تمام رنگ وہی ہیں ترے بگڑ کر بھی
اے میرے شہر تُو اجڑا نہیں اجڑ کر بھی
ہیں آندھیاں ہی مقدر تو پھر دعا مانگو
شجر زمین پر اپنی رہیں اُکھڑ کر بھی
ہم ایسی خاک ہیں اس شہر ِزرگری میں جسے
بدل نہ پائے گا پارس کوئی رگڑ کر بھی
ملا ہے اب تو مسلسل ہی روئے جاتا ہے
وہ ایک شخص جو ہنستا رہا بچھڑ کر بھی
عجب...