اے حضرتِ واعظ تری باتوں کے نثار
جن سے یہاں تکفیر کی چھائی ہے بہار
ہو سکتا ہے یہ تیرے سوا کس کا کام؟
بارانِ فتاویٰ ہے یہاں موسلادھار
(قتیل شفائی)
مگر جانا نہیں شاید کہ یاں سے اہلِ عالم کو
یہ دو دن کے لیے کیا قصر و ایواں مول لیتے ہیں
(خواجہ حیدر علی آتش)