شیخ صاحب کو ایوب خان صاحب نے ایک بار بھرے پرے چوک میں پٹوا کیا دیا، حضرت اب جی ایچ کیو کے گیٹ نمبر چار سے ہلنے کا نام بھی نہیں لیتے ہیں!
شیخ رشید، عمران خان، چوہدری برادران وغیرہ کو یہ داد کم از کم دے دیں کہ انہوں نے اپنی تمام تر سیاسی زندگی نام نہاد جمہورا بننے کی کوشش نہیں کی۔ وہ جو باہر ہیں وہی اندر ہیں۔ ہمیشہ سے بوٹس پالشی۔
پی پی پی اور ن لیگ کے سیاست دانوں سے لڑائی اس لیے ہے کہ وہ گرگٹ کی طرح موقف بدلتے ہیں۔ جب اقتدار میں نہ ہوں تو جرنیلوں کے پاؤں پڑتے ہیں۔ اور جب اقتدار مل جائے تو پھر ان کے گلے پڑتے ہیں۔
یہ وہ دوغلی اور منافقانہ روش ہی ہے جس نے عوام میں سویلین بالا دستی اور ووٹ کو عزت دو بیانیہ سے شدید نفرت پیدا کردی ہے۔ اگر سیاست دان نیک نیتی سے اس کا ساتھ دیتے تو آج کی صورتحال کافی مختلف ہوتی