showbee

محفلین
سیلف میڈ لوگوں کا المیہ (امجد اِسلام امجد)
روشنی مزاجوں کا کیا عجب مقدر ھے
زندگی کے رستے میں ۔ ۔ بچھنے والے کانٹوں کو
راہ سے ہٹانے میں
ایک ایک تنکے سے آشیاں بنانے میں
خوشبوئیں پکڑنے میں ۔ ۔ گلستاں سجانے میں
عمر کاٹ دیتے ھیں
عمر کاٹ دیتے ھیں
اور اپنے حصے کے پھول بانٹ دیتے ھیں
کیسی کیسی خواہش کو قتل کرتے جاتے ھیں
درگزر کے گلشن میں ابر بن کے رہتے ھیں
صبر کے سمندر میں ۔ ۔ کشتیاں چلاتے ھیں

زندگی کے دامن میں ۔ ۔ جس قدر بھی خوشیاں ھیں
سب ھی ھاتھ آتی ھیں
سب ھی مل بھی جاتی ھیں

یعنی ان کو محنت کا اجر مل تو جاتا ھے
لیکن اس طرح جیسے
قرض کی رقم کوئی قسط قسط ہو جائے
اصل جو عبارت ھو ۔ ۔ پسِ نوشت ہو جائے

فصلِ گُل کے آخر میں پھول ان کے کھلتے ھیں
ان کے صحن میں سورج ۔ ۔ دیر سے نکلتے ھیں
 

showbee

محفلین
شُکرن - یا حبیبی

سیلف میڈ لوگوں کا المیہ (امجد اِسلام امجد)
روشنی مزاجوں کا کیا عجب مقدر ھے
زندگی کے رستے میں ۔ ۔ بچھنے والے کانٹوں کو
راہ سے ہٹانے میں
ایک ایک تنکے سے آشیاں بنانے میں
خوشبوئیں پکڑنے میں ۔ ۔ گلستاں سجانے میں
عمر کاٹ دیتے ھیں
عمر کاٹ دیتے ھیں
اور اپنے حصے کے پھول بانٹ دیتے ھیں
کیسی کیسی خواہش کو قتل کرتے جاتے ھیں
درگزر کے گلشن میں ابر بن کے رہتے ھیں
صبر کے سمندر میں ۔ ۔ کشتیاں چلاتے ھیں

زندگی کے دامن میں ۔ ۔ جس قدر بھی خوشیاں ھیں
سب ھی ھاتھ آتی ھیں
سب ھی مل بھی جاتی ھیں

یعنی ان کو محنت کا اجر مل تو جاتا ھے
لیکن اس طرح جیسے
قرض کی رقم کوئی قسط قسط ہو جائے
اصل جو عبارت ھو ۔ ۔ پسِ نوشت ہو جائے

فصلِ گُل کے آخر میں پھول ان کے کھلتے ھیں
ان کے صحن میں سورج ۔ ۔ دیر سے نکلتے ھیں
 

showbee

محفلین
نفس ٹھٹھرے ہوئے ہیں شعلہ ہائےلب کے موسم میں
مجھے سردی زیادہ ہی لگے گی اب کے موسم میں
 

حسان خان

لائبریرین
نصراللہ خان عزیز کے چند اشعار

اُس حُسنِ پاک باز کو مڑ مڑ کے دیکھنا
ہرچند ناروا تھا، مگر دیکھتے رہے

اللہ رے اشتیاقِ تماشا کہ بار بار!!
جس سمت وہ گئے ہم اُدھر دیکھتے رہے
=========
تصور میں کسی کے ہم نے جو آنسو بہائے ہیں
فرشتوں نے وہ سب گن گن کے پلکوں سے اٹھائے ہیں

محبت نے مٹا ڈالی تمیزِ قربت و دوری
ہم ان کو دور کیوں سمجھیں جو رگ رگ میں سمائے ہیں
=========
کریں کچھ ضبط کی رسمیں فراہم
سنا ہے اس طرف وہ آ رہے ہیں
========
ہائے اس طائرِ مجبور کی حسرت جس کو!
شوقِ پرواز تو ہو رخصتِ پرواز نہ ہو

تجھ کو اب اتنا خدا یاد جو آتا ہے عزیز
یہ کہیں فیضِ محبت ہی کا اعجاز نہ ہو
=======
عجب نہیں ہے کہ ایک آنسو انہیں مرا دل نواز کر دے
کہ ان کی رحمت تو ڈھونڈتی ہے نوازشوں کے لیے بہانہ

مئے محبت کی بے خودی نے مجھے وہ بخشا سرورِ دائم
کہ آستاں تیرا اور میں ہوں کہ میں ہوں اور تیرا آستانہ
=======
تڑپنا، تلملانا، مضطرب اور بے سکوں رہنا
بجز اس کے کوئی بات اے دلِ ناداں نہیں آتی

تمہارا روئے دل آرا نظر جب سے نہیں آتا
سکونِ دل کی صورت بھی نظر اے جاں نہیں آتی

انہیں آنسو نہ سمجھو، بحرِ الفت کے یہ موتی ہیں!
کسی کے ہاتھ یہ دولت بِلا ہجراں نہیں آتی

اِسی سے دور ہو جاتی ہے کچھ بے چینیاں دل کی
غزل لب پر جو آتی ہے تو بے عنواں نہیں آتی
========
مرے پاؤں میں جو لغزش ہے اسے معاف فرما
کہ تری مئے محبت کی ہے یہ بھی اک نشانی
========
ہم نے چاہا تھا کوئی بات کریں ان سے مگر
گفتگو کا نہ ملا عذر نمایاں کوئی

(نصراللہ خان عزیز)
 

showbee

محفلین
ہنس پڑتا ہے بہت زیادہ غم میں بھی اِنسان
بہت خوشی سے بھی تو انکھیں ہو جاتی ہیں نم


پیڑ کو دیمک لگ جائے یا آدم زاد کو غم
دونوں ہی کو ہم نے امجد بچتے دیکھا کم
 

حسان خان

لائبریرین
نہیں ہے معتقد میرا اگر حاسد، تو کیا غم ہے
ہوا بے سجدۂ ابلیس کیا نقصان آدم کا
(امام بخش ناسخ)

آزاد ہیں قیود سے افتادگانِ خاک
اڑتا پھرا، شجر سے جو برگِ خزاں گرا
(امام بخش ناسخ)
 

showbee

محفلین
اک شخص سے ہزار تعلُق کے باوجود
ایسا ہُوا کے ہم کوئی وعدہ نہ کر سکے
ہم ایک دوسرے سے محبت کے باوجود
ہم ایک دوسرے کی تمنا نہ کر سکے
 

showbee

محفلین
جس روز ہمارا کوچ ہوگا
پھولوں کی دکانیں بند ہوں گی
شیریں سخنوں کے حرف دشنام
بے مہر زبانیں بند ہوں گی
پلکوں پہ نمی کا ذکر ہی کیا
یادوں کا سراغ تک نہ ہوگا
ہمواریِ ہر نفس سلامت
دل پر کوئی داغ تک نہ ہوگا
پامالئ خواب کی کہانی
کہنے کو چراغ تک نہ ہوگا
معبود ! اس آخری سفر میں
تنہائی کو سرخ رو ہی رکھنا
جز تیرے نہیں کوئی نگہدار
اس دن بھی خیال تو ہی رکھنا
جس آنکھ نے عمر بھر رلایا
اس آنکھ کو بے وضو ہی رکھنا
جس روز ہمارا کو چ ہو گا
پھو لوں کی دکانیں بند ہوں گی
(افتخار عارف )
 

showbee

محفلین
کچھ یادگارِشہرِستمگر ہی لے چلیں
آئے ہیں اِس گلی میں تو پتھر ہی لے چلیں
یوں کِس طرح کٹے گا کھڑی دھوپ کا سفر
سرپر خیالِ یار کی چادر ہی لے چلیں
رنجِ سفر کی کوئی نِشانی تو پاس ہو
رہوڑی سی خاکِ کوچئہِ دلبر ہی لے چلیں
یہ کہ کے چڑھتی ہے ہمیں دلگِرفتگی
گھبرا گئے ہیں آپ تو باہر ہی لے چلیں
اِس شھرِبیچارگ میں جائے گی تو کہاں
ائے اے شبِ فِراق تجھے گھر ہی لے چلیں
 

showbee

محفلین
کتابِ حق ہے کہاں ہر کسی کے بستے میں
کوئی کوئی ہے جو لڑتا ہے اگلے دستے میں
کبھی کمان میرا ساتھ چھوڑ جاتی ہے
کبھی یہ تیر مرے رہ جاتے ہیں رستے میں
 
آخری تدوین:

آذان

محفلین
آبِ رواں ہے حاصلِ عُمرِ شتابِ رَو
دہرِفنا میں نقش نہیں ہے ثبات کا

(سراج اورنگ آبادی )
 

showbee

محفلین
آج بھی تشنگی کی قسمت میں
سمِ قاتل ہے سلسبیل نہیں

سب خدا کے وکیل ہیں لیکن
آدمی کا کوئی وکیل نہیں
 

showbee

محفلین
دل پریشاں ہے، کیا کیا جائے؟
عقل حیراں ہے، کیا کیا جائے؟
ہم سمجھتے تھے عشق کو دُشوار
یہ بھی آساں ہے، کیا کیا جائے ؟
 
Top