فارقلیط رحمانی
لائبریرین
شاید ادھر سے کوئی تیشہ بہ دست گزرے
میں اک مجسمہ ہوں پتھر میں سو رہا ہوں
ب ب ب ب ب ب (جگن ناتھ آزاد)
میں اک مجسمہ ہوں پتھر میں سو رہا ہوں
ب ب ب ب ب ب (جگن ناتھ آزاد)
سیلف میڈ لوگوں کا المیہ (امجد اِسلام امجد)
روشنی مزاجوں کا کیا عجب مقدر ھے
زندگی کے رستے میں ۔ ۔ بچھنے والے کانٹوں کو
راہ سے ہٹانے میں
ایک ایک تنکے سے آشیاں بنانے میں
خوشبوئیں پکڑنے میں ۔ ۔ گلستاں سجانے میں
عمر کاٹ دیتے ھیں
عمر کاٹ دیتے ھیں
اور اپنے حصے کے پھول بانٹ دیتے ھیں
کیسی کیسی خواہش کو قتل کرتے جاتے ھیں
درگزر کے گلشن میں ابر بن کے رہتے ھیں
صبر کے سمندر میں ۔ ۔ کشتیاں چلاتے ھیں
زندگی کے دامن میں ۔ ۔ جس قدر بھی خوشیاں ھیں
سب ھی ھاتھ آتی ھیں
سب ھی مل بھی جاتی ھیں
یعنی ان کو محنت کا اجر مل تو جاتا ھے
لیکن اس طرح جیسے
قرض کی رقم کوئی قسط قسط ہو جائے
اصل جو عبارت ھو ۔ ۔ پسِ نوشت ہو جائے
فصلِ گُل کے آخر میں پھول ان کے کھلتے ھیں
ان کے صحن میں سورج ۔ ۔ دیر سے نکلتے ھیں