شاعری

  1. نیرنگ خیال

    بن کر جو کوئی سامنے آتا ہے آئینہ از محمداحمد

    آج جب جاسمن صاحبہ کے کیفیت نامہ پر ہم کیفیت نامہ آپ کا اور تبصرہ ہمارا میں اپنے تبصرے فرمانے میں مصروف تھے تو دوران گفتگو احمد بھائی نے اس ردیف کا ذکر کیا۔ پہلی بار میں مجھے یہ غزل یاد نہ آ سکی۔ لیکن کچھ دیر بعد ہی مجھے جب اپنا پسندیدہ شعر یاد آیا کہ "آویزہ دیکھتے ہیں وہ جھک کر قریب سے" تو...
  2. Qamar Shahzad

    غزل: آج یہ کون مرے شہر کا رستہ بھولا

    آج یہ کون مرے شہر کا رستہ بھُولا دیکھ کر جس کو مرا قلب دھڑکنا بھُولا میں ہی مبہوت نہیں حسنِ فسوں گر کی قسم جس نے دیکھا اسے پلکوں کو جھپکنا بھُولا بھولتا کیسے مرا دل مری جاں کا مالک کون حاکم ہے کہ جو اپنی رعایا بھُولا بھولپن میں کیا اظہارِ محبت اس نے کتنا بھولا ہے، مرا بزم میں ہونا بھُولا...
  3. Qamar Shahzad

    غزل:عکس اس کا کہ مرا حرفِ دعا ہے

    عکس اس کا کہ مرا حرفِ دعا ہے، کیا ہے؟ گرد میرے جو معطر سی فضا ہے، کیا ہے؟ کیوں ہے یہ رزقِ سخن اس کے رہینِ منت وہ مرا رب ہے نہ رازق نہ خدا ہے، کیا ہے؟ اس کی آنکھوں سے ہویدا ہیں فسانے کیسے وہ جو ہاتھوں کی لکیروں میں لکھا ہے، کیا ہے چاند چہرے پہ تغافل کے یہ بادل کیوں ہیں؟ کوئی رنجش ہے؟...
  4. Qamar Shahzad

    اک عکسِ لاوجود سے لپٹا ہوا ہوں میں

    اک عکسِ لا وجود سے لپٹا ہوا ہوں میں جیسا مجھے نہ ہونا تھا ویسا ہوا ہوں میں میرے درختِ جسم کو خوفِ خزاں نہیں اُس معجزاتی ہونٹ کا چوما ہوا ہوں میں پورے کیے ہیں پیار کے سارے لوازمات اب کُن کے انتظار میں بیٹھا ہوا ہوں میں خود کو تمہارے بعد سمیٹا کچھ اس طرح لگتا نہیں کہیں سے بھی ٹوٹا ہوا ہوں...
  5. Qamar Shahzad

    ایک کے بعد نئی ایک کہانی کھلتی

    ایک کے بعد نئی ایک کہانی کھلتی شکر یہ ہے نہ کھلی گر وہ جوانی کھلتی سب کو ہوتی نہیں محسوس مہکتی مسکان ہر کسی پر تو نہیں رات کی رانی کھلتی ثبت انعام سب اس کے ہیں جگر پر میرے غیر پر کیسے بھلا اس کی نشانی کھلتی تُو مری نرم مزاجی کی بلائیں لیتا دوست تجھ پر جو مری شعلہ فشانی کھلتی وہ سزا مجھ کو...
  6. Qamar Shahzad

    وہ اتنا حسیں،اتنا حسیں، اتنا حسیں ہے

    اس جیسا زمانے میں کوئی اور نہیں ہے وہ اتنا حسیں، اتنا حسیں، اتنا حسیں ہے اس چاند سے آنکھیں نہ مری ہونگی منور درکار انہیں یار فقط تیری جبیں ہے چھایا ہے تخیل پہ مرے تیرا سراپا محسوس یہ ہوتا ہے کوئی پھول قریں ہے وہ حدِ تناظر سے بہت دور ہے، مانو بینائی کہیں اور مری آنکھ کہیں ہے رستوں نے...
  7. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب ایک اور غزل۔۔۔۔

    سمجھیے جیسے مر گیا ہوں میں خود سے خود ہی بچھڑ گیا ہوں میں آپ کو کیا بتاؤں حال اپنا اپنی قسمت سے لڑ گیا ہوں میں جانتا تھا وفا نہیں ملنی پھر بھی ان ہی پہ مر گیا ہوں میں دیکھ کر خود کو آج آئینے میں ایک بار پھر بکھر گیا ہوں میں ان کا اب ذکر بھی نہیں کرتا لگ رہا ہے بگڑ گیا ہوں میں اب کسی سے...
  8. محمد فخر سعید

    تازہ غزل برائے اصلاح

    جو تیری بات سنیں ان سے نبھا کیوں نہیں کرتے؟ جو تجھے چاہتے ہیں ان سے وفا کیوں نہیں کرتے؟ ہر کسی سے ہے تمہیں ذوق شناسائی مگر سن تم کسی ایک ہی چہرے پہ ڈٹا کیوں نہیں کرتے؟ یہ تمہاری ہے ادا یا کہ جلانا ہمیں مقصود تم رقیبوں سے مری جان بچا کیوں نہیں کرتے؟ ہجر کے دور کی تلخی ہے، بُجھے رہتے ہیں تم مرے...
  9. محمد فخر سعید

    اصلاح کیجیئے۔۔۔

    یادِ ماضی کو ہم سے جدا نہ کرو میرا دو پل کا جیون تباہ نہ کرو وہ کریں یاد ہم کو ہے ان کا کرم وہ جو نہ بھی کریں تو گلا نہ کرو گر ہمیں وصل کا خوب ہے انتظار وہ تو کہتے ہیں ہم سے ملا نہ کرو ہم نے چاہا ہے انکو اور کہہ بھی دیا اور وہ کہتے ہیں یہ سب کہا نہ کرو یہ غزل ہم نے لکھی تیرے نام ہے آپ مجھ پے...
  10. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب غزل ۔۔۔

    ہجر میں ہم نے صنم جتنے زخم جھیلے ہیں پوچھیے مت! سبھی یہ آپ کے وسیلے ہیں کبھی چاہو، تو آ جانا! ہمارے پاس کہ اب بھی تمہارے بن، قسم تیری! بہت زیادہ اکیلے ہیں بھلے ہی عشق سننے میں بہت بے کار لگتا ہے سبھی گلشن کے رنگ و ڈھنگ اسی سے ہی سجیلے ہیں ہمیں تو یاد ہے اب بھی تمہارا روٹھ کر کہنا چلے جاؤ کہ...
  11. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب ایک اور کلام

    شاعری جس کو آتی ہے، اُسے رونا نہیں آتا درد لکھنا تو آتا ہے، زخم دینا نہیں آتا مزاج اپنا اگرچہ مختلف ہو گا سبھی سے پر ہمیں موقع کی نسبت سے بدل جانا نہیں آتا ہم ہی تو ہیں جو ہر اک زخم سہتے ہیں اور ہنستے ہیں سر محفل ہمیں تو اشک بہانا نہیں آتا چلو اب سن بھی لو کہنا، نہیں ناراضگی اچھی ہمیں تعلق...
  12. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب ایک اور غزل

    نگاہ تم سے ملا کر ہم مئے خانہ بھول جاتے ہیں تمہیں پا کر قسم تیری زمانہ بھول جاتے ہیں تیرے رخسار کی شوخی اثر کرتی ہے بھنوروں پر کہ ان کی مست رنگت سے وہ کلیاں بھول جاتے ہیں ہمیں جب بھی کبھی آیا ہے غصہ اُس کی باتوں پر وہ چہرہ پھول سا دیکھیں تو غصہ بھول جاتے ہیں کِیا کیا کچھ نہیں ہم نے سبھی کچھ...
  13. محمد فخر سعید

    اصلاح چاہتے ہیں

    فخر اس ہنر میں کب سے کمال رکھتا ہے آنکھ میں نیند نہیں، خواب پال رکھتا ہے ہم نے چاہا ہے انہیں ، ان کو اس سے کیا مطلب وہ تو باتوں سے ہمیں خوب ٹال رکھتا ہے کس طرح دردِ دل چہرے سے عیاں ہو تیرا کہ تُو غم میں بھی تبسم بحال رکھتا ہے ایک فرقہ ہے مکمل ہمارے یاروں کا جان سے بڑھ کے ہمارا خیال رکھتا ہے...
  14. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب

    تجھے کہتا ہوں نخوت سے کہ بنیادیں ہلا دے گا تمھارا نام تک بھی صفحہِ ہستی سے مٹا دے گا تجھے ہے مان اپنے حسن کا لیکن یہ کب تک ہے یہ عشق اک پل میں تیرا کَبَر مٹی میں ملا دے گا ہمیں بھی عشق کرنے کا جنوں چھایا لڑکپن میں نہیں معلوم تھا یہ شوق میرا دل جلا دے گا میں اپنے من کو سمجھاتا ہوں جب تم ہو...
  15. نیرنگ خیال

    تھل دا شباب تے میں (نیرنگ خیال)

    ایک پرانی نکی جئی کوشش۔۔۔۔ تھل دا شباب تے میں دِسدے سراب تے میں راتی دیر تک بیٹھے رئے آں اوہدا جواب تے میں کچی واٹ تے وسدا مینہ عمراں دا حساب تے میں اک دوجے نوں تکیا ہس پئے ٹوٹیا رباب تے میں اوکھے لفظاں دی سوکھی تفسیر شیو دی کتاب تے میں نیرنگ خیال (ذوالقرنین)
  16. محمد خلیل الرحمٰن

    تبصرہ کتب محمد حفیظ الرحمٰن کا پہلا شعری مجموعہ اعجاز عبید صاحب نے شائع کردیا

    اردو محفل کے رُکن اور شاعر ، اور ہمارے چھوٹے بھائی محمد حفیظ الرحمٰن کا ہپلا شعری مجموعہ ’’سردیوں کی دھوپ‘‘ جناب استادِ محترم اعجاز عبید صاحب نے آن لائن شائع کردیا ہے۔ پڑھ کر حفیظ کی شاعری اور اس پر ہمارے پیش لفظ پر اپنی قیمتی رائے سے ممنون فرمائیے۔ مفت اردو کتابیں: سردیوں کی دھوپ ۔۔۔ محمد...
  17. میر مفاخر

    ایک دوبیتی برائے اصلاح !!

    کبھی رِفعَت سے گِرا ہوں تو کبھی بُلندیاں چَڑھتا رہا ہوں کبھی تنہائی میں خَندَہ رُو تو کبھی محفلوں میں گَھمَستَا رہا ہوں اب جو محرومیِ نیند سے سر درد اور آنکھیں سرخ رہتیں ہیں یہ اُسی لحاظ کا نتیجہ ہے جو میں دوستوں کا کرتا رہا ہوں
  18. منہاج علی

    (میر انیسؔ) رموزِ شاعری

    ہے کجی عیب مگر حُسن ہے ابرو کے لیے تیرگی بد ہے مگر نیک ہے گیسو کے لیے سُرمہ زیبا ہے فقط نرگسِ جادو کے لیے زیب ہے خالِ سیہ چہرۂ گُل رُو کے لیے داند آں کس کہ فصاحت بہ کلامے دارد ہر سخن موقع و ہر نکتہ مقامے دارد میر انیسؔ از مرثیہ’’ نمکِ خوانِ تکلّم ہے فصاحت میری‘‘
  19. شاہ آتش

    برائے تنقید و اصلاح

    غزل میں اپنے غموں کا ازالہ دوں گا کہ ہر بے کسے کو سنبھالا دوں گا مرا رزق بھی عشق بھی چھن گیا مگر سب کو حُب کا نوالہ دوں گا کہا عشق نے زخم دے کر بہت کرو صبر مرہم بھی اعلی دوں گا صنم زندگانی تو تاریک ہی کر گیا خدا! تم ہی کہہ دو اجالا دوں گا قیامت میں پانے کو بخشش مری میں تیرے ستم کا حوالہ دوں...
  20. فرقان احمد

    حالاتِ حاضرہ کی کہانی، شعروں کی زبانی

    صاحبو! شاعرانہ منطق اگر کوئی شے ہے تو لاجواب ہے۔ کیا آپ نے کبھی محسوس کیا کہ بحث مباحثے کے دوران اپنی دلیل کے حق میں کوئی شعر مل جائے تو بات میں خواہ مخواہ اک وزن سا پیدا ہو جاتا ہے۔ تقریری مقابلے تو موضوع کی موافقت میں برمحل شعر کے بغیر روکھے پھیکے لگتے ہیں۔ اگر کوئی مقرر موضوع کی مناسبت سے...
Top