہے

    دل لگانے کی کیا ضرورت ہے چوٹ کھانے کی کیا ضرورت ہے آزمانے کی کیا ضرورت ہے یوں ستانے کی کیا ضرورت ہے دل میں رہیے نگاہ میں بسیے دور جانے کی کیا ضرورت ہے آپ تھے ٹھیک اور ہم تھے غلط منہ بنانے کی کیا ضرورت ہے کہہ دیا جب کہ آپ ہی کا ہوں پھر جتانے کی کیا ضرورت ہے ایسی قاتل نگاہ ہوتے ہوئے "مسکرانے...
  14. محمداحمد

    غزل: زمانہ ہر اک پل تغیّر میں تھا

    ایک پرانی غزل ۔ احباب کے ذوق کی نذر! غزل زمانہ ہر اک پل تغیّر میں تھا وہی چل سکا جو تدبر میں تھا ہوا بُرد ہوتی رہیں دستکیں کوئی واہموں کے تحیّر میں تھا محبت ہے کیا جان پایا نہ میں اگرچہ ازل سے تفکر میں تھا نگر چھوڑنے کا مرا فیصلہ تیری الجھنوں کے تناظر میں تھا ندامت تھی مجھ کو اُسی بات پر...
  15. محمد تابش صدیقی

    غزل: زمانے سے اخلاق و کردار گم ہے ٭ تابش

    زمانے سے اخلاق و کردار گم ہے ہوس اور مطلب میں ایثار گم ہے شجر کی جگہ جب سے لی ہے حجر نے ہر آنگن سے چڑیوں کی چہکار گم ہے میں عدسہ اٹھا کر خبر ڈھونڈتا ہوں کہ اب اشتہاروں میں اخبار گم ہے ہوا بے وفائی کی ایسی چلی ہے وفا کی طلب ہے، وفادار گم ہے بچائے کوئی ناخدا بھی تو کیسے کہ امت کی نیّا کی پتوار...
  16. عاطف ملک

    عشق جس دن سے بے اصول ہوا

    عشق جس دن سے بے اصول ہوا جور و عصیاں بنا، فضول ہوا چھا گئی دل پہ ایسی بوالہوسی پھول ہوتا تھا جو، ببول ہوا وہ کہ ٹھہرے متاعِ جاں میری میں کہ ان کی ذرا سی بھول ہوا خار کیا شے ہے، سنگ ہے کیا چیز ان کے در کا ہوا تو پھول ہوا تہمتیں، طنز و طعنہ، رسوائی بسر و چشم سب قبول ہوا دکھ نہیں تیری بے رخی...
  17. محمد تابش صدیقی

    غزل: نشانِ منزلِ الفت سراب جیسا ہے ٭ تابش

    نشانِ منزلِ الفت سراب جیسا ہے نہیں ہے کوئی حقیقت، یہ خواب جیسا ہے طویل ہوتی چلی جائے ہے شبِ فرقت یہ انتظارِ سحر تو عذاب جیسا ہے ستم شعار سہی، غیر پر نثار سہی وہ ہے تو اپنا ہی، خانہ خراب، جیسا ہے سنے ہیں راہِ محبت کے سینکڑوں قصے یہ راستہ ہی دکھوں کی کتاب جیسا ہے وہ ہم سے مل کے بھی پوچھے رقیب...
  18. محمداحمد

    غزل ۔۔۔ نظر سے گزری ہیں دسیوں ہزار تصویریں ۔۔۔ محمد احمدؔ

    غزل نظر سے گُزری ہیں دسیوں ہزار تصویریں سجی ہیں دل میں فقط یادگار تصویریں مری کتاب اٹھا لی جو دفعتاًاُس نے گِریں کتاب سے کچھ بے قرار تصویریں میں نقش گر ہوں، تبسّم لبوں پہ رکھتا ہوں مجھے پسند نہیں سوگوار تصویریں بس اک لفافہ! اثاثہ حیات کا؟ کیسے؟ بس اک کتاب، گلِ خشک، چار تصویریں! مجھے ہے خوف...
  19. منہاج علی

    مٹ چکا ہے سب یہاں اور سب یہاں مٹ جائے گا:: میر احمد نوید

    مٹ چکا ہے سب یہاں اور سب یہاں مٹ جائے گا مٹ رہا ہے سب یہاں ہائے یہاں میں بھی تو ہُوں سب کی بے سمتی ہے میرا قہقہہ ہے اور سفر بھول بیٹھا ہوں مَیں یہ شاید رواں میں بھی تو ہوں بنتے مٹتے رکتے چلتے دیکھتا تھا میں حباب یک بہ یک مجھ کو خیال آیا کہ ہاں میں بھی تو ہوں لگ گئی ہے چُپ مجھے بھی رازداں کے...
  20. ی

    تبسم جب اشک تری یاد میں آنکھوں سے ڈھلے ہیں ۔ صوفی تبسّم

    جب اشک تری یاد میں آنکھوں سے ڈھلے ہیں تاروں کے دیے صورتِ پروانہ جلے ہیں سو بار بسائی ہے شبِ وصل کی جنت سو بار غمِ ہجر کے شعلوں میں جلے ہیں ہر آن امنگوں کے بدلتے رہے تیور ہر آن محبت میں نئی راہ چلے ہیں مہتاب سے چہرے تھے ستاروں سی نگاہیں ہم لوگ انہی چاند ستاروں میں پلے ہیں نوچے ہیں کبھی ہم نے...
Top