طارق شاہ

  1. طارق شاہ

    شفیق خلش ۔۔ حُصُولِ قُرب گو اُن کے یُوں پیش و پس میں نہیں!۔۔

    غزل شفیق خلشؔ حُصُولِ قُرب گو اُن کے یُوں پیش و پس میں نہیں! انا کا پاس کرُوں کیا، کہ دِل ہی بس میں نہیں جُدا ہُوا نہیں مجھ سے ، جو ایک پَل کوکبھی ! غضب یہ کم، کہ وہی میری دسترس میں نہیں خیال و خواب مُقدّم لیے ہے ذات اُس کی کہوں یہ کیسے کہ پَیوستہ ہر نفس میں نہیں محبّتوں میں عِنایت کا...
  2. طارق شاہ

    سودا تُو ہی کچھ اپنے سر پہ نہ یاں، خاک کر گئی

    مِرزا محمد رفیع سوداؔ تُو ہی کچھ اپنے سر پہ نہ یاں خاک کر گئی شبنم بھی اِس چمن سے صَبا چشمِ تر گئی دیوانہ کون گُل ہے تِرا، جس کو باغ میں زنجیر کرنے ، موجِ نسیمِ سَحر گئی کُچھ تو اثر قبُول کہ تجھ تک ہماری آہ سِینے سے ارمغاں لیے لختِ جِگر گئی نّظارہ باز بزمِ بُتاں کا ہُوں، جیسے مَیں تُو ہی...
  3. طارق شاہ

    شفیق خلش :::: غم نہیں اِس کا ہم مَرے ہی جیئے ::::Shafiq- Khalish

    غزل شفیق خلشؔ غم نہیں اِس کا ہم مَرے ہی جیئے مُطمئن اِس پہ ہیں کھرے ہی جیئے اُن سے اِظہار سے ڈرے ہی جیئے اب کِیا، اب کِیا کرے ہی جیئے عُمر بھر وصل کی اُمید پہ سر اُن کی دہلیز پر دَھرے ہی جیئے ہم وہ ممنُونِ خوش تخیّل ہیں اُن کو بانہوں میں جو بَھرے ہی جیئے کب سپاٹ اُن کا تھا چَلن مجھ سے...
  4. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::ہر مُصیبت جو کھڑی کی اُنھی کے خُو نے کی:::::Shafiq- Khalish

    غزل شفیق خلِشؔ ہر مُصیبت جو کھڑی کی اُنھی کے خُو نے کی اُس پہ ہَٹ دھرمی ہر اِک بار یہ، کہ تُو نے کی شرم دُورآنکھوں سے اپنوں کی ہائے ہُو نے کی اور کچھ، اَوچھوں سے تکرار و دُو بَدُو نے کی اِک جہاں کی رہی خواہش سی مجھ سے مِلنے کی یُوں مِرے عِشق کی تشہیر ماہ رُو نے کی کچھ تو پُر برگ و...
  5. طارق شاہ

    راشد آزرؔ ::::چاہت تمھاری سینے پہ کیا گُل کتر گئی ::::RASHID -AAZAR

    غزل راشد آذر چاہت تمھاری سینے پہ کیا گُل کتر گئی کِس خوش سَلِیقگی سے جگِر چاک کر گئی رکھی تھی جو سنبھال کے تُو نے سلامتی وہ تیرے بعد کس کو پتا ، کس کے گھر گئی جو زندگی سمیٹ کے رکھی تھی آج تک اک لمحۂ خَفِیف میں یکسر بکِھر گئی بھٹکے ہُوئے تھے ایسے کہ گردِسفر کو ہم مُڑ مُڑ کے دیکھتے رہے،...
  6. طارق شاہ

    شہزاد احمد چُپ کے عالَم میں وہ تصویر سی صُورت اُس کی

    غزل شہزاؔد احمد چُپ کے عالَم میں وہ تصویر سی صُورت اُس کی بولتی ہے تو، بدل جاتی ہے رنگت اُس کی سیڑھیاں چڑھتے اچانک وہ ملی تھی مجھ کو اُس کی آواز میں موجود تھی حیرت اُس کی ہاتھ چُھو لُوں تو لرز جاتی ہے پتّے کی طرح وہی ناکردہ گناہی پہ ندامت اُس کی کسی ٹھہری ہُوئی ساعت کی طرح مُہر بہ لب...
  7. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::: میری ناگفتہ بہ حالت کہاں عَدُو نے کی:::::Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلشؔ میری ناگفتہ بہ حالت کہاں عَدُو نے کی اُس سے ہر وقت رہی اُن کی گفتگو نے کی کس سَہارے ہو بَسر اپنی زِندگی، کہ ہَمَیں اِک بَدی تک، نہیں تفوِیض نیک خُو نے کی باغ میں یاد لِیے آئی تو فریب دِیئے! دِیدَنی تھی مِری حالت جو رنگ و بُو نے کی ترکِ اُلفت کی تھی تحریک، شرمسار ہُوئی! کُو بہ...
  8. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::قربان حسرتوں پہ کبھی دِل کی چاہ پر:::::Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلشؔ قربان حسرتوں پہ کبھی دِل کی چاہ پر لا پائے خود کو ہم نہ کبھی راست راہ پر اِک معتبر خوشی نہیں یادوں کی آہ پر نادم نہیں ہیں پھر بھی ذرا تیری چاہ پر ٹہلے نہ یُوں گلی سے عقُوبت کے باوجُود آنکھیں ہی جَم گئی تھیں رُخِ رشکِ ماہ پر حاصِل پہ اِطمینان کب اِک تِیرِ غم کو تھا ! برسے سب بار...
  9. طارق شاہ

    فراق ::::گُلِ فردوس کِھلتے ہیں بَہرگام:::: Firaq Gorakhpuri

    غزل فراقؔ گورکھپوری خرامِ نازِ لیلائے گُل اندام گُلِ فردوس کِھلتے ہیں بَہرگام ِتری اوقات کیا، اے عِشقِ ناکام! اِک آہِ بے اثر، اِک دردِ بے نام حیاتِ بے محبّت، سر بَسر موت محبّت زندگی کا دوسرا نام ذرا اِک گردشِ چشم اور ، ساقی! بہت انگڑائی لیتے ہیں مئے آشام بدل جاتی ہے دُنیا اس کو سُن کر...
  10. طارق شاہ

    ناصر کاظمی شبنم آلُود پلک یاد آئی

    غزل شبنم آلُود پلک یاد آئی گُلِ عارض کی جھلک یاد آئی پھر سُلگنے لگے یادوں کے کھنڈر پھر کوئی تاکِ خنک یاد آئی کبھی زُلفوں کی گھٹا نے گھیرا کبھی آنکھوں کی چمک یاد آئی پھر کسی دھیان نے ڈیرے ڈالے کوئی آوارہ مہک یاد آئی پھر کوئی نغمہ گُلو گیر ہُوا کوئی بے نام کسک یاد آئی ذرّے پھر مائلِ...
  11. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::لگائے وصل کی اُمید اور آس ، اور بھی ہیں:::::Shafiq Khalish

    غزل لگائے وصل کی اُمید اور آس، اور بھی ہیں ہم ایسے اُن کے کئی آس پاس اور بھی ہیں پلٹ کے جانے کو یکتائے آشتی نہ رہے اب اُن کے عِشق میں کُچھ دیوداس اور بھی ہیں جو انحصار سا ، پہلے تھا گفتگو پہ کہاں! حُصُولِ دِید پہ اب اِلتماس اور بھی ہیں مُتاثر اِس سے کہاں ہم کہ خوش نَوا وہ نہیں...
  12. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::: کب تمنّا رہی، گمنام اُنھیں رہنے کی:::::Shafiq Khalish

    غزل کب تمنّا رہی، گمنام اُنھیں رہنے کی پائی فِطرت تھی نہ اپنوں کو ذرا سہنے کی دی جو تجوِیز اُنھیں ساتھ کبھی رہنے کی بولے! ہّمت ہُوئی کیسے یہ ہَمَیں کہنے کی بات ویسے بھی تھی سِینے میں نہیں رہنے کی گرچہ سوچا تھا کئی بار نہیں کہنے کی ذہن چاہے کہ اُڑان اپنی ہو آفاق سے دُور دِل میں خواہش کبھی...
  13. طارق شاہ

    شفیق خلش ::: راغب ہو کہاں دِل نہ جو مطلب ہو خُدا سے:::shafiq khalish

    راغب ہو کہاں دِل نہ جو مطلب ہو خُدا سے جب کیفیت ایسی ہو، تو کیا ہوگا دُعا سے کب راس رہا اُن کو جُداگانہ تشخّص! رافِل رہے ہر اِک کو وہ، گفتار و ادا سے تقدیر و مُکافات پہ ایمان نہیں کُچھ جائز کریں ہر بات وہ آئینِ وَفا سے ہر نعمتِ قُدرت کو رہا اُن سے علاقہ! کب زُلف پریشاں نہ ہُوئی دستِ صبا...
  14. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::: راغب ہو کہاں دِل نہ جو مطلب ہو خُدا سے:::::shafiq khalish

    راغب ہو کہاں دِل نہ جو مطلب ہو خُدا سے جب کیفیت ایسی ہو، تو کیا ہوگا دُعا سے کب راس رہا اُن کو جُداگانہ تشخّص! رافِل رہے ہر اِک کو وہ، گفتار و ادا سے تقدیر و مُکافات پہ ایمان نہیں کُچھ جائز کریں ہر بات وہ آئینِ وَفا سے ہر نعمتِ قُدرت کو رہا اُن سے علاقہ! کب زُلف پریشاں نہ ہُوئی دستِ صبا...
  15. طارق شاہ

    نکہت بریلوی:: رَہِ وَفا کے ہر اِک پَیچ و خَم کو جان لیا

    غزل نِکہت بَریلوی رَہِ وَفا کے ہر اِک پَیچ و خَم کو جان لیا جُنوں میں دشت و بَیاباں تمام چھان لیا ہر اِک مقام سے ہم سُرخ رُو گزر آئے قدم قدم پہ محبّت نے اِمتحان لیا گراں ہُوئی تھی غَمِ زندگی کی دُھوپ، مگر کسی کی یاد نے اِک شامیانہ تان لیا تمھیں کو چاہا بہرحال، اور تمھارے سِوا زمین...
  16. طارق شاہ

    شفیق خلش :::: عذاب ترکِ تعلّق پہ کم سہا ہوگا:::::shafiq khalish

    غزل عذاب ترکِ تعلّق پہ کم سہا ہوگا وہاں بھی سَیل سا اشکوں کا یُوں بہا ہوگا یہ دِل شکنجئہ وحشت سے کب رہا ہوگا کب اِختتامِ غَمِ ہجرِ مُنتَہا ہوگا جہاں کہیں بھی وہ عُنوانِ گفتگو ٹھہرا! وہاں پہ ذکر ہمارا بھی بارہا ہوگا ہَوائے شب عِطرآگِیں تھی اس پہ کیا تکرار وُرُودِ صبح پہ تم نے بھی کُچھ...
  17. طارق شاہ

    اکرم نقاشؔ::::: ٹُوٹی ہُوئی شبیہ کی تسخیر کیا کریں

    غزل اکرم نقاشؔ ٹُوٹی ہُوئی شبیہ کی تسخیر کیا کریں بجھتے ہوئے خیال کو زنجیر کیا کریں اندھا سفر ہے زِیست کِسے چھوڑ دے کہاں اُلجھا ہُوا سا خواب ہے تعبیر کیا کریں سینے میں جذب کتنے سمندر ہُوئے، مگر آنکھوں پہ اِختیار کی تدبیر کیا کریں بس یہ ہُوا کہ راستہ چُپ چاپ کٹ گیا اِتنی سی واردات کی...
  18. طارق شاہ

    شفیق خلش :::: دیدہ دلیری سب سے، کہ اُس کو بُھلا دِیا::: Shafiq Khalis

    غزل دِیدہ دلیری سب سے، کہ اُس کو بُھلادِیا اَوروں نے جب کہا کبھی، مجھ کو رُلا دِیا جو روز بڑھ رہا تھا بہر طَور پانے کا! جذبہ وہ دِل کا ہم نے بالآخر سُلادیا تردِید و خوش گمانی کو باقی رہا نہ کُچھ ہر بات کا جواب کُچھ ایسا تُلا دِیا تشہیر میں کسر کوئی قاصِد نے چھوڑی کب! خط میرے نام لکھ کے جب...
  19. طارق شاہ

    بشیر بدر ::::::جگنُو کوئی سِتاروں کی محفِل میں کھو گیا:::::: Dr. Bashir Badr

    غزل بشیر بدرؔ جگنُو کوئی سِتاروں کی محفِل میں کھو گیا اِتنا نہ کر ملال، جو ہونا تھا ہو گیا پروردِگار! جانتا ہے تُو دِلوں کے حال مَیں جی نہ پاؤں گا، جو اُسے کُچھ بھی ہو گیا اب دیکھ کر اُسے، نہیں دھڑکے گا میرا دِل کہنا کہ، یہ سبق بھی مجھے یاد ہو گیا بادل اُٹھا تھا سب کو رُلانے کے واسطے آنچل...
  20. طارق شاہ

    شکیل بدایونی :::: عبرت آموزِ محبّت یُوں ہُوا جاتا ہے دِل - Shakeel Badayuni

    غزل شکیلؔ بدایونی عبرت آموزِ محبّت، یُوں ہُوا جاتا ہے دِل دیکھتی جاتی ہے دُنیا، ڈُوبتا جاتا ہے دِل شاہدِ نظّارۂ عالَم ہُوا جاتا ہے دِل آنکھ، جوکُچھ دیکھتی ہے، دیکھتا جاتا ہے دِل حضرتِ ناصح! بَجا ترغیبِ خُود داری، مگر اِس طَرِیقے سے کہِیں، قابُو میں آجاتا ہے دِل حشر تک وہ اپنی دُنیا کو لئے...
Top