مسئلہ صرف قوتِ ارادی اور نیت کا ہے۔کیونکہ جن لوگوں کو عادت ہے ان کو باوجود سخت جدوجہد اس سے نجات میں ناکام ہوتے ہی دیکھا ہے۔
میرے چچا نے ہارٹ اٹیک کے بعد سیگریٹ نوشی مکمل ترک کر دی اور ایک دفعہ اس پر خوشی کا اظہار کرتے بھی دیکھا مگر چند سال بعد وہ دوبارہ سیگریٹ نوشی کرتے نظر آئے۔مسئلہ صرف قوتِ ارادی اور نیت کا ہے۔
میں نے خود اپنی آنکھوں سے 2 ڈبی گولڈ لیف پر ڈے پینے والے فرد کو ایک دن میں سگریٹ چھوڑتے دیکھا ہے۔ اپنے والد صاحب کو۔
ابو نے 95 میں چھوڑی تھی، اس کے بعد دوبارہ نہیں پی۔میرے چچا نے ہارٹ اٹیک کے بعد سیگریٹ نوشی مکمل ترک کر دی اور ایک دفعہ اس پر خوشی کا اظہار کرتے بھی دیکھا مگر چند سال بعد وہ دوبارہ سیگریٹ نوشی کرتے نظر آئے۔
جی اس تصویر سے کچھ نہیں ہوتا، بلکہ میرے تو اب کبھی ذہن میں بھی نہیں آیا کہ ایسی کوئی تصویر پیکٹ کے اوپر موجود بھی ہے۔پیکٹس پر جو تصویر دی جاتی ہے وہ بڑی گھٹیا ہے، مجھے تو اس سے ابکائی سی آنے لگتی ہے۔ اِک ذرا ہینڈسم جوان کی تصویر لگا دیا کریں جو ہیرو سٹائل میں "سُوٹا" لگا رہا ہو تو اچھا ہوگا۔
ویسے کیا ایسی تصویریں دیکھ کر سیگریٹ سے کوئی کراہت پیدا ہوتی ہے؟
محمد وارث وغیرہ وغیرہ
عدنان بھائی خودکش حملے کسی فتوے کو سامنے رکھ کر نہیں کیے جاتے، بلکہ باغیانہ جذبے کے تحت ہی کیے جاتے ہیں۔ آاااہ! ایسوں کو کوئی فتویٰ نہیں روک سکتا۔خودکش حملے حرام ہیں،اٹھارہ سو انتیس علماء کا متفقہ فتویٰتمام مسالک سے تعلق رکھنے والے اٹھارہ سو انتیس علمائے کرام نے اتفاق رائے سےپاکستان میں خود کُش حملوں کو حرام قرار دیا ہے۔
پاکستان میں خودکش حملوں کے خلاف1829علماء کے فتوے کی تفصیل سامنے آگئی ہیں، فتوے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں خودکش حملے کرنے اور کرانے والے اسلام کی رو سے باغی ہیں، ریاست پاکستان شرعی طور پر ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کا جواز رکھتی ہے۔
فتوے کے مطابق جہاد کا وہ پہلو جس میں جنگ اور قتال شامل ہیں صرف اسلامی ریاست شروع کرسکتی ہے،طاقت کے بل پر اپنے نظریات دوسروں پر مسلط کرنا فساد فی الارض ہے ۔
علمائے کرام کے فتوے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان میں نفاذ شریعت کے نام پر ریاست کے خلاف مسلح تصادم حرام ہے ، تخریب و فساد اور دہشت گردی کا فائدہ اسلام اور ملک دشمن عناصر کو پہنچ رہا ہے۔
کیا وجہ ہے کہ سگریٹ ساز کمپنیاں اپنی مصنوعات کے لئے ایسے دلکش اشتہارات بناتی تھیں جن کا کوئی براہ راست تعلق سگریٹ سے نہیں ہوتا تھا؟ کیا ایک غیر متعلق دلکش اشتہار دیکھ کر کوئی سگریٹ نوشی کی طرف راغب ہوا ہے؟ویسے یہ بھی بڑے لطیفوں میں سے ایک ہے۔
مجھے آج تک نہیں سمجھ آیا کہ سگریٹ کی ڈبی پر ایسے انتباہ سے کیا فرق پڑتا ہے۔ آج تک کسی کا نہیں سنا کہ ڈبی پر یہ انتباہ پڑھ کر اس نے سگریٹ چھوڑی ہو۔
مجھے الگ سے اشتہارات چلانے اور آگہی مہم چلانے پر کوئی اعتراض نہیں، بلکہ شاید سب سے بڑا حامی بنوں، ایسی کسی مہم کا۔کیا وجہ ہے کہ سگریٹ ساز کمپنیاں اپنی مصنوعات کے لئے ایسے دلکش اشتہارات بناتی تھیں جن کا کوئی براہ راست تعلق سگریٹ سے نہیں ہوتا تھا؟ کیا ایک غیر متعلق دلکش اشتہار دیکھ کر کوئی سگریٹ نوشی کی طرف راغب ہوا ہے؟
اشتہارات بھلے فرد کے فیصلے کو براہ راست متاثر نہ کریں لیکن معاشرے میں ایک عمومی شعور کو ضرور ترتیب دیتے ہیں۔ اس کے نتائج عموماً ایک عرصہ بعد رجحانات کی صورت میں ابھرتے ہیں۔
وہ تصویر اور وارننگ سگریٹ کے پرانے دیوانوں کے لئے نہیں بلکہ نئے راغب ہونے والوں کو روکنے کے لئے ہوتی ہیںجی اس تصویر سے کچھ نہیں ہوتا، بلکہ میرے تو اب کبھی ذہن میں بھی نہیں آیا کہ ایسی کوئی تصویر پیکٹ کے اوپر موجود بھی ہے۔
ایسے اشتہار فوری تو نہیں روک پاتے مگر یہ یاد دلاتے رہتے ہیں کہ سیگریٹ کی عادت تو ہے مگر چیز یہ اچھی نہیں۔مجھے الگ سے اشتہارات چلانے اور آگہی مہم چلانے پر کوئی اعتراض نہیں، بلکہ شاید سب سے بڑا حامی بنوں، ایسی کسی مہم کا۔
کہنے کا مقصد ہے کہ جب ایک مضر صحت چیز بیچنے کی اجازت دی ہے تو ایسے اشتہار اسی پراڈکٹ پر لگانا دراصل قانون کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔ یہ میری رائے ہے، اختلاف کوئی بھی رکھ سکتا ہے۔
ہاروت ماروت بھی تو کہتے تھے انما نحن فتنۃ فلا تکفرجب ایک مضر صحت چیز بیچنے کی اجازت دی ہے تو ایسے اشتہار اسی پراڈکٹ پر لگانا دراصل قانون کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔ یہ میری رائے ہے، اختلاف کوئی بھی رکھ سکتا ہے۔
زبردست۔ اقلیتوں کیساتھ اکثریت جیسا برتاؤ ہی ہونا چاہئےبھارت میں عازمینِ حج کو اخراجات کی مد میں دی جانے والی سبسڈی ختم کر دی گئی ہے۔
یعنی اسلامی ریاست داعش کا جنگ و قتال حلال کر دیا اس فتوے نے۔فتوے کے مطابق جہاد کا وہ پہلو جس میں جنگ اور قتال شامل ہیں صرف اسلامی ریاست شروع کرسکتی ہے