غزل
(خواجہ عزیز الحسن مجذوب)
ہر تمنا دل سے رخصت ہو گئی
اب تو آ جا اب تو خلوت ہو گئی
ایک تم سے کیا محبت ہو گئی
ساری دنیا سے عداوت ہو گئی
یاس ہی اس دل کی فطرت ہوگئی
آرزو جو کی وہ حسرت ہو گئی
جو مری ہونی تھی حالت ہو گئی
خیر اک دنیا کو عبرت ہو گئی
دل میں وہ داغوں کی کثرت ہو گئی
رُونما اک شان...
غزل
(ابو المعانی مرزا عبدالقادر بیدل دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ)
مت پوچھ دل کی باتیں وہ دل کہاں ہے ہم میں
اُس تخم بے نشاں کا حاصل کہاں ہے ہم میں
موجوں کی زد میں آئی جب کشتیِ تعیّن
بحرِ فنا پکارا ساحل کہاں ہے ہم میں
خارج نے کی ہے پیدا تمثال آئینے میں
جو ہم سے ہے نمایاں داخل کہاں ہے ہم...
غزل
(ماہر القادری)
وہ ہنس ہنس کے وعدے کیے جارہے ہیں
فریبِ تمنّا دیے جارہے ہیں
ترا نام لے کر جیے جارہے ہیں
گناہِ محبت کیے جارہے ہیں
مرے زخمِ دل کا مقدر تو دیکھو
نگاہوں سے ٹانکے دیے جارہے ہیں
نہ کالی گھٹائیں، نہ پھولوں کا موسم
مگر پینے والے پیے جارہے ہیں
تری محفلِ ناز سے اُٹھنے والے
نگاہوں میں...
غزل
(فنا نظامی کانپوری)
گھر ہوا، گلشن ہوا، صحرا ہوا
ہر جگہ میرا جنوں رسوا ہوا
غیرتِ اہلِ چمن کو کیا ہوا
چھوڑ آئے آشیاں جلتا ہوا
میں تو پہنچا ٹھوکریں کھاتا ہوا
منزلوں پر خضر کا چرچا ہوا
حُسن کا چہرہ بھی ہے اُترا ہوا
آج اپنے غم کا اندازہ ہوا
غم سے نازک ضبطِ غم کی بات ہے
یہ بھی دریا ہے مگر...
غزل
(فنا نظامی کانپوری)
ڈوبنے والے کی میّت پر لاکھوں رونے والے ہیں
پھوٹ پھوٹ کر جو روتے ہیں وہی ڈبونے والے ہیں
کس کس کو تم بھول گئے ہو غور سے دیکھو بادہ کشو
شیش محل کے رہنے والے پتھر ڈھونے والے ہیں
سونے کا یہ وقت نہیں ہے، جاگ بھی جاؤ بے خبرو
ورنہ ہم تو تم سے بھی زیادہ چین سے سونے والے ہیں
آج...
غزل
(وسیم بریلوی)
مجھے بجھا دے میرا دور مختصر کر دے
مگر دیے کی طرح مجھ کو معتبر کر دے
میری تلاش کو بے نام و بے سفر کر دے
میں تیرا راستہ چھوڑوں تو در بدر کر دے
اور بکھرتے ٹوٹتے رشتوں کی عمر ہی کتنی
میں تیری رات ہوں آجا میری سحر کر دے
جدائیوں کی یہ راتیں تو کاٹنی ہوں گی
کہانیوں کو کوئی کیسے...
غزل
(وسیم بریلوی)
میں اِس اُمید پہ ڈوبا کہ تو بچا لے گا
اب اس کے بعد میرا امتحان کیا لے گا
یہ ایک میلہ ہے وعدہ کسی سے کیا لے گا
ڈھلے گا دن تو ہر ایک اپنا راستہ لے گا
میں بُجھ گیا تو ہمیشہ کو بُجھ ہی جاؤں گا
کوئی چراغ نہیں ہوں جو پھر جلا لے گا
کلیجہ چاہیئے دشمن سے دشمنی کے لئے
جو بے عمل ہے...
غزل
(طاہر فراز - رام پور، ہندوستان)
اتنا بھی کرم اُن کا کوئی کم تو نہیں ہے
غم دے کہ وہ پوچھے ہیں کوئی غم تو نہیں ہے
جنت کا جو نقشہ مجھے دکھلایا گیا تھا
ایسا ہی بےعالم یہ وہ عالم تو نہیں ہے
حالات میرے اِن دِنوں پیچیدہ بہت ہیں
زلفوں میں کہیں تیری کوئی خم تو نہیں ہے
سینے سے ہٹاتا ہی نہیں ہاتھ وہ...
غزل
(طاہر فراز)
آپ ہم سے اگر نہ بولیں گے
اپنی پلکوں کو ہم بھگولیں گے
پہلے اک اک لفظ تولیں گے
پھر کہیں ہم زبان کھولیں گے
جب وہ احساس مسکرائے گا
آئینے سے لپٹ کے رو لیں گے
جب وہ لفظوں کا جال پھینکے گا
لوگ میرے خلاف بولیں گے
دل کے زخموں کی ہم کو فکر نہیں
ہم انہیں آنسوؤں سے دھولیں گے
بات جنت کی...
بہت خوبصورت ہو تم
(طاہر فراز)
بہت خوبصورت ہو تم
کبھی میں جو کہہ دوں محبت ہے تم سے
تو مجھ کو خُدارا غلط مت سمجھنا
کہ میری ضرورت ہو تم
ہے پھولوں کی ڈالی یہ باہیں تمہاری
ہیں خاموش جادو نگاہیں تمہاری
جو کانٹیں ہوں سب اپنے دامن میں رکھ لوں
سجاؤں میں کلیوں سے راہیں تمہاری
نظر سے زمانے کی خود کو بچانا...
غزل
(منظر بھوپالی)
طاقتیں تمہاری ہیں اور خدا ہمارا ہے
عکس پر نہ اِتراؤ، آئینہ ہمارا ہے
آپ کی غلامی کا، بوجھ ہم نہ ڈھوئیں گے
آبرو سے مرنے کا، فیصلہ ہمارا ہے
عمر بھر تو کوئی بھی، جنگ لڑ نہیں سکتا
تم بھی ٹوٹ جاؤ گے، تجربہ ہمارا ہے
اپنی رہنمائی پر، اب غرور مت کرنا
آپ سے بہت آگے، نقشِ پا ہمارا...
غزل
(منظر بھوپالی)
جس کو بھی آگ لگانے کا ہُنر آتا ہے
وہی ایوانِ سیاست میں نظر آتا ہے
خالی دامن ہیں یہاں پیڑ لگانے والے
اور حصے میں لٹیروں کے ثمر آتا ہے
یاد آجاتی ہے پردیس گئی بہنوں کی
جھُنڈ چڑیوں کا جب آنگن میں اُتر آتا ہے
اَنگنت سال کا جلتا ہوا بوڑھا سورج
جانے کیوں روز سویرے میرے گھر آتا ہے
گیت
(منظر بھوپالی)
تم بھی پیو ہم بھی پئیں رب کی مہربانی
پیار کے کٹورے میں گنگا کا پانی
پیار کے کٹورے میں گنگا کا پانی
پیار کے کٹورے میں ۔۔۔۔
تم نے بھی سنواری ہے، ہم نے بھی سنواری
یہ زمیں تمہاری ہے، یہ زمیں ہماری ہے
تم نے بھی سنواری ہے، ہم نے بھی سنواری
یہ زمیں تمہاری ہے، یہ زمیں ہماری ہے...
غزل
(عارف امام)
کبھی خاک ہوئے ان قدموں کی، کبھی دل کو بچھا کر رقص کیا
اسے دیکھا خود کو بھول گئے، لہر ا لہرا کر رقص کیا
ترے ہجر کی آگ میں جلتے تھے، ہم انگاروں پر چلتے تھے
کبھی تپتی ریت پہ ناچے ہم، کبھی خود کو جلا کر رقص کیا
کیا خوب مزا تھا جینے میں، اک زخم چھپا تھا سینے میں
اس زخم کو...
غزل
(عنبرین حسیب عنبر)
جز ترے کچھ بھی نہیں اور مقدر میرا
تو ہی ساحل ہے مرا، تو ہی مقدر میرا
تو نہیں ہے تو ادھوری سی ہے دنیا ساری
کوئی منظر مجھے لگتا نہیں منظر میرا
منقسم ہیں سبھی لمحوں میں مرے خال و خد
یوں مکمل نہیں ہوتا کبھی پیکر میرا
کس لئے مجھ سے ہوا جاتا ہے خائف دشمن
میرے ہمراہ نہیں ہے...
غزل
(اعجاز صدیقی)
جو گھر بھی ہے، ہم صورتِ مقتل ہے، ذرا چل
کھٹکائیں شہیدوں کے دریچوں کو، ہوا چل
اک دوڑ میں ہر منظر ہستی ہے چلا چل
چلنے کی سکت جتنی ہے، اس سے بھی سِوا چل
ہو مصلحت آمیز کہ نا مصلحت آمیز
جیسا بھی ہو، ہر رنگ تعلق کو نبھا چل
رُکنا ہے، تو اک بھیٹر کو ہمراہ لگا لے
چلنا ہے، تو بے ہم...
غزل
(سید محمد میر سوز دہلوی)
یہ چال یا قیامت، یہ حُسن یا شرارا
چلتا ہے کس ٹھسک سے ٹک دیکھیو خدارا
غرفے کو جھانکیو تو کیسی چمک ہے اللہ
یہ نور یا تجلّی، خورشید یا ستارا
کس کا یہ نرگستاں، ترے شہید پیارے
زیرِ زمیں سے اُٹھ اُٹھ کرتے ہیں سب نظارا
ہر آن اس کا جلوہ ہے گا بسان دیگر
خسرو ہے نے سکندر،...
غزل
(سید محمد میر سوز دہلوی)
اہلِ ایماں سوز کو کہتے ہیں کافر ہوگیا
آہ یارب رازِ دل ان پر بھی ظاہر ہوگیا
میں نے جانا تھا صحیفہ عشق کا ہے میرے نام
واہ یہ دیوان بھی نقلِ دفاتر ہوگیا
ناصحا بیزار دل سوزی سے تیری دور ہو
دل کو کیا روتا ہے لے جی بھی مسافر ہوگیا
درد سے محفوظ ہوں، درماں سے مجھ کو کام...
غزل
(سید محمد میر سوز دہلوی)
چٹکیاں لے لے کر ستاتے ہو
اپنی باری کو بھاگ جاتے ہو
دمبدم منہ چڑاتے ہو اچھا
واہ کیا خوب منہ بناتے ہو
ہے بغل میں تمہاری میرا دل
ہاتھ کیا خالی اب دکھاتے ہو
دل میں آوے سو منہ پہ کہہ دیجے
کیا غلاموں سے بربراتے ہو
تھوڑے شہدے مرے ہیں دنیا میں
کیوں غریبوں کی جان کھاتے ہو...