راحیل فاروق

  1. راحیل فاروق

    غم کے ماروں کو ستاروں پہ ہنسی آنے لگی

    غم کے ماروں کو ستاروں پہ ہنسی آنے لگی رہ نشینوں کو سواروں پہ ہنسی آنے لگی چمکے آنسو تو تبسم کا گماں ہونے لگا آنکھ روئی تو نظاروں پہ ہنسی آنے لگی اس قدر لوگ ہنسے چار طرف سے کہ معاً ایک پاگل کو ہزاروں پہ ہنسی آنے لگی غمِ یاراں غمِ دنیا غمِ عقبیٰ غمِ ذات چارہ گر آج تو چاروں پہ ہنسی آنے لگی ہوئے...
  2. راحیل فاروق

    چیل کووں نے پڑھے مرثیے گل‌زاروں کے

    چیل کووں نے پڑھے مرثیے گل‌زاروں کے آشیانے ہی بڑی دور تھے مکاروں کے معجزے اب کے گداؤں ہی کو مطلوب نہیں منتظر اہلِ کرم بھی ہیں چمتکاروں کے بکتے ہیں آج بھی لوگوں کے جگر کے ٹکڑے گاہک اچھے تھے مگر مصر کے بازاروں کے حال پر اہلِ گلستاں کے خدا رحم کرے اب تو صیاد ہیں بچے بھی چڑی‌ماروں کے کام دکھلا...
  3. راحیل فاروق

    عاشق گلہ کرے تو کرے کیوں سماج کا

    عاشق گلہ کرے تو کرے کیوں سماج کا خود کام کا نہ کاج کا دشمن اناج کا لت شاعری میں پڑ گئی ہے اقتدار کی ورنہ ہمیں دماغ کہاں تخت و تاج کا چارہ گراں امید کا دامن نہ چھوڑیے بیمار کو تو چاؤ بہت ہے علاج کا مجھ کو تو آب و ناں ہی بہت ہے جہاں پناہ پیاسا ہوں خون کا نہ میں بھوکا خراج کا جو جی میں آئے...
  4. راحیل فاروق

    مجھے ایک سائنس چاہیے

    میں موجودہ سائنس اور ٹیکنالوجی سے بے‌زار ہو گیا ہوں۔ بہت بے‌زار۔ مجھے سائنس‌دانوں پر غصہ آنے لگا ہے۔ شدید غصہ۔ مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ مجھے فی‌نفسہٖ سائنس اور ٹیکنالوجی سے کوئی عناد ہے۔ نہیں، ایسا نہیں۔ اصل میں مسئلہ یہ ہے کہ مجھے لگتا ہے کہ ہماری سائنس کچھ ایسے کاموں میں الجھ گئی ہے جن سے...
  5. راحیل فاروق

    ربا سچیا - فیضؔ

    پنجابی دے اونھاں بیلیاں لئی جنھاں نوں پُلیکھا پَے گیا اے جُو میں پنجابی دا وَیری آں۔ :ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO: ریکارڈنگ پرانی اے تے بندہ اناڑی۔ کمی بیشی معاف کریا جے تے اَیندہ لئی ایہہ خیال دلوں کڈھ دیا جے جُو مینوں آپنی بولی نال کسے توں گھٹ پیار اے۔ گل بس اینی کُو اے جُو دوجیاں دا حق مارنا...
  6. راحیل فاروق

    مار ڈالا تری محبت نے

    مار ڈالا تری محبت نے جان لے لی وفورِ نعمت نے کتنے جذبوں کے سر خرید لیے دل کی دنیا میں غم کی دولت نے خون کا رنگ آنکھ میں پکڑا عشق کی بےنشان عظمت نے جب نہ سمجھا تو سب غلط سمجھا دل کو کافر کیا ہدایت نے کیوں عزازیلِ وقت کیا گزری کیا دیا آپ کو عبادت نے عشق افسانوی ہی اچھا تھا دلکشی چھین لی حقیقت...
  7. راحیل فاروق

    منزلِ عشق تک نہ چاہ نہ راہ

    منزلِ عشق تک نہ چاہ نہ راہ چل مگر کار ساز ہے اللہ وہ پڑے ہیں لغت دھرے کے دھرے کر گئی کام بے زبانئِ آہ ! اہلِ دل زلزلوں کی زد میں جیے تمھیں لرزا گئی فقط افواہ ٭ نہ ہوا چین لمحہ بھر کو نصیب دل ہے دنیا میں...
  8. عاطف ملک

    پیروڈی: دل نکلتا ہے جان سے آگے

    میرے اور محفلین کے ہر دلعزیز جناب راحیل فاروق بھائی کی ایک انتہائی خوبصورت غزل کی پیروڈی پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔ راحیل بھائی سے معذرت کے ساتھ۔۔۔۔ "دل نکلتا ہے جان سے آگے" اور مری جان، نان سے آگے "بٹ" ہوں، پر صرف ران کھاؤں گا سری، گردن، زبان سے آگے اس کی دعوے جو "بجلی" لائے ہیں وہ ہے...
  9. راحیل فاروق

    عشق فرمائیں، جوئے شیر کہاں سے لائیں؟

    تبر و تیشہ و تاثیر کہاں سے لائیں؟ عشق فرمائیں، جوئے شیر کہاں سے لائیں؟ خواب ہی خواب ہیں، تعبیر کہاں سے لائیں؟ لائیں، پر خوبئِ تقدیر کہاں سے لائیں؟ مرہمِ خاک غنیمت ہے کہ موجود تو ہے دشت میں بیٹھ کے اکسیر کہاں سے لائیں؟ کوئی زاہد ہے تو اللہ کی مرضی سے ہے ایسی تقصیر پہ تعزیر کہاں سے لائیں؟...
  10. راحیل فاروق

    دوست غم خواری میں میری سعی فرمائیں گے کیا

    میں اپنی پہلی کاوش پر محفلین کے ردِ عمل کے لیے نہایت شکرگزار ہوں۔ مختلف احباب کی آرا و تجاویز کو ذہن میں رکھتے ہوئے دوسری کوشش کے لیے مرزا غالبؔ کی ایک غزل منتخب کی ہے۔ اگر تابش بھائی میں دوبارہ فرمائش کی تاب رہی تو ہمارا بھی اللہ مالک ہے!
  11. راحیل فاروق

    فاؤل لینگوئج

    میں پنجاب کے ایک ایسے گھر میں پیدا ہوا ہوں جس کے شجرے میں مقامیت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ مجھے پنجاب اور پنجابیت سے عقیدت کی حد تک لگاؤ ہے۔ میں کچھ محققین کی اس رائے کا فخر کے ساتھ ذکر کیا کرتا ہوں کہ پنجابی زبان کا اصل مرزبوم دیومالائی دریا ایراوتی یعنی راوی کا وہی کنارہ ہے جس پر رام، لچھمن اور...
  12. عبید انصاری

    یہ دھاگہ اب جناب پڑھا جانا چاہیے

    دیوانہ چاہیے نہ ہی فرزانہ چاہیے نے جام چاہیے نہ ہی پیمانہ چاہیے اس سادگی پہ کون نہ مرجائے اے خدا اس سادگی پہ سب کو ہی مرجانا چاہیے جاناں نے جب اٹھا لیا جوتا تو بول اٹھے اب سے نہ ہم کو لعنتِ جانانہ چاہیے اتنا تو ہم نے بھی ہے سنا ہائے توبہ کی تفصیل میں ہم ایسوں کو جانا نہ چاہیے اک حالِ زار رِند...
  13. عاطف ملک

    پیروڈی: باوفا کوئی کوئی ہوتا ہے

    راحیل بھائی کی ایک اور غزل پر طبع آزمائی کی ہے۔ان سے پیشگی معذرت کے ساتھ محفلین کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔ "دل جلا کوئی کوئی ہوتا ہے" سر پھرا کوئی کوئی ہوتا ہے چاہنے والے تیرے لاکھوں سہی دم چھلا کوئی کوئی ہوتا ہے روز بیوی سے تو نہیں پٹتا دن خطا کوئی کوئی ہوتا ہے میں نے "پاگل" ہزاروں دیکھے...
  14. راحیل فاروق

    باوفا کوئی کوئی ہوتا ہے

    باوفا کوئی کوئی ہوتا ہے میں بھی تھا کوئی کوئی ہوتا ہے قدر کر میری قدر کر ظالم دل جلا کوئی کوئی ہوتا ہے ابنِ آدم کے روگ بہتیرے لادوا کوئی کوئی ہوتا ہے کون ظالم نہیں زمانے میں آپ سا کوئی کوئی ہوتا ہے دل میں کاہے نہ چور گھر کرتے در بھی وا کوئی کوئی ہوتا ہے جس طرح ہم ہیں آپ کے سرکار بخدا کوئی...
  15. راحیل فاروق

    دو مغالطے

    اگلے ماہ میرے والد کو اس دنیا سے گزرے بارہ سال پورے ہو جائیں گے۔ بارہ سال۔۔۔ ابو جان ہی کی زبانی سنا کرتے تھے کہ بارہ سالوں میں پتھر بھی بدل جاتے ہیں۔ مگر ان کی سبھی باتیں ٹھیک کب تھیں؟ کافی پرانی بات ہے۔ خاندان کا ایک نوعمر چھوکرا ابو جان کے پاس کراچی پہنچا تھا اور انھوں نے اسے فضائیہ میں ملازم...
  16. راحیل فاروق

    بےبہا نکتے بےصدا باتیں

    بےبہا نکتے بےصدا باتیں دلربا لوگ دلربا باتیں ابتدا کس قدر حسین ہوئی ہم غزل آپ واہ وا باتیں منتہائے کلام کیا کہیے سرِ لب ہو گئیں فنا باتیں بات کرتے ہیں اور جانتے ہیں نہیں باتوں سے مدعا باتیں دوستی دشمنی کا فیض ہے ایک دم بدم ذکر جابجا باتیں ہائے کیا آدمی کے ہونٹوں سے تو بھی کرتا ہے اے خدا...
  17. راحیل فاروق

    دل نکلتا ہے جان سے آگے

    دل نکلتا ہے جان سے آگے شاہِ من کچھ امان سے آگے اس کے لطف و کرم کا کیا مذکور سایہ ہے سائبان سے آگے آبلہ پا نکل نہ جائیں کہیں منزلِ بےنشان سے آگے ٹھیک سمجھا ہوں کائنات کو عشق حد ہے حدِ گمان سے آگے کیوں مسافر ٹھہر نہیں جاتا کچھ تو ہے اس مکان سے آگے اس کے انجم بھی دیکھ اس کے بھی ہے زمین آسمان...
  18. راحیل فاروق

    سنبھل کے

    کچھ دیر گلا پھاڑ پھاڑ کے بولنے کے بعد ہم تینوں تھک گئے۔ ڈاکٹر نے موٹر سائیکل کی رفتار اور تیز کر دی اور شور مچاتی ہوئی ہوا نے مجھے خود اپنے اندر گم ہو جانے پر مجبور کر دیا۔ نہ جانے کیوں مجھے ایک عجیب خیال آیا۔ زندگی میں پہلی بار۔ میں نے سوچا کہ میری ماں ہے۔ اور میں کتنا بےفکر ہوں۔ کتنا سکون ہے...
  19. راحیل فاروق

    کوئی دن ہو گا کہ ہارے ہوئے لوٹ آئیں گے ہم

    کوئی دن ہو گا کہ ہارے ہوئے لوٹ آئیں گے ہم تیری گلیوں سے گئے بھی تو کہاں جائیں گے ہم آنسوؤں کا تو تکلف ہی کیا آنکھوں نے خون کے گھونٹ سے کیا شوق نہ فرمائیں گے ہم زندگی پہلے ہی جینے کی طرح کب جی ہے اب ترے نام پہ مرنے کی سزا پائیں گے ہم کب تک اے عہدِ کرم باندھنے والے کب تک دل کو سمجھائیں گے...
  20. راحیل فاروق

    غم سے نظریں چرائے پھرتا ہوں

    غم سے نظریں چرائے پھرتا ہوں خود کو سینے لگائے پھرتا ہوں نہ کریدو کہ مختصر نہیں بات داستانیں چھپائے پھرتا ہوں کچھ تو منکر نکیر جانے بھی دیں بوجھ بھی تو اٹھائے پھرتا ہوں میں نے کب بندگی کا وعدہ کیا میں مکرتا ہوں ہائے پھرتا ہوں میں کہاں میں رہا ہوں اب لوگو خود کو خود سا بنائے پھرتا ہوں دل کہاں...
Top