محسن نقوی

  1. محمداحمد

    محسن نقوی بہار کیا، اب خزاں بھی مجھ کو گلے لگائے تو کچھ نہ پائے - محسن نقوی

    غزل بہار کیا، اب خزاں بھی مجھ کو گلے لگائے تو کچھ نہ پائے میں برگِ صحرا ہوں ، یوں بھی مجھ کو ہَوا اُڑائے تو کچھ نہ پائے میں پستیوں میں پڑا ہوا ہوں، زمیں کے ملبوس میں جڑا ہوں مثالِ نقشِ قدم پڑا ہوں، کوئی مٹائے، توکچھ نہ پائے تمام رسمیں ہی توڑ دی ہیں، کہ میں نے آنکھیں ہی پھوڑ دی ہیں...
  2. فرحت کیانی

    محسن نقوی بھری بہار میں اب کے عجیب پھول کھلے۔۔۔محسن نقوی

    بھری بہار میں اب کے عجیب پھول کھلے نہ اپنے زخم ہی مہکے، نہ دل کے چاک سلے کہاں تلک کوئی ڈھونڈے مسافروں کا سراغ بچھڑنے والوں کا کیا ہے، ملے ملے نہ ملے عجیب قحط کا موسم تھا اب کے بستی میں کیے ہیں بانجھ زمینوں سے بارشوں نے گِلے یہ حادثہ سرِ ساحل رُلا گیا سب کو بھنور میں ڈوبنے والوں کے...
  3. سارہ خان

    محسن نقوی ہم تو مر جائیں گے اے ارضِ وطن پھر بھی تجھے

    دوستو پھر وہی ساعت وہی رُت آئی ہے ہم نے جب اپنے ارادوں کا علَم کھولا تھا دل نے جب اپنے ارادوں کی قسم کھائی تھی شوق نے جب رگِ دَوراں میں لہُو گھولا تھا پھر وہی ساعتِ صد رنگ وہی صُبحِ جُنوں اپنے ہاتھوں میں نئے دور کی سوغات لیے محملِ شامِ غریباں سے اُتر آئی ہے خشک ہونٹوں پہ بکھرتے ہوئے...
  4. فرخ منظور

    محسن نقوی اِتنی مُدّت بعد ملے ہو- محسن نقوی

    اِتنی مُدّت بعد ملے ہو! کن سوچوں میں گم رہتے ہو؟ اِتنے خائف کیوں رہتے ہو؟ ہر آہٹ سے ڈر جاتے ہو تیز ہَوا نے مجھ سے پوچھا ریت پہ کیا لکھتے رہتے ہو؟ کاش کوئی ہم سے بھی پوچھے رات گئے تک کیوں جاگے ہو؟ میں دریا سے بھی ڈرتا ہوں تم دریا سے بھی گہرے ہو! کون سی بات ہے تم میں ایسی...
  5. زرقا مفتی

    محسن نقوی چاندنی رات میں اس پیکرِ سیماب کے ساتھ۔۔۔۔۔۔محسن نقوی

    چاندنی رات میں اس پیکرِ سیماب کے ساتھ میں بھی اُڑتا رہا اک لمحہ بے خواب کے ساتھ کس میں ہمت ہے کہ بدنام ہو سائے کی طرح کون آوارہ پھرے جاگتے مہتاب کے ساتھ آج کچھ زخم نیا لہجہ بدل کر آئے آج کچھ لوگ نئے مل گئے احباب کے ساتھ سینکڑوں ابر اندھیرے کو بڑھائیں گے لیکن چاند منسوب نہ ہو کرمکِ...
  6. فرحت کیانی

    محسن نقوی کب تلک شب کے اندھیرے میں شہر کو ترسے۔۔محسن نقوی

    کب تلک شب کے اندھیرے میں شہر کو ترسے وہ مسافر جو بھرے شہر میں گھر کو ترسے آنکھ ٹھہرے ہوئے پانی سے بھی کتراتی ہے دل وہ راہرُو کہ سمندر کے سفر کو ترسے مجھ کو اس قحط کے موسم سے بچا ربِ سخن جب کوئی اہلِ ہُنر عرضِ ہُنر کو ترسے اب کے اس طور مسلط ہوا اندھیرا ہر سُو ہجر کی رات میرے دیدہء تر...
  7. نوید ملک

    محسن نقوی کبھی یاد آؤ تو اس طرح !

    کبھی یاد آؤ تو اس طرح کہ لہو کی ساری تمازتیں تمہیں دھوپ دھوپ سمیٹ لیں تمہں رنگ رنگ نکھار دیں تمہیں حرف حرف میں سوچ لیں تمہیں دیکھنے کا جو شوق ہو تو دیارِ ہجر کی تیرگی کو مژہ کی نوک سے نوچ لیں کبھی یاد آؤ تو اس طرح کہ دل و نظر میں اُتر سکو کبھی حد سے حبسِ جنوں بڑھے تو حواس بن کے...
  8. فرحت کیانی

    محسن نقوی یہ دل یہ پاگل دل میرا کیوں بجھ گیا! آوارگی۔۔محسن نقوی

    یہ دل یہ پاگل دل میرا کیاں بجھ گیا! آوارگی اس دشت میں اک شہر تھا، وہ کیا ہوا؟ آوارگی کل شب مجھے بے شکل کی آواز نے چونکا دیا میں نے کہا! تُو کون ہے؟ اُس نے کہا! آوارگی اک اجنبی جھونکے نے جب پوچھا میرے غم کا سبب صحرا کی بھیگی ریت پر میں نے لکھا! آوارگی یہ درد کی تنہائیاں یہ دشت کا...
  9. سارہ خان

    محسن نقوی اب یہ سوچوں تو بھنور ذہن میں پڑ جاتے ہیں

    اب یہ سوچوں تو بھنور ذہن میں پڑ جاتے ہیں کیسے چہرے ہیں جو ملتے ہی بچھڑ جاتے ہیں کیوں تیرے درد کو دیں تہمتِ ویرانئ دل زلزلوں میں تو بھرے شہر اُجڑ جاتے ہیں موسمِ زرد میں ایک دل کو بچاؤں کیسے ایسی رُت میں تو گھنے پیڑ بھی جھڑ جاتے ہیں اب کوئی کیا میرے قدموں کے نِشاں ڈھونڈھے گا تیز آندھی...
  10. فرحت کیانی

    محسن نقوی میں خود زمیں ہوں مگر ظرف آسمان کا ہے۔۔محسن نقوی

    میں خود زمیں ہوں مگر ظرف آسمان کا ہے کہ ٹوٹ کر بھی میرا حوصلہ چٹان کا ہے بُرا نہ مان میرے حرف زہر زہر سہی میں کیا کروں کہ یہی ذائقہ زبان کا ہے ہر ایک گھر پہ مسلط ہے دِل کی ویرانی تمام شہر پہ سایہ میرے مکان کا ہے بچھڑتے وقت سے اب تک میں یوں نہیں رویا وہ کہہ گیا تھا یہی وقت امتحان کا...
  11. سارہ خان

    محسن نقوی طے نہ کر سکا زیست کے زخموں کا سفر بھی

    طے کر نہ سکا زیست کے زخموں کا سفر بھی حالانکہ مِرا دِل تھا شگوفہ بھی شرر بھی اُترا نہ گریباں میں مقدر کا ستارا ہم لوگ لٹاتے رہے اشکوں کے گہر بھی حق بات پہ کٹتی ہیں تو کٹنے دو زبانیں جی لیں گے مِرے یار باندازِ دگر بھی حیراں نہ ہو آئینہ کی تابندہ فضاپر آ دیکھ ذرا زخمِ کفِ آئینہ گر...
  12. سارہ خان

    محسن نقوی اُجڑے ہُوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہُوا کر

    اُجڑے ہُوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہُوا کر اُجڑے ہُوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہُوا کر حالات کی قبروں کے یہ کتبے بھی پڑھا کر کیا جانیے کیوں تیز ہَوا سوچ میں گم ہے خوابیدہ پرندوں کو درختوں سے اُڑا کر اب دستکیں دے گا تُو کہاں اے غمِ احباب! میں نے تو کہا تھا کہ مِرے دل میں رہا کر ہر وقت کا...
  13. سارہ خان

    محسن نقوی مرحلے شوق کے دُشوار ہُوا کرتے ہیں

    مرحلے شوق کے دُشوار ہُوا کرتے ہیں مرحلے شوق کے دُشوار ہُوا کرتے ہیں سائے بھی راہ کی دیوار ہُوا کرتے ہیں وہ جو سچ بولتے رہنے کی قسم کھاتے ہیں وہ عدالت میں گُنہگار ہُوا کرتے ہیں صرف ہاتھوں کو نہ دیکھو کبھی آنکھیں بھی پڑھو کچھ سوالی بڑے خودار ہُوا کرتے ہیں وہ جو پتھر یونہی رستے میں...
  14. حجاب

    محسن نقوی میرے نام سے پہلے۔۔۔۔

    میرے نام سے پہلے ۔۔۔۔۔۔۔ اب کے اُس کی آنکھوں میں بے سبب اداسی تھی اب کے اُس کے چہرے پر دُکھ تھا ۔۔۔۔ بے حواسی تھی اب کے یوں ملا مجھ سے یوں غزل سنی ۔۔۔۔۔ جیسے میں بھی نا شناسا ہوں وہ بھی اجنبی جیسے زرد خال و خد اُس کے سوگوار دامن تھا اب کے اُس کے لہجے میں کتنا کھردرا پن تھا وہ کہ...
  15. حجاب

    محسن نقوی میرے بس میں ہو تو کبھی کہیں ۔۔۔۔۔۔

    میرے بس میں ہو تو کبھی کہیں کوئی شہر ایسا بساؤں میں جہاں فاختاؤں کی پھڑپھڑاہٹ سے نغمہء رازِ حیات میں جھنجھناتی سانسوں کی جھانجھریں جو چھنک اُٹھیں تو دھنک کے رنگوں میں بھیگ جائیں حواس تک جہاں چاند ماند نہ ہو کبھی ، جہاں چاندنی کی رِدا بنے میری بانجھ دھرتی کے باسیوں کا لباس تک جہاں صرف...
  16. حجاب

    محسن نقوی میرا نوحہ انہی گلیوں کی ہوا لکھے گی !!!!

    میرا نوحہ انہی گلیوں کی ہوا لکھے گی !!!!!! میں کہ اس شہر کا سیماب صفت شاعر ہوں میری تخلیق میرے فکر کی پہچان بھی ہے میرے حرفوں ، میرے لفظوں میں ہے چہرہ میرا میرا فن اب میرا مذہب ، میرا ایمان بھی ہے میر و غالب نہ سہی ، پھر بھی غنیمت جانو میرے یاروں کے سِرہانے میرا دیوان بھی ہے مجھ...
  17. فرحت کیانی

    یہ عجیب فصلِ فراق ہے

    یہ عجیب فصلِ فراق ہے کہ نہ لب پہ حرفِ طلب کوئی نہ اداسیوں کا سبب کوئی نہ ہجومِ درد کے شوق میں کوئی زخم اب کے ہرا ہُوا نہ کماں بدست عدو ہُوا نہ ملامتِ صفِ دُشمناں نہ یہ دل کسی سے خفا ہُوا کوئی تار اپنے لباس کا نہ ہَوا نے ہم سے طلب کیا سرِ راہگزرِ وفا بڑھی نہ دیا جلانے کی آرزو پے...
  18. حجاب

    محسن نقوی وہ دل کا برا نہ بے وفا تھا۔

    وہ دل کا برا نہ بے وفا تھا بس مجھ سے یونہی بچھڑ گیا تھا لفظوں کی حدوں سے ماوراء تھا اب کس سے کہوں وہ شخص کیا تھا وہ میری غزل کا آئینہ تھا ہر شخص یہ بات جانتا تھا ہر سمت اُسی کا تذکرہ تھا ہر دل میں وہ جیسے بس رہا تھا میں اُس کی انا کا آسرا تھا وہ مجھ سے کبھی نہ روٹھتا تھا میں دھوپ کے بن...
  19. ر

    محسن نقوی کلامِ محسن نقوی

    اشک اپنا کہ تمہارا نہیں دیکھا جاتا ابر کی زد میں ستارہ نہیں دیکھا جاتا اپنی شہ رگ کا لہو تن میں رواں ہے اب تک زیر خنجر کوئی پیارا نہیں دیکھا جاتا موج در موج الجھنے کی ہوس بے معنی ڈوبتا ہو تو سہارا نہیں دیکھا جاتا تیرے چہرے کی تپش تھی کہ پلٹ کر دیکھا ورنہ سورج تو دوبارہ نہیں دیکھا جاتا آگ...
  20. س

    محسن نقوی نظم - محسن نقوی

    السلام علیکم!!!! محسن نقوی کی ایک نظم ہے ابتدائیہ کلمات یوں ہیں۔۔۔۔ چلو چھوڑو! محبت جھوٹ ہے ، عہد وفا اک شغل ہے بیکار لوگوں کا ۔۔۔۔ اگر کسی کے پاس یہ پوری نظم ہو اور وہ یہاں شئیر کر دیں تو میری دعائیں ۔۔۔۔ ان کے لئے۔۔۔۔۔ اگر میں نے غلط جگہ پوسٹ کی ہے تو معزرت ۔۔کیونکہ کہیں اور کرنا مناسب...
Top