تم بے حد شور مچاتی ہو
وہ اکثر مجھ سے کہتا ہے
تم بے حد شور مچاتی ہو
جب پیار سے مجھے بلاوٴ گے
تب دوڑ کہ میں تو آوٴں گی
تب پائل میری چھنکے گی
پائل کا شور تو ہو گا ہی
جب کلائی میری تم پکڑو گے
تب چوڑی میری کھنکے گی
جب چوڑی میری کھنکے گی
چوڑی کا شور تو ہو گا ہی
جب بندیا میری چمکے گی
جا آنکھ میں...
میری کم مائیگی کو تِرے ذوق نے، دولت ِ حرف ِ تازہ بیاں سونپ دی
میں کہ ٹھہرا گدائے دیار ِ سُخن، مجھ کو یہ ذمّہ داری کہاں سونپ دی
قاصد ِ شہر ِ دل نے مرے خیمۂ خواب میں آ کے مجھ سے کہا جاگ جا
بادشاہ ِ جُنوں نے تجھے آج سے لشکر ِ اہل ِ غم کی کماں سونپ دی
احتیاط ِ نظر اور وضع ِ خرد کے تقاضوں کی...
جاگے ہیں بِسرے درد، ہَوا پھر آئی ہے
جاناں کی گلی سے سرد ہَوا پھر آئی ہے
جب گرد و بلا میں گلیوں سے گُلزاروں تک
سب منظر ہو گئے زرد، ہَوا پھر آئی ہے
کیا مسجد کیا بازار، لہو کا موسم ہے
کِس قریہ سے بے درد ہَوا پھر آئی ہے
اِک عمر تلک مَیلے سورج کا حَبس رہا
جب سُلگ اُٹھا ہر فرد ہَوا پھر آئی ہے...
چین آتا نہیں بھُلا کر۔۔۔ نا ؟
ہم ملیں گے مگر دُعا کرنا
ہم ابھی اِبتدا میں ہیں صاحب!
تم سے سیکھیں گے اِنتہا کرنا
کِس نے روکا ہے تم کو جانے سے؟
جاؤ جاؤ مگر بتا کر۔۔۔ نا
ہاتھ سے ہاتھ چھُوٹ جاتے ہیں
کوئی آسان ہے وفا کرنا ؟
ہم سے یہ ہو نہیں سکاشائد
بے وفاؤں سے اِلتجا کرنا
حُسن والوں میں ایک...
ہمراہ لیے جاؤ مِرا دیدہء تَر بھی
جاتے ہو سفر پر تو کوئی رختِ سفر بھی
بھیجے ہیں تلاطم بھی کئی اور بھَنور بھی
اے بحرِ سُخن، چند صدف، چند گہر بھی
پھر آنکھ وہیں ثبت نہ ہو جائے تو کہنا
پڑ جائے اگر اُس پہ تِری ایک نظر بھی
درکار ہے کیا آپ کو اشکوں کی دُکاں سے
جلتی ہوئی شمعیں بھی ہیں، کچھ دیدہء تر...
گُم اپنی محبت میں دونوں، نایاب ہو تم نایاب ہیں ہم
کیا ہم کو کُھلی آنکھیں دیکھیں، اِک خواب ہو تم اِک خواب ہیں ہم
کیا محشر خیز جُدائی ہے، کیا وصل قیامت کا ہو گا
جذبات کا اِک سیلاب ہو تم، جذبات کا اِک سیلاب ہیں ہم
آنکھیں جو ہیں اپنے چہرے پر، اِک ساون ہے اِک بھادوں ہے
اے غم کی ندی تو فکر نہ کر،...
ہمارے شوق کی یہ اِنتہا تھی
قدم رکھا کہ منِزل راستہ تھی
کبھی جو خواب تھا، وہ پا لیا ہے
مگر جو کھو گئی وہ چیز کیا تھی
جسے چُھو لوں میں وہ ہو جائے سونا
تجھے دیکھا تو جانا بددُعا تھی
محبت مر گئی مجھ کو بھی غم ہے
میرے اچھے دِنوں کی آشنا تھی
میں بچپن میں کھلونے توڑتا تھا
میرے انجام کی وہ...
جو اِتنے قریب ہیں اِس دل سے، وہ دُور ہوئے تو کیا ہوگا
ہم اُن سے بِچھڑ کر جینے پر مجبُور ہوئے تو کیا ہوگا
ہم اُن کی محبت پانے کو ہر بات گوارا تو کرلیں
اِن باتوں سے وہ اور اگر مغرُور ہوئے تو، کیا ہوگا ؟
شیشے سے بھی نازک خواب ہیں جو راتوں نے سجائے ہیں لیکن
یہ دن کی چٹانوں پر گِر کے جب...
زخم کی بات نہ کر، زخم تو بھر جاتا ہے
تِیر لہجے کا کلیجے میں اُتر جاتا ہے
موج کی موت ہے ساحل کا نظر آ جانا
شوق کترا کے کِنارے سے گُزر جاتا ہے
شعبدہ کیسا دِکھایا ہے مسیحائی نے
سانس چلتی ہے ، بھَلے آدمی مر جاتا ہے
آنکھ نہ جھپکُوں تو سب ناگ سمجھتے ہیں مجھے
گر جھُپک لوں تو یہ جیون یُوں...
ورثہ
آخر کِس اُمید پہ اپنا سر نہوڑائے
بوڑھے پیڑ کے نیچے بیٹھے
بیتے لمحے گنِتے رہو گے
بوجھل سر سے ماضی کے احسان جھٹک کر اُٹھو
دیکھو یہ سب کوڑھ کی ماری شاخیں
گل کر گِرنے والی ہیں
اُس موٹے ، بےڈول تنے کے غار میں جھانکو
ویرانی اپنے بال بکھیرے۔۔۔ خُشک زباں سے
اِک اِک جڑ کو چاٹ رہی ہے
آؤ کوڑھ کی...
لا یغیّٗرُ ما۔ ۔ ۔
بُرائی سے نفرت ہی کرتا تھا پہلے
کہ اپنے بزرگوں سے میں نے یہی کچھ سُنا تھا
پھر اِک وقت آیا۔۔۔۔ کہ اورَوں کی خاطِر
بُری چیز کو بھی بُری چیز کہتے ہوئے
میں جِھجکنے لگا!
اب بُرائی کو اچھا سمجھنے لگا ہوں
یہی "اِرتقا" کی وہ دلدل ہے جس سے بچانا
کِسی کے بھی بس میں نہیں ہے
اگر مَیں...
بات جیسی بھی ہو بیگم کی اثر رکھتی ہے
کیونکہ منوانے کا وہ خوب ہنر رکھتی ہے
کس سے ملتا ہوں، کہاں آتا کہاں جاتا ہوں
صبح کی شام کی پل پل کی خبر رکھتی ہے
میرے کپڑوں سے بتاتی ہے کہ میں کس سے ملا
سونگھنے کا بھی وہ کچھ خاص ہنر رکھتی ہے
نوٹ کتنے ہیں مری جیب میں، سکے کتنے
ایکسرے جیسی وہ باریک نظر...