آج کا شعر - 3

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

مغزل

محفلین
ہے سخاوت میں بس اتنا مجھے اندازہِ گل
بند ہوتا نہیں کھل کر کبھی دروازہِ گل
استاد قمر جلالوی
 

نوید صادق

محفلین
اس سفر میں کچھ نشاں ایسے بھی ہوں جو یہ بتائیں
دھوپ ہی دھوپ اُس طرف ہے یا کہیں سایہ بھی ہے

شاعر: محشر بدایونی
 

مغزل

محفلین
تمھاری زلف کے تھے پیچ اتنے
کہ اک مصرع الجھ کر رہ گیا ہے
م۔م۔مغل
آج کا شعر یہی ہے ۔ (حالانکہ تعلی ہے )
 

فرخ منظور

لائبریرین
در پہ رہنے کو کہا اور کہہ کے کیسا پھر گیا
جتنے عرصے میں مرا لپٹا ہوا بستر کھلا

(غالب، تھا جو نجات کا طالب)
 
اور تو کوئی بس نا چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا
صبح کا ھونا دوبھر کر دیں رستہ روک ستاروں کا
جھوٹے سکوں میں بھی اٹھا دیتے ھیں یہ اکثر سچا مال
شکلیں دیکھ کے سودا کرنا کام ھے ان بنجاروں کا

ابن انشاء
 

نایاب

لائبریرین
السلام علیکم

جگنو، ستارہ، آنکھ، صبا، تتلیاں، چراغ
سب اپنے اپنے غم کے کسی سلسلے میں تھے
امجد اسلام امجد
 

مغزل

محفلین
ڈھانپا کفن نے داغِ عیوبِ‌برہنگی
ورنہ میں ہرلباس میں ننگِ وجود تھا

میرزا اسداللہ خاں غالب
 

مغزل

محفلین
دوش ہم سادہ دلوں کا بھی کہاں ہے صاحب
کفر ہم صورتِ اسلام نکل آیا ہے ۔
توقیر تقی
(سکنہ: بورے والا)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top