جاسم محمد
محفلین
واضح فرق ہے۔ چین قرضے لیکر نہیں بناتااپنے شہباز پائین بھی ان سے متاثر لگتے ہیں۔
واضح فرق ہے۔ چین قرضے لیکر نہیں بناتااپنے شہباز پائین بھی ان سے متاثر لگتے ہیں۔
بس ثابت ہوا کہ ڈاکو اپنے قرار کے پکے نکلے اور دکاندار اپنے وعدے سے پھر گیا!بیلجیئم: کیا یہ دنیا کے سب سے نالائق ڈاکو تھے؟
لٹیروں کا ایک گروہ ایک دکان میں داخل ہو۔ مالک انھیں کہے کہ بعد میں آنا، میرے پاس ابھی پیسے نہیں، وہ چلے جائیں اور شام کو دوبارہ آئیں تو پولیس ان کی منتظر ہو۔
یہ کسی مزاحیہ فلم کا منظر لگتا ہے لیکن بیلجیئم میں ای سگریٹ کی دکان کے مالک کے ساتھ حقیقت میں یہ واقعہ پیش آیا۔
چھ ڈاکو چارلیروئے کے نواح میں ڈیڈیئر نامی شہری کی دکان کو دن دیہاڑے لوٹنے کے ارادے سے داخل ہوئے۔
سیلز مین نے انھیں کہا کہ بہتر ہو گا کہ وہ دن کے اختتام پر آئیں تب وہ انھیں زیادہ رقم دے سکے گا۔ ڈاکو اس وقت یہ بات مان کر چلے گئے مگر شام کو جب لوٹے تو پولیس ان کی منتظر تھی۔
ڈیڈیئر نے بی بی سی سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ کسی کامیڈی کی طرح تھا۔ انھیں بیلجیئم کے سب سے نالائق ڈاکو کہا جا رہا ہے۔
دکان کے مالک کا مزید کہنا تھا ’14 منٹ کے دوران میں نے چوروں کے ساتھ دوستی کرنے کی کوشش کی۔‘
ان کے مطابق ’میں نے انھیں کچھ نہیں دیا لیکن ان سے کہا کہ اگر وہ بعد میں آئیں تو میرے پاس دو سے تین ہزار یوروز ہوں گے۔‘
دکاندار کے مطابق ڈاکو اس چکمے میں آ گئے اور چلے گئے۔ انھوں نے بتایا ’جب میں نے پولیس کو بلایا تو انھوں نے یقین نہیں کیا کہ وہ واپس آئیں گے۔‘
لیکن وہ شام ساڑھے پانچ بجے دکان بند ہونے سے ایک گھنٹہ پہلے واپس آئے۔ ڈیڈیئر نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ انھوں نے ایک ڈاکو کو دکان کے دروازے پر دیکھ لیا اور انھیں بتایا کہ ابھی کاروبار ختم نہیں ہوا ہے۔
جب وہ شام ساڑھے چھ بجے تیسری بار واپس آئے تو پولیس انھیں پکڑنے کے لیے دکان کے پیچھے تیار کھڑی تھی جس نے ایک بچے سمیت چھ مردوں کو گرفتار کر لیا۔
ربط
یعنی کہ ملک خاموشاں ۔فن لینڈ ، جہاں بات کرنا تہذیب کے خلاف ہے
براعظم یورپ کے شمال میں واقع ملک فن لینڈ میں ایک دوسرے سے بات چیت کرنا تہذیب کے خلاف سمجھا جاتا ہے، لوگ ایک دوسرے سے حال پوچھنا بھی پسند نہیں کرتے ۔دنیا بھر میں فن لینڈ کی نہ بات کرنے والی عادت مشہور ہے۔یہاں کے لوگوں کا خیال ہے کہ اگر بات بہت ضروری نہ ہو تو خاموش رہنا بہتر ہے، وہاں لوگ اس مقولے پر دل و جان سے عمل کرتے ہیں کہ اگر گفتگو چاندی ہے تو خاموشی سونا ہے۔
یہاں کے لوگ چاہے عوامی جگہ پر بیٹھے ہوں،ٹہل رہے ہوں یا میٹرو میں سفرکر رہے ہوں کوئی بات کرتا نظر نہیں آئے گا،ہر صرف سناٹا پھیلا ہوتا ہے۔لوگ اپنے آس پاس کے نامعلوم لوگوں سے بےفکر رہتے ہیں اور اکثر غیر ملکی شہریوں، سیاحوں یا دوستوں سے بھی اچانک ملنے اور باتیں کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ایسا نہیں کہ یہ لوگ گپ شپ نہیں کرتےدراصل وہ لوگوں کی پرائیویسی کا احترام کرتے ہیں اور دوسروں کو پریشان نہیں کرنا چاہتے ۔
یہاں کے لوگوں کی خاموشی کی بعض وجوہات بھی ہیں جن میں سب سے پہلی یہ کہ ان کی زبان بہت پیچیدہ ہے۔ان کا کسی سے براہ راست رابطہ مشکل ہوتاہے، اس کے بعد شہروں کے درمیان بہت فاصلے بھی ہیں۔ اس لیے لوگ چھوٹی چیزوں پر وقت ضائع کرنا پسند نہیں کرتے۔
فن لینڈ کی ایک یونیورسٹی کی پروفیسر کا کہنا ہے کہ فن لینڈ کو 'خاموش ملک کا نام پڑوسی ممالک نے دیا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ دوسرے ملکوں کی ثقافت کا موازنہ ہمیشہ اپنے ملک سے کیا جاتا ہے،جیسے جیسے سویڈن اور جرمنی سے لوگ فن لینڈ آ کر آباد ہوئے، انہوںنے دیکھا کہ یہاں کے لوگ کم بولتے ہیں تو انہوں نے اسے 'خاموش ملک کا نام دے دیا۔
بھائی اس ملک خاموشاں میں محفل کے محفلین عرفان سعید بھائی مقیم ہیں وہ ہی بہتر بتا سکتے ہیں ان خاموشیوں کے بارے ۔یعنی کہ ملک خاموشاں ۔
پوچھتے ہیں پھر عرفان سعید بھائی سے ۔۔بھائی اس ملک خاموشاں میں محفل کے محفلین عرفان سعید بھائی مقیم ہیں وہ ہی بہتر بتا سکتے ہیں ان خاموشیوں کے بارے ۔
لگتا ہے ڈکیتی کی پلاننگ اسی بچے نے کی تھی۔جس نے ایک بچے سمیت چھ مردوں کو گرفتار کر لیا۔
بیلجیئم: کیا یہ دنیا کے سب سے نالائق ڈاکو تھے؟
لٹیروں کا ایک گروہ ایک دکان میں داخل ہو۔ مالک انھیں کہے کہ بعد میں آنا، میرے پاس ابھی پیسے نہیں، وہ چلے جائیں اور شام کو دوبارہ آئیں تو پولیس ان کی منتظر ہو۔
یہ کسی مزاحیہ فلم کا منظر لگتا ہے لیکن بیلجیئم میں ای سگریٹ کی دکان کے مالک کے ساتھ حقیقت میں یہ واقعہ پیش آیا۔
چھ ڈاکو چارلیروئے کے نواح میں ڈیڈیئر نامی شہری کی دکان کو دن دیہاڑے لوٹنے کے ارادے سے داخل ہوئے۔
سیلز مین نے انھیں کہا کہ بہتر ہو گا کہ وہ دن کے اختتام پر آئیں تب وہ انھیں زیادہ رقم دے سکے گا۔ ڈاکو اس وقت یہ بات مان کر چلے گئے مگر شام کو جب لوٹے تو پولیس ان کی منتظر تھی۔
ڈیڈیئر نے بی بی سی سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ کسی کامیڈی کی طرح تھا۔ انھیں بیلجیئم کے سب سے نالائق ڈاکو کہا جا رہا ہے۔
دکان کے مالک کا مزید کہنا تھا ’14 منٹ کے دوران میں نے چوروں کے ساتھ دوستی کرنے کی کوشش کی۔‘
ان کے مطابق ’میں نے انھیں کچھ نہیں دیا لیکن ان سے کہا کہ اگر وہ بعد میں آئیں تو میرے پاس دو سے تین ہزار یوروز ہوں گے۔‘
دکاندار کے مطابق ڈاکو اس چکمے میں آ گئے اور چلے گئے۔ انھوں نے بتایا ’جب میں نے پولیس کو بلایا تو انھوں نے یقین نہیں کیا کہ وہ واپس آئیں گے۔‘
لیکن وہ شام ساڑھے پانچ بجے دکان بند ہونے سے ایک گھنٹہ پہلے واپس آئے۔ ڈیڈیئر نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ انھوں نے ایک ڈاکو کو دکان کے دروازے پر دیکھ لیا اور انھیں بتایا کہ ابھی کاروبار ختم نہیں ہوا ہے۔
جب وہ شام ساڑھے چھ بجے تیسری بار واپس آئے تو پولیس انھیں پکڑنے کے لیے دکان کے پیچھے تیار کھڑی تھی جس نے ایک بچے سمیت چھ مردوں کو گرفتار کر لیا۔
ربط
لگتا ہے آج کل عرفان صاحب فن لینڈ کے شہری ہونے کا حق ادا کررہے ہیں!!!پوچھتے ہیں پھر عرفان سعید بھائی سے ۔۔
محفل پر کئی ممبران نے چُپ کا روزہ رکھا ہوا ہے۔لگتا ہے آج کل عرفان صاحب فن لینڈ کے شہری ہونے کا حق ادا کررہے ہیں!!!
آپ ہی ان کو افطار کروائیں!!!محفل پر کئی ممبران نے چُپ کا روزہ رکھا ہوا ہے۔