محسن نقوی

  1. خرم شہزاد خرم

    محسن نقوی غزل ۔ روٹھا تو شہر خواب کو غارت بھی کر گیا۔ محسن نقوی

    روٹھا تو شہر خواب کو غارت بھی کر گیا پھر مسکرا کے تازہ شرارت بھی کر گیا شاید اسے عزیز تھیں آنکھیں میری بہت وہ میرے نام اپنی بصارت بھی کر گیا منھ زور آندھیوں کی ہتھیلی پہ اک چراغ پیدا میرے لہو میں حرارت بھی کر گیا بوسیدہ بادبان کا ٹکڑا ہوا کے ساتھ طوفاں میں کشتیوں کی سفارش بھی کر گیا...
  2. پ

    محسن نقوی غزل -وہی قصے ہیں وہی بات پرانی اپنی -محسن نقوی

    غزل -وہی قصے ہیں وہی بات پرانی اپنی -محسن نقوی وہی قصے ہیں وہی بات پرانی اپنی کون سنتا ہے بھلا رام کہانی اپنی ہر ستمگر کو یہ ہمدرد سمجھ لیتی ہے کتنی خوش فہم ہے کمبخت جوانی اپنی روز ملتے ہیں دریچے میں نئے پھول کھلے چھوڑ جاتا ہے کوئی روز نشانی اپنی تجھ سے بچھڑے ہیں تو پایا ہے بیاباں...
  3. پ

    محسن نقوی غزل- وہ دے رہا ہے "دلاسے" تو عمر بھر کے مجھے- محسن نقوی

    غزل- وہ دے رہا ہے "دلاسے" تو عمر بھر کے مجھے- محسن نقوی وہ دے رہا ہے "دلاسے" تو عمر بھر کے مجھے بچھڑ نہ جائے کہیں پھر اداس کر کے مجھے جہاں نہ تو نہ تیری یاد کے قدم ہوں گے ڈرا رہے ہیں وہی مرحلے سفر کے مجھے ہوائے دشت مجھے اب تو اجنبی نہ سمجھ! کہ اب تو بھول گئے راستے بھی گھر کے مجھے...
  4. پ

    محسن نقوی غزل - بجز ہوا ہوا کوئی جانے نہ سلسلے تیرے! - محسن نقوی

    غزل - بجز ہوا کوئی جانے نہ سلسلے تیرے! - محسن نقوی بجز ہوا کوئی جانے نہ سلسلے تیرے! میں اجنبی ہوں، کروں کس سے تذکرے تیرے؟ یہ کیسا قرب کا موسم ہے اے نگارِ چمن! ہوامیں رنگ نہ خوشبو میں ذائقے تیرے میں ٹھیک سے تیری چاہت تجھے جتا نہ سکا کہ میری راہ میں حائل تھے مسئلے تیرے کہاں سے...
  5. پ

    محسن نقوی نظم -اُس سمت نہ جانا جان مری! - محسن نقوی

    نظم -اُس سمت نہ جانا جان مری! - محسن نقوی اُس سمت نہ جانا جان مری! اُس سمت کی ساری روشنیاں آنکھوں کو بجھا کر جلتی ہیں اُس سمت کی اجلی مٹی میں ناگن آشائیں پلتی ہیں! اُس سمت کی صبحیں شام تلک ہونٹوں سے زہر اگلتی ہیں! اُس سمت نہ جانا جان مری اُس سمت کے آنگن قاتل ہیں اُس سمت کی دہکتی...
  6. پ

    محسن نقوی غزل-تری آنکھ کو آزمانا پڑا -محسن نقوی

    غزل تری آنکھ کو آزمانا پڑا مجھے قصہء غم سنانا پڑا غمِ زندگی تیری خاطر ہمیں سرِ دار بھی مسکرانا پڑا حوادث کی شب اتنی تاریک تھی جوانی کو ساغر اٹھانا پڑا مرے دشمنِ جاں، ترے واسطے کئی دوستوں کو بھلانا پڑا زمانے کی رفتار کو دیکھ کر قیامت پہ ایمان لانا پڑا جنہیں دیکھنا بھی نہ...
  7. پ

    محسن نقوی غزل-آہٹ سی ہوئی تھی نہ کوئی برگ ہلا تھا -محسن نقوی

    غزل آہٹ سی ہوئی تھی نہ کوئی برگ ہلا تھا میں خود ہی سرِ منزلِ شب چیخ پڑا تھا لمحوں کی فصیلیں بھی مرے گرد کھڑی تھیں میں پھر بھی تجھے شہر میں آوارہ لگا تھا تو نے جو پکارا ہے تو بول اٹھا ہوں ، ورنہ میں فکر کی دہلیز پہ چپ چاپ کھڑا تھا اب اس کے سوا یاد نہیں جشنِ ملاقات اک ماتمی جگنو...
  8. علی فاروقی

    محسن نقوی اَشک اپناکہ تمہارا نہیں دیکھا جاتا۔۔۔۔۔۔۔محسن نقوی

    اَشک اپناکہ تمہارا نہیں دیکھا جاتا اَبر کی زَد میں ستارہ نہیں دیکھا جاتا اپنی شہ رَگ کا لہو تَن میں رَواں ہے جب تک زیرِ خنجر کوئ پیارا نہیں دیکھا جاتا تیرے چہرے کی کشش تھی کہ پلٹ کر دیکھا ورنہ سورج تو دوبارہ نہیں دیکھا جاتا آگ کی ضِد پہ نہ جا پھر سے بھڑک سکتی ہے راکھ کی تہہ میں...
  9. علی فاروقی

    محسن نقوی اب اے میرے احساسِ جنوں کیا مجھے دینا؟۔۔۔محسن نقوی

    اب اے میرے احساسِ جنوں کیا مجھے دینا؟ دریااُسے بخشا ہہے تو صحرامجھے دینا تُم اپنا مکاں جب کرو تقسیم تو یارو گِرتی ہوی دیوار کا سایہ مجھے دینا جب وقت کی مُرجھائ ہوئ شاخ سنبھالو ' اس شاخ سے ٹوٹا ہو لمحہ مجھے دینا تُم میرا بدن اُوڑھ کے پھرتے رہو لیکن ممکن ہو تو اِک دن میرا چہرہ مجھے...
  10. پ

    محسن نقوی غزل-کوئی نئی چوٹ پھر سے کھاؤ اداس لوگو ! -محسن نقوی

    غزل کوئی نئی چوٹ پھر سے کھاؤ اداس لوگو ! کہا تھا کس نے کہ مسکراؤ اداس لوگو! گزر رہی ہیں گلی سے پھر ماتمہ ہوائیں کواڑ کھولو ، دئیے بجھاؤ ، اداس لوگو! جو رات مقتل میں بال کھولے اتر رہی تھی وہ رات کیسی رہی ، سناؤ اداس لوگو! کہاں تلک بام و در چراغاں کیے رکھو گے؟ بچھڑنے والوں کو بھول...
  11. کاشفی

    محسن نقوی حضرت امام حسن علیہ السلام - از: محسن نقوی شہید

    حضرت امام حسن علیہ السلام (محسن نقوی شہید) چمکتا ہے کہاں افلاک پر مہرِ مبیں ایسا کہاں ہوگا ولایت کی انگوٹھی میں‌ نگیں ایسا خدا محفوظ رکھے چشمِ بَد سے حسن حیدر علیہ السلام کو بڑی مشکل سے پایا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جانشیں ایسا رئیسِ امامت لوحِ جہاں پہ فکر کی معراجِ فن کا نام...
  12. کاشفی

    محسن نقوی علی علیہ السلام کی بیٹی - مُحسن نقوی شہید

    علی علیہ السلام کی بیٹی قدم قدم پر چراغ ایسے جلا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی یزیدیت کی ہر ایک سازش پہ چھا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی کہیں بھی ایوانِ ظلم تعمیر ہو سکے گا نہ اب جہاں میں ستم کی بنیاد اس طرح سے ہلا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی عجب مسیحا مزاج خاتون تھی کہ لفظوں کے...
  13. محمداحمد

    محسن نقوی نظم ۔ تمھیں کیا ۔۔۔ از ۔۔۔ محسن نقوی

    تمھیں کیا؟ تمھیں کیا۔۔۔ زندگی جیسی بھی ہے تم نے تو اِس کی ہر ادا سے رنگ کی موجیں نچوڑی ہیں تمھیں تو ٹوٹ کر چاہا گیا۔۔۔ چہروں کے میلے میں محبت کی شفق برسی تمھارے خال و خد پر آئنے چمکے تمھاری دید سے خوشبو تمھارے پیرہن کی ہر شکن سے اِذن لے کر ہر طرف وحشت لُٹاتی تھی تمھارے چاہنے والوں کے...
  14. پ

    محسن نقوی نظم - ہوا اُس سے کہنا - محسن نقوی

    ہوا اُس سے کہنا ہوا اُس سے کہنا ہوا! صُبحدم اس کی آہستہ آہستہ کُھلتی ہوئی آنکھ سے خواب کی سیپیاں چُننے جائے تو کہنا کہ ہم جاگتے ہیں! ہوا اس سے کہنا کہ جو ہجر کی آگ پیتی رُتوں کی طنابیں رگوں سے اُلجھتی ہوئی سانسوں کے ساتھ کس دیں اُنہیں رات کے سُرمئی ہاتھ خیرات میں نیند کب دے سکے...
  15. عثمان رضا

    محسن نقوی منسوب تھے جو لوگ میری زندگی کے ساتھ - محسن نقوی

    منسوب تھے جو لوگ میری زندگی کے ساتھ اکثر وہی ملے ہیں بڑی بے رُخی کے ساتھ یوں تو مَیں ہنس پڑا ہُوں تمہارے لیے مگر کتنے ستارے ٹوٹ پڑے اِک ہنسی کے ساتھ فرصت مِلے تو اپنا گریباں بھی دیکھ لے اے دوست یوں نہ کھیل میری بے بسی کے ساتھ مجبوریوں کی بات چلی ہے تو مئے کہاں ہم نے پِیا ہے زہر بھی...
  16. سید محمد نقوی

    محسن نقوی کف دست ہنر ہے اور پتھر - محسن نقوی

    بسم اللہ الرحمن الرحیم کف دست ہنر ہے اور پتھر دکان شیشہ گر ہے اور پتھر غم ختم سفر ہے اور پتھر پلٹ جانے کا ڈر ہے اور پتھر مرا گھر اور میں کب تک نبھائیں کہ بوسیدہ کھنڈر ہے اور پتھر بڑی مشکل سے سرکائے اندھیرے دہان غار پر ہے اور پتھر!! غرور عمر کا حاصل نہ پوچھو خموشی کا نگر ہے...
  17. سید محمد نقوی

    محسن نقوی چاہیے دنیا سے ہٹ کر سوچنا - محسن نقوی

    بسم اللہ الرحمن الرحیم چاہیے دنیا سے ہٹ کر سوچنا دیکھنا صحرا، سمندر سوچنا مار ڈالے گا ہمیں اس شہر میں گھر کی تنہائی پہ اکثر سوچنا دشمنی کرناہے اپنے آپ سے آئینہ خانے میں پتھر سوچنا چاندنی، میں، تو، کنار آب جو بند آنکھوں سے یہ منظر سوچنا چند تشبیہین سجانے کے لیے مدتوں اس کے بدن...
  18. خرد اعوان

    محسن نقوی ہم جو پہنچے سر مقتل تو یہ منظر دیکھا،محسن نقوی

    ہم جو پہنچے سر مقتل تو یہ منظر دیکھا سب سے اونچا تھا جو سر نوکِ سناں پر دیکھا ہم سے مت پوچھ کہ کب چاند ابھرتا ہے یہاں ہم نے سورج بھی تیرے شہر میں آکر دیکھا پیاس یادوں کو اب اس موڑ پہ لے آئی ہے ریت چمکی تو یہ سمجھے کہ سمندر دیکھا ایسے لپٹے ہیں دروبام سے اب کہ جیسے حادثوں نے بڑی...
  19. خرد اعوان

    محسن نقوی کبھی جو چھیڑ گئی یاد رفتگاں محسن ،محسن نقوی

    کبھی جو چھیڑ گئی یاد رفتگاں محسن بکھر گئی ہیں نگاہیں کہاں کہاں محسن ہوا نے راکھ اڑائی تو دل کو یاد آیا کہ جل بجھیں مرے خوابوں کی بستیاں محسن کھنڈر ہے عہد گزشتہ ، نہ چھو نہ چھیڑ اسے کھلیں تو بند نہ ہوں اس کی کھڑکیاں محسن بجھا ہے کون ستارہ کہ اپنی آنکھ کے ساتھ ہوئے ہیں سارے مناظر...
  20. پ

    محسن نقوی نظم - آؤ وعدہ کریں - محسن نقوی

    آؤ وعدہ کریں آج کے دن کی روشن گواہی میں ہم دیدہِ دل کی بے انت شاہی میں ہم زیرِ دامانِ تقدیسِ لوح و قلم اپنے خوابوں، خیالوں کی جاگیر کو فکر کے موءقلم سے تراشی ہوئی اپنی شفاف سوچوں کی تصویر کو اپنے بے حرف ہاتھوں کی تحریر کو، اپنی تقدیر کو یوں سنبھالیں گے، مثلِ چراغِ حرم جیسے آندھی میں بے...
Top