راحیل فاروق

  1. راحیل فاروق

    میں کہاں ہوں کوئی بتلاؤ مجھے

    میں کہاں ہوں کوئی بتلاؤ مجھے کھو گیا ہوں کوئی لے آؤ مجھے کچھ بھی معلوم نہیں ہے کب سے خبر اپنی کبھی دے جاؤ مجھے میں بھی دیوانہ نہیں تھا آخر کاش سمجھو تو نہ سمجھاؤ مجھے مرحمت عشق کیا ہجر کیا اب عطا صبر بھی فرماؤ مجھے میں نہیں چشمِ سیہ ہے مخمور ہوش ہے ہوش میں مت لاؤ مجھے میں ہوں آئینہ تمھارے...
  2. راحیل فاروق

    بندہ بھی ہے خدا بھی ہے کوئی

    بندہ بھی ہے خدا بھی ہے کوئی مجھ میں میرے سوا بھی ہے کوئی غیر سے آشنا بھی ہے کوئی بےوفا! باوفا بھی ہے کوئی لادوا کی دوا بھی ہے کوئی سوچ سے ماورا بھی ہے کوئی حسن کی انتہا ملے تو کہوں عشق کی انتہا بھی ہے کوئی حذر اے دل حذر گمانوں سے آنے والا رہا بھی ہے کوئی بےطلب کی جو بندگی کی ہے خیر اس کی...
  3. راحیل فاروق

    مشاعرے اور تحسینِ فن

    انسان کی زندگی کا شاید ایک ہی محرک ہے۔ اپنی شناخت قائم کرنا۔ جو کلام کرتا ہے اس لیے کرتا ہے کہ پہچانا جائے۔ جو چپ رہتا ہے اس لیے رہتا ہے کہ بولنے والوں سے ممتاز رہے۔ جو عمارت اٹھاتا ہے اس لیے اٹھاتا ہے کہ یاد کیا جائے۔ جو گراتا ہے اس لیے گراتا ہے کہ اس کی فوقیت ثابت ہو جائے۔ جو کاروبار کرتا ہے...
  4. راحیل فاروق

    میں دیوانہ ہوں دیوانے کا کیا ہے

    میں دیوانہ ہوں دیوانے کا کیا ہے زمانہ خود تماشا بن گیا ہے ہم اپنی داستاں خود کیوں سنائیں جو ظالم پوچھتا ہے جانتا ہے دھوئیں کی گود میں بیٹھا زمانہ گل و بلبل پہ فقرے کس رہا ہے ہمارا نام ان کے نام کے ساتھ کسی بدخط نے عمداً لکھ دیا ہے حقیقت سے جو منہ پھیرے سو کافر حرم ہے دیر ہے بت ہیں خدا ہے...
  5. راحیل فاروق

    دے تلے آسمان نے مارا

    دے تلے آسمان نے مارا مجھ کو میری اُٹھان نے مارا دل کی دنیا کو یاد لُوٹ گئی یہ جہان اس جہان نے مارا تیغِ بُرّاں ہے حلق میں گویا مجھے میری زَبان نے مارا آگ کا کاروبار خوب نہ تھا خود کو شعلہ بیان نے مارا دل میں ارمان بستے تھے کیا کیا خلق کو حکمران نے مارا عنفوانِ شباب اور وہ گلی اس زمان و مکان...
  6. راحیل فاروق

    دھماکا

    زندگی کیا ہے؟ تماشا ہے تفنن ہی تو ہے میری اوقات ہے کیا اور ہے کیا تیری بساط مجھے اس بات کا دکھ ہے تجھے اس بات کا دکھ کس قدر مضحکہ انگیز ہیں اس کھیل میں ہم ہے مجھے خون کے رشتوں کے بدل جانے کا غم نفرت اس رنگ سے لگتا ہے تجھے بھی ہے بہت بھوک جو تجھ کو رلاتی ہے مجھے بھی ہے بہت سالِ نو سے بھی تھی...
  7. راحیل فاروق

    بات کہنے کی نہیں بات چھپانے کی نہیں

    بات کہنے کی نہیں بات چھپانے کی نہیں دل کی باتیں ہیں یہ لوگوں میں سنانے کی نہیں جبر سے شیخ کرے داخلِ جنت تو کرے زندگی موت کی باتوں میں تو آنے کی نہیں کچھ تو کر خستگی اپنی پہ نظر اے دنیا یہ تری عمر نئے فتنے اٹھانے کی نہیں چل پڑے تو کبھی دیکھا نہیں مڑ کے ہم نے جی میں آئی تو سنی ایک زمانے کی نہیں...
  8. راحیل فاروق

    وحشت کی آگ آگ تھی فرقت کی لو نہ تھی

    وحشت کی آگ آگ تھی فرقت کی لو نہ تھی ایسا دھواں ہوا کہ لگا تو بھی تو نہ تھی تم نے ستم کیا تو پشیمان کیوں ہوئے میں نے یہ کب کہا کہ مجھے آرزو نہ تھی وہ زندگی جو تیرے شہیدوں نے کی ہے دوست آبِ بقا کی بوند تھی دل کا لہو نہ تھی منزل کے ہر حجاب نے چکرا دیا مجھے موجود جا بجا تھی مگر رو برو نہ تھی...
  9. راحیل فاروق

    تلاشِ مسرت

    صاحبو، ژاں ژاک رُوسو فرانس کا ایک جادو بیان ادیب تھا۔ اس کی فکر میں بڑی گہرائی اور گیرائی تھی۔ مغرب نے اس کی دانش سے خوب خوب استفادہ کیا۔ جمہوریت اور انسانیت کے منشوروں کے لیے اس کی تحریریں منارۂِ نور سمجھی گئیں۔ انقلابِ فرانس کے بانیوں میں اس کا نام بڑا محترم ہے۔ الغرض، نہایت دانا و بینا شخص...
  10. راحیل فاروق

    جو بات ہماری تھی وہ بات ہی کب کی ہے

    جو بات ہماری تھی وہ بات ہی کب کی ہے اجمالِ وفا میں سب تفصیل ادب کی ہے سر مارتے پھرتے ہیں جو دشت میں آدم زاد کچھ ہاتھ ہے اپنا بھی کچھ بات نسب کی ہے عشاق تو پاگل ہیں فریاد پہ مت جاؤ جس بزم میں تم آئے وہ بزم طرب کی ہے پہلے تو محبت میں جو گزری سو ہے معلوم پر کچھ نہیں کہہ سکتے جو کیفیت اب کی ہے...
  11. س

    احمد فراز کی زمین پہ۔ ایک غزل برائے اصلاح

    یہ دوسری غزل برائے اصلاح پیش کر رہا ہوں، براہ کرم اپنی بے بے لاگ رائے سے نوازیں، عروض سے قطعی نابلد ہوں اس لئے بتا نہیں سکتاکہ کونسی بحر ہے۔ احمد فراز کی زمین پر طبع آزمائی کر بیٹھے ہیں۔ اساتذہ کرام کی رہنمائی کا پیشگی شکریہ کوئی جادو، نہ سحر ہے، نہ فسوں ہے، یوں ہے میری حالت کا سبب میرا جنوں...
  12. راحیل فاروق

    ہمہ تن گوش ہوں، ہمہ تن گوش

    ہمہ تن گوش ہوں ہمہ تن گوش دوست خاموش ہے بہت خاموش کوئے جانانہ تھا کہ ویرانہ تھا مجھے ہوش؟ کیوں نہ تھا مجھے ہوش؟ ہاں ظلوم و جہول ہوں یا رب دوش کس کا ہے؟ بول کس کا ہے دوش؟ کون ہے؟ جی فقیر! ہائے نہیں کیا خور و نوش؟ کیا فقط خور و نوش؟ سینہ میدانِ جنگ ہے کس کا دم زرہ پوش ہے نہ غم زرہ پوش پھر...
  13. راحیل فاروق

    تم اپنے حسن پہ غزلیں پڑھا کرو بیٹھے

    ظہیرؔ بھائی کے لیے غدر سے قبل کی ایک غزل! تم اپنے حسن پہ غزلیں پڑھا کرو بیٹھے کہ لکھنے والے تو مدت سے ہوش کھو بیٹھے ترس گئی ہیں نگاہیں، زیادہ کیا کہیے صنم صنم رہے بہتر، خدا نہ ہو بیٹھے خدا کے فضل سے تعلیم وہ ہوئی ہے عام خرد تو خیر، جنوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے برا کیا کہ تلاطم میں ناخدائی کی...
  14. ڈاکٹرعامر شہزاد

    غزل۔ میں نے مرنا تھا بھلے لاکھ صفائی دیتا ۔

    دستِ قاتل کہ نہیں اِذنِ رہائی دیتا میں نے مرنا تھا بھلے لاکھ صفائی دیتا میں کہ احساس تھا ، محسوس کیا جانا تھا میں کوئی رُوپ نہیں تھا کہ دکھائی دیتا دامنِ چاک تو گُل رنگ ہوا جاتا ہے اور خیرات میں کیا دستِ حنائی دیتا اب کہیں ہو تو صدا دے کے پکارو ورنہ اس اندھیرے میں نہیں کچھ بھی سُجھائی...
  15. راحیل فاروق

    ادب، شعر اور نثر

    شاعری کی تعریف کے سلسلے میں جو فسادات ناقدین و ناظرین کے ہاں برپا رہے ہیں ان سے ادب کے قارئین واقف ہیں۔ دور کی کوڑیاں بھی کم نہیں لائی گئیں اور گھر کے کھوٹے سکے بھی بہت چلائے گئے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں ان بحثوں کے شیوع اور منہاج پر بہت زیادہ اثر گزشتہ کچھ عرصے سے تنقیدِ مغرب کا رہا ہے۔ یہ اندازِ...
  16. نورالحسن جوئیہ

    اشعار برائے اصلاح

    تیز خرام ہوں لیکن دھیرے چلنا ہے مجھ کو تیرا ہاتھ پکڑ کے چلنا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ کیا جانیں گے لطفِ گمراہی کو جن لوگوں نے رستے رستے چلنا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ روندا ہے آج ان کو وقت نے پاؤں میں جن کی ضد تھی وقت سے آگے چلنا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گھر میں بیٹھے ہانپتے رہتے ہیں ہر وقت اپنا تو رکنا بھی جیسے چلنا ہے
  17. راحیل فاروق

    ہم نہائیں تو کیا تماشا ہو

    (ساغرؔ صدیقی کی اور اپنی روح سے معذرت کے ساتھ :laughing::laughing::laughing:) ہم نہائیں تو کیا تماشا ہو مر نہ جائیں تو کیا تماشا ہو غسل خانے میں، ٹھنڈے پانی میں مسکرائیں تو کیا تماشا ہو نام اللہ کا لے کے گھس تو گئے نکل آئیں تو کیا تماشا ہو ناچ اٹھیں یار دوست اور ہم بھی کپکپائیں تو کیا تماشا...
  18. راحیل فاروق

    پختہ ہونے نہ دیا خام بھی رہنے نہ دیا

    پختہ ہونے نہ دیا خام بھی رہنے نہ دیا عشق نے خاص تو کیا عام بھی رہنے نہ دیا ہائے ری گردشِ ایام کہ اب کے تو نے شکوۂِ گردشِ ایام بھی رہنے نہ دیا آخرِ کار پکارا اسے ظالم کہہ کر درد نے دوست کا اکرام بھی رہنے نہ دیا کوئی کیوں آئے گا دوبارہ تری جنت میں دانہ بھی چھین لیا، دام بھی رہنے نہ دیا عیش میں...
  19. راحیل فاروق

    تم جو کہو مناسب، تم جو بتاؤ سو ہو

    تم جو کہو مناسب، تم جو بتاؤ سو ہو اب عشق ہو گیا ہے، میری بلا سے جو ہو سنتے تھے عاشقی میں خطرہ ہے جان کا بھی نیت ملاحظہ ہو، ہم نے کہا "چلو، ہو!" نازک تھا آبگینہ پر کھیل کھیل ہی میں چوٹ ایسی پڑ گئی ہے پتھر تڑخ کے دو ہو ڈھے جائے گی کسی دن دل کی عمارت آخر کچھ گھر پہ بھی توجہ، اے گھر کے باسیو! ہو...
  20. راحیل فاروق

    کچھ اور سخن کر کہ غزل سلکِ گہر ہے!

    (محمداحمد بھائی کی فرمائش پر لکھا گیا) عالمی ادب کے تناظر میں دیکھا جائے تو غزل یوں معلوم ہوتی ہے جیسے جل پریوں کے جمگھٹ میں کوئی آسمانی پری سطحِ آب پر اتر آئی ہو۔ اجنبی اجنبی، وحشی وحشی، تنہا تنہا۔ جس کے حسنِ سوگوار پر لوگ ریجھ بھی جائیں اور سٹپٹا بھی جائیں۔ دیوانوں کو اس کا جمالِ بے ہمتا وجد...
Top