آج کا شعر - 4

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
تیری نگاہ سے ایسی شراب پی میں نے
کہ پھر نہ ہوش کا دعوی کیا کبھی میں نے
وہ اور ہونگے جنہیں موت آگئی ہو گی
نگاہ یار سے پائی ہے زندگی میں نے
 

کاشفی

محفلین
عروج کا دور آرہا ہے، جو ذرّہ ہے آفتاب ہوگا
رَوش زمانہ کی کہہ رہی ہے کہ اِک بڑا انقلاب ہوگا

(نجم ندوی)
 

محمداحمد

لائبریرین
سمٹ سکا نہ کبھی زندگی کا پھیلاؤ
ختم کبھی بھی غمِ عاشقی نہیں ہوتا
نکل ہی آتی ہے کوئی نہ کوئی گنجائش
کسی کا پیار کبھی آخری نہیں ہوتا
 

فرخ منظور

لائبریرین
تیری باتیں بتا کہاں رکھتے
بول پڑتیں انہیں جہاں رکھتے

خامشی کا مزہ بہت لیتے
ہم بھی منہہ میں اگر زباں رکھتے

بھرگیا دوریوں میں خالی پن
کوئی وعدہ ہی درمیاں رکھتے

(سعید ابراھیم)



 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top