عمر سیف
محفلین
شکر کہ جہاز نہیں کہہ دیاراسخ نے کہا:ایک رکشے نے دوسرے سے پوچھا:
تم بڑا ہوکر کیا بننا چاہتے ہو؟
دوسرے نے جواب دیا:
ٹرک
شکر کہ جہاز نہیں کہہ دیاراسخ نے کہا:ایک رکشے نے دوسرے سے پوچھا:
تم بڑا ہوکر کیا بننا چاہتے ہو؟
دوسرے نے جواب دیا:
ٹرک
آرام کریں آپ۔بوچھی نے کہا:
میں آج نہیں ہنستی ۔ آج ہسننے سے بھی گئی کہ درد ،
نہیں آپ جلد ہی پہلے جیسا بولنے لگیں گی انشاءاللہ۔بوچھی نے کہا:نہیں ہوتا نا کل سے سارے آرام شرام ختم کہ بس اتنا ہی تھا ۔ اب تو ہنسی بھی آئے تو آنسو نکل آتے ہیں اور کئی بار ہنستے ہنستے بریک لگی مجھے ۔ اونچی آواز نہیں نکل پارہی ۔ ورنہ تمھیں تو پتا کہ باجو کی کتنی وایلیم نکلتی ہے اب وہبھی نہیں ۔
پاکستانی نے کہا:ایک سردار جی ویسٹ انڈیز انڈیا سیریز کے میچ دیکھنے کے لئے ویسٹ انڈیز گئے انھوں نے ویسٹ انڈیز کے ساحلوں کے بارے بہت سن رکھا تھا سو وہ سمندر کنارے سن باتھ کے لئے چلے گئے
کچھ دیر گزری تھی کہ ایک انگریز کا گزر ہوا اور اس نے سردار جی سے پوچھا آر یو ریلیکسنگ ؟
سردار جی بولے نو نو آئی ایم ناٹ ریلیکسنگ
آئی ایم ہرنام سنگھ
کچھ دیر مزید گزری کہ ایک سیاہ فام عورت نے گزرتے ھوئے پھر وہی سوال دہرایا
سردار جی کا جواب پھر وہی تھا
خیر جو بھی وہاں سے گزرتا وہ یہی پوچھتارہا سردار جی کا سکون غارت ہو گیا
اور وہ آگ بگولا ہو کر ایک طرف چل دیئے
کچھ دور جانے کے بعد ان کو ایک اور سردار منہ پر ہیٹ لئے لیٹا نظر آیا
ہرنام سنگھ نے اس کے منہ سے ہیٹ پیچھے کیا اور پوچھا
آر یو ریلیکسنگ ؟
دوسرے سردار جی نے جواب دیا
یس آئی ایم ریلیکسنگ
ہرنام سنگھ نے ایک زور کا طمانچہ اس کے منہ پر مارا اور کہا
‘اوئے کھوتے دے پتر توں ایتھے پیا ایں تے اوتھے تینوں سارے لب رہے نے‘