آج کا شعر - 4

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

کاشفی

محفلین
اے دل تجھے رونا ہے تو دل کھول کے رو لے
دنیا سے نہ بڑھ کر کوئی ویرانہ ملے گا

(وحید الہ آبادی)
 

کاشفی

محفلین
عشق کا نام لیا ہے تو ہو بہتر انجام
اب تو بدنام نہ ہونے میں بھی رُسوائی ہے

(وحید الہ آبادی)
 

کاشفی

محفلین
اللہ بچائے مرضِ عشق سے دل کو
سنتے ہیں کہ یہ عارضہ اچھا نہیں ہوتا

ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام
وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا

(سید اکبر حسین اکبر الہ آبادی)
 

کاشفی

محفلین
دے کے ساغر مجھے کس لطف سے ساقی نے کہا
“دیکھتے جاؤ ابھی ہم تمہیں کیا دیتے ہیں“

(مرزا کاظم حسین محشر لکھنوی)
 

کاشفی

محفلین
نہ روکے طور تو ہم جائیں عرش سے اونچے
ہماری راہ سے پتھر ذرا ہٹا دینا

(ریاض احمد ریاض خیر آبادی)
 

کاشفی

محفلین
محفل ِ مے میں ہیں زاہد کے فرشتے بھی شریک
یہ تکلف تو نہ تھے بزم میں ہم سے پہلے

(ریاض احمد ریاض خیر آبادی)
 

راجہ صاحب

محفلین
حصارِ ذات سے نکلوں تو تجھ سے بات کروں
تری صفات کو سمجھوں تو تجھ سے بات کروں

تو کوہسار میں، وادی میں، دشت و صحرا میں
میں تجھ کو ڈھونڈ نکالوں تو تجھ سے بات کروں
(راج کمار قیس)
 

محمداحمد

لائبریرین
موسم موسم آنکھوں کو اک سپنا یاد رہا
صدیاں جس میں گزر گئیں وہ لمحہ یاد رہا
قوس و قزح کے رنگ تھے ساتوں اُس کے چہرے پر
ساری محفل بھول گئی وہ چہرہ یاد رہا​
 

محمداحمد

لائبریرین
باغِ جنت میں محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) مسکراتے جائیں گے
پھول رحمت کے گریں گے ہم اُٹھاتے جائیں گے

یہ شعر بڑا سادہ سا ہے پر مجھے بہت اچھا لگتا ہے۔
 

کاشفی

محفلین
دوبارہ دل میں کوئی انقلاب ہو نہ سکا
تمہاری پہلی نظر کا جواب ہو نہ سکا

روش بدل گئی تیور ترے نہیں بدلے
قیامت آئی مگر انقلاب ہو نہ سکا

(سعید احمد ناطق لکھنوی)
 

کاشفی

محفلین
دل ہے بُت خانہء اصنامِ خیالی ساحر
تو وہ کافر ہے کہ بھولے سے مسلماں نہ ہوا

(پنڈت امرناتھ مدن ساحر)
 

کاشفی

محفلین
کیا کہوں کام پڑا ہے مجھے نادانوں سے
جانچتے عشق کو ہیں عقل کے پیمانوں سے

(پنڈت امرناتھ مدن ساحر)
 

کاشفی

محفلین
کہاں تک راستہ دیکھا کریں ہم برق و خرمن کا
لگا کر آگ دیکھیں گے تماشا اب نشمین کا

(نظم طباطبائی)
 

کاشفی

محفلین
نہ آنا تھا اجل تجھ کو فہم ہے وقتِ آخر تک
ابھی کچھ عمر باقی ہے اُسے بھی رائگاں کر لیں

(نظم طباطبائی)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top