آئی ٹی کے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھنے والے محفلین یہاں آئیں

رانا

محفلین
یعنی دھاگے کی گڈی چل پڑی۔۔۔:p
شاباش ہادیہ۔۔۔:noxxx:
اتنا خوش ہونے کی ضرورت نہیں تابش بھائی کا لمبا سا مراسلہ دیکھیں گڈی کو وہ ٹھیک ٹھاک دھکا لگا گئے ہیں۔ آپ نے تو الٹا پروفیشنل ٹریک پر چلتی ہوئی گڈی کو یونیورسٹی کے ٹریک کی طرف موڑ دیا ہے۔ اب چار پانچ دن بعد تابش بھائی کی نظر اگر پڑ گئی تو انہوں نے حیران ہو جانا ہے کہ ہیں!!!! یہ کیا؟؟ میں نے اتنا ایندھن گڈی کو فراہم کیا تھا لیکن یہ جا کس طرف رہی ہے۔۔۔ اور پھر جب وہ ذرا پیچھیں جائیں گے تو انہیں پتہ لگ جائے گا ہادیہ نے گڈی میں قدم رنجہ فرمایا تھا۔ انہوں نے کہنا ہے اووووہ۔۔۔ پھر تو یہ ہونا ہی تھا۔:p
 

ہادیہ

محفلین
اتنا خوش ہونے کی ضرورت نہیں تابش بھائی کا لمبا سا مراسلہ دیکھیں گڈی کو وہ ٹھیک ٹھاک دھکا لگا گئے ہیں۔ آپ نے تو الٹا پروفیشنل ٹریک پر چلتی ہوئی گڈی کو یونیورسٹی کے ٹریک کی طرف موڑ دیا ہے۔ اب چار پانچ دن بعد تابش بھائی کی نظر اگر پڑ گئی تو انہوں نے حیران ہو جانا ہے کہ ہیں!!!! یہ کیا؟؟ میں نے اتنا ایندھن گڈی کو فراہم کیا تھا لیکن یہ جا کس طرف رہی ہے۔۔۔ اور پھر جب وہ ذرا پیچھیں جائیں گے تو انہیں پتہ لگ جائے گا ہادیہ نے گڈی میں قدم رنجہ فرمایا تھا۔ انہوں نے کہنا ہے اووووہ۔۔۔ پھر تو یہ ہونا ہی تھا۔:p
پانی پھیر دیا میری ساری خوشی پہ۔۔۔:unsure:
کوئی بات نہیں رانا صیب اب میں چپ کرکے صرف مراسلے پڑھوں گی ۔۔۔:p
اس کے علاوہ تو مجھے پہلے بھی کچھ نہیں آتا تھا اس فیلڈ کے متعلق۔۔:D
 

رانا

محفلین
پانی پھیر دیا میری ساری خوشی پہ۔۔۔:unsure:
کوئی بات نہیں رانا صیب اب میں چپ کرکے صرف مراسلے پڑھوں گی ۔۔۔:p
اس کے علاوہ تو مجھے پہلے بھی کچھ نہیں آتا تھا اس فیلڈ کے متعلق۔۔:D
اب اتنا بھی دل پہ لینے کی ضرورت نہیں ہے کہ صرف چپ کرکے پڑھوں گی۔۔ مذاق میں کہا تھا۔:) اوپر میرا سب سے پہلا مراسلہ دیکھیں اس میں یونیورسٹی کی یادیں شیئر کرنے کا بھی ذکر ہے اور اس ذکر کے بغیر آئی ٹی کی گپ شپ خشک بن کر رہ جائے گی۔:)
ابھی تو میں نے اپنی ان کلاس فیلو فرینڈز کا بھی ذکر کرنا ہے جو ایسے ایسے سوال پروگرامنگ سے متعلق پو چھتی تھیں کہ بے ساختہ ہنسی نکل جاتی تھی۔:p
 

عباس رضا

محفلین
کیا یہاں پروگرامنگ جوکز بھی پوسٹ کئے جاسکتے ہیں؟ یا اس کے لئے الگ دھاگا بنایا جائے گا!
 
آخری تدوین:

رانا

محفلین
کیا یہاں پروگرامنگ جوکز بھی پوسٹ کئے جاسکتے ہیں؟ یا اس کے لئے الگ دھاگا بنایا جائے گا!
بالکل کئے جاسکتے ہیں کیونکہ یہ آئی ٹی والوں کی گپ شپ پارٹی ہے تو لطائف بھی تو پھر اسی سے متعلق ہوں گے نا۔ البتہ توازن برقرار رہنا چاہئے کہ ایسا نہ ہو کہ یہ صرف پروگرامنگ جوکس کہ لڑی بن کر رہ جائے۔:)
 

ہادیہ

محفلین
بالکل کئے جاسکتے ہیں کیونکہ یہ آئی ٹی والوں کی گپ شپ پارٹی ہے تو لطائف بھی تو پھر اسی سے متعلق ہوں گے نا۔ البتہ توازن برقرار رہنا چاہئے کہ ایسا نہ ہو کہ یہ صرف پروگرامنگ جوکس کہ لڑی بن کر رہ جائے۔:)
جوکس سے کیا مراد ہے؟ گپ شپ کی تو سمجھ بھی آتی ہے ۔۔۔
 

اویس حیدر

محفلین
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ ۔
کچھ ہی دیر قبل گوگل پر کچھ ڈھونڈ رہا تھا کہ یہ سائٹ ملی، نظر انداز کر کے آگے بڑھنے ہی لگا تھا کہ اپنے پیٹی بھائیوں یعنی آئی ٹی والوں کی باتیں نظر سے گزریں ۔۔ خوش گوار سی حیرت ہوئی اور فورا داخلہ حاصل کیا، شکر ہے کہ مفت ہے۔

کیا اس سوشل میڈیا نما چیز کی کوئی موبائل فون ایپلیکیشن بھی ہے، یا کمپیوٹر براؤزر سے ہی گزارہ ہورہا ہے؟ ویسے میں کوئی ڈیویلپر یا پروگرامر نہیں ۔ میرا تعلق بنیاد سے ہے۔ یعنی انفراسٹرکچر سے۔
 

رانا

محفلین
جوکس سے کیا مراد ہے؟ گپ شپ کی تو سمجھ بھی آتی ہے ۔۔۔
لطائف جو صرف آئی ٹی سے متعلق ہوں۔ مثلاً یہ لطیفہ کہ کمپیوٹر اسٹارٹ کرتے ہی بعض اوقات کوئی ایرر آ جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک ایرر BIOS کی بلیک اسکرین پر ڈسپلے ہوا کہ
Keyboard not detected. Press any key to continue
:)
 

رانا

محفلین
لطائف کی اجازت اس لئے دی کہ جیسے دھاگے کے سب سے پہلے مراسلے میں ذکر کیا تھا کہ یہاں ایسی ہی ہلکی پھلکی گپ شپ ہوگی جیسے کچھ آئی ٹی کے دوست مل بیٹھیں تو ہوتی ہے جس میں اپنی فیلڈ سے متعلق لطائف بھی چل جاتے ہیں۔
 

رانا

محفلین
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ ۔
کچھ ہی دیر قبل گوگل پر کچھ ڈھونڈ رہا تھا کہ یہ سائٹ ملی، نظر انداز کر کے آگے بڑھنے ہی لگا تھا کہ اپنے پیٹی بھائیوں یعنی آئی ٹی والوں کی باتیں نظر سے گزریں ۔۔ خوش گوار سی حیرت ہوئی اور فورا داخلہ حاصل کیا، شکر ہے کہ مفت ہے۔

کیا اس سوشل میڈیا نما چیز کی کوئی موبائل فون ایپلیکیشن بھی ہے، یا کمپیوٹر براؤزر سے ہی گزارہ ہورہا ہے؟ ویسے میں کوئی ڈیویلپر یا پروگرامر نہیں ۔ میرا تعلق بنیاد سے ہے۔ یعنی انفراسٹرکچر سے۔
یہ تو بہترین ہوگیا کہ اس دھاگے کی وجہ سے اپ ممبر بن گئے۔ توجہ فرمائیں جو اس دھاگے کو ایویں ہی سمجھ رہے تھے۔:)

خوش آمدید اویس کچھ اپنے بارے میں مزید بتائیں۔ اور بہتر ہوگا کہ تعارف کے زمرے میں تعارف بھی کرادییں۔
 

اویس حیدر

محفلین
یہ تو بہترین ہوگیا کہ اس دھاگے کی وجہ سے اپ ممبر بن گئے۔ توجہ فرمائیں جو اس دھاگے کو ایویں ہی سمجھ رہے تھے۔:)

خوش آمدید اویس کچھ اپنے بارے میں مزید بتائیں۔ اور بہتر ہوگا کہ تعارف کے زمرے میں تعارف بھی کرادییں۔

بھائی یہ بلا ہے کیا پہلے اس کو سمجھنے تو دیجئے۔ اور یہ تعارف کا زمرہ ہے کہاں؟

ظالموں نے گوگل پلس بند کردیا۔ اب یہاں وہاں گھوم رہا ہوں شاید کہیں پناہ پاؤں۔
 
رانا بھائی! آئی ٹی کے کسی بھی شعبے سے کبھی ہمارا تعلق تو نہیں رہا لیکن ایک ہنی مون کی داستان شریک کررہے ہیں۔

مضمون کی طوالت کو دیکھتے ہوئے اسے اس زمرے میں پیش نہیں کررہے بلکہ اس کا لنک حاضر کیے دیتے ہیں۔

آئی ٹی کے ساتھ ہمارا ہنی مون

از محمد خلیل الرحمٰن

مشتری ہوشیار باش کہ ہم نے کمپیوٹر کو پیدا ہوتے اور جوان ہوتے دیکھا ہے۔ کالج میں حسابی عمل میں لاگ بک سے مدد لیتے لیتے جب انجینئیرنگ یونیورسٹی پہنچے تو ہمارے خوابوں کا شہزادہ یعنی سلائیڈ رول اپنی زندگی کی آخری سانسیں لے رہا تھا۔ ایک آخری ہچکی کے ساتھ وہ راہیٗ عدم ہوا اور ہماری کلاس میں پہلا کیلکو لیٹر اس وقت در آیا جب ہمارے دوست کالو کے والد نے اسے امیریکا سے ٹیکساس انسٹرومنٹ کا ایک کالا چمکتا ہوا کیلکو لیٹر لاکریا۔ چونکہ ہم دوست اکٹھے ہی مطالعہ کرنے کے عادی تھے لہٰذا ہم نے اپنی دنیا کے اس پہلے کیلکولیٹر سے خوب استفادہ کیا اور کسبِ علم کے تمام تقاضے پورے کرتے ہوئے انجینئیر بن گئے۔



پہلی ٹریننگ کے لیے جرمنی روانہ ہونے کو تھے کہ ہماری دنیا میں کمپئیوٹر بھی متعارف ہوگئے۔ دوستوں سے سنا کہ کمپئیوٹر ایجاد ہوگئے ہیں اور اب ہم بھی ان سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ اس استفادے کے لیے پہلی شرط گو بہت سے روپیوں کی تھی ، اِدھر ہماری جیب خالی لہٰذا صرف سوچ کر ہی خوش ہوتے رہے۔



تربیتی کورس پر جرمنی پہنچے تو اندازہ ہوا کہ اپنے اس دو ڈھائی ماہ کے قیام میں ہم بآسانی کچھ رقم پس انداز کرسکتے ہیں۔ بس پھر کیا تھا ، ہم نے کاغذ قلم سنبھالا اور اپنی حساب دانی کی مدد سے اپنے ٹریولر چیک کی رقم کو ایکسچینج ریٹ سے ضرب دے کر حاصل ضرب یعنی اپنے کل سرمائے کو سب سے اوپر رکھا۔ پھر اس میں سے اپنے ناشتے، دوپہر اور رات کے کھانے نیر بس کے کرائے کی رقم منہا کرتے چلے۔اپنے اس تگڈم کی آخری سطر ہمیں خوش کرنے کے لیے کافی تھی۔ اگلے دن شرماتے شرماتے اپنے کلاس فیلو رچرڈ شرم سے اپنی خواہش کا تذکرہ کرڈالا کہ بھائی ہم ایک کمپئیوٹر خریدنا چاہتے ہیں۔







ادھر کسی نے ( گمان غالب یہ ہے کہ شاید شرم نے ہی یا پھر ہمارے امریکن دوست نے) ہمیں آٹھ دس کمپئیوٹر میگزین لادئیے جن میں بہت سے آرکیڈ گیم کے کوڈ موجود تھے۔ ہم نے آؤ دیکھا نہ تاؤ اور جُت گئے ٹائیپنگ میں۔ کئی گھنٹوں کی خون ریزی کے بعد جب ہم اس یک پیراگراف کوڈ کو ٹائپ کرچکتے تو ایک معمولی سا آرکیڈ کھیل ہماری دسترس میں ہوتا۔

اسی ٹائیپنگ میں گزریں مری اُن دِنوں کی راتیں



اسی طرح ایک سال گزر گیا اور ہماری دوسری ٹریننگ کا وقت قریب آگیا۔ اس مرتبہ کمپنی ہمیں سنگاپور بھیج رہی تھی۔ کمپئیوٹر ترقی کرچکا تھا اور ہر جگہ آئی بی ایم پی سی ، پی سی ایکس ٹی اور ان کے کلونز کا تذکرہ تھا۔ ہم نے بھی سنگا پور سے ایک عدد کلون خریدنے کی ٹھان لی۔ ہوا یوں کہ:



ہم نے سنگاپور پہنچتے ہی سب سے پہلا کام یہ کیا کہ کاغذ پینسل سنبھال کر بیٹھ گئے اور ایک مکمل بجٹ بنا لیا کہ ہمیں جو زرِ مبادلہ دیا گیا تھا، اس میں سے ہمارا اصل حصہ کتنا ہے اور کس قدر رقم ہمیں واپس لوٹا دینی ہے۔ پھر اپنے حصے میں سے ہم نے ہوٹل اور ٹیکسی کا حساب علیحدہ کرلیا تاکہ کھانے کے لیے اپنی ذاتی رقم کا اندازہ ہوسکے۔ ذاتی یوں کہ اسی میں سے ہم کچھ رقم پس انداز کرسکتے تھے اور اپنی ذاتی خریداری کرسکتے تھے۔ پار سال جب ہم جرمنی گئے تھے تو اسی طرح ہم نے اپنے کھانے میں سے کافی رقم پس انداز کی تھی اور ایک عدد کمپئیوٹر خریدا تھا۔ یہاں سے بھی ہم نے ایک عدد کمپئیوٹر خریدنے کا پروگرام بنا لیا ۔ سنگاپور میں یوں تو ساری دنیا کی طرح اچھے ریسٹورینٹ کافی مہنگے ہیں لیکن حکومت کی طرف سےیہاں پر جگہ جگہ کھانے کے سستے اسٹال لگائے گئے ہیں۔ جہاں پر درمیان میں ایک مناسب بیٹھنے کی جگہ کا انتظام کیا گیا ہے اور چاروں جانب کھانے کے اسٹال ہیں جہاں سے کھانے والے اپنی مرضی کی اشیاء خرید کر کھاتے ہیں۔ یہاں پر بیرے ( ویٹرز) نہیں ہوتے بلکہ لوگ خود اپنی مدد آپ( سیلف سروس) کے تحت اپنا کھانا خود ہی اپنی میز تک لے آتے ہیں۔ یہ بندوبست فاسٹ فوڈ ریسٹورینٹوں یعنی میکڈانلڈ اور کے ایف سی سے بھی سستا ہوتا ہے۔ دوسری بات یہ کہ جگہ جگہ انڈین مسلمانوں یا ملاین مسلمانوں کے حلال کھانے کے ڈھابے بھی نظر آجاتے ہیں ۔ اسی طرح ہماری دو عدد ترکیبیں ایسی تھیں جو ہماری بچت میں سراسر اضافے کا باعث تھیں۔ پہلی ڈٹ کر ناشتہ کرنا اور دوسری چودھری صاحب کے لائے ہوئے فوڈ کینز سے فائدہ اٹھانا۔ پہلی ترکیب پر ہم سے زیادہ چودھری صاحب عمل کر پاتے تھے اور دوسری ترکیب پرعمل پیرا ہونے میں ہم چودھری صاحب کے شانہ بشانہ شریک ہوتے تھے۔
ہماری دوسری لسٹ خریداری کی تھی ۔ اس دوسری لسٹ میں سرِ فہرست تو جیسا کہ ہم نے ابھی عرض کیا ایک عدد کلون کمپئیوٹر تھا۔ پار سال جب ہم جرمنی گئے تھے تو ایک عدد کموڈور ۶۴ کمپیوٹر مول لے آئے تھے۔ ادھر کچھ ماہ سے آئی بی ایم کلون کمپئیوٹر عام ہوگئے تھے اور سستے ہونے کی وجہ سے عام آدمی کی پہنچ میں تھے۔باقی اشیاء کا دارومدار اس بات پر تھا کہ کمپیوٹر خریدنے کے بعد ہمارے پاس کتنی رقم بچ رہتی ہے۔ اس میں ہمارے اپنے کپڑوں کے علاوہ گھر والوں کے لیے کچھ تحفے تحائف وغیرہ شامل تھے۔ روزآنہ رات کو سونے سے پہلے ہم ان دونوں لسٹوں کو بلا ناغہ اپڈیٹ کرلیتے تھے۔ تاکہ ہر وقت ہمیں اپنی جیب کی حیثیت کا احساس رہے اور ہم اپنے بجٹ سے زیادہ خرچ نہ کرسکیں۔










ائر پورٹ سے اپنے نئے نویلے کمپئیوٹر کو لیے ہم مسرت و شادمانی کے نغمے گاتے گھر پہنچے۔ ایسے موقعے پر جو ہنسی پطرس بخاری ہنسا کرتے تھے وہ ہم بھی ہنسے، یعنی اس میں معصوم بچّے کی مسرّت، جوانی کی خوشدلی، ابلتے ہوئے فواروں کی موسیقی، بلبلوں کا نغمہ، سب ایک دوسرے کے ساتھ ملے تھے۔ گھر پہنچ کر سب سے پہلے کمپئیوٹر کو ترتیب دے کر آن کیا۔ آن ہوتے ہوئے اس نے ہلکی سی ایک سیٹی بجائی اور مانیٹر کا اسکرین بے شمار انگریزی الفاظ سے گویا بھر سا گیا۔ یا الٰہی! ہم حیران ہوئے کہ اتنے بہت سے الفاظ کی موجودگی میں ہم کس جملے کو دیکھیں اور کسے نہ دیکھیں؟ ہماری توجہ کس لائن پر ہونی چاہیے؟



کچھ غور کیا تو سمجھ میں آیا کہ کمپئیوٹر سوئچ آن ہوتے ہوئے بہت سے پیغامات دیتا ہے جنہیں پڑھنا ضروری نہیں۔ جب سوئچ آن کا مرحلہ تمام ہوا اور اسکرین گویا ٹھہر سا گیا تو ہماری جان میں جان آئی۔ اب یہ الیکٹرانک جن ہمارے اشاروں کا منتظر ہے۔ ہم نے بوٹ فلاپی واپس نکال کر ورڈ اسٹار کی فلاپی ڈرائیو میں ڈالی تو کچھ دیر پھر الفاظ کا طوفان اسکرین پر نمودار ہوا اور جب اس میں میں ٹھہراؤ آیا تب ہم نے اسے حکم دیا۔ ’’ میری کہانی کے نام سے ایک نئی فائل بناؤ!‘‘۔



یوں ہم نے پہلی مرتبہ اصلی کمپئیوٹر استعمال کرنا شروع کیا۔ ورڈ اسٹار، لوٹس ون ٹو تھری اور ڈی بیس تھری پلس وہ مشہور پروگرام تھے جو ہمیں سنگاپور سے فری ملے تھے۔ ان پروگراموں کے علاوہ کمپئیوٹر کھیلوں نے خوب مزہ دیا۔ کھیلوں میں سٹرپ پوکر ہمارے پسندیدہ ترین کھیلوں میں سے تھا۔ آخری تصویر دیکھنے کے اشتیاق میں ساری رات کھیلتے رہتے کہ کبھی تو جیتیں گے اور ہمارے دِل کی مراد بر آئے گی۔پکے جواری جانتے ہوں گے کہ جیت کی لگن کیا شے ہوتی ہے۔ بعد میں کسی دوست نے بتایا کہ ہمیں اتنے ترددکی ضرورت نہ تھی۔

دِل کے آئینے میں ہے تصویرِ یار

جب ذرا گردن جھکائی، دیکھ لی



دوست نے ہمیں تصویر کی اصلی لوکیشن بتادی۔ تصویر تو دیکھ لی لیکن کھیل کا مزہ جاتا رہا۔



انہی دِنوں ہمارے دوست طارق بھنڈر ہمارے گھر تشریف لائے۔ ہم نے بصد شوق انہیں اپنا نیا کمپئیوٹر دِکھایا۔ طارق صحیح معنوں میں کمپئیوٹر نرڈ تھے۔ ہمارے کمپئیوٹر پر ڈی بیس تھری پلس دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور ہمیں راز کی بات بتادی۔ ہم تو اس پروگرام کو مینو سے چلاتے تھے، طارق نے بتایا کہ اس پروگرام کے مزید دو طریقے ڈاٹ پرامپٹ اور پروگرامنگ موڈ ہیں۔ مینو کے ذریعے ہم پروگرام کو براہِ راست حکم دے سکتے ہیں اور پروگرامنگ موڈ میں ہم ڈی بیس تھری پلس کی اپنی زبان میں پروگرام لکھ کر اپنا ڈیٹا بیس بناسکتے ہیں۔



لو جی ! تو یوں ہم بنے پروگرامر اور اپنی مرضی سے اپنا پروگرام بنانے لگے۔ یہ آئی ٹی کے ساتھ ہمارے ہنی مون کا آغاز تھا۔ آفس سے گھر پہنچتے اور رات گئے تک پروگرام بنانے میں مصروف رہتے۔ انہی دنوں کسی نے شاید ہمیں اپنے اس پروگرام کو بذریعہ کلپر کمپائل کرنے کا مشورہ دے دیا، یا یہ ہمیں کسی کتاب سے علم ہوا۔ وللہ اعلم۔ بس پھر کیا تھا۔ پروگرام بناتے ، اسے کلپر کے ذریعے کمپائل کرتے، یوں ڈی بگنگ میں ساری رات گزر جاتی۔ اپنی زندگی کی وہ سنہری راتیں ہمیں زندگی بھر یاد رہیں گی۔



اسی اثنا میں فوکس بیس اور فوکس پرو بھی آگئے لیکن ہم ان پروگراموں کو ٹرائی نہ کرسکے اور اپنے ڈی بیس سے ہی منسلک رہے۔ کچھ دن بعد ڈی بیس فور ایجاد ہوئی اور بری طرح فیل ہوکر قصہٗ پارینہ ہوگئی۔ البتہ جب ونڈوز آگئی اور اس کے ساتھ وژول بیسک کا رواج ہوا اور ڈی بیس فور کے ساتھ ساتھ فوکس بیس اور فوکس پرو بھی مٹ گئے تو ہم نے بھی اپنے آپ کو وژول بیسک پر اپ گریڈ کر لیا اور اسی پروگرامنگ لینگویج میں ڈیٹا بیس پروگرام بنانا شروع کیا۔ کئی کتابیں خریدیں جن میں وژول بیسک کے ذریعے ڈیٹا بیس پروگرامنگ سِکھائی گئی تھی۔ بہت محنت اور بہت سے رت جگوں کے بعد ہم خوبصورت سا انٹر فیس بنانے میں کامیاب ہوگئے۔



اب ہم صرف ان تمام انٹرفیسوں کے لیے سرچ اور کیوریز کی سب روٹین بنانا چاہتے تھے کہ ہمارا ڈیٹا بیس پرگرام مکمل ہوجائے اور ہم اپنی لائبریری کو اپنے کمپئیوٹر کے ذریعے بقائے دوام بخش سکیں۔ اس مقصد کے حصول کی شدید خواہش اپنے دِل میں دبائے ہم اگلے اسباق کی طرف ہمہ تن گوش ہوگئے۔ اگلے اسباق نے ہماری تمام تر امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ ہمیں بتایا گیا کہ سرچ اور کیوریز کے لیے ہمیں کسی لولیول پروگرامنگ لینگویج کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔ اب ہمیں

جاوا سیکھنی ہوگی؟؟؟ ہائی لیول لینگویج کا بذریعہ کتاب سیکھنا تو ممکنات میں سے ہے اور تھوڑی محنت سے ایس کیا بھی جاسکتا ہے ، جیسا کہ ہم نے کر دکھایا تھا لیکن کسی لو لیول لینگویج کو بذریعہ کتاب سیکھنے کا نہ ہمیں یارا تھا اور نہ ہمارے پاس اتنا وقت، لہٰذا ہم نے دِل پر پتھر رکھ کر پروگرامنگ پر ہی چار حرف بھیج دئیے۔



یوں نہ صرف آئی ٹی اور پروگرامنگ کے ساتھ ہمارے اس سنہری ہنی مون کا خاتمہ ہوگیا بلکہ یوں کہیے کہ وہ چار حرف وہی ثابت ہوئے جو آپ سمجھے۔



غالب ’’چھُٹا یہ شوق اور اب تو ‘‘کبھی کبھی

علامہ اقبال کے انداز میں اپنی مٹھی اپنے سر سے ٹکائے، بیٹھے یہ سوچتے ہیں کہ کیا ہماری اس مختصر زندگی میں آئی ٹی کا امکان ہے؟
 

رانا

محفلین
رانا بھائی! آئی ٹی کے کسی بھی شعبے سے کبھی ہمارا تعلق تو نہیں رہا لیکن ایک ہنی مون کی داستان شریک کررہے ہیں۔

مضمون کی طوالت کو دیکھتے ہوئے اسے اس زمرے میں پیش نہیں کررہے بلکہ اس کا لنک حاضر کیے دیتے ہیں۔
ویسے آپ کی اس لاجواب ہنی مون داستان کو پڑھ کر اندازہ ہو رہا ہے کہ آپ کی زندگی میں اور بھی کافی دلچسپ گوشے رہے ہوں گے آئی ٹی سے متعلق۔ وقتاً فوقتاً یہاں شئیر کرتے رہئے گا۔:)
 

رانا

محفلین
بھائی یہ بلا ہے کیا پہلے اس کو سمجھنے تو دیجئے۔ اور یہ تعارف کا زمرہ ہے کہاں؟

ظالموں نے گوگل پلس بند کردیا۔ اب یہاں وہاں گھوم رہا ہوں شاید کہیں پناہ پاؤں۔
یہ لنک ہے تعارف کے زمرے کا۔ یہاں اپنے نام سے نئی لڑی بنا کر تعارف کراسکتے ہیں۔ :)
 

رانا

محفلین
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ ۔
ویسے میں کوئی ڈیویلپر یا پروگرامر نہیں ۔ میرا تعلق بنیاد سے ہے۔ یعنی انفراسٹرکچر سے۔
آئی ٹی میں انفراسٹرکچر تو بہت اہم ہوتا ہے۔ خاکسار کی پچھلی کمپنی کا بنیادی کام ہی انفراسٹرکچر کا تھا۔ لیکن ساتھ ساتھ شئیرپوائنٹ کے پروجیکٹس بھی مل جاتے تو لے لئے جاتے۔ آپ کس کمپنی میں ہوتے ہیں اور کب سے اس شعبے میں ہیں۔
 

رانا

محفلین
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ ۔
کیا اس سوشل میڈیا نما چیز کی کوئی موبائل فون ایپلیکیشن بھی ہے، یا کمپیوٹر براؤزر سے ہی گزارہ ہورہا ہے؟
ابھی تک تو کوئی موبائل ایپ نہیں ہے اور مستقبل میں کوئی امکان بھی نہیں۔ اصل میں اس اردو محفل کے منتظمین کو آئی ٹی شائی ٹی کے بارے میں کچھ اتنا پتہ نہیں ہے نا۔ نئی چیزوں کے بارے میں بڑا سمجھانا پڑتا ہے انہیں۔ ہم سی شارپ کی بات کرتے ہیں تو وہ سمجھتے ہیں کہ شارپ دیکھنے کی بات ہورہی ہے۔روبی کی بات کریں تو جواب ملتا ہے آپ روبی کو کیسے جانتے ہیں۔ اس سے اندازہ لگالیں کہ کتنا مشکل کام ہے ایسے منتظمین کے ساتھ مغزماری کرنا۔ ابھی خدا کے واسطے دے دے کر کچھ عرصہ پہلے ہم نے ان سے نوکیا 3310 چھڑوایا تھا کہ بھائی اسمارٹ فون کی دنیا ہے کچھ تو آپ بھی زمانے کے ساتھ چلیں۔ لیکن پھر نوکیا نے 3310 کا ری میک پیش کیا تو پھر واپس ادھر بھاگ گئے۔ اصل میں قصور منتظمین کا بھی اتنا نہیں۔ یہاں ہماری محفل میں ایک صاحب ہیں جنہوں نے کمپیوٹر سائنس میں ڈاکٹریٹ کیا ہوا ہے۔ اور کیا بھی سیکیورٹی اور سائبر کرائم وغیرہ جیسی مشکل مشکل چیزوں میں کہ جن کے ہم تو نام بھی بھول جاتے ہیں۔ انہوں نے منتظمین کو پٹی پڑھائی ہوئی ہے کہ اسمارٹ فون سے سیکورٹی کو بڑے خطرات لاحق ہوتے ہیں وائرس وغیرہ آکر سب ڈیٹا کھا جاتے ہیں۔ اس لئے نوکیا 3310 سب سے بہتر ہے۔ اب جن کے ایسے ڈاکٹر دوست ہوں تو سوچیں کہ وہ فورم کو موبائل ایپ پر کہاں لائیں گے۔ براوزر پر چل رہا ہے یہ بھی غنیمت ہے ورنہ منتظمین تو ڈاکخانے کی طرز کا کوئی مینوئل نظام لانے پر غور فرما رہے ہیں آجکل۔ اور یہ سب انہی ڈاکٹر صاحب کی کارستانی ہے جنہیں سیکیورٹی کا خبط ہوگیا ہے پی ایچ ڈی کرکے۔:p
 

فلسفی

محفلین
  • ابتک کن کن کن ٹیکنالوجیز یا پروگرامنگ زبانوں پر کام کرچکے ہیں۔
تحقیقی کام کے لحاظ سے فہرست شاید طویل ہو لیکن جن زبانوں اور ٹیکنالوجیز سے باقاعدہ لڑ جھگڑ چکا ہوں ان کے نام لکھ دیتا ہوں۔
جاوا،گرووی، سی شارپ، سی، پی ایچ پی، ایس کیو ایل
ڈاٹ نیٹ، سپرنگ، سپرنگ انٹیگریشن، سپرنگ بوٹ، گیریلز، اپاچی کیمل، آئی بی ایم میسیج بروکر، آریکل او ایس ایم، آریکل سیبل، آریکل اوپن یو آئی، اینگولر2 ،آریکل بی آر ایم، لائف رے
  • آج کل کن ٹیکنالوجیز پر کام کررہے ہیں۔
آج کل مینیجمنٹ کےکہنے پر ڈی ایکس پی اور اومنی چینل جیسی ٹرمینالوجیز کو کپمنی میں متعارف کروانے کی کوشش کررہا ہوں۔ اس سلسلے میں مختلف پروڈکٹس اور اوپن سورس ٹولز اور ٹیکنالوجیز کو دیکھ رہا ہوں۔ مثلا کمپنی میں پہلے سے کونی فیبرک موجود ہے۔ پارس، اپاچی یوزر گرڈ وغیرہ پر ہاتھ صاف کررہا ہوں۔ اے پی آئی مینیجمنٹ کے لیے کونغ، ٹائک، ڈبلیوایس او2 وغیرہ۔

  • کن چیزوں سے تنگ ہیں۔
ہمیشہ سے پروجیکٹس میں ٹائم لائن سے۔ اسی لیے زیادہ تر تحقیقی کام کرنے پر مطمئن رہتا ہوں۔ جہاں بزنس ایز یوزول کی بات آئے تو میری جان جاتی ہے۔ ابھی تک الحمدللہ تقریبا 15 سالہ کیرئیر میں کوئی ڈیڈ لائن چھوٹی نہیں لیکن طبیعت کے لحاظ سے بلاوجہ کا پریشر خود پر سوار کر لیتا ہوں اس لیے پروجیکٹ مینجرز سے کبھی نہیں بنی۔

  • ڈاٹ نیٹ والے یہ بھی بتائیں کہ مائکروسافٹ کی کن حرکتوں سے نالاں ہیں اور کن سے راضی ہیں۔
ڈاٹ نیٹ نے اپنی مارکیٹ خود خراب کی۔ جب پہلا ورژن ریلیز کیا تھا تو کہا تھا کہ یہ فریم ورک ونڈوز کے علاوہ بھی مہیا کیا جائے گا۔ لیکن بہت دیر بعد ان کو ڈاٹ نیٹ کور ریلیز کرنے کا خیال آیا۔ میرے خیال میں اس دوران جاوا نے اچھا خاصا مارکیٹ شئیر حاصل کر لیا ہے۔ ابھی بھی جہاں جلدی کسی پروگرام (ڈیسک ٹاپ یا ویب) کو بنانے کی بات ہو تو عام طور پر لوگوں کو ڈاٹ نیٹ ہی استعمال کرتے دیکھا ہے۔

مائیکروسافٹ اپنی پروڈکٹس اینڈ یوزر کے لیے بناتا ہے۔ یہی کام اس نے پروگرامنگ فریم ورک بناتے ہوئے کیا۔ یعنی بہت ساری ایسی تفصیل جو کم از کم پروگرامرز یا ایڈوانس یوزرز کو معلوم ہونی چاہیے یا ڈاکومینٹیشن میں موجود ہونی چاہیے وہ آفیشل لنکس پر موجود ہی نہیں۔ اس کے لیے تھوڑا بہت دھکے کھانے پڑتے ہیں۔

بعض اوقات دلچسپی کسی اور ٹیکنالوجی یا پروگرامنگ زبان میں ہوتی ہے لیکن جاب کسی اور پر ملتی ہے۔ ایسا ہے تو اس پر بھی بات کریں اور یہ کیسا تجربہ ہوتا ہے اس پر بات کریں۔
ابتدا میں ایسا ہی ہوا تھا۔ شوق پروگرامنگ کا تھا لیکن بدقمستی سے پہلی جاب ویب ڈیزائنگ کی کرنی پڑی۔ فوٹو شاپ، کورل ڈرا، سی ایس ایس، ایچ ٹی ایم ایل کے ساتھ خوب گھلنے کا موقع ملا۔ پھر پی ایچ پی، پھر ڈاٹ نیٹ، پھر سی ، سی پلس پلس اور پھر جاوا کے دامن میں پناہ لی۔

یونیورسٹی سے پہلے اور یونیورسٹی میں پڑھائی کے دوران آئی ٹی کے کس شعبے یا زبان سے دلچسپی تھی اور عملی زندگی میں بھی وہی برقرار رہی یا تبدیل ہوگئی۔
پروگرامنگ سے ہی دلچسپی تھی اور ابھی تک برقرار ہے۔ یونیورسٹی میں بھی ایررز دیکھ کر خوش ہوتا تھا اب بھی (اگر پروجیکٹ کی ڈیڈ لائن نزدیک نہ ہو :)) ایررز دیکھ کر آستینیں چڑھا کر کیڑے مارنے لگ جاتا ہوں۔

  • اپنے کام کے دوران مختلف پروجیکٹس میں پیش آنے والے بعض دلچسپ مسائل کا ذکر بھی کیا جاسکتا ہے۔
سعودی عرب میں پہلا پروجیکٹ ہی بہت دلچسپ تھا۔ میں ڈاٹ نیٹ پر کام کرنے کا عادی تھا یہاں آتے ہی مجھے سولیرس پر وائی ایڈیٹر تھما دیا گیا جس پر ایرو کیز اس طرح کام نہیں کرتیں جیسے ونڈوز کے ٹیکسٹ ایڈیٹر میں کرتی ہیں۔ پھر کوڈ سی زبان میں لکھنا تھا۔ چند دن میں ہی سمجھ گیا تھا کہ یا تو کمپنی والے خود نکال دیں گے یا پھر میں خود چھوڑ جاؤں گا۔ لیکن آفرین ہے میرے استاد میرے سینئیر (نوید لطیف انصاری) پر۔ جنھوں نے نہ صرف مجھے برداشت کیا بلکہ بہت کچھ سکھایا۔ ہم لوگ آئی بی ایم ایم کیو کے مقابلے کی ان ہاؤس پروڈکٹ بنانا چاہ رہے تھے۔ الحمدللہ تکنیکی لحاظ سے پروڈکٹ تو تیار ہوگئی لیکن کیونکہ آئی بی ایم سے مقابلہ کرنا درست نہیں تھا اس لیے پروجیکٹ مکمل فنکشنل ہونے سے پہلے ہی مینیجمنٹ تبدیل ہوگئی اور پروجیکٹ کو ردی کرنا پڑا۔ لیکن پروجیکٹ کے دوران ہم نے سی زبان میں اپنا کیمیونیکیشن پروٹوکول لکھا اور اپنا ہی ایچ ٹی ٹی پی سرور۔ اس کی وجہ سے بہت کچھ سیکھنے اور سمجھنے کو ملا۔

R&D کے لئے عموما کیا ذریعہ اختیار کرتے ہیں۔ کوئی مخصوص ویبسائیٹس یا سمپل گوگل سرچ کہ جو پہلے صفحے پر آگیا سو آگیا۔
گوگل زندہ باد، ویسے اکثر اپنے استاد سے مشورہ کرتا ہوں۔ کبھی کبھار گارٹنر وغیرہ کے آرٹیکلز بھی دیکھ لیتا ہوں۔ کچھ دن پہلے میرے مینیجر نے مجھے ٹیکنالوجی رڈار کے بارے میں بتایا تھا وہ کافی دلچسپ رہا۔ والیم 19 پڑھ چکا ہوں اور آئندہ کے لیے سبسکرائب کر لیا ہے۔

  • اپنا آئی ٹی سے متعلق کوئی بلاگ یا ویبسائٹ بنائی یا کبھی خیال آیا۔
خیال بھی آیا تھا اور عملی جامہ بھی پہنایا تھا۔ پھر سب کچھ حالات اور وقت کی نظر ہو گیا۔ اب تو ایڈریس بھی یاد نہیں (غالبا شئیر نالج کے نام سے کچھ شروع کیا تھا)۔ وقت نکالنا مشکل ہوگیا ہے۔ لیکن ارادہ ہے، جب موقع ملا دوبارہ شروع کروں گا۔ ان شاءاللہ

  • نیا پروجیکٹ شروع کرتے ہوئے فولڈر اسٹرکچر وغیرہ کیا رکھنا پسند کرتے ہیں۔
عام طور پر ڈاکومنٹس کا علیحدہ فولڈر اور اپلیکیشن کا علیحدہ۔ مزید فولڈرز پھر پروجیکٹ کی نوعیت کے لحاظ سے بنتے جاتے ہیں۔
  • ایک کام کے لئے ایک سے زائد فریم ورکس مہیا ہونے کی صورت میں کس کو ترجیح دیتے ہیں اور کیوں۔
میرا زیادہ تر تجربہ ٹیلی کام آئی ٹی میں کام کرنے کا ہے۔ جہاں ٹائم ٹو مارکیٹ زیادہ اہم فیکٹر ہوتا ہے۔ اس لیے پہلی ترجیح (تحقیقی کام سے ہٹ کر) یہ ہوتی تھی کہ جو زبان یا ٹیکنالوجی زیادہ اچھے سے آتی ہے اور کام کی نوعیت کے لحاظ سے بہت سے کام خودکار طریقے سے ہوسکتے ہیں تو اس کو ہی منتخب کرتا تھا۔ مثلا ڈیسک ٹاپ کے لیے ڈاٹ نیٹ، انٹیگریشن کا کوئی کام ہو تو سپرنگ یا اپاچی کیمل وغیرہ۔ لیکن یہ منحصر ہوتا ہے کہ پروجیکٹ کی نوعیت اور تفصیل کیا ہے۔

  • کلاؤڈ پر کام کرتے ہیں یا لوکل مشین پر۔
لوکل پر۔ معلوم نہیں مجھے کلاؤڈ سے کچھ الرجی ہے۔ بس ایسے ہی۔ آج کل بہت شور ہے لیکن میرے طبیعت مائل نہیں ہوئی ابھی تک۔

  • سورس کنٹرول کے لئے کس ٹول کو پسند کرتے ہیں۔
مختلف جگہ پر مختلف استعمال کیے۔ سب ورژن، آئی بی ایم کلئیر کیس اور گٹ۔ آج کل تو گٹ ہی استمعال ہورہا ہے۔ میں گٹ آن پریمیسس کو زیادہ پسند کرتا ہون۔
  • اور یہ بھی بتاسکتے ہیں کہ آئی ٹی کی فیلڈ میں آنا شوق کے نتیجے میں تھا یا بھیڑچال یا حادثاتی طور پر۔
شوق سے آیا تھا۔ پھر عشق ہوگیا۔

  • اب تک کس قدر تجربہ حاصل کرچکے ہیں۔ اوورآل بھی بتاسکتے ہیں اور ٹیکنانولجیز کے حوالے سے بھی۔
تقریبا 15 سال۔ زیادہ تر تجربہ مڈل وئیر ٹیکنالوجیز کا ہے۔ ویب فرنٹ اینڈ پر تفصیلی کام کیے کافی وقت ہوگیا ہے لیکن اب حالیہ پروجیکٹ میں دوبارہ فرنٹ اینڈ ٹیکنالوجیز پر کام کرنا پڑ رہا ہے جو ذرا کمفرٹ زون سے باہر لگ رہا ہے۔ :)۔ اس لیے کہ اس عمر میں بھی پڑھائی کرنی پڑ رہی ہے۔
 
آخری تدوین:
تحقیقی کام کے لحاظ سے فہرست شاید طویل ہو لیکن جن زبانوں اور ٹیکنالوجیز سے باقاعدہ لڑ جھگڑ چکا ہوں ان کے نام لکھ دیتا ہوں۔
جاوا،گرووی، سی شارپ، سی، پی ایچ پی، ایس کیو ایل
ڈاٹ نیٹ، سپرنگ، سپرنگ انٹیگریشن، سپرنگ بوٹ، گیریلز، اپاچی کیمل، آئی بی ایم میسیج بروکر، آریکل او ایس ایم، آریکل سیبل، آریکل اوپن یو آئی، اینگولر2 ،آریکل بی آر ایم، لائف رے
آج کل مینیجمنٹ کےکہنے پر ڈی ایکس پی اور اومنی چینل جیسی ٹرمینالوجیز کو کپمنی میں متعارف کروانے کی کوشش کررہا ہوں۔ اس سلسلے میں مختلف پروڈکٹس اور اوپن سورس ٹولز اور ٹیکنالوجیز کو دیکھ رہا ہوں۔ مثلا کمپنی میں پہلے سے کونی فیبرک موجود ہے۔ پارس، اپاچی یوزر گرڈ وغیرہ پر ہاتھ صاف کررہا ہوں۔ اے پی آئی مینیجمنٹ کے لیے کونغ، ٹائک، ڈبلیوایس او2 وغیرہ۔
آپ نے تو سی وی ہی بھیج دی ہے۔ :)
 
Top