کل سینما پہ "سنجو" بھی دیکھ لی۔
یہ سنجے دت کی زندگی پہ بنی فلم ہے اور اس کی خاص بات یہ ہے کہ اس کی ڈائریکشن راجکمار ہیرانی کی ہے جس نے اس سے قبل پی کے، تھری ایڈیٹس اور منا بھائی ایم بی بی ایس جیسی کمال فلمیں بنائی ہیں۔
ایک بایوگرافی فلم ہونے کی وجہ سے سنجو میں ویسی سنسنی، ڈرامائی موڑ اور کلائمکس وغیرہ نہیں ہے جو پی کے یا تھری ایڈیٹس وغیرہ میں تھے، تاہم اس کے باوجود بھی یہ کافی بہتر فلم ہے۔
رنبیر کپور نے سنجے دت کے رول میں زبردست ایکٹنگ کی ہے، جبکہ پاریش راول نے بھی سنیل دت کے کردار کا خوب حق ادا کیا ہے۔
فلم میں میری توقعات کے برعکس سنجے دت کی زندگی سے متعلق کئی اہم پہلوؤں سے پہلوتہی کی گئی اور فقط چند واقعات کا ہی احاطہ کیا گیا ہے۔ جیسے ساجن، کھل نائیک اور واستو جیسی سپر ہٹ فلموں کا سرے سے تذکرہ ہی نہیں کیا گیا اور اس فلم سے ایسا تاثر بنا جیسے سنجے دت کی پہلی ہٹ فلم منا بھائی ایم بی بی ایس تھی۔
اسی طرح فلم میں سنجے دت سے زیادہ سنیل دت کا کردار بھی کافی حاوی رہا، جو کہ پاریش راول نے ادا کیا تھا۔
اور سب سے مزے کی بات کہ فلم کا مرکزی خیال سنجے دت کی زندگی سے زیادہ یہ تھا کہ کیسے میڈیا افواہوں یا جھوٹی خبروں سے عوام میں تاثر پیدا کرتا ہے اور لوگوں کی زندگی برباد کرتا ہے۔ خصوصاً خبروں کے ساتھ سوالیہ نشان کا خوب تذکرہ کیا گیا، جس سے نہ وہ خبر رہتی ہے نہ حقیقت، لیکن اس کے باوجود اس سے مطلوبہ مقاصد حاصل کر لئے جاتے ہیں۔ جیسے
کوڈ:
Truck loaded with RDX found in Sanjay Dutt House?
مزید مزے کی بات یہ ہے کہ اس فلم نے اس پہلو کا منفی انداز میں ذکر کرنے کے باوجود شاید یہی مقصد حاصل بھی کر لیا ہے۔ یعنی فلم کی کہانی سچ ہے یا جھوٹ، لیکن سنجے دت کی بے گناہی کا خوب پرچار ہو گیا ہے اور اس کے لئے عمومی سینٹی مینٹ میں کافی بہتری آئی ہو گی۔
میرا خیال ہے کہ میڈیا سے متعلق یہ موضوع بذات خود ایک تفصیلی فلم کا متقاضی ہے۔ جیسے پی کے میں مذہبی عناصر کے بارے میں تفصیل سے کہانی تھی، اسی طرح میڈیا سے متعلق بھی ایک اچھی فلم بنائی جا سکتی ہے۔