سید رافع
معطل
میری بیگم ہے روٹھ کر بیٹھی
اور اب لوٹ کر نہیں آتی
ہم نے سوچا تھا جا منائیں گے
مجھ کو خریت نظر نہیں آتی
آپ کی بندہ پروری زلفی
ہم کو اپنی خبر نہیں آتی
شاعری اور ہم کہاں ممکن
سچ ہے ہم کو نظر نہیں آتی
ہم بھی رانجھے بنیں اگر پھرسے
پر طبیعت ادھر نہیں آتی
بیگم ہے بہت اچھی
روٹھ کر نہیں جاتی
بہل جاوں ایک سے لیکن
صورت پھر نئی نظر آتی
سہاگ بننے کا خیال آیا پھر سے
پر طبیعت ادھر نہیں آتی