ہم بچاتے ہی رہے دیمک سے اپنا گھر مگر چند کیڑے کرسیوں کے ملک سارا کھا گئے
محمداحمد لائبریرین جولائی 2، 2010 #601 ہم بچاتے ہی رہے دیمک سے اپنا گھر مگر چند کیڑے کرسیوں کے ملک سارا کھا گئے
محمداحمد لائبریرین جولائی 2، 2010 #603 دل کے دریا کو کسی روز اُتر جانا ہے اتنا بے سمت نہ چل لوٹ کے گھر جانا ہے
فرخ منظور لائبریرین جولائی 6، 2010 #606 دوستی کا دعویٰ کیا، عاشقی سے کیا مطلب میں ترے فقیروں میں، میں ترے غلاموں میں (شعیب بن عزیز)
محمد شعیب خٹک معطل جولائی 7، 2010 #607 کجاست سنگ دیار یار من کہ دل بنہم بر آستانہ شاہاں فراز پا نہ نہد
عائشہ عزیز لائبریرین جولائی 7، 2010 #608 میرا طریق امیری نہیں فقیری ہے خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر۔ علامہ اقبال
محمد شعیب خٹک معطل جولائی 7، 2010 #609 تیری نگاہ سے ایسی شراب پی میں نے کہ پھر نہ ہوش کا دعوی کیا کبھی میں نے وہ اور ہونگے جنہیں موت آگئی ہو گی نگاہ یار سے پائی ہے زندگی میں نے
تیری نگاہ سے ایسی شراب پی میں نے کہ پھر نہ ہوش کا دعوی کیا کبھی میں نے وہ اور ہونگے جنہیں موت آگئی ہو گی نگاہ یار سے پائی ہے زندگی میں نے
محمد وارث لائبریرین جولائی 7، 2010 #610 decent.killer نے کہا: کون کہتا ہے کہ مر جائوں گا میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جائوں گا مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں گا (احمد ندیم قاسمی)
decent.killer نے کہا: کون کہتا ہے کہ مر جائوں گا میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جائوں گا مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں گا (احمد ندیم قاسمی)
محمداحمد لائبریرین جولائی 7، 2010 #611 کاش ہم تجھ کو منا لیتے نہ جانے دیتے مدتوں بعد یہ احساسِ خطا یاد آیا
کاشفی محفلین جولائی 7، 2010 #612 عروج کا دور آرہا ہے، جو ذرّہ ہے آفتاب ہوگا رَوش زمانہ کی کہہ رہی ہے کہ اِک بڑا انقلاب ہوگا (نجم ندوی)
عروج کا دور آرہا ہے، جو ذرّہ ہے آفتاب ہوگا رَوش زمانہ کی کہہ رہی ہے کہ اِک بڑا انقلاب ہوگا (نجم ندوی)
محمد شعیب خٹک معطل جولائی 8، 2010 #613 میں جو بولا، کہا کہ یہ آواز اُسی خانہ خراب کی سی ہے میر اُن نیم باز آنکھوں میں ساری مستی شراب کی سی ہے
میں جو بولا، کہا کہ یہ آواز اُسی خانہ خراب کی سی ہے میر اُن نیم باز آنکھوں میں ساری مستی شراب کی سی ہے
فرخ منظور لائبریرین جولائی 8، 2010 #615 ہاتھ سے کس نے ساغر پٹکا موسم کی بے کیفی پر اتنا برسا ٹوٹ کے بادل، ڈوب چلا مے خانہ بھی (آرزو لکھنوی)
محمداحمد لائبریرین جولائی 8، 2010 #616 سمٹ سکا نہ کبھی زندگی کا پھیلاؤ ختم کبھی بھی غمِ عاشقی نہیں ہوتا نکل ہی آتی ہے کوئی نہ کوئی گنجائش کسی کا پیار کبھی آخری نہیں ہوتا
سمٹ سکا نہ کبھی زندگی کا پھیلاؤ ختم کبھی بھی غمِ عاشقی نہیں ہوتا نکل ہی آتی ہے کوئی نہ کوئی گنجائش کسی کا پیار کبھی آخری نہیں ہوتا
فرخ منظور لائبریرین جولائی 9، 2010 #617 تیری باتیں بتا کہاں رکھتے بول پڑتیں انہیں جہاں رکھتے خامشی کا مزہ بہت لیتے ہم بھی منہہ میں اگر زباں رکھتے بھرگیا دوریوں میں خالی پن کوئی وعدہ ہی درمیاں رکھتے (سعید ابراھیم)
تیری باتیں بتا کہاں رکھتے بول پڑتیں انہیں جہاں رکھتے خامشی کا مزہ بہت لیتے ہم بھی منہہ میں اگر زباں رکھتے بھرگیا دوریوں میں خالی پن کوئی وعدہ ہی درمیاں رکھتے (سعید ابراھیم)
ر راجہ صاحب محفلین جولائی 9، 2010 #618 کروں گا موم اک دن پتھروں کو اگر تاثیر ہے میری زباں میں حفیظ جالندھری
محمداحمد لائبریرین جولائی 9، 2010 #619 سخنور نے کہا: تیری باتیں بتا کہاں رکھتے بول پڑتیں انہیں جہاں رکھتے خامشی کا مزہ بہت لیتے ہم بھی منہہ میں اگر زباں رکھتے بھرگیا دوریوں میں خالی پن کوئی وعدہ ہی درمیاں رکھتے (سعید ابراھیم) مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ سبحان اللہ ! کیا کہنے!
سخنور نے کہا: تیری باتیں بتا کہاں رکھتے بول پڑتیں انہیں جہاں رکھتے خامشی کا مزہ بہت لیتے ہم بھی منہہ میں اگر زباں رکھتے بھرگیا دوریوں میں خالی پن کوئی وعدہ ہی درمیاں رکھتے (سعید ابراھیم) مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ سبحان اللہ ! کیا کہنے!