آج کی دلچسپ خبر!

زیرک

محفلین
وزیراعظم یو ٹرن خان نے کہا ہے کہ "اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کو سمجھتا ہوں"۔
٭دوغلے پن کی انتہا، اوورسیز پاکستانیوں پر سب سے زیادہ قدغنیں عمران خان کی حکومت میں لگیں، بے چارے سال میں ایک موبائل فون تک نہیں لا سکتے، ائیرپورٹس پر جیسے ذلیل کیے جاتے ہیں وہ بھی سب کو معلوم ہے۔ وہ ملک میں زرمبادلہ بھجوانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں، جس کا انہیں کوئی معاوضہ تک نہیں دیا جاتا اور انہیں مراعات دینے کی بجائے ٹیکس نیٹ میں لانے کے طریقے تلاش کیے جاتے ہیں جبکہ وہ بمشکل سال میں ایک ماہ یا زیادہ سے زیادہ 2 ماہ پاکستان قیام کرتے ہوں گے۔ پاکستانی قانون کے مطابق آپ سال کے 185 دن سے زائد باہر رہتے ہوں تو آپ ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے مجاز نہیں، جبکہ وہ پہلے ہی بیرون ملک ٹیکس پے کرتے ہیں، بین الاقوامی قوانین کے مطابق ایک شہری کو دو ممالک میں ٹیکس دینے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ چلیں ملک سے باہر کرنسی لے جانے پر قدغن سمجھ میں آتی ہے، ملک میں لانے پر کیوں، صرف اس لیے کہ ان کو کھینچ تان کر ٹیکس نیٹ میں لایا جائے، پھر کیا ہو گا وہ ملک میں زرمبادلہ بھجوانے کی بجائے ہنڈی پر انحصار کریں گے جیسا کہخود مہاتما عمران خان ساری زندگی ہنڈی کے ذریعے پیسے بھجواتا رہا اور دھرنے کے دنوں میں تو موصوف نے تقریروں میں کئی بار قوم کو بھی ایسا کرنے کا کہا تھا، جبکہ ایسی باتیں ریاست کے باغی کیا کرتے ہیں۔
اپنے آپ کو عقل کل سمجھنے والا کہتا ہے "20 سال تک اوورسیز رہا، ملک کا کوئی سیاستدان اس طرح سے معاملات کو نہیں سمجھ سکتا جتنا میں سمجھ سکتا ہوں"۔
٭٭ یہ تو لطیفہ ہو گیا، اس بات کا جواب 100 اوورسیز پاکستانیوں سے پوچھ لیں، ایک دو کے علاوہ کوئی اس بات سے متفق نہیں ہو گا۔
فرماتے ہیں "بیرون ملک پاکستان کا بہترین ٹیلنٹ موجود ہے"۔
٭٭٭ حکومتی اور بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس کہتی ہیں کہ "گزشتہ دو سالوں میں 8 لاکھ سے زائد پڑھے لکھے، ہنر مند افراد ملک چھوڑ گئے"۔تقریر جھاڑ خان سے اتنا کہنا ہے کہ "پہلے ملک میں رہنے والوں تو تو روزگار دے لو، ملک سے باہر جانے والے ہنرمند ٹیلنٹڈ تو دوسرے مملک کو جا رہے ہیں، جو بے چارے بھی کیا کرتے؟ روزی روٹی کی تلاش میں مارے مارے پھر کر بالآخر بیرون ملک نوکری کے لیے نجانے کہاں کہاں دھکے کھا کر، نجانے کس کس سے قرض لے کر باہر جاتے ہیں۔ خزانے کی حالت دگر گوں ے، ملک میں پیسہ نہیں اور یہ باہر سے ٹیلنٹ افراد منگوائیں گے، کیا خزانے میں اتنی جان ہے کہ وہ ان ٹیلنٹڈ پیاروں جن میں سے کئی ان کی پارٹی کےڈونرز رہ چکے ہیں کی بھاری بھاری تنخواہیں اور دیگر مراعات ادا کر سکے؟"
نئے دور کا ارسطو کہتا ہے " میں نے پہلے ہی دن کہا تھا کہ گھبرانا نہیں ہے"۔
٭٭٭٭گھبرانا تو بنتا ہے کیونکہ جو شخص اپنے گھر کا خرچ تک نہیں چلاتا، بقول اس کی موجودہ و سابق بیویوں کے اس کے دوست اس کی ضرورتیں پوری کرتے ہیں، تو مجھے بتایا جائے سے اپنا گھر چلانے کا تجربہ نہ ہو وہ ملک کا نظام کیسے چلائے گا؟ تقریر جھاڑ خان سے اتنا کہنا ہے کہ جناب کی دوست نوازی کے پیچھے چھپی ساری کہانیاں عوام جانتی ہے۔ وہ تمہارا گھر چلائیں، تم ان کی من مرادیں پوری کرو اور عوام سب کا خمیازہ بھگتے، ایسا کب تک چلے گا؟"۔
٭٭٭٭٭ باتیں کروڑوں کی اور دکان پکوڑوں کی پارٹ ٹو
عمران خان اور پاکستان آرمڈ فورسز کی سعودی خواہشات پر عمل درآمد نہ کرنے کی پالیسی کی وجہ سے سعودی حکومت نے سعودائزیشن(سعودی افراد کو ملازمت دینے کی پالیسی) سیکورٹی خدشات اور مبینہ قوانین کی خلاف ورزی جیسے معاملات و الزامات کو سامنے رکھتے ہوئے گزشتہ 4 ماہ کے دوران قریباً 40 ہزار پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا ہے، ان 40 ہزار افراد میں سے زیادہ تر پاکستانیوں کے قیام کی دستاویزات میں توسیع سے انکار کر کے گویا پاکستان کو سبق سکھانے کا نیا فیز شروع کر دیا گیا ہے۔ اب ذرا ان 40 ہزار ہنرمند افراد میں سے 400 کی نوکری کا بندوبست کر کے دکھاؤ؟ تقریر جھاڑ خان نوکری کہاں سے دیں گے؟ ابھی کل ہی کراچی میں فرما رہے تھے "نوکری دینا سب سے بڑا مسئلہ ہے"، اسی لیے خان صاحب فی الحال دوستوں کی نوکریوں کی فکر میں ہیں، بیروزگار عوام کوئی اور دروازہ دیکھیں۔
٭٭٭٭٭٭ اس تخمینے میں مانگے تانگے کی بجٹ سپورٹنگ رقوم بھی شامل ہیں جو پاکستان کا سرمایہ نہیں ہیں، لہٰذا اچھلنا کودنا بند کر دیں، عام قاری تو آپ کی باتوں میں آ سکتا ہے لیکن معاملے کو گہرائی تک دیکھنے والے اس تریپ میں نہیں آ سکتے۔
پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد کو سعودی عرب سے ملک بدر کر دیا گیا - روزنامہ اوصاف
 
آخری تدوین:

زیرک

محفلین
سر منڈاتے ہی اولے پڑ گئے نیب ترمیمی آرڈیننس سپریم کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج
نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ دو عدالتوں میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
"ترمیمی آرڈیننس غیر آئینی و بنیادی حقوق سے منافی اور بدنیتی پر مبنی ہے، آئین کے آرٹیکل 25 کے مطابق تمام شہری قانون کی نظر میں برابر ہیں"۔
مرکزی انجمن تاجران پاکستان کے جنرل سیکرٹری نعیم میر کا واضح بیان چھپاہے کہ
"نیب ترمیمی آرڈیننس کا تاجروں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، تاجروں کا نام استعمال کر کے وزیراعظم نے اپنے دوستوں کو NRO دیا ہے اور چوروں کو تحفظ دیا ہے"۔
ویسے اللہ بڑا کارساز ہے وہ جب کسی کو بے نقاب کرنے پر آ جائے تو زیادہ دیر نہیں لگاتا، یہی تقریر جھاڑ خان کہا کرتا تھا
"میں NRO نہیں دوں گا" اس نے ڈیڑھ سال میں اپنے بیانیہ کو بدل کر "میں اپنے دوستوں کو NRO دوں گا" کر دیا ہے۔
الغرض دیکھا جائے تو نیب ترمیمی آرڈیننس کا مقصد سوائے اپنے اقرباء، دوستوں، مالم جبہ اراضی الاٹمنٹ، BRT پشاور میں 30 ارب کی کرپشن پر پردہ ڈالنے اور پارٹی کے کرپشن سے لتھڑے وزراء کو نیب سے بچانے کےسوا اور کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ عمران خان کا کل کراچی میں دیا گیا بیان
"مجھے پتہ ہے یہاں بیٹھے میرے دوست بھی بہت خوش ہوں گے کیونکہ ان پر بھی نیب کے کیسز تھے"۔
عمران خان کا یہ بیان عدالت میں بطور اعترافی بیان کے پیش کیا جا سکتا ہے۔ عمران خان نے اپنی، اپنے اقرباء اور دیگر پارٹی اراکین، و وزراء کی چوری چھپانے کے لیے نیب ترمیمی آرڈیننس پاس کر کے پی ٹی آئی کو پاکستان کی تاریخ کی کرپٹ ترین پارٹی ثابت کر دیا ہے۔ نوازشریف نے 20 سالہ اقتدار کے بعد جا کر ملکی قوانین کو اپنے حق میں استعمال کرنا شروع کیا۔عمران خان واقعی فاسٹ باؤلر نکلے انہوں نے یہ کام 16 ماہ میں ہی کر دکھایا اور کرپشن کا ورلڈ کپ جیتنے میں کامیاب ہو گئے۔انہوں نے پچھلے دور حکومت میں سب سے پہلے پشاور نیب کو دھبڑ دوس کر دیا۔اپنی حکومت آنے کے بعدعبدالقادر کی طرح قانونی گگلیاں کھیل کر اپنی پارٹی کے ممبران و وزراء کے خلاف مقدمات اور تحقیقات کو اسٹے آرڈرز سے بچاؤ کی بھرپور کوشش کی مگر نیب تحقیقات سے خود کو نہ بچا سکے۔دوسروں کو این آر او کا طعنہ دینے والے نے جب اپنی گردن پھنستے دیکھی تو فوراً صدارتی نیب آرڈی ننس کے ذریعے خود کو ہی مدر آف آل این آر او دے دیا۔ قانون سازی کی اصل جگہ پارلیمنٹ ہے جہاں کسی معاملے پر باقاعدہ بحث و مباحثے کے بعد قانون سازی کی جاتی ہے، لیکن جو کام اسمبلی نے کرنا ہو، وہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے کیا جائے تو اسے دیسی زبان میں "کچا پنکچر" کہتے ہیں، جو کسی بھی لمحے لیک ہو سکتا ہے۔ اور خان صاحب کا لگایا ہوا پنکچر چوی گھنٹے نہیں نکال سکا اور لیک ہونا شروع ہو گیا ہے۔ اب اس لیک سے کیا کیا برآمد ہو گا؟ یہ دیکھنے کے لیے آنکھیں اور کان کھلے رکھیئے گا۔
 
آخری تدوین:

زیرک

محفلین
"نیب قوانین میں ترامیم کو دیکھ کر تو ایسا لگتا ہے کہ یہ امتیازی ترامیم ہیں" سابق جسٹس، اٹارنی جنرل اور ماہر قانون شاہ خاور ایڈووکیٹ
 

جاسم محمد

محفلین
"نیب قوانین میں ترامیم کو دیکھ کر تو ایسا لگتا ہے کہ یہ امتیازی ترامیم ہیں" سابق جسٹس، اٹارنی جنرل اور ماہر قانون شاہ خاور ایڈووکیٹ
جب پرانے قوانین پر پکڑدھکڑ ہو رہی تھی تو یہی وکلا رو دھو رہے تھے کہ اپوزیشن سے انتقام لیا جا رہا ہے۔
 

زیرک

محفلین
عوام: "گیس، بجلی اور ضروریات زندگی کی اشیاء مہنگی، کچھ خیال کرو"۔
سلیکٹڈ وزیراعظم: "میں عوام کو NRO نہیں دوں گا"۔
پرویز خٹک: "خانا بی آر ٹی کیس میں ام پھنس رہا ہے، ام پھنسا تو میرے گروپ کے سارے ایم این ایز بھی تمارا ساتھ نہیں دیں گے"۔
سلیکٹڈ وزیراعظم: "دوستوں اور حکومت کے لیے جان حاضر ہے، یہ لو نیب قوانین میں ترمیم آرڈی ننس"۔
 

جاسم محمد

محفلین
مت فلاں فلاں کا نام لو، سچ بیان کر دو کہ گردن بچانا فرض تھا، اس لیے قانون بدلنا پڑا:D
اپوزیشن، لبرل، لفافوں کا تو کام ہی حکومت کے ہر اقدام میں کیڑے نکالنا ہے تو نکالتے رہیں۔ نواز شریف سے جب کہا گیا کہ نیب کو لگام ڈالنے کیلیے قانون سازی کریں تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے تو بھگت لیا اب آپ بھی بھگتیں۔ یعنی نظام ٹھیک نہیں کرنا۔ انتقام کی سیاست کرنی ہے۔
 

زیرک

محفلین
اپوزیشن، لبرل، لفافوں کا تو کام ہی حکومت کے ہر اقدام میں کیڑے نکالنا ہے تو نکالتے رہیں۔۔
دیکھ تو سہی دو لفافے کیا کہہ رہے ہیں
صابر شاکر: "نیب قوانین میں تبدیلی سے عمران نیازی کے سیاسی جنازے کی ابتدا ہو گئی ہے"۔
عارف حمید بھٹی: "کلمۂ شہادت"
 

جاسم محمد

محفلین
عوام: "گیس، بجلی اور ضروریات زندگی کی اشیاء مہنگی، کچھ خیال کرو"۔
سلیکٹڈ وزیراعظم: "میں عوام کو NRO نہیں دوں گا"۔
پرویز خٹک: "خانا بی آر ٹی کیس میں ام پھنس رہا ہے، ام پھنسا تو میرے گروپ کے سارے ایم این ایز بھی تمارا ساتھ نہیں دیں گے"۔
سلیکٹڈ وزیراعظم: "دوستوں اور حکومت کے لیے جان حاضر ہے، یہ لو نیب قوانین میں ترمیم آرڈی ننس"۔
مہنگائی آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط کی وجہ سے آئی ہے۔ نیب اب بھی مالم جبہ اور بی آر ٹی پر تحقیقات کر سکتی ہے۔ چھوٹ صرف بیروکریٹس اور بزنس مینز کو ملی ہے
 

جاسم محمد

محفلین
دیکھ تو سہی دو لفافے کیا کہہ رہے ہیں
صابر شاکر: "نیب قوانین میں تبدیلی سے عمران نیازی کے سیاسی جنازے کی ابتدا ہو گئی ہے"۔
عارف حمید بھٹی: "کلمۂ شہادت"
یاد رہے کہ یہ عارضی آرڈیننس ہے۔ قانون میں مستقل تبدیلی کیلئے پارلیمان سے ہی رجوع کرنا پڑے گا۔
 

زیرک

محفلین
نیب ترمیمی آرڈیننس سے بد نیتی کا عنصر صاف ظاہر اور ثابت ہو گیا ہے کہ آج کے بعد احتساب صرف اور صرف اپوزیشن کی جماعتوں کا ہو گا، کیونکہ ریفرنس دائر کرنے کی منظوری کے اختیارات صدر اور گورنر کو تفویض کرنے کا مطلب یہ ہے کہ عمران خان اپنے لوگوں کو بچانا اور اپوزیشن کو رج کے ٹانگنا چاہتے ہیں، خدائی کا دعویٰ بہت سوں نے کیا، مجھے بتائیں آج وہ کہاں ہیں، اور کل تم کہاں ہو گے؟ اللہ الحق ہے وہ بہتر انصاف کرنے والا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
نیب ترمیمی آرڈیننس سے بد نیتی کا عنصر صاف ظاہر اور ثابت ہو گیا ہے کہ آج کے بعد احتساب صرف اور صرف اپوزیشن کی جماعتوں کا ہو گا، کیونکہ ریفرنس دائر کرنے کی منظوری کے اختیارات صدر اور گورنر کو تفویض کرنے کا مطلب یہ ہے کہ عمران خان اپنے لوگوں کو بچانا اور اپوزیشن کو رج کے ٹانگنا چاہتے ہیں، خدائی کا دعویٰ بہت سوں نے کیا، مجھے بتائیں آج وہ کہاں ہیں، اور کل تم کہاں ہو گے؟ اللہ الحق ہے وہ بہتر انصاف کرنے والا ہے۔
50 کروڑ سے زائد کرپشن نیب اب بھی اپنی صوابدید کے مطابق پکڑ سکتی ہے۔ اور ویسے بھی 4 ماہ میں کتنے لوگ نیب سے بچ جائیں گے؟ اس کے بعد دوبارہ وہی پرانی پکڑ دھکڑ، جیلوں اور ضمانتوں کا سلسلہ واپس آ جائے گا۔
 

زیرک

محفلین
بالکل۔ 4 ماہ بعد اگر پارلیمان نے اس آرڈیننس کو قانون میں تبدیل نہ کیا تو یہ خود ہی معطل ہوجائےگا۔
لیکن قانون سے بچنے کے لیے 4 ماہ تو مل گئے ناں، 4 ماہ اور حکومت کر لیں لیکن ایک رکاوٹ ہے اگر کورٹ نے اس کو کالعدم قرار دے دیا تو پھر گئی بھینس کیچڑ میں۔
 
آخری تدوین:

زیرک

محفلین
غریب مکاؤ، غربت مٹاؤ
قارئین آپ کو یاد ہو گا کہ اپوزیشن میں رہتے ہوئے مہاتما خان اور ان کے معاشی جادوگر اسد عمر یہ کہتے نہیں تھکتے تھے کہ "ہم جب اقتدار میں آئیں گے تو پٹرول 45 روپے لٹر ملا کرے گا"۔ اب یہ حال ہے کہ پوٹیاز حکومت نے اپنے دورِ اقتدار کے پہلے 16 ماہ کے دوران فی لٹر پٹرول کی قیمت میں اضافے کا نیا قومی ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ حکومت نے گزشتہ ایک سال میں پٹرولیم منصوعات کی قیمت میں 23 روپے 02 پیسے فی لٹر اضافہ کیا ہے جس کے بعد پٹرول 90 روپے97 پیسے سے بڑھ کر113روپے99 پیسے فی لٹر ہو گیا ہے۔ صرف سال 2019 کے دوران پٹرول کی قیمت میں 23 روپے 2 پیسے فی لٹر اضافہ ہوا ہے۔ سال 2019 کے دوران ہائی سپیڈ ڈیزل 18 روپے 42 پیسے، لائٹ ڈیزل 7 روپے 15 پیسے اور مٹی کا تیل 13روپے 37 پیسے فی لٹر مہنگا ہوا۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل 106 روپے 68پیسے سے بڑھ کر 125 روپے ایک پیسہ فی لیٹر ہو گیا، لائٹ ڈیزل 75 روپے 28 پیسے سے 82 روپے 43 پیسے، مٹی کا تیل 82 روپے 98 پیسے سے 96 روپے 35 پیسے فی لٹر ہو گیا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ آئندہ سال پٹرول و دیزل کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔بے چاری عوام کا کہنا ہے کہ "جب سے تبدیلی سرکار برسر اقتدار آئی ہے ہمارے لیے پریشانیاں ہیں کہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہیں، یہ حکومت تو ہمارے لیے عذاب بن کر رہ گئی ہے"۔ اب حکومت کی جانب سے عوام کے لیے نئے سال کا تحفہ پٹرول مصنوعات مہنگا کر کے دیا جا رہا ہے، اس سے مہنگائی مزید بڑھے گی، مہنگائی بڑھے گی تو غریب مریں گے اور غریب مریں گے تو غربت میں خود بخود کمی واقع ہو گی، شاید یہی وہ خفیہ حکومتی پروگرام ہے جس کا سلوگن ہے "غریب مکاؤ، غربت مٹاؤ"۔
 

جاسم محمد

محفلین
غریب مکاؤ، غربت مٹاؤ
قارئین آپ کو یاد ہو گا کہ اپوزیشن میں رہتے ہوئے مہاتما خان اور ان کے معاشی جادوگر اسد عمر یہ کہتے نہیں تھکتے تھے کہ "ہم جب اقتدار میں آئیں گے تو پٹرول 45 روپے لٹر ملا کرے گا"۔ اب یہ حال ہے کہ پوٹیاز حکومت نے اپنے دورِ اقتدار کے پہلے 16 ماہ کے دوران فی لٹر پٹرول کی قیمت میں اضافے کا نیا قومی ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ حکومت نے گزشتہ ایک سال میں پٹرولیم منصوعات کی قیمت میں 23 روپے 02 پیسے فی لٹر اضافہ کیا ہے جس کے بعد پٹرول 90 روپے97 پیسے سے بڑھ کر113روپے99 پیسے فی لٹر ہو گیا ہے۔ صرف سال 2019 کے دوران پٹرول کی قیمت میں 23 روپے 2 پیسے فی لٹر اضافہ ہوا ہے۔ سال 2019 کے دوران ہائی سپیڈ ڈیزل 18 روپے 42 پیسے، لائٹ ڈیزل 7 روپے 15 پیسے اور مٹی کا تیل 13روپے 37 پیسے فی لٹر مہنگا ہوا۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل 106 روپے 68پیسے سے بڑھ کر 125 روپے ایک پیسہ فی لیٹر ہو گیا، لائٹ ڈیزل 75 روپے 28 پیسے سے 82 روپے 43 پیسے، مٹی کا تیل 82 روپے 98 پیسے سے 96 روپے 35 پیسے فی لٹر ہو گیا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ آئندہ سال پٹرول و دیزل کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔بے چاری عوام کا کہنا ہے کہ "جب سے تبدیلی سرکار برسر اقتدار آئی ہے ہمارے لیے پریشانیاں ہیں کہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہیں، یہ حکومت تو ہمارے لیے عذاب بن کر رہ گئی ہے"۔ اب حکومت کی جانب سے عوام کے لیے نئے سال کا تحفہ پٹرول مصنوعات مہنگا کر کے دیا جا رہا ہے، اس سے مہنگائی مزید بڑھے گی، مہنگائی بڑھے گی تو غریب مریں گے اور غریب مریں گے تو غربت میں خود بخود کمی واقع ہو گی، شاید یہی وہ خفیہ حکومتی پروگرام ہے جس کا سلوگن ہے "غریب مکاؤ، غربت مٹاؤ"۔
آئی ایم ایف پروگرام کے مطابق اگلے دو سالوں تک ملک میں شدید مہنگائی رہے گی۔ معاشی اصلاحات والی یہ کڑوی گولی کسی نہ کسی کو تو نگلنی تھی
 

زیرک

محفلین
مہاتما تقریر جھاڑ خان دھرنے میں کہا کرتے تھے
"نواز شریف کی اسمبلی جعلی ہے، جب ہم آئیں گے تو اسمبلی کو چلا کر دکھائیں گے، اسمبلی کو اختیارات دیں گے"
۔ لیکن پھر یوں ہوا کہ؛
سنی دیول کے ڈائیلاگ "تاریخ پہ تاریخ" پہ چلتے ہوئے "آرڈی ننس پہ آرڈی ننس" لائے جانے لگے؛
٭سی پیک اتھارٹی آرڈی ننس
٭میڈیکل اینڈ ڈینیٹل آرڈی ننس
٭نیب قوانین ترمیمی آرڈی ننس
آرڈی ننس پہ آرڈی ننس کا کھیل جاری ہے اور جاری رہے گا کیونکہ سیاست جسے کہتے ہیں سب کُوڑ ہے، جھوٹ کا کاروبار کرنے والوں کا میدان۔
 
Top