کاشفی

محفلین
ابھی کمسن ہو رہنے دو کہیں کھو دو گے دل میرا
تمہارے ہی لیے رکھا ہے لے لینا جواں ہو کر

(شاعر: نام مجھے معلوم نہیں)
 

کاشفی

محفلین
بیگم بھی ہیں کھڑی ہوئی میدانِ حشر میں
مجھ سے مرے گنہ کا حساب اے خُدا نہ مانگ

(ہاشم عظیم آبادی)
 

کاشفی

محفلین
غالبؔ برا نہ مان جو واعظ برا کہے
ایسا بھی کوئی ہے کہ سب اچھا کہیں جسے

(مرزا غالب رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
پیاری اُرد تری محفل میں سُخنور کم ہیں
سنگریزے تو بہت ملتے ہیں، گوہر کم ہیں

چوٹ لگ جائے جن اشعار سے دل پر کم ہیں
جن میں پنہاں ہوں خیالات کے دفتر کم ہیں

(جگت موہن لال رواںؔ)
 

کاشفی

محفلین
ہمیں بھی آ پڑا ہے دوستوں سے کام کچھ یعنی
ہمارے دوستوں کے بیوفا ہونے کا وقت آیا

(ہری چند اختر)
 

کاشفی

محفلین
اسی شہر میں کئی سال سے مرے کچھ قریبی عزیز ہیں
انہیں میری کوئی خبر نہیں مجھے ان کا کوئی پتہ نہیں

(بشیر بدر)
 

کاشفی

محفلین
مجھ کو تو ہوش نہیں تم کو خبر ہو شاید
لوگ کہتے ہیں کہ تم نے مجھے برباد کیا

(جوش ملیح آبادی)
 
Top