بابا-جی
محفلین
خاک ہو جائیں گے ہم تُم کو خبر ہونے تکجو کیس چل رہا ہے، سارے ثبوت وہیں پیش کیے جائیں گے۔
کپتان تلاشِی لے کر رہے گا۔
غیر قانُونی فارن فنڈنگ کے پِیچھے چھپنے والوں کو کہیں پناہ نہ مِلے گی۔
خاک ہو جائیں گے ہم تُم کو خبر ہونے تکجو کیس چل رہا ہے، سارے ثبوت وہیں پیش کیے جائیں گے۔
ثبوت پیش ہوتے تو میڈیا میں رپورٹ ہوتے۔ جھوٹ کے پاوں نہیں ہوتے۔ کیس تو حکومت نے التوا میں ڈالا ہوا ہے۔جو کیس چل رہا ہے، سارے ثبوت وہیں پیش کیے جائیں گے۔
پہلی بار میاں صاحب سے متفق ہیں۔ چوکیدار جذبات میں بہہ کر بینک مینجرقتل کر سکتے ہیں، آئی جی کو اٹھا سکتے ہیں تو کل کو ایٹم بم بھی چلا سکتے ہیں۔ اس روش کا فوری خاتمہ ہونا چاہئے۔ یہ چوکیدار سیکورٹی رسک بن چکے ہیں۔
کرائے کا معیشت دان۔ یہ ہیں اصل اعداد و شمارمعیشت کی سست روی کی بڑی وجوہات
جی نہیں ۔ ۔ مگر اس کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا ۔ ۔ ۔ کیا انڈیا میں کاروبار کر کے، کرپشن کے پیسوں سے دنیا بھر میں جائیدادیں خریدنا، میڈیا کو اسی لوٹے ہوئے پیسے سے خریدنا، جعلی مولویوں کا ایک کرپٹ اور سزایافتہ عورت اور اس کے حواریوں کے کے ساتھ مارےمارے پھرنا عین شرعی ہے؟؟ عین عبادت ہے؟؟فارن فنڈنگ سے جعلی حکومت قائم کرنا عین شرعی ہے؟
یہ بھی دیکھئے کہہ کون رہا ہے ۔ ۔معیشت کی سست روی کی بڑی وجوہات
اور جو مسخرہ پن مزار قائد پر ہوا اس کی کوئی سزا؟آئی جی سندھ واقعہ کی انکوائری رپورٹ جاری، زمہ داروں کو عہدوں سے ہٹانے کا فیصلہ
ویب ڈیسک منگل 10 نومبر 2020
آئی جی سندھ کے الزامات پر کورٹ آف انکوائری کی رپورٹ جاری کردی گئی ہے، آئی ایس پی آر۔
راولپنڈی: آئی جی سندھ سے متعلق واقعہ کے ذمہ داروں کو عہدوں سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ہدایت پر کراچی واقعہ سے متعلق کورٹ آف انکوائری کمیٹی کی رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس کے تحت واقعہ کے زمہ داروں کو عہدوں سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ زمہ دار افسران کو جی ایچ کیو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) کیپٹن (ر)صفدر کی گرفتاری کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر آئی جی سمیت سندھ پولیس کے دیگر اعلی افسران نے چھٹیوں پر جانے کا فیصلہ کرلیا تھا، آئی جی سندھ مشتاق مہر نے چھٹی کی درخواست تیار کرلی تھی۔
اس سلسلے میں سب سے پہلے ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ عمران یعقوب منہاس کی درخواست سامنے آئی۔ انھوں نے مؤقف اختیار کیا کہ اس معاملے پر دل برداشتہ ہو کر 2 ماہ کی چھٹیوں کے لیے درخواست دے دی ہے۔ سندھ پولیس کے تمام افسران کل کے واقعے کے بعد صدمے میں ہیں، ایسے ماحول میں کام نہیں کرسکتا۔
علاوہ ازیں چھٹی کی درخواست دینے والے افسران میں ڈی آئی جی ویسٹ کراچی عاصم خان، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد، ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید اکبر ریاض، ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر ثاقب اسماعیل میمن، ڈی آئی جی حیدرآباد نعیم احمد شیخ، ڈی آئی جی اسپیشل برانچ قمر الزماں، ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب اور ایس ایس پی انٹیلی جنس توقیر نعیم اور دیگر کے نام بھی شامل تھے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے کراچی واقعے کا نوٹس لینے کے بعد آئی جی سندھ اور دیگر اعلیٰ پولیس افسران نے تحقیقات ہونے تک چھٹی پر جانے کا فیصلہ مؤخر کردیا تھا۔
ایک رسیدیں دکھاؤ قومی کمیشن بنائیں جس میں شریف خاندان، زرداری خاندان، مولانا خاندان، باجوہ خاندان، عمران خاندان اور دیگر جن پر الزامات ہیں سب اپنی اپنی رسیدیں پیش کریں۔ اس طرح لسی کی پکڑ دھکڑ اور کسی کو کلین چٹ نہیں ملے گی۔پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں ملوث 23 اکاونٹس کی تفصیل کب جاری کر رہی ہے؟
کی ورڈ: رسیداں کڈو
میرا مطلب فرخ صاحب سے ہے جو کہ پی ٹی آئی میں جانے کی بھرپور کوشش کرتے رہے ۔ ۔ ( الف نظامی صاحب مراد نہیں تھے)معیشت کی سست روی کی بڑی وجوہات
فارن فنڈنگ خاندان بھول گئے؟ایک رسیدیں دکھاؤ قومی کمیشن بنائیں جس میں شریف خاندان، زرداری خاندان، مولانا خاندان، باجوہ خاندان، عمران خاندان اور دیگر جن پر الزامات ہیں سب اپنی اپنی رسیدیں پیش کریں۔ اس طرح لسی کی پکڑ دھکڑ اور کسی کو کلین چٹ نہیں ملے گی۔
اسامہ بن لادن، آئی ایس آئی اور غیر ملکی ایجنسیوں سے پیسے لینا تو ثابت شدہ ہے ۔ ۔ فارن فنڈنگ کا کوئی فیصلہ نہیں آیا ۔ ۔ بلاوجہ اچھالا جا رہا ہے ۔ ۔خاک ہو جائیں گے ہم تُم کو خبر ہونے تک
کپتان تلاشِی لے کر رہے گا۔
غیر قانُونی فارن فنڈنگ کے پِیچھے چھپنے والوں کو کہیں پناہ نہ مِلے گی۔
وہ ہم پاکستانی تارکین وطن ہیں۔ ان کو بھی شامل کر لیںفارن فنڈنگ خاندان بھول گئے؟
رسیداں کڈو الفرقان رجمنٹ دیاںوہ ہم پاکستانی تارکین وطن ہیں۔ ان کو بھی شامل کر لیں
چند سیاست دانوں کے نام پتائیے جن کو کبھی شرم آئی ہو ۔ ۔ ساری توقعات نیازی صاحب سے کیوں ۔ ۔ ؟؟کیا عمران نیازی کو کچھ شرم آئے گی؟ وہ جو فرماتے تھے کہ یہ کامیڈی لگتی ہے۔ چونکہ ان کو سیلیکٹ کرنے والے اس معاملے میں موجود تھے اس لیے وہ اس معاملے کو سنجیدہ نہیں لے رہے تھے۔ جنرل صاحب کی انکوائری نے ثابت کردیا کہ کچھ باوردی فوجی اس معاملے میں اآئینی حدود سے آگے بڑھ گیے تھے۔ اپوزیشن کا موقف بھی درست ثابت ہوا کہ کچھ باوردی افراد اپنی آئینی حدود سے تجاوز کرتے ہیں جبکہ پورا ادارہ اس میں شامل نہیں ہوتا۔
اور انہوں نے جماعت اسلامی کا بیڑہ غرق کر دیا ۔ ۔