کراچی اور اردو

  1. کاشفی

    حسرت موہانی ہے مشقِ سخن جاری، چکّی کی مشقّت بھی - حسرت موہانی

    غزل (حسرت موہانی) ہے مشقِ سخن جاری، چکّی کی مشقّت بھی اک طرفہ تماشا ہے حسرت کی طبیعت بھی جو چاہو سزا دے لو ، تم اور بھی کُھل کھیلو ! پر ہم سے قسم لے لو ، کی ہو جو شکایت بھی دشوار ہے رندوں پر انکارِ کرم یکسر اے ساقیء جاں پرور کچھ لطف و عنایت بھی دل بسکہ ہے دیوانہ اس حُسنِ گلابی کا رنگیں ہے اسی...
  2. کاشفی

    عالی اگلی گلی میں رہتا ہے اور ملنے تک نہیں آتا ہے - جمیل الدین عالی

    غزل (جمیل الدین عالی - 1925-2015 ، کراچی) اگلی گلی میں رہتا ہے اور ملنے تک نہیں آتا ہے کہتا ہے تکلّف کیا کرنا ہم تم میں تو پیار کا ناتا ہے کہتا ہے زیادہ ملنے سے وعدوں کی خلش بڑھ جائے گی کچھ وعدے وقت پہ بھی چھوڑو، دیکھو وہ کیا دکھلاتا ہے کہتا ہے تمہارا دوش نہ تھا، کچھ ہم کو بھی اپنا ہوش نہ تھا...
  3. کاشفی

    عالی بھٹکے ہوئے عالی سے پوچھو گھر واپس کب آئے گا - جمیل الدین عالی

    غزل (جمیل الدین عالی - 1925-2015 ، کراچی) بھٹکے ہوئے عالی سے پوچھو گھر واپس کب آئے گا کب یہ در و دیوار سجیں گے، کب یہ چمن لہرائے گا سوکھ چلے وہ غنچے جن سے کیا کیا پھول اُبھرنے تھے اب بھی نہ اُن کی پیاس بجھی تو گھر جنگل ہو جائے گا کم کرنیں ایسی ہیں جو اب تک راہ اسی کی تکتی ہیں یہ اندھیارا اور...
  4. کاشفی

    عالی بہت دنوں سے مجھے تیرا انتظار ہے آ جا - جمیل الدین عالی

    غزل (جمیل الدین عالی - 1925-2015 ، کراچی) بہت دنوں سے مجھے تیرا انتظار ہے آ جا اور اب تو خاص وہی موسمِ بہار ہے آ جا گزر چکی ہیں بہت غم کی شورشیں بھی حدوں سے مگر ابھی تو ترا سب پہ اختیار ہے آ جا غزل کے شکوے غزل کے معاملات جدا ہیں مری ہی طرح سے تو بھی وفا شعار ہے آ جا بدل رہا ہے زمانہ مگر جہانِ...
  5. کاشفی

    میں غش میں ہوں، مجھے اتنا نہیں ہوش - بیدم وارثی

    غزل (بیدم شاہ وارثی - بارہ بنکی) میں غش میں ہوں، مجھے اتنا نہیں ہوش تصّور ہے ترا یا تو ہم آغوش جو نالوں کی کبھی وحشت نے ٹھانی پکارا ضبط بس خاموش خاموش کسے ہو امتیاز جلوہء یار ہمیں تو آپ ہی اپنا نہیں ہوش اُٹھا رکھا ہے اک طوفان تو نے ارے قطرے ترا اللہ رے جوش میں ایسی یاد کے قرباں جاؤں کیا جس...
  6. کاشفی

    شراب ناب سے ساقی جو ہم وضو کرتے - ریاض خیرآبادی

    غزل (ریاض خیرآبادی) شراب ناب سے ساقی جو ہم وضو کرتے حرم کے لوگ طواف خم و سبو کرتے وہ مل کے دستِ حنائی سے دل لہو کرتے ہم آرزو تو حسیں خونِ آرزو کرتے کلیم کو نہ غش آتا نہ طور ہی جلتا دبی زبان سے اظہارِ آرزو کرتے شراب پیتے ہی سجدے میں ان کو گرنا تھا یہ شغل بیٹھ کے مے نوش قبلہ رو کرتے ہر ایک...
  7. کاشفی

    پی لی ہم نے شراب پی لی - ریاض خیر آبادی

    غزل (ریاض خیرآبادی) پی لی ہم نے شراب پی لی تھی آگ مثالِ آب پی لی اچھی پی لی، خراب پی لی جیسی پائی شراب پی لی عادت سی ہے نشہ نہ اب کیف پانی نہ پیا شراب پی لی چھوڑے کئی دن گزر گئے تھے آئی شب ِ ماہتاب پی لی منہ چوم لے کوئی اس ادا پہ سرکا کے ذرا نقاب پی لی منظور تھی شستگی زباں کی تھوڑی سی شرابِ...
  8. کاشفی

    کوئی منہ چوم لے گا اس نہیں پر - ریاض خیر آبادی

    غزل (ریاض خیر آبادی) کوئی منہ چوم لے گا اس نہیں پر شکن رہ جائے گی یوں ہی جبیں پر اُڑائے پھرتی ہے اُن کو جوانی قدم پڑتا نہیں ان کا زمیں پر دھری رہ جائے گی یوں ہی شبِ وصل نہیں لب پر شکن ان کی جبیں پر مجھے ہے خون کا دعویٰ مجھے ہے انہیں پر داورِ محشر انہیں پر ریاض اچھے مسلماں آپ بھی ہیں کہ دل...
  9. کاشفی

    یہ کون آتا ہے تنہائیوں میں جام لیے - مخدوم محی الدین

    غزل (مخدوم محی الدین) یہ کون آتا ہے تنہائیوں میں جام لیے جلو میں چاندنی راتوں کا اہتمام لیے چٹک رہی ہے کسی یاد کی کلی دل میں نظر میں رقصِ بہاراں کی صبح و شام لیے ہجومِ بادہء و گل میں ہجومِ یاراں میں کسی نگاہ نے جھک کر مرے سلام لیے کسی خیال کی خوشبو کسی بدن کی مہک درِ قفس پہ کھڑی ہے صبا پیام...
  10. کاشفی

    عشق کے شعلے کو بھڑکاؤ کہ کچھ رات کٹے - مخدوم محی الدین

    غزل (مخدوم محی الدین) عشق کے شعلے کو بھڑکاؤ کہ کچھ رات کٹے دل کے انگارے کو دہکاؤ کہ کچھ راٹ کٹے ہجر میں ملنے شبِ ماہ کے غم آئے ہیں چارہ سازوں کو بھی بلواؤ کہ کچھ رات کٹے کوئی جلتا ہی نہیں، کوئی پگھلتا ہی نہیں موم بن جاؤ پگھل جاؤ کہ کچھ رات کٹے چشم و رخسار کے اذکار کو جاری رکھو پیار کے نامہ کو...
  11. کاشفی

    پھر چھڑی رات ، بات پھولوں کی - مخدوم محی الدین

    غزل (مخدوم محی الدین) پھر چھڑی رات ، بات پھولوں کی رات ہے یا بارات پھولوں کی پھول کے ہار ، پھول کے گجرے شام پھولوں کی ، رات پھولوں کی آپ کا ساتھ ، ساتھ پھولوں کا آپ کی بات ، بات پھولوں کی نظریں ملتی ہیں ، جام ملتے ہیں مل رہی ہے حیات پھولوں کی کون دینا ہے جان پھولوں پر کون کرتا ہے بات پھولوں...
  12. کاشفی

    آپ کی یاد آتی رہی رات بھر - مخدوم محی الدین

    غزل (مخدوم محی الدین - حیدرآباد 1908-1969) آپ کی یاد آتی رہی رات بھر چشمِ نم مُسکراتی رہی رات بھر رات بھر درد کی شمع جلتی رہی غم کی لو تھرتھراتی رہی رات بھر بانسری کی سریلی سہانی صدا یاد بن بن کے آتی رہی رات بھر یاد کے چاند دل میں اُترتے رہے چاندنی جگمگاتی رہی رات بھر کوئی دیوانہ گلیوں میں...
  13. کاشفی

    آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے

    آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے
  14. کاشفی

    قتیل شفائی جب اپنے اعتقاد کے محور سے ہٹ گیا - قتیل شفائی

    غزل (قتیل شفائی) جب اپنے اعتقاد کے محور سے ہٹ گیا میں ریزہ ریزہ ہو کے حریفوں میں بٹ گیا دشمن کے تن پہ گاڑ دیا میں نے اپنا سر میدانِ کارزار کا پانسہ پلٹ گیا تھوڑی سی اور زخم کو گہرائی مل گئی تھوڑا سا اور درد کا احساس گھٹ گیا درپیش اب نہیں ترا غم کیسے مان لوں کیسا تھا وہ پہاڑ جو رستے سے ہٹ گیا...
  15. کاشفی

    قتیل شفائی اب تو بیداد پہ بیداد کرے گی دنیا - قتیل شفائی

    غزل (قتیل شفائی) اب تو بیداد پہ بیداد کرے گی دنیا ہم نہ ہوں گے تو ہمیں یاد کرے گی دنیا زندگی بھاگ چلی موت کے دروازے سے اب قفس کون سا ایجاد کرے گی دنیا ہم تو حاضر ہیں پر اے سلسلہء جورِ قدیم ختم کب ورثہء اجداد کرے گی دنیا سامنے آئیں گے اپنی ہی وفا کے پہلو جب کسی اور کو برباد کرے گی دنیا کیا...
  16. کاشفی

    جینا مرنا دونوں محال - سرسوَتی سرن کیف

    غزل (سرسوَتی سرن کیف) جینا مرنا دونوں محال عشق بھی ہے کیا جی کا وبال مال و منال و جاہ و جلال اپنی نظر میں وہم و خیال ہم نہ سمجھ پائے اب تک دنیا کی شطرنجی چال کچھ تو شہ بھی تمہاری تھی ورنہ دل کی اور یہ مجال کس کس سے ہم نبٹیں گے ایک ہے جان اور سو جنجال مست کو گرنے دے ساقی ہاں اس کے شاعر کو...
  17. کاشفی

    کی مے سے ہزار بار توبہ - سردار گنڈا سنگھ مشرقی

    غزل (سردار گنڈا سنگھ مشرقی) کی مے سے ہزار بار توبہ رہتی نہیں برقرار توبہ تم مے کرو ہزار بار توبہ تم سے یہ نبھے قرار توبہ بندوں کو گنہ تباہ کرتے ہوتی نہ جو غم گسار توبہ ہوتی ہے بہار میں معطل کرتے ہیں جو میگسار توبہ مقبول ہو کیوں نہ گر کریں ہم با دیدہء اشک بار توبہ ہوگی کبھی مشرقی نہ قبول...
  18. کاشفی

    چمن کو آگ لگانے کی بات کرتا ہوں - شاد عارفی

    غزل (شاد عارفی) چمن کو آگ لگانے کی بات کرتا ہوں سمجھ سکو تو ٹھکانے کی بات کرتا ہوں شراب تلخ پلانے کی بات کرتا ہوں خود آگہی کو جگانے کی بات کرتا ہوں سخنوروں کو جلانے کی بات کرتا ہوں کہ جاگتوں کو جگانے کی بات کرتا ہوں اُٹھی ہوئی ہے جو رنگینیء تغزل پر وہ ہر نقاب گرانے کی بات کرتا ہوں اس انجمن...
  19. کاشفی

    غالب رہا گر کوئی تا قیامت سلامت - مرزا غالب

    غزل (مرزا غالب رحمتہ اللہ علیہ) رہا گر کوئی تا قیامت سلامت پھر اک روز مرنا ہے حضرت سلامت! جگر کو مرے عشق خوں نابہ مشرب لکھے ہے خداوند نعمت سلامت علی الرغم دشمن شہیدِ وفا ہوں مبارک مبارک، سلامت سلامت نہیں گر سر و برگ ادراک معنی تماشائے نیرنگِ صورت سلامت دو عالم کی ہستی پہ خط فنا کھینچ دل و...
  20. کاشفی

    رہیئے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہو - مرزا غالب

    غزل (مرزا غالب مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ) رہیئے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہو ہم سخن کوئی نہ ہو اور ہمزباں کوئی نہ ہو بے در و دیوار سا اک گھر بنایا چاہیئے کوئی ہمسایہ نہ ہو اور پاسباں کوئی نہ ہو پڑیئے گر بیمار تو کوئی نہ ہو تیماردار اور اگر مر جائیے تو نوحہ خواں کوئی نہ ہو
Top