عیشل نے کہا:ایک دوست نے دوسرے سے کہا
میری بیوی روزانہ پھولوں سے باتیں کرتی ہے۔ایک دن میں
نے گلاب سے پوچھا
تم تین گھنٹے اسکی باتیں کیسے برداشت کر لیتے ہو؟
گلاب نے جواب دیا“سنتا کون ہے“
حجاب نے کہا:[align=right:27b78ac11b]ایک مولوی ،ایک پنڈت اور ایک پادری آپس میں گہرے دوست تھے۔ایک روز تینوں نے کشتی میں بیٹھ کر دریا سے مچھلی پکڑنے کا پروگرام بنایا۔شکار کے دوران جب کشتی بیچ دریا میں تھی تینوں کا دل کافی پینے کو چاہا۔
مولوی صاحب اُٹھے بسم اللہ کہا اور دریا کی سطح پر چلتے ہوئے گئے اور کافی کی ٹرے لے آئے ۔
تقریباً دو گھنٹے کے بعد کھانے کا وقت ہوا پادری صاحب اُٹھے یسوع کہا دریا کی سطح پر چلتے ہوئے گئے اور کنارے سے کھانا لے آئے۔
سہ پہر کی چائے لانے کا وقت ہوا تو پنڈت جی اُٹھے اور اوم کہہ کر دریا میں اتر گئے پر پانی پر قدم رکھتے ہی غوطے کھانے لگے مولوی اور پادری نے بڑی مشکل سے اُنہیں پانی سے باہر نکالا۔
پنڈت جی بہادر انسان تھے دو چار منٹ بعد پھر چائے لینے کے لئے پانی میں اُتر پڑے اوم کہہ کر دریا میں پاؤں رکھا اور بچاؤ بچاؤ کہنے لگے۔ملوی اور پادری نے ایک بار پھر اُنہیں پانی سے باہر نکالا۔
تیسری مرتبہ جب پنڈت جی چائے لانے کے لئے کمر بستہ ہوئے تو مولوی نے پادری سے کہا،
یار پادری صاحب پنڈت جی کو دریا میں اُبھرے پتھروں والا راستہ دکھاؤ ورنہ یہ ڈوبے بغیر نہیں مانیں گے۔[/align:27b78ac11b]
شمشاد نے کہا:بیوی : اے میاں باورچی خانے وہ پھولدار پلیٹ تو لانا
میاں : کہاں رکھی ہے، مجھے نظر نہیں آ رہی۔
مجھے پہلے ہی پتہ تھا کہ تمہیں نظر نہیں آئے گی اس لیئے میں پہلے ہی لے آئی تھی۔ بیوی نے جواب دیا۔
جیہ نے کہا:ہاہاہا۔۔۔۔
ویسے شمشاد بھائ یہ آپ بیتی ہے کہ جگ بیتی۔۔۔
(بھابی سے چھپ کر جواب دیں)
حسن علوی نے کہا:ماں منے سے: بیٹا جاوٴ ذرا ہمسائے سے چمچ مانگ کر لاوٴ۔ بیٹا: ماں انہوں نے دینے سے انکار کر دیا ہے۔ ماں: یہ لوگ بھی دن بدن کنجوش ہو گئے ہیں‘ جاوٴ الماری سے اپنا نکال لاوٴ۔
خوب۔شمشاد نے کہا:بیوی : اے میاں باورچی خانے وہ پھولدار پلیٹ تو لانا
میاں : کہاں رکھی ہے، مجھے نظر نہیں آ رہی۔
مجھے پہلے ہی پتہ تھا کہ تمہیں نظر نہیں آئے گی اس لیئے میں پہلے ہی لے آئی تھی۔ بیوی نے جواب دیا۔
شمشاد نے کہا:جیہ نے کہا:ہاہاہا۔۔۔۔
ویسے شمشاد بھائ یہ آپ بیتی ہے کہ جگ بیتی۔۔۔
(بھابی سے چھپ کر جواب دیں)
آئیندہ میں نے یہاں کوئی لطیفہ نہیں لکھنا۔ بس۔