زیرک
محفلین
نیب آرڈیننس 2019 سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا
جب پرانے قوانین پر پکڑدھکڑ ہو رہی تھی تو یہی وکلا رو دھو رہے تھے کہ اپوزیشن سے انتقام لیا جا رہا ہے۔"نیب قوانین میں ترامیم کو دیکھ کر تو ایسا لگتا ہے کہ یہ امتیازی ترامیم ہیں" سابق جسٹس، اٹارنی جنرل اور ماہر قانون شاہ خاور ایڈووکیٹ
مت فلاں فلاں کا نام لو، سچ بیان کر دو کہ گردن بچانا فرض تھا، اس لیے قانون بدلنا پڑاجب پرانے قوانین پر پکڑدھکڑ ہو رہی تھی تو یہی وکلا رو دھو رہے تھے کہ اپوزیشن سے انتقام لیا جا رہا ہے۔
اپوزیشن، لبرل، لفافوں کا تو کام ہی حکومت کے ہر اقدام میں کیڑے نکالنا ہے تو نکالتے رہیں۔ نواز شریف سے جب کہا گیا کہ نیب کو لگام ڈالنے کیلیے قانون سازی کریں تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے تو بھگت لیا اب آپ بھی بھگتیں۔ یعنی نظام ٹھیک نہیں کرنا۔ انتقام کی سیاست کرنی ہے۔مت فلاں فلاں کا نام لو، سچ بیان کر دو کہ گردن بچانا فرض تھا، اس لیے قانون بدلنا پڑا
دیکھ تو سہی دو لفافے کیا کہہ رہے ہیںاپوزیشن، لبرل، لفافوں کا تو کام ہی حکومت کے ہر اقدام میں کیڑے نکالنا ہے تو نکالتے رہیں۔۔
مہنگائی آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط کی وجہ سے آئی ہے۔ نیب اب بھی مالم جبہ اور بی آر ٹی پر تحقیقات کر سکتی ہے۔ چھوٹ صرف بیروکریٹس اور بزنس مینز کو ملی ہےعوام: "گیس، بجلی اور ضروریات زندگی کی اشیاء مہنگی، کچھ خیال کرو"۔
سلیکٹڈ وزیراعظم: "میں عوام کو NRO نہیں دوں گا"۔
پرویز خٹک: "خانا بی آر ٹی کیس میں ام پھنس رہا ہے، ام پھنسا تو میرے گروپ کے سارے ایم این ایز بھی تمارا ساتھ نہیں دیں گے"۔
سلیکٹڈ وزیراعظم: "دوستوں اور حکومت کے لیے جان حاضر ہے، یہ لو نیب قوانین میں ترمیم آرڈی ننس"۔
یاد رہے کہ یہ عارضی آرڈیننس ہے۔ قانون میں مستقل تبدیلی کیلئے پارلیمان سے ہی رجوع کرنا پڑے گا۔دیکھ تو سہی دو لفافے کیا کہہ رہے ہیں
صابر شاکر: "نیب قوانین میں تبدیلی سے عمران نیازی کے سیاسی جنازے کی ابتدا ہو گئی ہے"۔
عارف حمید بھٹی: "کلمۂ شہادت"
اتنا قانون میں جانتا ہوں کہ صدارتی آرڈیننس کی مدت صرف چار ماہ ہوتی ہے۔یاد رہے کہ یہ عارضی آرڈیننس ہے۔ قانون میں مستقل تبدیلی کیلئے پارلیمان سے ہی رجوع کرنا پڑے گا۔
بالکل۔ 4 ماہ بعد اگر پارلیمان نے اس آرڈیننس کو قانون میں تبدیل نہ کیا تو یہ خود ہی معطل ہوجائےگا۔اتنا قانون میں جانتا ہوں کہ صدارتی آرڈیننس کی مدت صرف چار ماہ ہوتی ہے۔
50 کروڑ سے زائد کرپشن نیب اب بھی اپنی صوابدید کے مطابق پکڑ سکتی ہے۔ اور ویسے بھی 4 ماہ میں کتنے لوگ نیب سے بچ جائیں گے؟ اس کے بعد دوبارہ وہی پرانی پکڑ دھکڑ، جیلوں اور ضمانتوں کا سلسلہ واپس آ جائے گا۔نیب ترمیمی آرڈیننس سے بد نیتی کا عنصر صاف ظاہر اور ثابت ہو گیا ہے کہ آج کے بعد احتساب صرف اور صرف اپوزیشن کی جماعتوں کا ہو گا، کیونکہ ریفرنس دائر کرنے کی منظوری کے اختیارات صدر اور گورنر کو تفویض کرنے کا مطلب یہ ہے کہ عمران خان اپنے لوگوں کو بچانا اور اپوزیشن کو رج کے ٹانگنا چاہتے ہیں، خدائی کا دعویٰ بہت سوں نے کیا، مجھے بتائیں آج وہ کہاں ہیں، اور کل تم کہاں ہو گے؟ اللہ الحق ہے وہ بہتر انصاف کرنے والا ہے۔
لیکن قانون سے بچنے کے لیے 4 ماہ تو مل گئے ناں، 4 ماہ اور حکومت کر لیں لیکن ایک رکاوٹ ہے اگر کورٹ نے اس کو کالعدم قرار دے دیا تو پھر گئی بھینس کیچڑ میں۔بالکل۔ 4 ماہ بعد اگر پارلیمان نے اس آرڈیننس کو قانون میں تبدیل نہ کیا تو یہ خود ہی معطل ہوجائےگا۔
آئی ایم ایف پروگرام کے مطابق اگلے دو سالوں تک ملک میں شدید مہنگائی رہے گی۔ معاشی اصلاحات والی یہ کڑوی گولی کسی نہ کسی کو تو نگلنی تھیغریب مکاؤ، غربت مٹاؤقارئین آپ کو یاد ہو گا کہ اپوزیشن میں رہتے ہوئے مہاتما خان اور ان کے معاشی جادوگر اسد عمر یہ کہتے نہیں تھکتے تھے کہ "ہم جب اقتدار میں آئیں گے تو پٹرول 45 روپے لٹر ملا کرے گا"۔ اب یہ حال ہے کہ پوٹیاز حکومت نے اپنے دورِ اقتدار کے پہلے 16 ماہ کے دوران فی لٹر پٹرول کی قیمت میں اضافے کا نیا قومی ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ حکومت نے گزشتہ ایک سال میں پٹرولیم منصوعات کی قیمت میں 23 روپے 02 پیسے فی لٹر اضافہ کیا ہے جس کے بعد پٹرول 90 روپے97 پیسے سے بڑھ کر113روپے99 پیسے فی لٹر ہو گیا ہے۔ صرف سال 2019 کے دوران پٹرول کی قیمت میں 23 روپے 2 پیسے فی لٹر اضافہ ہوا ہے۔ سال 2019 کے دوران ہائی سپیڈ ڈیزل 18 روپے 42 پیسے، لائٹ ڈیزل 7 روپے 15 پیسے اور مٹی کا تیل 13روپے 37 پیسے فی لٹر مہنگا ہوا۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل 106 روپے 68پیسے سے بڑھ کر 125 روپے ایک پیسہ فی لیٹر ہو گیا، لائٹ ڈیزل 75 روپے 28 پیسے سے 82 روپے 43 پیسے، مٹی کا تیل 82 روپے 98 پیسے سے 96 روپے 35 پیسے فی لٹر ہو گیا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ آئندہ سال پٹرول و دیزل کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔بے چاری عوام کا کہنا ہے کہ "جب سے تبدیلی سرکار برسر اقتدار آئی ہے ہمارے لیے پریشانیاں ہیں کہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہیں، یہ حکومت تو ہمارے لیے عذاب بن کر رہ گئی ہے"۔ اب حکومت کی جانب سے عوام کے لیے نئے سال کا تحفہ پٹرول مصنوعات مہنگا کر کے دیا جا رہا ہے، اس سے مہنگائی مزید بڑھے گی، مہنگائی بڑھے گی تو غریب مریں گے اور غریب مریں گے تو غربت میں خود بخود کمی واقع ہو گی، شاید یہی وہ خفیہ حکومتی پروگرام ہے جس کا سلوگن ہے "غریب مکاؤ، غربت مٹاؤ"۔
غریب مکاؤ اور حکومت چلاؤ، اور کوئی پالیسی تو چلتی نہیںآئی ایم ایف پروگرام کے مطابق اگلے دو سالوں تک ملک میں شدید مہنگائی رہے گی۔ معاشی اصلاحات والی یہ کڑوی گولی کسی نہ کسی کو تو نگلنی تھی