آج کا شعر۔۔۔۔(2)

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

مغزل

محفلین
[font=urdu_umad_nastaliq]ہم اپنی تباہی کا ساماں نہ‌ کریں گے[/font]
[font=urdu_umad_nastaliq]بن جائیں گے دلہا، مگر ہاں نہ کریں گے[/font]
 

مغزل

محفلین
سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ
کیا کہنے ہیں احمد بھیا ۔۔ مزا آگیا۔۔

ایک شعر یہ بھی :

اللہ رے اس گل کی کلائی کی نزاکت
بل کھاگئی جب بوجھ پڑا رنگِ حنا کا
 

مغزل

محفلین
وہ دل کی سیج پہ سوئی ہوئی سی اک لڑکی
زباں کے فرش پہ ناچی تو بات کہلائی۔۔۔۔۔
 

ملائکہ

محفلین
میں اس شعر کو جب بھی پڑھتی ہوں مجھے ناجانے کیوں ہنسی آتی ہیں

پہلے گالی دی سوال وصل پر
پھر ہوا ارشاد کیوں کیسی کہی


:grin::grin::grin:
 

مغزل

محفلین
ہہہممممم۔۔۔۔۔ ملائکہ جی

وہ مجھ سے پوچھ رہا تھا بتاؤ کیسا لگا
تم اگلے زخم کو چھوڑو، یہ گھاؤ کیسا لگا
عجب سوال کیاآندھیوں نے پتّوں سے
شجر سے ٹوٹ کے گرنا بتاؤ کیسا لگا
 

گرو جی

محفلین
ترے دیوانے رہے ہر رنگ تیرے،ترے دھیاں کی جوت جگائے ہوئے
کبھی نتھرے ستھرے کپڑوں میں،کبھی انگ بھبھوت رمائے ہوئے
ہم نے مشتاق ہونہی کھولا، یادوں کی مقدس کتاب کو
کچھ کاغذ ملے خستہ سے، کچھ پھول ملے مرجھائے ہوئے
 

راجہ صاحب

محفلین
ایک ذرا سی رنجش سے
شک کی زرد ٹہنی پر
پھول بدگمانی کے
اس طرح سے کھلتے ہیں۔۔۔۔
زندگی سے پیارے بھی اجنبی سے لگتے ہیں۔۔۔۔
 

گرو جی

محفلین
ظلمت کے اندھیروں میں اجالا پھوٹے
یا خود اپنے آپ سے آج شمع روٹھے
زیست میں چند چیزوں‌ کا ہی ساتھ
کچھ پھول مسلے، کچھ خواب ٹوٹے
 

گرو جی

محفلین
قتل چھپتے تھے کبھی سنگ کی دیوار کے بیچ
اب تو کھلنے لگے ‌مقتل بھرے بازار کے بیچ
اپنی ہوشاک کے چھن جانے ہر افسوس نہ کر
سر سلامت نہیں‌رہتے یہان دستار کے بیچ
 

مرک

محفلین
وہ ملا بھی تو صدیوں کے بعد میرے لب پر کوئی گلا نہ تھا،
میری چپ نے اُسکو رلادیا جسے گفتگو میں کمال تھا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
وہ ملا بھی تو صدیوں کے بعد میرے لب پر کوئی گلا نہ تھا،
میری چپ نے اُسکو رلادیا جسے گفتگو میں کمال تھا۔

واہ!

بہت عمدہ شعر ہے یہ زاہد فخری کا، بس اس میں ذرا سی تبدیلی کر لیجے

وہ ملا بھی صدیوں کے بعد تو مرے لب پہ کوئی گلہ نہ تھا
اسے میری چپ نے رلا دیا جسے گفتگو میں کمال تھا
 

محمداحمد

لائبریرین
'

مرے ساتھ لگ کے وہ رو دیا مجے فخری اتنا وہ کہہ سکا
جسے جانتا تھا میں زندگی وہ تو صرف وہم و خیال تھا
 

مغزل

محفلین
وہ ملا بھی صدیوں کے بعد تو مرے لب پہ کوئی گلہ نہ تھا
اسے میری چپ نے رلا دیا جسے گفتگو میں کمال تھا


احمد بھیا اسے اور درست کر لیجئے یہ شعر یوں ہے :

وہ ملا تو صدیوں کے بعد بھی مرے لب پہ کوئی گلہ نہ تھا
اسے میری چپ نے رلا دیا جسے گفتگو میں کمال تھا
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top