پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیل میں چند برسوں کے درمیان کافی فرق آگیا، وقار
اب 90 کی دہائی جیسا معیار نہیں جب پاکستان ٹیم بھارت پر حاوی رہتی تھی، اس کلچر کو بدلنا اور فٹنس کے معیار کو بھی بہتر کرنا ہوگا، سابق کپتان— فوٹو: فائل
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وقار یونس کا کہنا ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان مقابلے پہلے جیسے نہیں رہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیل میں گزشتہ چندبرس کے درمیان کافی فرق آگیا ہے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کیلئے لکھے گئے کالم میں اُن کا کہنا تھا کہ اولڈ ٹریفورڈ میں دونوں ٹیموں کے درمیان واضح فرق نظر آیا، بھارتی ٹیم نے کمال ٹیم ورک کا مظاہرہ کیا جبکہ پاکستان ٹیم انفرادی ٹیلنٹ پر انحصار کرتی ہے۔
وقار یونس کا کہنا تھا کہ اب 90 کی دہائی جیسا معیار نہیں جب پاکستان ٹیم بھارت پر حاوی رہتی تھی، اس کلچر کو بدلنا اور فٹنس کے معیار کو بھی بہتر کرنا ہوگا۔
اُنہوں نے کہا کہ اسپنرز کی شمولیت کے بعد ٹاس جیت کر بولنگ کرنا غلط فیصلہ تھا جبکہ پاکستانی ٹیم نے بولنگ بھی ٹھیک نہیں کی، عامر کے علاوہ کسی بولر نے اچھی بولنگ نہیں کی، پاکستان کی بولنگ لائن میں لینتھ کی کمی نے بھارتی بیٹسمینوں کیلئے آسانیاں پیدا کر دیں۔
سابق کپتان نے مزید کہا کہ اگلے میچ میں حسنین کو ٹیم میں شامل کریں، اس کی رفتار حقیقی ہے، پاکستان کے پاس جنوبی افریقا سے میچ کی تیاریوں کیلئے ایک ہفتہ ہے، پاک جنوبی افریقا میچ دو ایسی ٹیموں کا مقابلہ ہوگا جنہوں نے اب تک ورلڈکپ میں بہتر کرکٹ نہیں کھیلی۔
وقار یونس نے کہا کہ اگر پاکستان باقی چاروں میچز جیتے تو پھر سیمی فائنل میں پہنچنے کا امکان ہوسکتا ہے جس کے چانسز کم ہیں لیکن اُمید کا دامن نہ چھوڑیں۔