کراچی اور اردو ادب

  1. کاشفی

    تو عُروسِ شامِ خیال بھی تو جمالِ روئے سحر بھی ہے - سُرُور بارہ بنکوی

    غزل (سُرُور بارہ بنکوی) تو عُروسِ شامِ خیال بھی تو جمالِ روئے سحر بھی ہے یہ ضرور ہے کہ بہ ایں ہمہ مرا اہتمام نظر بھی ہے نہ ہو مضمحل مرے ہم سفر تجھے شاید اس کی نہیں خبر انہیں ظلمتوں ہی کے دوش پر ابھی کاروان سحر بھی ہے یہ مرا نصیب ہے ہم نشیں سر راہ بھی نہ ملے کہیں وہی مرا جادۂ جستجو وہی ان کی...
  2. کاشفی

    ایک ہنگامہ بپا ہے مجھ میں - آزاد گلاٹی

    غزل (آزاد گلاٹی) ایک ہنگامہ بپا ہے مجھ میں کوئی تو مجھ سے بڑا ہے مجھ میں انکساری مرا شیوہ ہے مگر اک ذرا زعم انا ہے مجھ میں مجھ سے وہ کیسے بڑا ہے کہیے جب خدا میرا چھپا ہے مجھ میں میں نہیں ہوں تو مرا کون ہے یہ اتنے جنموں جو رہا ہے مجھ میں وہی لمحے تو غزل چھیڑتے ہیں جن کی گم گشتہ صدا...
  3. کاشفی

    فرشتوں سے بھی اچھا میں برا ہونے سے پہلے تھا - انور شعور

    غزل (انور شعور) فرشتوں سے بھی اچھا میں برا ہونے سے پہلے تھا وہ مجھ سے انتہائی خوش خفا ہونے سے پہلے تھا کیا کرتے تھے باتیں زندگی بھر ساتھ دینے کی مگر یہ حوصلہ ہم میں جدا ہونے سے پہلے تھا حقیقت سے خیال اچھا ہے بیداری سے خواب اچھا تصور میں وہ کیسا سامنا ہونے سے پہلے تھا اگر معدوم کو موجود...
  4. کاشفی

    فنا نظامی کانپوری ساقیا تو نے مرے ظرف کو سمجھا کیا ہے - فنا نظامی کانپوری

    غزل (فنا نظامی کانپوری) ساقیا تو نے مرے ظرف کو سمجھا کیا ہے زہر پی لوں گا ترے ہاتھ سے صہبا کیا ہے میں چلا آیا ترا حسن تغافل لے کر اب تری انجمن ناز میں رکھا کیا ہے نہ بگولے ہیں نہ کانٹے ہیں نہ دیوانے ہیں اب تو صحرا کا فقط نام ہے صحرا کیا ہے ہو کے مایوس وفا ترک وفا تو کر لوں لیکن اس ترک...
  5. کاشفی

    اگر ہم کہیں اور وہ مُسکرا دیں - سدرشن فاکر

    غزل (سدرشن فاکر) اگر ہم کہیں اور وہ مُسکرا دیں ہم ان کے لیے زندگانی لُٹا دیں ہر اک موڑ پر ہم غموں کو سزا دیں چلو زندگی کو محبت بنا دیں اگر خود کو بھولے تو کچھ بھی نہ بھولے کہ چاہت میں ان کی خدا کو بھلا دیں کبھی غم کی آندھی جنہیں چھو نہ پائے وفاؤں کے ہم وہ نشیمن بنا دیں قیامت کے دیوانے کہتے...
  6. کاشفی

    سر جس پہ نہ جھک جائے اسے در نہیں کہتے - بسمل سعیدی

    غزل (بسمل سعیدی) سر جس پہ نہ جھک جائے اسے در نہیں کہتے ہر در پہ جو جھک جائے اسے سر نہیں کہتے کیا اہلِ جہاں تجھ کو ستم گر نہیں کہتے کہتے تو ہیں لیکن ترے منہ پر نہیں کہتے کعبے میں مسلمان کو کہہ دیتے ہیں کافر بت خانے میں کافر کو بھی کافر نہیں کہتے رندوں کو ڈرا سکتے ہیں کیا حضرتِ واعظ جو کہتے ہیں...
  7. کاشفی

    لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے - ذوق

    غزل (شیخ ابراہیم ذوق) لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے اپنی خوشی نہ آئے نہ اپنی خوشی چلے
  8. کاشفی

    نہ پوچھیئے کہ کیا حسین ہے

    نہ پوچھیئے کہ کیا حسین ہے
  9. کاشفی

    ذکر اس پری وش کا۔۔۔ظفر حمیدی

    ذکر اس پری وش کا۔۔۔ (ظفر حمیدی) آج ایک محفل میں دوستوں کا مجمع تھا ایک معتبر ساتھی ہم جلیس و ہم مشرب دوستوں کی محفل سے آج غیر حاضر تھا اک رفیق کو اپنے دوست کا خیال آیا گفتگو کا رُخ بدلا ذکر چھڑگیا اُس کا ایک محترم بولے "وہ بڑا منافق ہے" دوسرے نے کی تردید "آپ اس سے بدظن ہیں" تیسرے کی تھی آواز "وہ...
  10. کاشفی

    دل کی لگی اسی سے بجھالیں گے شام میں - خلیل الرحمٰن اعظمی

    غزل (خلیل الرحمٰن اعظمی) دل کی لگی اسی سے بجھالیں گے شام میں اک بوند رہ گئی ہے ابھی اپنے جام میں ہم پر پڑا ہے وقت مگر اے نگاہِ یار کوئی کمی نہ ہوگی ترے احترام میں ہر سمت آتی جاتی صداؤں کے سلسلے ہم خود کو ڈھونڈتے ہیں اسی اژدہام میں چلنے کو ساتھ ساتھ ہمارے سبھی چلے ہاں پھر اُلجھ کے رہ گئے سب...
  11. کاشفی

    فیض پہنچے ہیں جو بہاروں سے - حبیب احمد صدیقی

    غزل (حبیب احمد صدیقی) فیض پہنچے ہیں جو بہاروں سے پوچھتے کیا ہو دل فگاروں سے کتنے نغمے بنا لئے ہم نے سازِ دل کے شکستہ تاروں سے آشیاں تو جلا مگر ہم کو کھیلنا آگیا شراروں سے آپ اور آرزوئے عہدِ وفا وہ بھی ہم سے گناہ گاروں سے اب نہ دل میں خلش نہ آنکھ میں اشک سخت نادم ہوں غم گساروں سے کیا ہوا یہ...
  12. کاشفی

    گل بداماں نہ کوئی شعلہ بجاں ہے اب کے - خورشید احمد جامی

    غزل (خورشید احمد جامی) گل بداماں نہ کوئی شعلہ بجاں ہے اب کے چار سو وقت کی راہوں میں دھواں ہے اب کے سربریدہ ہیں نظارے تو سحر خوں گشتہ جس طرف دیکھئے مقتل کا سماں ہے اب کے شامِ ہجراں جسے ہاتھوں میں لئے پھرتی تھی کون جانے کہ وہ تصویر کہاں ہے اب کے زندگی رات کے پھیلے ہوئے سناٹے میں دور ہٹتے ہوئے...
  13. کاشفی

    عجیب رونا سسکنا نواح جاں میں ہے - بانی

    غزل (بانی) عجیب رونا سسکنا نواح جاں میں ہے یہ اور کون مرے ساتھ امتحاں میں ہے یہ رات گزرے تو دیکھوں طرف طرف کیا ہے ابھی تو میرے لئے سب کچھ آسماں میں ہے کٹے گا سر بھی اسی کا کہ یہ عجب کردار کبھی الگ بھی ہے، شامل بھی داستاں میں ہے تمام شہر کو مسمار کر رہی ہے ہوا میں دیکھتا ہوں وہ محفوظ کس مکاں...
  14. کاشفی

    ہر شے میں ترا جلوہ پنہاں نظر آتا ہے - عبدالشکور شیدا

    افکارِ پریشاں (از: جناب عبدالشکور صاحب شیدا - 1920ء) ہر شے میں ترا جلوہ پنہاں نظر آتا ہے عالم مری آنکھوں میں عُریاں نظر آتا ہے پھر یاد کوئی آیا، آنکھوں میں بھرے آنسو پھر دیدہء پُرنم میں طوفاں نظر آتا ہے صحرائے تصور میں کچھ نقش خیالی ہیں اب ڈھونڈنا منزل کا آساں نظر آتا ہے شاید کہ گلستاں میں...
  15. کاشفی

    رفیع ذرا سُن حسیناء نازنیں

    ذرا سُن حسیناء نازنیں
  16. کاشفی

    جگر اگر نہ زہرہ جبینوں کے درمیاں گزرے - جگر مراد آبادی

    غزل (جگر مراد آبادی) اگر نہ زہرہ جبینوں کے درمیاں گزرے تو پھر یہ کیسے کٹے زندگی کہاں گزرے جو ترے عارض و گیسو کے درمیاں گزرے کبھی کبھی وہی لمحے بلاے جاں گزرے مجھے یہ وہم رہا مدتوں یہ جرات شوق کہیں نہ خاطر معصوم پر گراں گزرے ہر اک مقام محبت بہت ہی دلکش تھا مگر ہم اہل محبت کشاں کشاں گزرے جنوں...
  17. کاشفی

    جگر ہم کو مٹا سکے ، یہ زمانے میں دم نہیں - جگر مراد آبادی

    غزل (جگر مراد آبادی) ہم کو مٹا سکے ، یہ زمانے میں دم نہیں ہم سے زمانہ خود ہے ، زمانے سے ہم نہیں بے فائدہ الم نہیں ، بے کار غم نہیں توفیق دے خُدا تو یہ نعمت بھی کم نہیں میری زباں پہ شکوہَ اہلِ ستم نہیں مجھ کو جگا دیا ، یہی احسان کم نہیں یارب ہجومِ درد کو دے اور وسعتیں دامن تو کیا ابھی ،...
  18. کاشفی

    پروین شاکر قریۂ جاں میں کوئی پھُول کھِلانے آئے - پروین شاکر

    غزل (پروین شاکر) قریۂ جاں میں کوئی پھُول کھِلانے آئے وہ مرے دِل پہ نیا زخم لگانے آئے میرے ویران دریچوں میں بھی خوشبو جاگے وہ مرے گھر کے دَر و بام سجانے آئے اُس سے اِک بار تو رُوٹھوں میں اُسی کی مانند اور مری طرح سے وہ مُجھ کو منانے آئے اِسی کوچے میں کئی اُس کے شناسا بھی تو ہیں وہ کسی اور سے...
  19. کاشفی

    اپنا آپ تماشا کر کے دیکھوں گا - محسن بھوپالی

    غزل (محسن بھوپالی) اپنا آپ تماشا کر کے دیکھوں گا خود کو خود سے منہا کر کے دیکھوں گا وہ شعلہ ہے یا چشمہ کچھ بھید کھلے پتھر دل میں رستہ کر کے دیکھوں گا کب بچھڑا تھا کون گھڑی کچھ یاد نہیں لمحہ لمحہ یکجا کر کے دیکھوں گا وعدہ کر کے لوگ بھلا کیوں دیتے ہیں اب کے میں بھی ایسا کر کے دیکھوں گا کتنا...
  20. کاشفی

    حُسن جب مقتل کی جانب تیغِ برّاں لے چلا - حسن بریلوی

    غزل (حسن بریلوی) حُسن جب مقتل کی جانب تیغِ برّاں لے چلا عشق اپنے مجرموں کو پا بہ جُولاں لے چلا چُھٹ گیا دامن کلیجہ تھام کر ہم رہ گئے لے چلا دل چھین کر وہ دشمنِ جاں لے چلا آرزوئے دیدِ جاناں بزم میں لائی مجھے بزم سے میں آرزوئے دیدِ جاناں لے چلا بے مروّت ناوک افگن آفریں صد آفریں دل کا دل زخمی...
Top