محسن نقوی

  1. محمد تابش صدیقی

    محسن نقوی غزل: فصلِ خرد ہے، رنگِ چمن دیکھتے چلو

    فصلِ خرد ہے، رنگِ چمن دیکھتے چلو پھر اہتمامِ دار و رسن دیکھتے چلو دلچسپ واقعہ ہے کہ صحرا کی دھوپ میں ذروں کا جل رہا ہے بدن دیکھتے چلو تنقید مت کروکہ زمانہ خراب ہے چپ چاپ دوستوں کے چلن دیکھتے چلو محسنؔ شبِ سیاہ بھی اوڑھے ہوئے ہے آج شفاف چاندنی کا کفن دیکھتے چلو ٭٭٭ محسن نقوی
  2. محمد تابش صدیقی

    محسن نقوی غزل: ذہن میں صورتِ گماں ٹھہری

    ذہن میں صورتِ گماں ٹھہری وہ نظر اس طرح کہاں ٹھہری؟ ہم نے جوبے خودی میں کہہ ڈالی بات وہ زیبِ داستاں ٹھہری پھول مانگو تو زخم دیتے ہیں اب یہی رسمِ دوستاں ٹھہری چاند کو دیکھ کر وہ یاد آئے چاندنی میری رازداں ٹھہری خواہشوں میں بکھر گئی محسنؔ دوستی جنسِ رائیگاں ٹھہری ٭٭٭ محسن نقوی
  3. محمد تابش صدیقی

    محسن نقوی غزل: خود وقت میرے ساتھ چلا وہ بھی تھک گیا

    خود وقت میرے ساتھ چلا وہ بھی تھک گیا میں تیری جستجو میں بہت دور تک گیا کچھ اور ابر چاند کے ماتھے پہ جھک گئے کچھ اور تیرگی کا مقدر چمک گیا کل جس کے قرب سے تھی گریزاں مری حیات آج اس کے نام پر بھی میر ا دل دھڑک گیا میں سوچتا ہوں شہر کے پتھر سمیٹ کر وہ کون تھا جو راہ کو پھولوں سے ڈھک گیا دشمن...
  4. محمد تابش صدیقی

    محسن نقوی غزل: بزم یاراں میں کیا گل کھلائے گئے

    بزمِ یاراں میں کیا گل کھلائے گئے ہر قَبا پر ستارے سجائے گئے اتفاقاً کوئی قصر تاریک تھا انتقاماً کئی گھر جلائے گئے جن کی لَو خنجروں سے ذرا تیز تھی وہ دیے شام ہی سے بُجھائے گئے اپنی صورت بھی اک وہم لگتی ہے اب اتنے آئینے مجھ کو دکھائے گئے شہرِ دل پر مسلط رہیں ظلمتیں دشتِ ہستی میں سورج...
  5. محمد تابش صدیقی

    محسن نقوی غزل: حد سے بڑھنے لگی بدگمانی مری

    حد سے بڑھنے لگی بدگمانی مری آپ نے چھیڑ دی پھر کہانی میری ایک پل کو ٹھہر جا غمِ دو جہاں مشورہ چاہتی ہے جوانی میری سنگ دل دوستوں کے حسیں شہر میں کام آئی بہت سخت جانی مری خلقتِ شہر دہرائے گی دیر تک نغمۂ جاں ترا، نوحہ خوانی مری چیخ اٹھے بام و در، بول اٹھی چاندنی جب بھی حد سے بڑھی بے زبانی مری...
  6. طارق شاہ

    محسن نقوی :::::: نہ وہ مِلتا ہے نہ مِلنے کا اِشارہ کوئی :::::: Mohsin Naqvi

    غزل نہ وہ مِلتا ہے نہ مِلنے کا اِشارہ کوئی کیسے اُمّید کا چمکے گا سِتارہ کوئی حد سے زیادہ، نہ کسی سے بھی محبّت کرنا جان لیتا ہے سدا ، جان سے پیارا کوئی بیوفائی کے سِتم تم کو سمجھ آجاتے کاش ! تم جیسا اگر ہوتا تمھارا کوئی چاند نے جاگتے رہنے کا سبب پُوچھا ہے کیا کہَیں ٹُوٹ گیا خواب ہمارا...
  7. حسن محمود جماعتی

    محسن نقوی زباں رکھتا ہوں لیکن چپ کھڑا ہوں ::: محسن نقوی

    زباں رکھتا ہوں لیکن چپ کھڑا ہوں میں آوازوں کے بن میں گھر گیا ہوں مرے گھر کا دریچہ پوچھتا ہے میں سارا دن کہاں پھرتا رہا ہوں مجھے میرے سوا سب لوگ سمجھیں میں اپنے آپ سے کم بولتا ہوں ستاروں سے حسد کی انتہا ہے میں قبروں پر چراغاں کر رہا ہوں سنبھل کر اب ہواؤں سے الجھنا میں تجھ سے پیشتر بجھنے لگا...
  8. حسن محمود جماعتی

    محسن نقوی مری محبت تو اِک گُہر ہے تری وفا بے کراں سمندر ::: محسن نقوی

    مری محبت تو اِک گُہر ہے تری وفا بے کراں سمندر تُو پھر بھی مجھ سے عظیم تر ہے کہاں گُہر ہے کہاں سمندر یقیں ہے دھوکے میں آ کے اُترا ہے چاند پانی کی سلطنت میں بلندیوں سے دکھائی دیتا ہے ہُو بہُو آسماں سمندر ازل سے بے سمت جستجو کا سفر ہے درپیش پانیوں کو کسے خبر کس کو ڈھونڈتا ہے میری طرح رائیگاں...
  9. طارق شاہ

    محسن نقوی :::::: شاخ ِ مِژگانِ محبّت پہ سجا لے مجھ کو :::::: Mohsin Naqvi

    غزل مُحسنؔ نقوی شاخ ِ مِژگانِ محبّت پہ سجا لے مجھ کو برگِ آوارہ ہُوں، صرصر سے بچا لے مجھ کو رات بھر چاند کی ٹھنڈک میں سُلگتا ہے بدن کوئی تنہائی کے دوزخ سے نکِالے مجھ کو مَیں تِری آنکھ سے ڈھلکا ہُوا اِک آنسو ہُوں تو اگر چاہے، بِکھرنے سے بچا لے مجھ کو شب غنیمت تھی ، کہ یہ زخم نظارہ تو نہ...
  10. لاریب مرزا

    محسن نقوی نہ سماعتوں میں تپش گُھلے

    نہ سماعتوں میں تپش گُھلے نہ نظر کو وقفِ عذاب کر جو سنائی دے اُسے چپ سِکھا جو دکھائی دے اُسے خواب کر ابھی منتشر نہ ہو اجنبی، نہ وصال رُت کے کرم جَتا! جو تری تلاش میں گُم ہوئے کبھی اُن دنوں کا حساب کر مرے صبر پر کوئی اجر کیا مری دو پہر پہ یہ ابر کیوں؟ مجھے اوڑھنے دے اذیتیں مری عادتیں نہ خراب کر...
  11. طارق شاہ

    محسن نقوی ::::: سانسوں کے اِس ہُنر کو نہ آساں خیال کر ::::: Mohsin Naqvi

    غزلِ محسن نقوی سانسوں کے اِس ہُنر کو نہ آساں خیال کر زندە ہُوں، ساعتوں کو میں صدیوں میں ڈھال کر مالی نے آج کتنی دُعائیں وصُول کِیں کُچھ پُھول اِک فقیر کی جُھولی میں ڈال کر کل یومِ ہجر، زرد زمانوں کا یوم ہے شب بھر نہ جاگ، مُفت میں آنکھیں نہ لال کر اے گرد باد! لوٹ کے آنا ہے پھر مجھے...
  12. طارق شاہ

    محسن نقوی ::::: پَل بھر کو مِل کے اجرِ شِناسائی دے گیا ::::: Mohsin Naqvi

    غزلِ محسن نقوی پَل بھر کو مِل کے اجْرِ شِناسائی دے گیا اِک شخص، ایک عُمر کی تنہائی دے گیا آیا تھا شوقِ چارہ گری میں کوئی، مگر کُچھ اور دِل کے زخْم کو گہرائی دے گیا بِچھڑا، تو دوستی کے اثاثے بھی بَٹ گئے شُہرت وہ لے گیا، مجھے رُسوائی دے گیا کِس کی برہنگی تِری پوشاک بن گئی ؟ کِس کا لہُو...
  13. طارق شاہ

    محسن نقوی ::::: کیا خزانے مِری جاں ہجر کی شب یاد آئے ::::: Mohsin Naqvi

    غزلِ مُحسن نقوی کیا خزانے مِری جاں ہجر کی شب یاد آئے تیرا چہرہ، تِری آنکھیں، تِرے لب یاد آئے ایک تُو تھا جسے غُربت میں پُکارا دِل نے ورنہ، بِچھڑے ہُوئے احباب تو سب یاد آئے ہم نے ماضی کی سخاوت پہ جو پَل بھر سوچا دُکھ بھی کیا کیا ہمیں یاروں کے سبَب یاد آئے پُھول کِھلنے کا جو موسم مِرے دل...
  14. نظام الدین

    محسن نقوی روٹھا تو شہر خواب کو غارت بھی کرگیا

    روٹھا تو شہر خواب کو غارت بھی کرگیا پھر مسکرا کے تازہ شرارت بھی کرگیا شاید اسے عزیز تھیں آنکھیں میری بہت وہ میرے نام اپنی بصارت بھی کرگیا منہ زور آندھیوں کی ہتھیلی پہ اک چراغ پیدا میرے لہو میں حرارت بھی کرگیا بوسیدہ بادبان کا ٹکڑا ہوا کے ساتھ طوفاں میں کشتیوں کی سفارش بھی کرگیا دل کا...
  15. فلک شیر

    وہ جس کا نام بھی لیا پہیلیوں کی اوٹ میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔منصور ملنگی

  16. محمد بلال اعظم

    موجِ ادراک۔۔۔ یہ دشت، یہ دریا، یہ مہکتے ہوئے گلزار۔۔۔ محسن نقوی

    موجِ ادراک یہ دشت، یہ دریا، یہ مہکتے ہوئے گلزار اِس عالمِ امکاں میں ابھی کچھ بھی نہیں تھا اِک ”جلوہ“ تھا، سو گُم تھا حجاباتِ عدم میں اِک ”عکس“ تھا، سو منتظرِ چشمِ یقیں تھا یہ موسمِ خوشبو، یہ گہر تابیِ شبنم یہ رونقِ ہنگامۂ کونین کہاں تھی؟ گلنار گھٹاؤں سے یہ چھنتی ہوئی چھاؤں یہ دھوپ، دھنک، دولتِ...
  17. کاشفی

    محسن نقوی سلام: کیا خاک وہ ڈریں گے لحد کے حساب سے؟ - محسن نقوی شہید

    سلام (محسن نقوی شہید) کیا خاک وہ ڈریں گے لحد کے حساب سے؟ منسوب ہیں جو خاکِ رَہ بوتراب سے مشکل کشا ہیں پاس، فرشتو ادب کرو مشکل میں ڈال دوں گا سوال و جواب سے خیبر میں دیکھنا یہ ہے جبریل یا اَجل لپٹا ہوا ہے کون علی کی رکاب سے پہلے یہ ضد تھی خواب میں دیکھیں گے خُلد کو اب ضد یہ ہے کہ خلد میں جاگیں...
  18. کاشفی

    محسن نقوی سلام: بصَد رکُوع و سجود و قیام کہنا ہے - محسن نقوی شہید

    سلام (محسن نقوی شہید) بصَد رکُوع و سجود و قیام کہنا ہے حسین ابنِ علی پر سلام کہنا ہے زباں کو چاہیے کچھ اعتمادِ خاکِ شفا ہمیں جبیں کو معلّیٰ مقام کہنا ہے غمِ حسین میں اک اشک کی ضرورت ہے پھر اپنی آنکھ کو، کوثر کا جام کہنا ہے یہ نام کیوں نہ کروں زندگی میں وردِ زباں؟ مجھے لحد میں علی کو امام کہنا...
  19. کاشفی

    محسن نقوی وفا میں اب یہ ہنر اختیار کر نا ہے - محسن نقوی

    غزل (محسن نقوی) وفا میں اب یہ ہنر اختیار کر نا ہے وہ سچ کہے نہ کہے ، اعتبار کرنا ہے یہ تجھ کو جاگتے رہنے کا شوق کب سے ہوا مجھے تو خیر ترا انتظار کرنا ہے ہوا کی زد میں جلانے ہیں آنسووں کے چراغ کبھی یہ جشن سرِ راہ گزار کرنا ہے مثالِ شاخِ برہنہ ، خزاں کی رت میں کبھی خود اپنے جسم کو بے برگ...
  20. بلال جلیل

    محسن نقوی سنو ایسا نہیں کرتے

    سفر تنہا نہیں کرتے سنو ایسا نہیں کرتے جسے شفاف رکھنا ہو اُسے میلا نہیں کرتے تیری آنکھیں اجازت دیں تو ہم کیا نہیں کرتے بہت اُجڑے ہوئے گھرکو بہت سوچا نہیں کرتے سفر جس کا مقدر ہو اُسے روکا نہیں کرتے جو مل کر خود سے کھو جائے اُسے رُسوا نہیں کرتے یہ اُونچے پیڑکیسے ہیںسایہ نہیں کرتے کبھی ہسنے...
Top