محسن نقوی

  1. رحیم ساگر بلوچ

    اتنی مدت بعد ملے ھو از محسن نقوی

    ﺍﺗﻨﯽ ﻣﺪﺕ ﺑﻌﺪ ﻣﻠﮯ ﮬﻮ ﮐﻦ ﺳﻮﭼﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮔﻢ ﭘﮭﺮﺗﮯ ﮬﻮ ﺍﺗﻨﮯ ﺧﺎﺋﻒ ﮐﯿﻮﮞ ﺭﮬﺘﮯ ﮬﻮ؟ ﮬﺮ ﺁﮨﭧ ﺳﮯ ﮈﺭ ﺟﺎ ﺗﮯ ﮬﻮ ﺗﯿﺰ ﮬﻮﺍ ﻧﮯ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺭﯾﺖ ﭘﮧ ﮐﯿﺎ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﺭﮬﺘﮯ ﮬﻮ؟ ﮐﺎﺵ ﮐﻮﺋﯽ ﮬﻢ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﭘﻮﭼﮭﮯ ﺭﺍﺕ ﮔﺌﮯ ﺗﮏ ﮐﯿﻮﮞ ﺟﺎﮔﮯ ﮬﻮ؟ ﻣﯿﮟ ﺩﺭﯾﺎ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﮈﺭﺗﺎ ﮬﻮﮞ ﺗﻢ ﺩﺭﯾﺎ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﮔﮩﺮﮮ ﮬﻮ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﺑﺎﺕ ﮬﮯ ﺗﻢ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﯽ ﺍﺗﻨﮯ ﺍﭼﮭﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﻟﮕﺘﮯ ﮬﻮ؟...
  2. مدیحہ گیلانی

    محسن نقوی بنام طاقت کوئی اشارہ نہیں چلے گا ۔۔۔۔۔۔محسن نقوی

    بنام طاقت کوئی اشارہ نہیں چلے گا اُداس نسلوں پہ اب اجارہ نہیں چلے گا ہم اپنی دھرتی سے اپنی ہر سمت خود تلاشیں ہماری خاطر کوئی ستارہ نہیں چلے گا حیات اب شام غم کی تشبیہ خود بنے گی تمہاری زلفوں کا استعارہ نہیں چلے گا چلو سروں کا خراج نوک سناں کو بخشیں کہ جاں بچانے کا استخارہ نہیں چلے گا...
  3. نیرنگ خیال

    محسن نقوی یہ تیری جھیل سی آنکھوں میں رت جگوں کے بھنور

    یہ تیری جھیل سی آنکھوں میں رت جگوں کے بھنور یہ تیرے پھول سے چہرے پہ چاندنی کی پھوار یہ تیرے لب یہ دیار یمن کے سرخ عقیق یہ آئینے سی جبیں سجدہ گاہ لیل و نہار یہ نیاز گھنے جنگلوں سے بال تیرے یہ پھولتی ہوئی سرسوں کا عکس گالوں پر یہ دھڑکنوں کی زباں بولتے ہوے ابرو کمند ڈال رہے ہیں میرے خیالوں پر یہ...
  4. محمد بلال اعظم

    محسن نقوی اک دیا دل میں جلانا بھی، بجھا بھی دینا

    اک دیا دل میں جلانا بھی، بجھا بھی دینا یاد کرنا بھی اُسے روز، بھلا بھی دینا کیا کہوں یہ مری چاہت ہے کہ نفرت اُس کی؟ نام لکھنا بھی مرا، لکھ کے مٹا بھی دینا پھر نہ ملنے کو بچھڑتا تو ہوں تجھ سے لیکن، مُڑ کے دیکھوں تو پلٹنے کی دعا بھی دینا خط بھی لکھنا اُسے، مایوس بھی رہنا اُس سے جرم کرنا بھی مگر...
  5. مدیحہ گیلانی

    محسن نقوی تمام شب یُونہی دیکھیں گی سُوئے در آنکھیں ۔۔۔۔۔محسن نقوی

    تمام شب یُونہی دیکھیں گی سُوئے در آنکھیں تجھے گنوا کے نہ سوئیں گی عمر بھر آنکھیں طلوعِ صبح سے پہلے ہی بجھ نہ جائیں کہیں! یہ دشتِ شب میں ستاروں کی ہمسفر آنکھیں ستم یہ کم تو نہیں دلگرفتگی کے لیے ! میں شہر بھر میں اکیلا، اِدھر اُدھر آنکھیں شمار اُسکی سخاوت کا کیا کریں کہ وہ شخص چراغ بانٹتا...
  6. محمداحمد

    محسن نقوی غزل ۔ قتل چھپتے تھے کبھی سنگ کی دیوار کے بیچ ۔ محسن نقوی

    غزل قتل چھپتے تھے کبھی سنگ کی دیوار کے بیچ اب تو کھلنے لگے مقتل بھرے بازار کے بیچ اپنی پوشاک کے چھن جانے پہ افسوس نہ کر سر سلامت نہیں رہتے یہاں دستار کے بیچ سرخیاں امن کی تلقین میں مصروف رہیں حرف بارود اگلتے رہے اخبار کے بیچ کاش اس خواب کی تعبیر کی مہلت نہ ملے شعلے اگتے نظر آئے مجھے...
  7. محسن وقار علی

    محسن نقوی اپنی پلکوں پہ جمی گرد کا حاصل مانگے

    اپنی پلکوں پہ جمی گرد کا حاصل مانگے وہ مسافر ہوں جو ہر موڑ پہ منزل مانگے میری وسعت کی طلب نے مجھے محدود کیا میں وہ دریا ہوں جو موجوں سے بھی ساحل مانگے خواہش وصل کو سو رنگ کے مفہوم دئیے بات آساں تھی مگر لفظ تو مشکل مانگے دل کی ضد پر نہ خفا ہو میرے افلاک نشیں دل تو پانی سے بھی عکس ماہ کامل...
  8. محسن وقار علی

    محسن نقوی زمانے بھر کی نگاہوں میں جو خدا سا لگے

    زمانے بھر کی نگاہوں میں جو خدا سا لگے وہ اجنبی ہے مگر مجھ کو آشنا سا لگے نجانے کب مِری دُنیا میں مُسکرائے گا وہ ایک شخص کہ خوابوں میں بھی خفا سا لگے عجیب چیز ہے یارو یہ منزلوں کی ہوس کہ راہزن بھی مسافر کو رہنما سا لگے دِل تباہ! تِرا مشورہ ہے کیا کہ مجھے وہ پھول رنگ ستارہ بھی بے وفا سا لگے...
  9. محسن وقار علی

    محسن نقوی مری آوارگی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اچھی لگی مجھ کو

    میں تنہا تھا مگر کل شب مری آوارگی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اچھی لگی مجھ کو مرے ہمراہ تھک کر سانس لیتی اک ندی ۔ ۔ ۔ ۔ اچھی لگی مجھ کو اُداسی اوڑھتی شاخوں سے لمحوں کی طرح ،،،،،،،، جھڑتے ہوئے پتے شگوفوں کی بجھی خوشبو ،،،،،،،، ہوا کی چال ' آوارہ فضا کا بانھ پن ۔ ۔ ۔ ۔ پہنے ہوئے ملبوس۔۔۔ بے خوابی گلی کوچوں میں...
  10. شیزان

    محسن نقوی میں کل تنہا تھا، خلقت سو رہی تھی

    میں کل تنہا تھا، خلقت سو رہی تھی مجھے خُود سے بھی وحشت ہو رہی تھی اُسے جکڑا ہُوا تھا زندگی نے سرہانے موت بیٹھی رو رہی تھی کُھلا مجھ پر کہ میری خوش نصیبی میرے رستے میں کانٹے بَو رہی تھی مجھے بھی نارسائی کا ثمر دے مجھے تیری تمنا جو رہی تھی میرا قاتِل میرے اندر چُھپا تھا مگر بدنام خلقت...
  11. شیزان

    محسن نقوی فنکار ہے تو ہاتھ پہ سورج سجا کے لا

    فنکار ہے تو ہاتھ پہ سورج سجا کے لا بجھتا ہوا دِیا نہ مقابل ہوا کے لا دریا کا اِنتقام ڈبو دے نہ گھر تیرا ساحِل سے روز روز نہ کنکر اٹھا کے لا تھوڑی سی اور موج میں آ اے ہوائے گُل تھوڑی سی اُس کے جسم کی خُوشبو چُرا کے لا گر سوچنا ہے اہل مشیت کے حوصلے میدان سے گھر میں اِک میت اُٹھا کے لا...
  12. محسن وقار علی

    محسن نقوی آؤ وعدہ کریں

    آؤ وعدہ کریں آؤ وعدہ کریں آج کے دن کی روشن گواہی میں ہم دیدہِ دل کی بے انت شاہی میں ہم زیرِ دامانِ تقدیسِ لوح و قلم اپنے خوابوں، خیالوں کی جاگیر کو فکر کے موءقلم سے تراشی ہوئی اپنی شفاف سوچوں کی تصویر کو اپنے بے حرف ہاتھوں کی تحریر کو، اپنی تقدیر کو یوں سنبھالیں گے، مثلِ چراغِ حرم جیسے...
  13. محمد بلال اعظم

    محسن نقوی شاید اُسے ملے گی لبِ بام چاندنی

    شاید اُسے ملے گی لبِ بام چاندنی اُتری ہے شہر میں جو سرِ شام چاندنی مجھ سے اُلجھ پڑے نہ کڑی دوپہر کہیں؟ میں نے رکھا غزل میں ترا نام "چاندنی" میں مثلِ نقشِ پا، مرا آغاز دُھول دُھول تُو چاند کی طرح، ترا انجام۔۔۔ چاندنی جن وادیوں کے لوگ لُٹے، گھر اُجڑ چُکے اُن وادیوں میں کیا ہے ترا کام چاندنی؟...
  14. محسن وقار علی

    محسن نقوی چاہہے دنیا سے ہٹ کر سوچنا

    چاہہے دنیا سے ہٹ کر سوچنا دیکھنا صحرا، سمندر سوچنا مار ڈالے گا ہمیں اس شہر میں گھر کی تنہائی پہ اکثر سوچنا دشمنی کرناہے اپنے آپ سے آئینہ خانے میں پتھر سوچنا چاندنی، میں، تو، کنار آب جو بند آنکھوں سے یہ منظر سوچنا چند تشبیہیں سجانے کے لیے مدتوں اس کے بدن پر سوچنا ایک پل ملنا کسی سے...
  15. محسن وقار علی

    محسن نقوی ضروری ہو گیا ہے اب تو بولنا محسن

    شجر ، زمیں ، گھٹا آسماں بولتا ہے وہ ہونٹ کھولے تو سارا جہاں بولتا ہے سنے گا کون صدائیں دل شکستہ کی تمام شہر تمہاری زباں بولتا ہے ہمارے بیچ محبت مہک رہی ہے اگر تو پھر یہ کون ہے جو درمیاں بولتا ہے دلوں سے اٹھتا نہیں خؤف کا دھواں یونہی یقیں بکھرنے لگا ہے ، گماں بولتا...
  16. محمد بلال اعظم

    "اُس کا بدن" اور "پلکوں سے چُن"

    محسن نقوی کی کتاب رختِ شب میں کل دو غزلیں پڑھیں جو شاید آپ کے لئے نئی بات نہ ہو مگر میرے لئے ایک بالکل نیا تجربہ تھا۔ ان غزلوں کے متعلق میرا سوال یہ ہے کہ یہ کون سی بحر ہے اور کیا اس سے چھوٹی بحر بھی رائج ہے؟ آپ بھی پڑھیے اور لطف اٹھائیے۔ اُس کا بدن! معراجِ فن!! خوشبُو نَفَس چہرہ - چمن...
  17. فرخ منظور

    محسن نقوی درِ قفس سے پرے جب صبا گزرتی ہے ۔ محسن نقوی

    درِ قفس سے پرے جب صبا گزرتی ہے کسے خبر کہ اسیروں پہ کیا گزرتی ہے تعلقات ابھی اس قدر نہ ٹوٹے تھے کہ تیری یاد بھی دل سے خفا گزرتی ہے وہ اب ملے بھی تو ملتا ہے اس طرح جیسے بجھے چراغ کو چھو کر ہوا گزرتی ہے فقیر کب کے گئے جنگلوں کی سمت مگر گلی سے آج بھی ان کی صدا گزرتی ہے یہ اہلِ ہجر...
  18. ا

    محسن نقوی فن میں یہ معجزہ بھی پیدا کر - محسن نقوی

    فن میں یہ معجزہ بھی پیدا کر پتھروں سے بشر تراشا کر کب سے اپنی تلاش میں گم ہوں اے خدا مجھ کو مجھ پر افشا کر جس پہ اب انگلیاں اٹھاتا ہوں اس کو مانگا تھا ہاتھ پھیلا کر اے بچھڑ کر نہ لوٹنے والے! دکھ کی راتوں میں یاد آیا کر جل چکا شہر ، مر چکے باسی! اب بجھی راکھ ہی کریدا کر عمر...
  19. ا

    محسن نقوی کس نے سنگِ خامشی پھینکا بھرے بازار پر - محسن نقوی

    کس نے سنگِ خامشی پھینکا بھرے بازار پر اک سکوتِ مرگ جاری ہے در و دیوار پر تو نے اپنی زلف کے سائے میں افسانے کہے مجھ کو زنجیریں ملی ہیں جراتِ اظہار پر شاخِ عریاں پر کھلا اک پھول اس انداز سے جس طرح تازہ لہو چمکے نئ تلوار پر سنگ دل احباب کے دامن میں رسوائی کے پھول میں نے دیکھا ہے نیا...
  20. خرم شہزاد خرم

    پتھر کُوٹنے والوں کو بھی شیشے جیسی سانس مِلے!

    پتھر کُوٹنے والوں کو بھی شیشے جیسی سانس مِلے! یہ غزل کون سے محسن صاحب کی ہے یہ مجھے پتہ نہیں اس غزل کا میں نےصرف ایک ہی شعر پڑھا تھا پتھر کُوٹنے والوں کو بھی شیشے جیسی سانس مِلے! محسنؔ روز دُعائیں مانگیں زخمی ہاتوں والے لوگ یہ والا شعر مجھے بہت پسند آیا اور یہ میں نے ان دنوں سنا تھا...
Top