دوست نے کہا:ایک شیشے سے بھرا ہوا ٹرک دوسرے ٹرک سے ٹکرا گیا۔ بے چارے کا سارا شیشہ ٹوٹ گیا قصور وار یعنی دوسرا ڈرائیور حسب معمول بھاگ گیا اور جس کا شیشے کا نقصان ہوگیا تھا فٹ پاتھ پر سر پکڑ کر بیٹھ گیا کہ مالک کو کیا جوا ب دوں گا۔
لوگ اس کے ارد گرد کھڑے ہوگئے اور ہمدردی تسلی دینے لگے۔ اتنے میں ایک بزرگ آگے بڑھے اور سو روپے اس کے ہاتھ پر رکھتے ہوئے کہنے لگے بیٹا اس سے نقصان تو پورا نہیں ہوگا لیکن رکھ لو۔۔۔۔
بزرگ کی دیکھا دیکھی باقی لوگوں نے بھی اس کے ہاتھ پر سو پچاس کے نوٹ رکھنے شروع کردئیے تھوڑی ہی دیر میں شیشے کی قیمت پوری ہوگئی اس نے سب کا شکریہ ادا کیا تو ایک شخص بولا بھئی شکریہ ان بزرگ کا ادا کرو جنھوں نے ہمیں یہ راہ دکھائی اور خود چپکے سے چل دئیے۔
ڈرائیور بولا ان کا شکریہ تو میں فیکٹری پہنچ کر ادا کردوں گا وہی میرے مالک ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوست نے کہا:ایک شیشے سے بھرا ہوا ٹرک دوسرے ٹرک سے ٹکرا گیا۔ بے چارے کا سارا شیشہ ٹوٹ گیا قصور وار یعنی دوسرا ڈرائیور حسب معمول بھاگ گیا اور جس کا شیشے کا نقصان ہوگیا تھا فٹ پاتھ پر سر پکڑ کر بیٹھ گیا کہ مالک کو کیا جوا ب دوں گا۔
لوگ اس کے ارد گرد کھڑے ہوگئے اور ہمدردی تسلی دینے لگے۔ اتنے میں ایک بزرگ آگے بڑھے اور سو روپے اس کے ہاتھ پر رکھتے ہوئے کہنے لگے بیٹا اس سے نقصان تو پورا نہیں ہوگا لیکن رکھ لو۔۔۔۔
بزرگ کی دیکھا دیکھی باقی لوگوں نے بھی اس کے ہاتھ پر سو پچاس کے نوٹ رکھنے شروع کردئیے تھوڑی ہی دیر میں شیشے کی قیمت پوری ہوگئی اس نے سب کا شکریہ ادا کیا تو ایک شخص بولا بھئی شکریہ ان بزرگ کا ادا کرو جنھوں نے ہمیں یہ راہ دکھائی اور خود چپکے سے چل دئیے۔
ڈرائیور بولا ان کا شکریہ تو میں فیکٹری پہنچ کر ادا کردوں گا وہی میرے مالک ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جیہ نے کہا:ایک محفل میں چند شعرا و ادبا پیروڈی پر بات کر رہے تھے۔ امجد اسلام امجد نے کہا اچھا پیروڈی وہ ہوتی ہے جس میں شعر کے کم از کم الفاظ میں تبدیلی کرکے مزاح کا پہلو آجائے۔ پھر اس نے قتیل شفائ کا یہ شعر پڑھا
اُڑتے اُڑتے آس کا پنچھی دور افق میں ڈوب گیا
روتے روتے بیٹھ گئی آواز کسی شیدائی کی
پر اس شعر کی پیروڈی یوں کی
اُڑتے اُڑتے آس کا پنچھی دور افق میں ڈوب گیا
روتے روتے بیٹھ گئی آواز قتیل شفائ کی
جیہ نے کہا:مشرقی معاشرے میں آج بھی بعض علاقوں کی عورتیں خاوند کا نام لینے کو برا جانتی ہیں۔۔۔ اسی طرح ایک خاتون کے شوہر کا نام“رحمت اللہ“ تھا۔ جب بھی وہ نماز ختم کتنے کے لیے سلام پھیرتی تو کہتی:
السلام علیکم منے کے ابا
السلام علیکم منے کے ابا
جیہ نے کہا:مشرقی معاشرے میں آج بھی بعض علاقوں کی عورتیں خاوند کا نام لینے کو برا جانتی ہیں۔۔۔ اسی طرح ایک خاتون کے شوہر کا نام“رحمت اللہ“ تھا۔ جب بھی وہ نماز ختم کتنے کے لیے سلام پھیرتی تو کہتی:
السلام علیکم منے کے ابا
السلام علیکم منے کے ابا
راسخ نے کہا:ایک رکشے نے دوسرے سے پوچھا:
تم بڑا ہوکر کیا بننا چاہتے ہو؟
دوسرے نے جواب دیا:
ٹرک
راسخ نے کہا:ایک رکشے نے دوسرے سے پوچھا:
تم بڑا ہوکر کیا بننا چاہتے ہو؟
دوسرے نے جواب دیا:
ٹرک