ان کی تقاریر بھی ہر حکمران کے لیئے ایک جیسی ہوتی ہیں ۔ ۔ حتی کے ان کے ووٹرز کی تعداد بھی جتنی 2013 میں تھی 2018 میں بھی اتنی ہی نکلی ۔ ۔ ان کو یہ تمام باتیں پی ٹی آئی کی مدد سے سینیٹر بنتے ہوئے یاد رکھنی چاہیئے تھیں ۔ ۔
اے کاش نیازی صاحب بھی ایک جیسے ہی رہتے۔ حکومت بنانے کی شدید خواہش نے انہیں اپنی روح تک بیچ دینے پر مجبور کرگئی۔ بائیس سال اور لگاتے لیکن عوامی طاقت کے ذریعے حکومت حاصل کرتے، نہ کہ جنرل صاحب کی مہربانی سے۔ اگر ایسا کرتے تو آج ان پر یو ٹرن خان کی بھپتی نہ فٹ ہوتی۔ان کی تقاریر بھی ہر حکمران کے لیئے ایک جیسی ہوتی ہیں ۔ ۔ حتی کے ان کے ووٹرز کی تعداد بھی جتنی 2013 میں تھی 2018 میں بھی اتنی ہی نکلی ۔ ۔ ان کو یہ تمام باتیں پی ٹی آئی کی مدد سے سینیٹر بنتے ہوئے یاد رکھنی چاہیئے تھیں ۔ ۔
اے کاش نیازی صاحب بھی ایک جیسے ہی رہتے۔ حکومت بنانے کی شدید خواہش نے انہیں اپنی روح تک بیچ دینے پر مجبور کرگئی۔ بائیس سال اور لگاتے لیکن عوامی طاقت کے ذریعے حکومت حاصل کرتے، نہ کہ جنرل صاحب کی مہربانی سے۔ اگر ایسا کرتے تو آج ان پر یو ٹرن خان کی بھپتی نہ فٹ ہوتی۔
ان صاحب کو دھکے دے کر نکالا گیا پیمرا سے ۔ ۔ ان کا کیا برا منانا ۔ ۔
نیک کام میں کامیابی کاتصور جد و جہد ہی ہے۔ وزیراعظم کی کرسی نہیں۔ان کی تقاریر بھی ہر حکمران کے لیئے ایک جیسی ہوتی ہیں ۔ ۔ حتی کے ان کے ووٹرز کی تعداد بھی جتنی 2013 میں تھی 2018 میں بھی اتنی ہی نکلی ۔ ۔ ا
جی ہاں، اور بھی ان گنت جرنلسٹوغکو دھکے دلواکر اپنے اپنے اداروں سے بھی نکلوایا گیا ہے۔ کہتے ہیں پاکستان میں صحافت اتنی آزاد ہے جتنی انگلستان میں بھی نہیں۔ بھیا کی باتیں!ان صاحب کو دھکے دے کر نکالا گیا پیمرا سے ۔ ۔ ان کا کیا برا منانا ۔ ۔
افسوس آپ سے اختلاف کرنا پڑ رہا ہے ۔ ۔ اپوزیشن کا کیا کردار ہے آپ جانتے ہیں ۔ ۔ ہر کوئی یو، وی، ڈبلیو ہر طرح کے ٹرنز لیتا ہے ۔ ۔ بس لفافوں نے ان کی باتوں کو اچھالا نہیں ۔ ۔ اور اقتدار کی خواہش میں کس طرح آئینی ترامیم ہوئیں کیا ڈھکا چھپا ہے کسی سے ۔ ۔ یہ جنرلز ہی سب کو لاتے رہے ہیں ۔ ۔ عمران خان نے تو سب سے زیادہ ووٹس لیئے ہیں ۔ ۔ ملک کو کس نہج پر پہنچا دیا ان کرپٹ لوگوں نے ۔ ۔ کرونا میں بھی اتنی زیادہ توقعات ہیں سب کی ۔ ۔ کیا کہیں بھولی عوام سے ۔ ۔اے کاش نیازی صاحب بھی ایک جیسے ہی رہتے۔ حکومت بنانے کی شدید خواہش نے انہیں اپنی روح تک بیچ دینے پر مجبور کرگئی۔ بائیس سال اور لگاتے لیکن عوامی طاقت کے ذریعے حکومت حاصل کرتے، نہ کہ جنرل صاحب کی مہربانی سے۔ اگر ایسا کرتے تو آج ان پر یو ٹرن خان کی بھپتی نہ فٹ ہوتی۔
کبھی عمران خان بھی اپوزیشن میں تھا اور آج حکومت میں آ کر عوام دشمن نکلا۔افسوس آپ سے اختلاف کرنا پڑ رہا ہے ۔ ۔ اپوزیشن کا کیا کردار ہے آپ جانتے ہیں ۔ ۔ ہر کوئی یو، وی، ڈبلیو ہر طرح کے ٹرنز لیتا ہے ۔ ۔ بس لفافوں نے ان کی باتوں کو اچھالا نہیں ۔ ۔ اور اقتدار کی خواہش میں کس طرح آئینی ترامیم ہوئیں کیا ڈھکا چھپا ہے کسی سے ۔ ۔ یہ جنرلز ہی سب کو لاتے رہے ہیں ۔ ۔ عمران خان نے تو سب سے زیادہ ووٹس لیئے ہیں ۔ ۔ ملک کو کس نہج پر پہنچا دیا ان کرپٹ لوگوں نے ۔ ۔ کرونا میں بھی اتنی زیادہ توقعات ہیں سب کی ۔ ۔ کیا کہیں بھولی عوام سے ۔ ۔
یہ 2017 میں نکالے گئے ۔ ۔ !! اور میرٹ پر نکالے گئے ۔ ۔جی ہاں، اور بھی ان گنت جرنلسٹوغکو دھکے دلواکر اپنے اپنے اداروں سے بھی نکلوایا گیا ہے۔ کہتے ہیں پاکستان میں صحافت اتنی آزاد ہے جتنی انگلستان میں بھی نہیں۔ بھیا کی باتیں!
کمپیوٹر سسٹم اور فارم 45 اور کاؤنٹنگ کے وقت فوجی جوانوں کی موجودگی کا کرشمہ۔عمران خان نے تو سب سے زیادہ ووٹس لیئے ہیں
آئیں سب مل کر کریں ۔ ۔ عمران خان تو بہت برا ہے ۔ ۔ ہم تو بہت اچھے ہیں ۔ ۔ کم از کم کراچی کی حد تک ذرا کچھ کر دکھائیں ۔ ۔ اپنا حصہ ذرا ڈال کر تو دیکھیں ۔ ۔ ہم بھی دیکھیں تو کیا ہوگا پھر۔ ۔ ۔نیک کام میں کامیابی کاتصور جد و جہد ہی ہے۔ وزیراعظم کی کرسی نہیں۔
جب وہ کہتا تھا ووٹس کاؤنٹ کر لو تو کیوں نہ کیئے ۔ ۔ سندھ میں سب ٹھیک ہوا ۔ ۔ پنجاب میں ووٹس برادریوں سے خریدے جاتے ہیں ۔ ۔ جو زیا دہ بولی لگائے اس کو ملتے ہیں ۔ ۔مولوی مدرسوں کی وجہ سے آتے ہیں ۔ ۔کمپیوٹر سسٹم اور فارم 45 اور کاؤنٹنگ کے وقت فوجی جوانوں کی موجودگی کا کرشمہ۔
وہ مدینے کی ریاست کہاں گئی۔ چینی چور کی جیب میں؟آئیں سب مل کر کریں ۔ ۔ عمران خان تو بہت برا ہے ۔ ۔ ہم تو بہت اچھے ہیں ۔ ۔ کم از کم کراچی کی حد تک ذرا کچھ کر دکھائیں ۔ ۔ اپنا حصہ ذرا ڈال کر تو دیکھیں ۔ ۔ ہم بھی دیکھیں تو کیا ہوگا پھر۔ ۔ ۔
ناروے سے فارن فنڈنگ آئی ہے لہذا اب ناروے کی ریاست بنائی جا رہی ہے۔وہ مدینے کی ریاست کہاں گئی۔ چینی چور کی جیب میں؟
ایسے ناکام لوگوں کی باتیں قابل توجہ نہیں ۔ ۔ یہ خود کنفیوزڈ رہتے ہیں کہ ان کو کیا کرنا چاہیئے ۔ ۔کبھی عمران خان بھی اپوزیشن میں تھا اور آج حکومت میں آ کر عوام دشمن نکلا۔
افسوس آپ سے اختلاف کرنا پڑ رہا ہے
جب دلیل نہیں ہوتی تو ۸۹ مراسلے کرنے والا شخص ذاتی حملوں پر اتر آتا ہے۔ایسے ناکام لوگوں کی باتیں قابل توجہ نہیں ۔ ۔ یہ خود کنفیوزڈ رہتے ہیں کہ ان کو کیا کرنا چاہیئے ۔ ۔