محسن نقوی

  1. جیا راؤ

    محسن نقوی تن پہ اوڑھے ہوئے صدیوں کا دھواں شامِ فراق۔۔۔۔ محسن نقوی

    تن پہ اوڑھے ہوئے صدیوں کا دھواں شامِ فراق دل میں اتری ہے عجب سوختہ جاں شامِ فراق خواب کی راکھ سمیٹے گی بکھر جائے گی صورتِ شعلئہ خورشید رخاں شامِ فراق باعثِ رونقِ اربابِ جنوں ویرانی حاصلِ وحشتِ آشفتہ سراں شامِ فراق تیرے میرے سبھی اقرار وہیں بکھرے تھے سر جھکائے ہوئے بیٹھی ہے جہاں شامِ...
  2. نایاب

    موج ادراک (محسن نقوی)

    السلام علیکم سدا سلامت رہے یہ محفل اردو آمین محترم محسن نقوی جی (مرحوم ) کی لکھی کتاب " موج ادراک " سے کچھ انتخاب طالب دعا نایاب
  3. محمداحمد

    محسن نقوی نظم - تمھیں کس نے کہا تھا - محسن نقوی

    تمھیں کس نے کہا تھا؟ تمھیں کس نے کہا تھا دوپہر کے گرم سورج کی طرف دیکھو اور اتنی دیر تک دیکھو کہ بینائی پگھل جائے تمھیں کس نے کہا تھا؟ آسماں سے ٹوٹتی اندھی اُلجھتی بجلیوں سے دوستی کر لو اور اتنی دوستی کرلو کہ گھر کا گھر ہی جل جائے تمھیں کس نے کہا تھا؟ محسن نقوی یہ نظم "ابنِ سعید"(سعود...
  4. فاروقی

    محسن نقوی لہو سے دل کبھی چہرے اجالنے کے لئے

    لہو سے دل کبھی چہرے اجالنے کے لئے میں جی رہا ہوں اندھیروں کو ٹالنے کےلئے اتر پڑے ہیں پرندوں کے غول ساحل پر سفر کا بوجھ سمندر میں ڈالنے کےلئے سخن لباس پہ ٹھہرا تو جوگیوں نے کہا کہ آستیں ہے فقط سانپ پالنے کےلئے میں سوچتا ہوں کبھی میں بھی کوہکن ہوتا ترے وجود کو پتھر میں ڈھالنے کے لئے کسے...
  5. فاروقی

    محسن نقوی عذاب دید میں‌آنکھیں لہو لہو کرکے

    عذاب دید میں‌آنکھیں لہو لہو کرکے میں شرمسار ھوا تیری جستجو کرکے سنا ھے شہر میں زخمی دلوں کا میلہ ھے چلیں گے ھم بھی مگر پیرہن رفو کرکے یہ کس نے ھم سے لہو کا خراج پھر مانگا ابھی تو سوئے تھے مقتل کو سرخرو کرکے اجاڑ رت کو گلابی بنائے رکھتی ھے ھماری آنکھ تری دید سے وضو کرکے کوئی تو حبس ہوا...
  6. فرحت کیانی

    محسن نقوی اے مرے کبریا ! ۔ محسن نقوی

    اے مرے کبریا۔۔۔۔! اے انوکھے سخی! اے مرے کبریا!! میرے ادراک کی سرحدوں سے پرے میرے وجدان کی سلطنت سے ادھر تیری پہچان کا اولیں مرحلہ! میری مٹی کے سب ذائقوں سے جدا! تیری چاہت کی خوشبو کا پہلا سفر!! میری منزل؟ تیری رہگزر کی خبر! میرا حاصل؟ تری آگہی کی عطا!! میرے لفظوں کی سانسیں ترا...
  7. زونی

    محسن نقوی متاعِ شامِ سفر بستیوں میں چھوڑ آئے ( محسن نقوی)

    متاعِ شامِ سفر بستیوں میں چھوڑ آئے بجھے چراغ ہم اپنے گھروں میں چھوڑ آئے ہم اپنی در بدری کے مشاہدے اکثر نصیحتوں کی طرح کم سنوں میں چھوڑ آئے بچھڑ کے تجھ سے چلے ہم تو اب کے یوں بھی ہوا کہ تیری یاد کہیں راستوں میں چھوڑ آئے گھرے ہیں لشکر اعدا میں اور سوچتے ہیں ہم اپنے تیر تو اپنی صفوں میں چھوڑ...
  8. پ

    محسن نقوی نظم - وہ میں نہیں ھوں (محسن نقوی)

    وہ میں نہیں ھوں وہ آنکھوں آنکھوں میں بولتی ھے تو اپنے لہجے میں کچی کلیوں کی نکہتیں ادھ کھلے گلابوں کا رس خنک رت میں شہد کی موج گھولتی ھے وہ زیرِ لب مسکرا رہی ھو تو ایسے لگتا ھے جیسے شام و سحر گلے مل کے ان سنی لے میں گائیں صبا کی زلفیں کھلیں ستاروں کے تر سانسوں میں جھنجھنائیں وہ...
  9. پ

    محسن نقوی نظم - مجھے معلوم ھے سب کچھ(محسن نقوی)

    مجھے معلوم ھے سب کچھ کہ وہ حرفِ وفا سے اجنبی ھے وہ اپنی ذات سے ہٹ کر بہت کم سوچتی ھے وہ جب بھی آئینہ دیکھے تو بس اپنے ھی خال و خد کے تیور دیکھتی ھے اسے اپنے بدن کے زاویے ،قوسیں ، مثلث ، مستطیلیں بازوؤں کی دسترس میں رقص کرتی خواہشوں کی سب اڑانیں قیمتی لگتی ھیں سیم و زر کے پوشیدہ خزانوں...
  10. ب

    دیکھ رہین احتیاط یوں نہ ابھی سنبھل کے چل

    دیکھ رہین احتیاط یوں نہ ابھی سنبھل کے چل صورت موج تند خو، سمت بدل بدل کے چل قریہ ء جاں کے اس طرف روشنیوں کی بِھیڑ ہے آج حدودِ ذات سے چار قدم نکل کے چل دشتِ انا میں ہے تجھے، تیرگیوں کا سامنا ذہن سے برف چھیل دے، دھوپ بدن پہ مل کے چل موجِ ِہوا سے کر کشید، اور سفر کا حو صلہ راہ کے خار...
  11. پ

    محسن نقوی کبھی تو محیطِ حواس تھا سو نہیں رہا - محسن نقوی

    کبھی تو محیطِ حواس تھا سو نہیں رھا میں تیرے بغیر اداس تھا سو نہیں رھا مری وسعتوں کی ھوس کا خانہ خراب ھو میرا گاؤں شہر کے پاس تھا سو نہیں رھا تیری دسترس میں تھیں بخششیں سو نہیں رہیں میرے لب پہ حرف سپاس تھا سو نہیں رھا مرا عکس مجھ سے الجھ پڑا تو گرہ کھلی کبھی میں بھی چہرہ شناس تھا سو نہیں رہا میرے...
  12. ب

    محسن نقوی (ہم ایسے لوگ بہت ہیں۔۔)‏‌ محسن نقوی

    یہ راکھ راکھ رتیں اپنی رات کی قسمت تم اپنی نیند بچھاو تم اپنے خواب چنو بکھرتی ڈوبتی نبضوں پہ دیہان کیا دینا تم اپنےدل میں دھڑکتے ہوے حروف سنو تمہارے شہر کی گلیوں میں سیل رنگ بخیر تمہارے نقش قدم پھول پھول کھلتےر ہیں وہ رہگزر جہاں تم لمحہ بھر ٹہر کے چلو وہاں پہ ابر جھکیں آسماں ملتے رہیں...
  13. فرخ منظور

    محسن نقوی شب ڈھلی چاند بھی نکلے تو سہی - محسن نقوی

    شب ڈھلی چاند بھی نکلے تو سہی درد جو دل میں ہے چمکے تو سہی ہم وہیں پر بسا لیں خود کو وہ کبھی راہ میں روکے تو سہی مجھے تنہائیوں کا خوف کیوں ہے وہ مرے پیار کو سمجھے تو سہی وہ قیامت ہو ،ستارہ ہوکہ دل کچھ نہ کچھ ہجر میں ٹوٹے تو سہی سب سے ہٹ کر منانا ہے اُسے ہم سے اک بار وہ...
  14. جیا راؤ

    محسن نقوی شہر کی دھوپ سے پوچھیں کبھی گاوں والے۔۔۔۔۔۔ محسن نقوی

    شہر کی دھوپ سے پوچھیں کبھی گاوں والے کیا ہوئے لوگ وہ زلفوں کی گھٹاوں والے اب کے بستی نظر آتی نہیں اجڑی گلیاں آو ڈھونڈیں کہیں درویش دعاوں والے سنگزاروں میں مرے ساتھ چلے آئے تھے کتنے سادہ تھے وہ بلورّ سے پاوں والے ہم نے ذّروں سے تراشے تری خاطر سورج اب زمیں پر بھی اتر زرد خلاوں والے کیا...
  15. ایم اے راجا

    محسن نقوی غزلِ محسن نقوی - اب کے یوں بھی تری زلفوں کی شکن ٹوٹی ہے

    اب کے یو ں بھی تری زلفوں کی شکن ٹوٹی ہے رنگ پھوٹے، کہیں خوشبو کی رسن ٹوٹی ہے موت آئی ہے کہ تسکین کی ساعت آئی سانس ٹوٹی ہے کہ صدیوں کی تھکن ٹوٹی ہے سینہِ گل جہاں نکہت بھی گراں ٹھہری تھی تیر بن کر وہاں سورج کی کرن ٹوٹی ہے دِل شکسہ تو کئی بار ہوئے تھے لیکن اب کے یوں ہیکہ ہراک شاخِ بدن ٹوٹی ہے...
  16. محمداحمد

    محسن نقوی وہم ......از .......محسن نقوی

    وہم وہ نہیں ہے تو اُ س کی چاہت میں کس لیے رات دن سنورتے ہو خود سے بے ربط باتیں کرتے ہو اپنا ہی عکس نوچنے کے لیے خود اُلجھتے ہو، خود سے ڈرتے ہو ہم نہ کہتے تھے ہجر والوں سے، آئینہ گفتگو نہیں کرتا محسن نقوی
  17. جیا راؤ

    محسن نقوی میں نے اس طور سے چاہا تجھے اکثر جاناں۔ محسن نقوی

    میں نے اس طور سے چاہا تجھے اکثر جاناں جیسے ماہتاب کو انت سمندر چاہے جیسے سورج کی کرن سیپ کے دل میں اترے جیسے خوشبو کو ہوا رنگ سے ہٹ کر چاہے جیسے پتھر کے کلیجے سے کرن پھوٹتی ہے جیسے غنچے کھلے موسم سے حنا مانگتے ہیں جیسے خوابوں میں خیالوں کی کماں ٹوٹتی ہے جیسے بارش کی دعا آبلہ با مانگتے ہیں میرا...
  18. زھرا علوی

    محسن نقوی ابھی کیا کہیں۔۔۔۔۔۔؟

    ابھی کیا کہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابھی کیا سنیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ کہ سر ِ فصیل ِ سکوت ِ جاں کف ِ روز و شب پہ شرر نما وہ جو حرف حرف چراغ تھا اسے کس ہوا نے بجھا دیا ؟ کبھی لب ہلیں گے تو پوچھنا! سر ِ شہر ِ عہد ِ وصال ِ دل وہ جو نکہتوں کا ہجوم تھا اسے دست ِ موج ِ فراق نے تہہ ِ خاک کب سے ملا دیا ؟ کبھی...
  19. زونی

    محسن نقوی ذکرِ شبِ فراق سے وحشت اسے بھی تھی

    ذکرِ شبِ فراق سے وحشت اسے بھی تھی میری طرح کسی سے محبت اسے بھی تھی مجھ کو بھی شوق تھا نئے چہروں کی دید کا رستہ بدل کے چلنے کی عادت اسے بھی تھی اس رات دیر تک وہ رہا محوِ گفتگو مصروف میں بھی کم تھا فراغت اسے بھی تھی سنتا تھا میں بھی سب سے پرانی کہانیاں تازہ رفاقتوں کی ضرورت اسے بھی...
  20. محمداحمد

    محسن نقوی رہتے تھے پستیوں میں مگر خود پسند تھے - محسن نقوی

    غزل رہتے تھے پستیوں میں مگر خود پسند تھے ہم لوگ اِس لحاظ سے کتنے بلند تھے آخر کو سو گئی کھلی گلیوں میں چاندنی کل شب تمام شہر کے دروازے بند تھے گزرے تو ہنستے شہر کو نمناک کر گئے جھونکے ہوائے شب کے بڑے درد مند تھے موسم نے بال و پر تو سنوارے بہت مگر اُڑتے کہاں کہ ہم تو اسیرِ کمند...
Top