علامہ اقبال کی شہرہء آفاق نظم شمع اور شاعر کے پہلے حصے شاعر کا منظوم ترجمہ
منظوم ترجمہ::محمد خلیل الرحمٰن
رات میں نے یوں کہا تھا شمعِ ویراں سے مری
تابداری سب تری منت کشِ پروانہ ہے
دور صحرا میں کھِلا ہو پھول کوئی تابدار
جس کی قسمت میں نہ محفل اور نہ ہی کاشانہ ہے
مدتوں تیری طرح میں بھی ہوں...
چمک تیری عیاں بجلی میں ، آتش میں ، شرارے میں
جھلک تیری ہویدا چاند میں، سورج میں، تارے میں
بلندی آسمانوں میں، زمینوں میں تری پستی
روانی بحر میں، افتادگی تیرے کنارے میں
شریعت کیوں گریباں گیر ہو ذوقِ تکلم کی
چھپا جاتا ہوں اپنے دل کا مطلب استعارے میں
جو ہے بیدار انسانوں میں گہری نیند سوتا ہے...
گو سراپا کيف عشرت ہے شراب زندگي
اشک بھي رکھتا ہے دامن ميں سحاب زندگي
موج غم پر رقص کرتا ہے حباب زندگي
ہے 'الم' کا سورہ بھي جزو کتاب زندگي
ايک بھي پتي اگر کم ہو تو وہ گل ہي نہيں
جو خزاں ناديدہ ہو بلبل، وہ بلبل ہي نہيں
آرزو کے خون سے رنگيں ہے دل کي داستاں
نغمہ انسانيت کامل نہيں غير از...
ہند میں حکمت دیں کوئی کہاں سے سیکھے
نہ کہیں لذت کردار، نہ افکار عمیق
حلقۂ شوق میں وہ جرأت اندیشہ کہاں
آہ محکومی و تقلید و زوال تحقیق!
خود بدلتے نہیں، قرآں کو بدل دیتے ہیں
ہوئے کس درجہ فقیہان حرم بے توفیق!
ان غلاموں کا یہ مسلک ہے کہ ناقص ہے کتاب
کہ سکھاتی نہیں مومن کو غلامی کے...
ایک کتاب کا تعارف
"نوائے فردا"
از محمد ایوب
(ڈپٹی سیکرٹری وزارت مالیات ۔ حکومت پاکستان)
طبع اول جون 1956
نوائے فردا کے دیباچہ میں ڈاکٹر محمد رفیع الدین رقمطراز ہیں :
بخوانندہ کتاب
زبور عجم:
می شَوَد پردۂ چشمِ پرِ کاہے گاہے
دیدہ ام ہر دو جہاں را بنگاہے گاہے
نوائے فردا:
تیرہ آید بہ نظر...
در راہ نخوابند چناں قافلہ راں خیز
طوفانِ بلا می رسدت ، پیش ازاں خیز
تاجائے اماں ہمنفساں را برساں ، خیز
اے حوصلہ افزائے دلِ راہرواں خیز
از خوابِ گراں ، خوابِ گراں خوابِ گراں خیز
از خوابِ گراں خیز!
تا ذوقِ تو خو کردہ آرام و سکوں شد
حال تو چو بیمار بسے زار و زبوں شد
محروم رگ جانِ تو از گرمی خوں...
محترم جناب آداب
ڈاکٹر صاحب نے علامہ اقبال کی موت کا ایک خوبصورت نقشہ کھینچا ہے کہ عزرائیل نے آپ کی روح کو کس طرح قبض کیا ہوگا۔ پہلے آ کر آپ کے قدموں پہ بوسا دیا ہو گا۔۔۔۔ وغیرہ
مندرجہ بالا مفہوم کی ایک نظم اگر کسی ساتھی کے پاس ہو تو براہ کرم ارسال فرما دیں۔
نوٹ- یہ میری پہلی پوسٹ ہے۔...
وہي ميري کم نصيبي ، وہي تيري بے نيازي
ميرے کام کچھ نہ آيا يہ کمال نے نوازي
ميں کہاں ہوں تو کہاں ہے ، يہ مکاں کہ لامکاں ہے؟
يہ جہاں مرا جہاں ہے کہ تري کرشمہ سازي
اسي کشمکش ميں گزريں مري زندگي کي راتيں
کبھي سوزو ساز رومي ، کبھي پيچ و تاب رازي
وہ فريب خوردہ شاہيں کہ پلا ہو کرگسوں ميں...
زندہ رود (علامہ اقبال) کا افلاک کا سفر پیر رومی کی معیت میں جاری ہے اور انکے ساتھ ساتھ ہمارا بھی۔ اس سے پہلے کی دو پوسٹس میں ہم دیکھ چکے ہیں کہ فلکِ قمر پر علامہ نبوت کی چار تعلیمات (طواسین) دیکھتے ہیں اور وہیں علامہ نے "طاسینِ محمد (ص)" کے تحت حرمِ کعبہ میں ابوجہل کی روح کا نوحہ لکھا ہے۔
فلکِ...
آج ایک بہت ہی مفید سائٹ کا پتہ چلا۔ اس سائیٹ پر علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کا تمام کام موجود ہے۔ اس کے علاوہ انگریزی تراجم اور کلامِ اقبال بہت سے گلوکاروں کی آواز میں گایا ہوا بھی موجود ہے۔
http://disna.us/
کلامِ اقبال کی آڈیوز کے لئے یہ ربط دیکھیے۔
http://disna.us/AUDIOS.html
علمائے معتزلہ کی ویب سائیٹ
http://www.mutazila.com
اس ویب سائٹ پر کسی نے تمام ان علما کی کتب رکھ دی ہیں جسے وہ صاحب معتزلہ سمجھتے ہیں۔ اس سائیٹ پر جن علما کی کتب رکھی گئی ہیں ان میں قابلِ ذکر نام علامہ ڈاکٹر محمد اقبال، سرسید احمد خان، مولانا حالی، عبیداللہ سندھی، علامہ مشرقی اور ڈاکٹر غلام...
پیرِ رومی کی یہ غزل اتنی خوبصورت ہے کہ ان کے دو مریدوں، مریدِ عراقی اور مریدِ ہندی، نے بھی اس میں طبع آزمائی کی ہے اور کیا خوب کی ہے۔ پیرِ رومی اور مریدِ ہندی کے بارے میں کچھ نہ کہنا ہی بہتر ہے کہ ہر کوئی ان دو کے متعلق جانتا ہے اور انکے "تعلق" کے متعلق بھی لیکن "مریدِ عراقی" کا تھوڑا سا تعارف...
مکالمہء ساقی و سَاغر
(دربابِ رحلتِ علامہء اقبال رحمتہ اللہ علیہ)
(از: ساغر نظامی)
ساغر:
کیا ہوا رندِ بلانوش تمام اے ساقی
کیوں کھنکتے نہیں اب ساغر و جام اے ساقی
عرق آگیں ہے یہ کیوں وقت سحر کا مکھڑا
خاک آلود ہیں کیوں گیسوئے شام اے ساقی
نہ ہے پیمانے میں پرتَو نہ مرے ساغر میں
کیا ہوا...
ماتمِ اقبال
تلوک چند محرُوم
اقبال کی موت پر بپا ماتم ہے
اے اہلِ سخن! بہت بڑا ماتم ہے
نغموں سے کہو کہ آج نالے بن جائیں
رضوانِ ریاضِ شعر کا ماتم ہے!
-------------------
چمن را گلفشاں کردی و رفتی
وطن را گلستاں کردی ورفتی!
زطبعِ خود کہ بودا بربقا بار
سخن را جاوداں کردی ورفتی...
آہ ! اقبال
از: حفیظ ہوشیار پوری
سرورِ رفتہ باز آید کہ ناید
نسیمے از حجاز آید کہ ناید
سرآمدروزگارِ ایں فقیر ے
دگر دانائے راز آید کہ ناید
(اقبال)
کوئی اقبال کا ثانی جہاں میں
پس از عُمرِ دراز آئے نہ آئے
حقیقت آشنائے عشق و مستی
پھر اے بزمِ مجاز! آئے نہ آئے
شکستہ تار ہیں سازِ خودی کے
وہ...
غلط نگر ہے تری چشمِ نیم باز اب تک،
تیرا وجود ترے واسطے ہے راز اب تک،
تیرا نیاز نہیں آشنائے ناز اب تک،،
کہ ہے قیام سے خالی تری نماز اب تک،
گسستہ تار ہے تیری خودی کا ساز اب تک،
کہ تو ہے نغمۂ رومی سے بے نیاز اب تک۔
علامہ اقبال۔۔۔۔۔ضربِ کلیم۔
نظم - محبت ۔ علامہ ڈاکٹر محمد اقبال
عروسِ شب کی زلفیں تھیں ابھی نا آشنا خم سے
ستارے آسماںکے بے خبر تھے لذتِ رَم سے
قمر اپنے لباسِ نو میں بیگانہ سا لگتا تھا
نہ تھا واقف ابھی گردش کے آئینِ مسلم سے
ابھی امکاں کے ظلمت خانے سے ابھری ہی تھی دنیا
مذاقِ زندگی پوشیدہ تھا پہنائے عالم سے...
غرۂ شوال! اے نور نگاہ روزہ دار
آ کہ تھے تیرے لیے مسلم سراپا انتظار
تیری پیشانی پہ تحریر پیام عید ہے
شام تیری کیا ہے ، صبح عیش کی تمید ہے
سرگزشت ملت بیضا کا تو آئینہ ہے
اے مہ نو! ہم کو تجھ سے الفت دیرینہ ہے
جس علم کے سائے میں تیغ آزما ہوتے تھے ہم
دشمنوں کے خون سے رنگیں قبا ہوتے تھے...
یہ شالامار میں اک برگ زرد کہتا تھا
گیا وہ موسم گل جس کا رازدار ہوں میں
نہ پائمال کریں مجھ کو زائران چمن
انھی کی شاخ نشیمن کی یادگار ہوں میں
ذرا سے پتے نے بیتاب کر دیا دل کو
چمن میں آکے سراپا غم بہار ہوں میں
خزاں میں مجھ کو رلاتی ہے یاد فصل بہار
خوشی ہو عید کی کیونکر کہ سوگوار ہوں...
حضرت انسان
جہاں میں دانش و بینش کی ھے کس درجہ ارزانی
کوئی شے چھپ نہیں سکتی کہ یہ عالم ھے نورانی
کوئی دیکھے تو ھے باریک فطرت کا حجاب اتنا
نمایاں ہیں فرشتوں کے تبسم ہائے پنہانی
یہ دنیا دعوتِ دیدار ھے فرزندِ آدم کو
کہ ہر مستور کو بخشا گیا ھے ذوقِ عریانی
یہی...