ورثہٴ درد ہے تنہائی چھپالی جائے
اپنے حصے کی یہ جاگیر سنبھالی جائے
کون دیکھے گا تبسم کی نمائش سے پرے
ٹوٹی دیوار پہ تصویر لگالی جائے
اختلافات نہ بن جائیں تماشہ اے دوست
بیچ میں اب کوئی دیوار اٹھالی جائے
اپنی رفتار سے اب آوٴ گزاریں دن رات
وقت کے ہاتھ سے زنجیر چھڑالی جائے
آنکھ بھر آئے کسی کی ، نہ...