طعنہء سود و زیاں مجھ کو نہ دینا ، دیکھو
میرے گھر آؤ کبھی ، میرا اثاثہ دیکھو
در کشادہ ہے تمہارا مجھے تسلیم مگر
مجھ میں جھانکو ،کبھی قد میری انا کا دیکھو
بس سمجھ لینا اُسے میری سوانح عمری
سادہ کاغذ پہ کبھی نام جو اپنا دیکھو
اِس خموشی کو مری ہار سمجھنے والو!
بات سمجھو ، مرے دشمن کا نشانہ...