غزل
(دواکر راہی)
اس شہرِ نگاراں کی کچھ بات نرالی ہے
ہر ہاتھ میں دولت ہے، ہر آنکھ سوالی ہے
شاید غمِ دوراں کا مارا کوئی آجائے
اس واسطے ساغر میں تھوڑی سی بچا لی ہے
ہم لوگوں سے یہ دنیا بدلی نہ گئی لیکن
ہم نے نئی دنیا کی بنیاد تو ڈالی ہے
اُس آنکھ سے تم خود کو کس طرح چھپاؤ گے
جو آنکھ پسِ پردہ بھی...
غزل
(دواکر راہی)
کچھ آدمی سماج پہ بوجھل ہیں آج بھی
رسّی تو جل گئی ہے مگر بَل ہیں آج بھی
انسانیت کو قتل کیا جائے اس لیے
دیر و حرم کی آڑ میں مقتل ہیں آج بھی
اب بھی وہی ہے رسم و روایت کی بندگی
مطلب یہ ہے کہ ذہن مقفل ہیں آج بھی
باتیں تمہاری شیخ و برہمن خطا معاف
پہلے کی طرح غیر مدلل ہیں آج بھی...
غزل
(مینا کماری - 1932-1972)
(فلم اداکارہ جنہیں "ملکہ غم" کہا جاتا ہے۔ "تنہا چاند" ان کا شعری مجموعہ ہے۔)
عیادت ہوتی جاتی ہے عبادت ہوتی جاتی ہے
میرے مرنے کی دیکھو سب کو عادت ہوتی جاتی ہے
نمی سی آنکھ میں اور ہونٹ بھی بھیگے ہوئے سے ہیں
یہ بھیگا پن ہی دیکھو مسکراہٹ ہوتی جاتی ہے
تیرے قدموں کی آہٹ...
غزل
(اختر مسلمی)
تم اپنی زباں خالی کر کے اے نکتہ ورو پچھتاؤ گے
میں خوب سمجھتا ہوں اس کو جو بات مجھے سمجھاؤ گے
اک میں ہی نہیں ہوں تم جس کو جھوٹا کہہ کر بچ جاؤ گے
دنیا تمہیں قاتل کہتی ہے کس کو کس کو جھٹلاؤ گے
یا راحتِ دل بن کر آؤ یا آفتِ دل بن کر آؤ!
پہچان ہی لوں گا میں تم کو جس بھیس میں بھی تم...
غزل
(ارادھنا پرساد)
یا خدا کچھ تو درد کم کر دے
یا جدا مجھ سے میرا غم کر دے
بڑھ رہی دوریوں کو کم کر دے
اور اس میں کو آج ہم کر دے
سجدہ کرتے رہیں قیامت تک
چاہے تو سر مرا قلم کر دے
کاش قسمت میں چھت میسر ہو
مولیٰ میرے ذرا کرم کر دے
میرے خوابوں کا آئینہ تم ہو
رشتہ کو دل سے محترم کر دے
تم سے ہی تو...
غزل
(ارادھنا پرساد)
میرا بیٹا تو ہے غرور مرا
شان میرا ہے وہ شعور مرا
چاند تارے بھی تجھ سے شرمائیں
جگمگاتا سا کوہ نور مرا
ایک مدت کے باد چمکا ہے
سادی آنکھوں میں جیسے نور مرا
کوئی لمحہ نہ اس سے خالی ہے
پاس میرے ہے کوئی دور مرا
چھپ کے احساس میں وہ رہتا ہے
وہ فرشتہ کوئی ضرور مرا
غزل
(اجیت سنگھ حسرت)
وہ حرف حرف مکمل کتاب کردے گا
ورق ورق کو محبت کا باب کر دے گا
اُجالے کے لئے اس کو صدا لگاؤ اب
یہ کام چٹکیوں میں آفتاب کر دے گا
وہ جب بھی دیکھے گا مستی بھری نظر سے مجھے
مرے وجود کو یکسر شراب کر دے گا
مجھے یقین ہے اعجاز لمس سے اک دن
وہ خار کو بھی شگفتہ گلاب کر دے گا
ہزار...
غزل
(اجے پانڈے سحاب)
جب بھی ملتے ہیں تو جینے کی دعا دیتے ہیں
جانے کس بات کی وہ ہم کو سزا دیتے ہیں
حادثے جان تو لیتے ہیں مگر سچ یہ ہے
حادثے ہی ہمیں جینا بھی سکھا دیتے ہیں
رات آئی تو تڑپتے ہیں چراغوں کے لئے
صبح ہوتے ہی جنہیں لوگ بجھا دیتے ہیں
ہوش میں ہو کے بھی ساقی کا بھرم رکھنے کو
لڑکھڑانے کی...
غزل
(سبودھ لال ساقی)
زباں کو اپنی گنہ گار کرنے والا ہوں
خموش رہ کے ہی اظہار کرنے والا ہوں
میں کرنے والا ہوں ہر خیرخواہ کو مایوس
ابھی میں جرم کا اقرار کرنے والا ہوں
چھپانی چاہئے جو بات مجھ کو دنیا سے
اسی کا آج میں اظہار کرنے والا ہوں
وہ جس کے بعد مجھے کچھ نہیں ڈرائے گا
وہ انکشاف سرِ دار کرنے...
غزل
(سبھاش پاٹھک ضیا)
سلسلہ ختم کر چلے آئے
وہ اُدھر ہم اِدھر چلے آئے
میں نے تو آئینہ دکھایا تھا
آپ کیوں روٹھ کر چلے آئے
دل نے پھر عشق کی تمنا کی
راہ پھر پُر خطر چلے آئے
دور تک کچھ نظر نہیں آتا
کیا بتائیں کدھر چلے آئے
میں جھکا تھا اُسے اُٹھانے کو
سب مجھے روند کر چلے آئے
اے ضیا دل ہے بھر نہ...
غزل
(سبطِ علی صبا - 1935-1980)
زرد چہروں سے نکلتی روشنی اچھی نہیں
شہر کی گلیوں میں اب آوارگی اچھی نہیں
زندہ رہنا ہے تو ہر بہروپئے کے ساتھ چل
مکر کی تیرہ فضا میں سادگی اچھی نہیں
کس نے اذن قتل دے کر سادگی سے کہہ دیا
آدمی کی آدمی سے دشمنی اچھی نہیں
جب مرے بچے مرے وارث ہیں ان کے جسم میں
سوچتا ہوں...
غزل
(امیتا پرسو رام میتا)
ہزاروں منزلیں پھر بھی مری منزل ہے تو ہی تو
محبت کے سفر کا آخری حاصل ہے تو ہی تو
بلا سے کتنے ہی طوفاں اُٹھے بحرِ محبت میں
ہر اک دھڑکن یہ کہتی ہے مرا ساحل ہے تو ہی تو
مجھے معلوم ہے انجام کیا ہوگا محبت کا
مسیحا تو ہی تو ہے اور مرا قاتل ہے تو ہی تو
کیا افشا محبت کو مری...
غزل
(مادھو رام جوہر - 1810-1888 )
فریاد کرے کس سے گنہ گار تمہارا
اللہ بھی حاکم بھی طرف دار تمہارا
کعبہ کی تو کیا اصل ہے اس کوچے سے آگے
جنت ہو تو جائے نہ گنہ گار تمہارا
دردِ دل عاشق کی دوا کون کرے گا
سنتے ہیں مسیحا بھی ہے بیمار تمہارا
جوہر تمہیں نفرت ہے بہت بادہ کشی سے
برسات میں دیکھیں گے ہم...
غزل
(راسخ عظیم آبادی - 1757-1823 پٹنہ بہار ہندوستان)
غفلت میں کٹی عمر نہ ہشیار ہوئے ہم
سوتے ہی رہے آہ نہ بیدار ہوئے ہم
یہ بےخبری دیکھ کہ جب ہم سفر اپنے
کوسوں گئے تب آہ خبردار ہوئے ہم
صیاد ہی سے پوچھو کہ ہم کو نہیں معلوم
کیا جانئے کس طرح گرفتار ہوئے ہم
تھی چشم کہ تو رحم کرے گا کبھو سو ہائے
غصہ...
غزل
(احمد مشتاق)
اب وہ گلیاں وہ مکاں یاد نہیں
کون رہتا تھا کہاں یاد نہیں
جلوہء حسن ازل تھے وہ دیار
جن کے اب نام و نشاں یاد نہیں
کوئی اجلا سا بھلا سے گھر تھا
کس کو دیکھا تھا وہاں یاد نہیں
یاد ہے زینہء پیچاں اس کا
در و دیوار مکاں یاد نہیں
یاد ہے زمزمہء ساز بہار
شور آواز خزاں یاد نہیں
غزل
(بسمل سعیدی - 1901-1977 دہلی ہندوستان)
اب عشق رہا نہ وہ جنوں ہے
طوفان کے بعد کا سکوں ہے
احساس کو ضد ہے دردِ دل سے
کم ہو تو یہ جانیے فزوں ہے
راس آئی ہے عشق کو زبونی
جس حال میں دیکھیے زبوں ہے
باقی نہ جگر رہا نہ اب دل
اشکوں میں ہنوز رنگِ خوں ہے
اظہار ہے دردِ دل کا بسمل
الہام نہ شاعری فسوں ہے
غزل
عرفان صدیقی، لکھنؤ - 1939 - 2004
حق فتح یاب میرے خدا کیوں نہیں ہوا
تو نے کہا تھا تیرا کہا کیوں نہیں ہوا
جب حشر اسی زمیں پہ اُٹھائے گئے تو پھر
برپا یہیں پہ روزِ جزا کیوں نہیں ہوا
وہ شمع بجھ گئی تھی تو کہرام تھا تمام
دل بجھ گئے تو شور عزا کیوں نہیں ہوا
داماندگاں پہ تنگ ہوئی کیوں تری زمیں...
غزل
(نوح ناروی - 1879-1962، داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ کے شاگرد)
کوئی نہیں پچھتانے والا
مر جائے مر جانے والا
محفل میں آئے گا کیوں کر
خلوت میں شرمانے والا
میں روکوں لیکن کیا روکوں
جائے گا گھر جانے والا
شکر خدا کا ہم کرتے ہیں
کام آیا کام آنے والا
صبر مرا بےکار نہ جائے
تڑپے وہ تڑپانے والا
اپنا...