آج کا شعر - 4

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

کاشفی

محفلین
ہجومِ تجلّی سے معمور ہوکر
نظر رہ گئی شعلہء طور ہو کر

مجھ ہی میں رہے مجھ سے مستور ہوکر
بہت پاس نکلے بہت دور ہوکر

ترے حسنِ مغرور سے نسبتیں ہیں
کہیں ہم نہ رہ جائیں مغرور ہوکر

(جگر)
 

کاشفی

محفلین
لحظہ بہ لحظہ ، دم بدم ، جلوہ بہ جلوہ، آئے جا
تشنہء حسن ذات ہوں، تشنہ لبی پڑھائے جا

لطف سے ہوکہ قہر سے ہو، ہوگا کبھی تو روبرو
اس کا جہاں پتہ چلے شور وہیں مچائے جا

(جگر)
 

کاشفی

محفلین
وصل کے لُطف اُٹھاؤں کیونکر
تاب اس جلوے کی لاؤں کیونکر

یاد نے جس کی بھلایا سب کچھ
اس کی میں یاد بھلاؤں کیونکر

(شیفتہ)
 

کاشفی

محفلین
جھپکی تھی ذرا آنکھ کہ وہ خواب میں آئے
اس رات کو اب میں شبِ غم کہہ نہیں سکتا

(مرزا عبدالتقی بیگ مائل دہلوی)
 

کاشفی

محفلین
ربط غیروں سے بڑھا مجھ سے وفا چاہتے ہو
دل میں سمجھو کہ یہ کیا کرتے ہو کیا چاہتے ہو

عشوہ و ناز و ادا طعن سے کہتے ہیں مجھے
“ایک دل رکھتے ہو کس کس کو دیا چاہتے ہو“

(خیر الدین یاس شاگرد مومن)
 

کاشفی

محفلین
زاہد کو میکدے میں کوئی پوچھتا نہیں
پھر اس پہ یہ غرور کہ میں برگزیدہ ہوں

(معشوق حسین اطہر ہاپوڑی)
 

کاشفی

محفلین
وعدہ دبی زبان سے وہ کر کے ہنس پڑے
شوخی نے رخنہ ڈال دیا ہے نباہ میں

(معشوق حسین اطہر ہاپوڑی)
 

کاشفی

محفلین
ہم وہ ہیں ہم پہ شانِ کریمی کو ناز ہے
زاہد نہ چھیڑ ہم کو گنہگار دیکھ کر

(معشوق حسین اطہر ہاپوڑی)
 

کاشفی

محفلین
یہ عجیب شعبدہ ہے یہ عجیب ماجرا ہے
کہ جس آنکھ میں ہے شوخی اسی آنکھ میں حیا ہے

(معشوق حسین اطہر ہاپوڑی)
 

کاشفی

محفلین
خواب میں بھی نظر بھر کے نہ دیکھا اُن کو
یہ بھی آدابِ محبت کو گوارا نہ ہوا

(حیات بخش رسا بلند شہری)
 

کاشفی

محفلین
محوِ حیرت ہیں تو دونوں ہیں تری محفل میں
ہم سے پردا ہوا ، آئینے سے پردا نہ ہوا

(حیات بخش رسا بلند شہری)
 

کاشفی

محفلین
میں سوالِ وصل کر کے اس ادا پر مٹ گیا
ہنس کے فرمایا کہ یہ درخواست نا منظور ہے

(حیات بخش رسا بلند شہری)
 

کاشفی

محفلین
تمنّاؤں میں اُلجھایا گیا ہوں
کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں

ہوں اس کوچے کے ہرذرّے سے آگاہ
ادھر سے مدتوں آیا گیا ہوں

نہیں اُٹھتے قدم کیوں جانبِ دیر
کس مسجد میں بہکایا گیا ہوں

دلِ مضطر سے پوچھ اے رونقِ بزم
میں خود آیا نہیں لایا گیا ہوں

(سید علی محمد شاد عظیم آبادی)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top