محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
سورج نے جاتے جاتے
شامِ سیہ قبا کو
طشتِ اُفق سے لے کر
لالے کے پھول مادے
گملے سمیت سارے
شامِ سیہ قبا کو
طشتِ اُفق سے لے کر
لالے کے پھول مادے
گملے سمیت سارے
سورج نے جاتے جاتے
شامِ سیہ قبا کو
طشتِ اُفق سے لے کر
لالے کے پھول مادے
گملے سمیت سارے
مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
اچھا سوری سوری۔۔
پراٹھوں کے لقمے میں کھٹا دہی ہوپراٹھے پرت کے لسی نمک کی
مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
اگلا مصرع
پر طبیعت ادھر نہیں آتی
اپنی محفل میں دھمکیاں دیناکیا محفل کو چھوڑ چلا جاوں آج
پر طبیعت ادھر نہیں آتی
مسکرانا تو آپ کو ہوگاسوچتا ہوں مسکرا دوں جب وہ منائے
پر طبیعت ادھر نہیں آتی
اپنی محفل میں دھمکیاں دینا
مجھ کو اچھی نظر نہیں آتی
چھوڑنے کا اگر ارادہ کیا
تیری خریت نظر نہیں آتی
زلف کاٹی ہے آج زلفی نے
پر طبیعت ادھر نہیں آتی
مسکرانا تو آپ کو ہوگا
اور کوئی مفر نہیں آتی
مان جانا ہے آپ کو زلفی
اور وہ مان کر نہیں آتی
ہم تو کہتے آپ آجائیں
پر طبیعت ادھر نہیں آتی