غزل
(ممتاز نسیم ، ہندوستان)
چلتے چلتے یہ حالت ہوئی راہ میں، بن پئے مےکشی کا مزا آگیا
پاس کوئی نہیں تھا مگر یوں لگا، کوئی دل سے میرے آ کے ٹکرا گیا
آج پہلے پہل تجربہ یہ ہوا، عید ہوتی ہے ایسی خبر ہی نہ تھی
چاند کو دیکھنے گھر سے جب میں چلی، دوسرا چاند میرے قریب آگیا
اے ہوائے چمن مجھ پہ احساں نہ...
غزل
(ممتاز نسیم ، ہندوستان)
تجھے کیسے علم نہ ہوسکا، بڑی دور تک یہ خبر گئی
تیرے ہی شہر کی شاعرہ، تیرے انتظار میں مر گئی
کوئی باتیں تھیں کوئی تھا سبب، جو میں وعدہ کر کے مُکر گئی
تیرے پیار پر تو یقین تھا، میں خود اپنے آپ سے ڈر گئی
وہ تیرے مزاج کی بات تھی، یہ میرے مزاج کی بات ہے
تو میری نظر سے نہ...
غزل
(ممتاز نسیم ، ہندوستان)
میری زندگی کی کتاب کا، ہے ورق ورق یوں سجا ہوا
سرِ ابتدا سرِ انتہا، تیرا نام دل پہ لکھا ہوا
یہ چمک دمک تو فریب ہے، مجھے دیکھ گہری نگاہ سے
ہے لباس میرا سجا ہوا، میرا دل مگر ہے بجھا ہوا
میری آنکھ تیری تلاش میں، یوں بھٹکتی رہتی ہے رات دن
جیسے جنگلوں میں ہرن کوئی ہو...
غزل
(بہزاد لکھنوی)
رو رہا ہوں تَو، مجھ کو رونے دو
عشق میں زندگی کو کھونے دو
رشتہء نور میں، محبت کے
اب مجھے اشکِ غم پرونے دو
ہر مقدر کا کام ہے سونا
کیوں جگاتے ہو اس کو، سونے دو
دل کی میرے، تمہیں ہے کیا پروا
درد ہوتا ہے دل میں، ہونے دو
ہے مجھے عمرِ جاوداں کی تلاش
جان کھوتا ہوں، مجھ کو کھونے دو...
غزل
(بہزاد لکھنوی)
اُٹھ رہا ہوں میں تیری محفل سے
ہو کے مجبور جذبہء دل سے
گمرہی سے ہوں کس قدر مانوس
بھاگتا ہوں میں دُور منزل سے
کوئی مجھ تک نہ ناخدا پہنچے
کر رہا ہوں خطاب ساحل سے
واقعی آج ہم تو بھر پائے
ان کی محفل سے رنگِ محفل سے
رعبِ جلوہ ہے دابِ جلوہ ہے
گفتگو کررہا ہوں مشکل سے
لذتیں کس قدر...
غزل
(بہزاد لکھنوی)
ہم نے اِتنا تو دُور سے دیکھا
تم نے ہم کو غرور سے دیکھا
پھر بھی زد میں نگاہ آہی گئی
لاکھ جلوؤں کو دُور سے دیکھا
حُسن والوں نے عشق والوں کو
جب بھی دیکھا غرور سے دیکھا
آج فریادِ غم نکل ہی گئی
اس دلِ ناصبور سے دیکھا
جو نظر آئی، کامیاب آئی
آج اُن کے حضور سے دیکھا
لاکھ افسانہ...
غزل
(بہزاد لکھنوی)
حُسن کو بےنقاب ہونا تھا
عشق کو کامیاب ہونا تھا
پُر ہیں اشکوں سے کیوں تری آنکھیں
ان کو جامِ شراب ہونا تھا
پڑی تھی آپ کی نگاہِ کرم
ذرّے کو آفتاب ہونا تھا
مسکراتیں نہ کیوں تری نظریں
ہر نظر کا جواب ہونا تھا
تیرے جلوؤں کی اس میں کیا ہے خطا
حال دل کا خراب ہونا تھا
عشق کس واسطے...
غزل
(بہزاد لکھنوی)
تو وہی، ترا شباب وہی
کیوں نہ ہو مجھ کو اضطراب وہی
ظاہراَ جس کو ہوگی ناکامی
ہوگا اُلفت میں کامیاب وہی
دیکھتی ہیں تری نگاہیں کیا
ہے مرا عالمِ خراب وہی
فرق ساقی کی ہے نگاہوں کا
ورنہ ساغر وہی، شراب وہی
لاکھ اُلفت کے باوجود اب تک
تجھ کو مجھ سے ہے اجتناب وہی
نگہِ استعجاب کیا...
غزل
(بہزاد لکھنوی)
محبت سے دل کو میں آگاہ کرلوں
ذرا ٹھہرو! ہلکی سی اک آہ کرلوں
بتاؤٖ ذرا میرے ہوجاؤ گے تم
میں دل میں تمہارے اگر راہ کرلوں
مزہ چاہ کرنے کا آجائے مجھ کو
کسی بےوفا سے اگر چاہ کرلوں
اُٹھاؤ نظر، جب ہی الزام دینا
اگر اپنے دل کی میں پرواہ کرلوں
جب ہی آئیں گی لذتیں رہروی کی
ذرا اپنے...
غزل
(بہزاد لکھنوی)
غم نہیں ہے ہمیں ملال نہیں
حال یہ ہے کہ کوئی حال نہیں
اب ستم ہو تو کیا، کرم ہو تو کیا
اب کسی بات کا خیال نہیں
اک نظر کہہ گئی جو کہنا تھا
ہر نظر مائلِ سوال نہیں
اب تو کچھ کچھ سکوں بھی ملتا ہے
مضطرب ہوں مگر حال نہیں
اپنی بربادیوں کا کیوں غم ہو
یہ تو آغازِ ہے مآل نہیں
مل چکا...
غزل
(ساغر نظامی)
نظر میں، روح میں، دل میں سمائے جاتے ہیں
ہر ایک عالمِ امکاں پہ چھائے جاتے ہیں
ہر اک قدم کو وہ منزل بنائے جاتے ہیں
تعیّنات کی وسعت بڑھائے جاتے ہیں
نگاہ مست ہے اور مُسکرائے جاتے ہیں
دو آتشہ مجھے بھر کر پلائے جاتے ہیں
نشانِ بتکدہء دل مٹائے جاتے ہیں
وہ اپنے کعبہء دیریں کو ڈھائے...
غزل
(ساغر نظامی)
شوق بیکار و جذبِ دل ناکام
میں ہوں خود اپنے عشق کا انجام
آہ وہ صبح اور ہائے وہ شام
جب ترا عشق تھا نشاطِ انجام
اُس کو کیا بھیجئے کوئی پیغام
دل میں بھی لے سکیں نہ جس کا نام
شعلہ اُٹھ اُٹھ کے نغمہ گاتا ہے
زندگی سربسر ہے سوزِ تمام
عصمتِ حُسن اے معاذ اللہ
بھُولنا چاہتا ہوں تیرا...
غزل
(ساغر نظامی)
میں تری یاد میں ہوں صبحِ ازل سے بیکل
مختصر تذکرہء غم بھی ہے اک طولِ عمل
نہ تردّد، نہ تفکّر، نہ جہنّم، نہ عذاب
کس فضا میں لئے پھرتا ہے مرا حُسنِ عمل
رنگ ہے جزوِ غلط، عالمِ بےرنگی کا
اُسے کیا کہیئے جو سمجھا مجھے نقشِ محمل
میری خودداریِ احساس، الہٰی توبہ!
خود ہی رہ گیر شبِ تار...
غزل
(ساغر نظامی)
یہ وفا کا صلہ دیا تم نے
دل سے بالکل بھُلا دیا تم نے
جو تصّور نے کچھ اُٹھایا تھا
وہ بھی پردہ گرا دیا تم نے
مُسکرا کر مرے خیالوں میں
اور دل کو جلا دیا تم نے
چھیڑ کر سازِ روحِ غمگیں کو
بیٹھے بیٹھے رُلا دیا تم نے
گُنگُنائے، نہ ساز کو چھیڑا
اور نغمہ سنا دیا تم نے
پھر ہو فرمائشِ...
غزل
(ساغر نظامی)
پاس ہوتا ہے دور ہوتا ہے
وہ شبِ غم ضرور ہوتا ہے
دل میں اُن کا ظہور ہوتا ہے
میرا سینہ بھی طور ہوتا ہے
کچھ حقیقت نہ ہو محبت کی
نشہ سا اک ضرور ہوتا ہے
سجدہ کرتا ہوں اُن کو مستی میں
کتنا رنگیں قصور ہوتا ہے
تیرا قشقہ ارے معاذ اللہ
شامِ دارالسرور ہوتا ہے
جتنا اُسکی طرف میں...
غزل
(ساغر نظامی)
وہ ستاروں میں جگمگاتے ہیں
چاند میں روز آتے جاتے ہیں
خود بھی سوتے نہیں گھڑی بھر کو
رات بھر مجھ کو بھی جگاتے ہیں
دل کا افسانہ بھول جاتا ہوں
اپنی باتیں وہ جب سُناتے ہیں
یہ فراموش کاریاں توبہ!
مجھے رہ رہ کے بھولے جاتے ہیں
رُوح و دل ہوں کہ چشم و گوشِ خیال
ہر مکاں میں وہ پائے جاتے...
غزل
(ساغر نظامی)
وہ تصّور میں گائے جاتے ہیں
نغمہء غم سُنائے جاتے ہیں
مستقل مُسکرائے جاتے ہیں
روح کو جگمگائے جاتے ہیں
روح و دل میں سمائے جاتے ہیں
وہ تو ہستی پہ چھائے جاتے ہیں
مجھ سے دامن چھڑائے جاتے ہیں
شوق کو آزمائے جاتے ہیں
سازِ راز و نیاز چھیڑ کے وہ
مست و بیخود بنائے جاتے ہیں
رخصت اے...
غزل
(ساغر نظامی)
دل سے دل کو ملائے جاتے ہیں
ہم اُنہیں آزمائے جاتے ہیں
ہوش رخصت ہوئے کبھی کے مگر
آنکھ سے وہ پلائے جاتے ہیں
اُن کی ساقی گری معاذ اللہ
چُپکے چُپکے پلائے جاتے ہیں
یہ جمالِ جبیں، یہ قشقہ سُرخ
روح و دل تھرتھرائے جاتے ہیں
عشق محدود و حُسن لامحدود
ہم سے آگے وہ پائے جاتے ہیں
شک نہ کر...
غزل
(ساغر نظامی)
بنا لیں گلستاں دل کو، نظر کو باغباں کرلیں
ہمارے بس میں ہو تو، اپنی دنیا جاوداں کرلیں
تعیّن وجہِ تسکیں ہے، تجاوز وجہ بربادی
قفس کو کیوں خیالوں میں حریف آشیاں کرلیں
ہَوا طوفانِ رنگ و بو کا ساماں لے کے آئی ہے
چمن والے ابھی سے انتظامِ گلستاں کرلیں
جنہیں مدِّنظر ہو امتحاں معیارِ...
غزل
(ساغر نظامی)
اللہ اللہ یہ میکدے کا نظام
مقتدی ہے کوئی نہ کوئی امام
جام پر لب ہے، لب پر تیرا نام
روز و شب، شام و صبح، صبح و شام
ہے یہ دنیائے عاشقی کا نظام
مرگ آغاز، زندگی انجام
دلِ نازک امینِ سوزِ تمام
عشق فطرت کا آتشیں پیغام
ہے مآلِ جفا، وفا انجام
عشق آزاد اور حُسن غلام
ماسِوا کا بھلا...