یہ جو نائی تھا کہیں ڈاکٹر بھی کہتے تھے اسے
آؤ تم کو ایک قصہ غم سنائے" مہر دیں "
جس جگہ اس کا کلینک تھا وہیں کرتا تھا شیو
اور اس ہی جا پہ دیگیں بھی پکائے مہر دیں
مہر دیں کے پاس شادی کے نیوتے بھی ملیں
اور بچوں کے وہیں ختنے کرائے مہر دیں
ایک دن کوئی مریض جاں بلب آیا وہاں
اپنے سارے ٹوٹکے اب آزمائے مہر دیں
اس مریض جاں بلب کی تھی بکنگ سو چل دیا
اور اس کے وارثوں سے مار کھائے مہر دیں
اس طرح کے ڈاکٹر کو لوگ کیسے مان لیں
اس عوام بے عقل کو کیا بتائے "مہر دیں"