آزادیِ نسواں۔۔۔ آخری حد کیا ہے؟؟؟

الف نظامی

لائبریرین
نسوانیت زن کیا ہے اور اس میں کتنے معاملات آتے ہیں؟ کیا وہ عورت کے "زندگی کے معاملات" کی ذیل میں آتے ہیں یا نہیں؟ کیا ان کی تعداد ایک ہے یا ایک سے زائد ہے؟ اگر زائد ہے تو کتنی زائد ہے؟
جب آپ "جنرک" کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں تو کیا اس سے مراد یہ ہوتی ہے کہ میں نے "معاملات" کی "کثیر تعداد" کی جانب اشارہ کیا ہے، یا آپ یہ فرما رہے ہوتے ہیں کہ میں نے "تمام معاملات" کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا ہے؟
آخر الذکر صورت میں کیا آپ نشاندہی کر سکتے ہیں کہ میں نے تمام کا لفظ کہاں استعمال کیا ہے؟
اول الذکر کی صورت میں کیا آپ نشاندہی کر سکتے ہیں کہ وہ کون سا threshold ہو گا جہاں پہنچ کر اس کے لیے "عورت کی زندگی کے معاملات" کی اصطلاح کا استعمال درست ہو؟ ۳؟ ۵؟ ۱۰؟ ۱۲؟ جب آپ نسوانیت زن کی ذیل میں آنے والے معاملات کی نشاندہی کرتے ہیں تو کیا وہ تعداد میں اس تھریشولڈ کو پہنچتے ہیں یا نہیں؟
شعر کی تشریح اور شماریات دو مختلف امور ہیں۔ اور میرا مقصد صرف آپ کو توجہ دلانا تھا۔ اس طرح کے مباحث میں تفصیلی گفتگو کرنا میری عادت نہیں۔ بالمشافہ مل کر بات کی جا سکتی ہے لیکن آن لائن فورم پر ابحاث میں ایکٹولی حصہ لینا میرے لیے مشکل ہے۔
 

کاشفی

محفلین
"عورت نشہ ہے، فریب ہے، سراب ہے، رسوائی ہے اور وہ سب کچھ ہے جو انسان کو بدی کی طرف راغب کرتا ہے۔
عورت پاکیزگی ہے، عصمت ہے، سراپا تقدیس ہے اور سب کچھ ہے جو انسان کو انسانیت کے معراجِ کمال پر لے جاتا ہے۔ جس آسانی سے یہ ایمان کو غارت کرسکتی ہے اُسی آسانی سے یہ اُسے عطا بھی کرسکتی ہے۔۔"

(اقتباس: گومی اور پنڈت از کرشن چندر)
 

سید عمران

محفلین
کیا کہنے جناب کے۔ خود ہی الزام لگانے والے اور خود ہی جج۔ پہلے تو قران کو ٹریڈ مارک بنا کے اپنے تک محدود رکھو تاکہ لوگ ہمارے محتاج رہیں اور دوسروں کو صرف عربی پڑھ کر ثواب کمانے تک محدود رکھو۔ اب سمجھ میں آتا ہے کہ قطب الدین احمد صاحب کو قران کا فارسی میں ترجمہ کرنے پر لعن طعن کا سامنا کیوں کرنا پڑا تھا۔ اب اگر کوئی ایسی گستاخی کر بیٹھے کہ قران کو سمجھ کر پڑھنے کی تو اس پہ باطل کی طرف مائل کے فتوے صادر کرو۔ لے دے کے صرف یہی بات رہ جاتی ہے کہ ہر وہ شخص باطل ہے جو آپ کے حق میں نہیں آپ ہی کی طرح نہیں سوچتا اور آپ کی من پسند تاویلات اور تشریحات پہ ایمان نہیں لاتا۔
آپ کی من پسند تاویلات پر کیوں ایمان لایا جائے؟؟؟
دینی علوم میں مہارت پر آپ کی کیا قابلیت ہے؟؟؟
 

سید عمران

محفلین
بھائی لہجے میں یہ تلخی بچپن سے نہیں ہے۔ صرف اور صرف سچ جاننے کی جستجو میں سو کالڈ علماء برادری کی طرف سے تھریٹن کیے جانے اور طرح طرح کے الزام لگائے جانے کی وجہ سے ہے۔ آپ کو یہ لہجہ اگر برا لگا تو تہ دل سے پشیمان اور معذرت خواہ ہوں۔

کیا وجہ ہے کہ آپ دوسروں کو جو برا بھلا کہتے ہیں جواب میں آپ کو بھی ان ہی اعزازات سے نہ نوازا جائے؟؟؟
 

سید عمران

محفلین
پہلی بات تو یہ ہے کہ اقبال ایک انسان ہے نہ ہی خدا اور نہ ہی کوئی نبی۔ اس لیے اقبال کو بت بنا کر پوجنے والوں کو سوچنا چاہیے کہ ہر انسان غلطی کا مرتکب ہو سکتا ہے یا اس کے خیالات محض ذاتی خیالات ہوتے ہیں ان سے صحیح یا غلط کی تصدیق اس سے نہیں ہو گی کہ وہ انسان کتنا ذہین ہے یا اس نے کتنی کتابیں لکھی ہیں۔ اللہ نے ہر انسان کو عقل اس لیے دی ہے کہ وہ صحیح اور غلط میں تمیز کر سکے نہ کہ اسے سائیڈ پہ رکھ کے دوسروں کے خیالات کی پرستش شروع کر دے۔ اقبال جتنا بھی محترم ہو نبی کے درجے کو نہیں پہنچ سکتا اور نہ ہی اللہ نے اقبال کی کوئی انڈورسمنٹ کی ہے۔ بروز قیامت یہ حجت قطعی نہیں ہو گی کہ آپ نے اقبال کے خیالات کے مطابق عمل کیا بلکہ صرف اور صرف یہ حجت ہو گی کہ آپ نے اللہ کے احکامات پہ کتنا عمل کیا۔ اقبال تو ابھی بہت دور کی بات ہے یہ حجت بھی قطعی نہیں ہو گی کہ آپ نے ابو بکر صدیق رضہ عمر فاروق رضہ عثمان غنی رضہ یا حضرت علی رضہ کے خیالات اور اعمال کے مطابق عمل کیا۔ مومن کا معیار صرف اللہ کے احکامات ہیں۔
دوسری بات یہ کہ چار صدیاں گزرنے کو ہیں اور اقبال کو بھی یہ کہے ہوئے ایک صدی گزرنے کو ہے لیکن ابھی تک یورپ کا خورشید زرد نہیں ہوا۔ ابھی تک آپ انہی سے بھیک لیتے ہیں انہی کی ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہیں۔ مسجد کے سپیکر سے لے کر مولانا کے پاس جو موبائل ہے وہ بھی انہی سے آیا ہے۔ یہ اس قوم کا ظرف ہے کہ اس نے علم کو خود تک محدود اور چھپا کے نہیں رکھا۔ اگر ایسا کیا ہوتا تو ابھی تک آپ گھروں میں دیے جلا رہے ہوتے اور بیل گاڑیوں میں سفر کر رہے ہوتے۔ آپ کا سورج تو ابھی تک طلوع ہی نہیں ہوا اور آپ دوسروں کا سورج زرد ہونے کی بات کرتے ہیں۔ حد ہے اور بے حد ہے۔ یورپ چاہے سارا ننگا پھرے ہمارے ٹھیک یا غلط ہونے کا ذمہ دار یورپ نہیں بلکہ ہمارا اپنا معاشرہ اور سو کالڈ علماء ہیں۔ ہمیں اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہے اور گھر کو ٹھیک اس وقت کیا جا سکتا ہے جب توجہ اپنے گھر اور غلطیوں پہ ہو۔
اسلامی علوم پر آپ کی تحقیق شروع سے آخر تک غلط ہے...
دوسروں کو بھاشن دینے سے پہلے کسی سے پوچھیں کہ میری غلطیاں کتنی ہیں ہھر ان تصحیح کریں!!!
 

فرقان احمد

محفلین
پاکستانی معاشرہ میں امریکی عریانیت لانے کی سعی مذمومہ!!!
اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے معاشرے میں یہ تحریک ان نعروں کے باعث اپنی موت آپ مر جائے گی۔ شاید ان کو کسی کی مخالفت کی ضرورت نہیں ہے۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے معاشرے میں یہ تحریک ان نعروں کے باعث اپنی موت آپ مر جائے گی۔ شاید ان کو کسی کی مخالفت کی ضرورت نہیں ہے۔
عورت مارچ میں مختلف نظریاتی فکر کی خواتین موجود تھیں۔ چند ایسے متنازعہ پلے کارڈز کی وجہ سے اسے کل پر پرکھا نہیں جا سکتا ۔ مجموعی طور پر مارچ کے شرکاء نے پتھراؤ ہونے کے باوجود بہت سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔
 

فرقان احمد

محفلین
عورت مارچ میں مختلف نظریاتی فکر کی خواتین موجود تھیں۔ چند ایسے متنازعہ پلے کارڈز کی وجہ سے اسے کل پر پرکھا نہیں جا سکتا ۔ مجموعی طور پر مارچ کے شرکاء نے پتھراؤ ہونے کے باوجود بہت سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔
ہر پچ پر ایک ہی طرز کی بلے بازی نہیں کی جا سکتی۔ یہ ہماری پیشن گوئی ہے کہ اس طرح کی نعرے بازی چلتی رہی تو بہت جلد یہ تحریک یا اس کے نمائندہ افراد ایسے عناصر سے برات کا اظہار کرتے دکھائی دیں گے۔ ویسے، اب اس تحریک کی نمائندگی کے لیے کوئی جماعت بھی قائم ہونے کا امکان دکھائی دے رہا ہے۔ دیکھیے، پہل کون کرے!
 

محمد سعد

محفلین
جن کا دعویٰ ہے کہ وہ اس بات کے قائل ہیں کہ عورتوں کو ان کے جائز حقوق ملنے چاہئیں لیکن مسئلہ ان کو صرف چند مخصوص بینروں سے ہے، ان کو ایک زبردست حل بتاتا ہوں۔
آپ ایسے بینر بنا کر جو آپ عورت مارچ میں دیکھنا چاہتے ہیں، مارچ کا حصہ بنیں۔ جب بینروں کی ایک بڑی تعداد اخلاقی ہو گی تو مبینہ غیر اخلاقی بینرز خود ہی کسی کونے کھدرے میں گم ہو جائیں گے۔
سادہ اکثریت سے ان خیالات کو مات دے دیں جنہیں آپ پسند نہیں کرتے۔ بات ہی ختم۔
پتھر ماریں گے تو اپنے پاؤں پر کلہاڑی ہی ماریں گے۔ عورت مارچ کو مقبولیت ملے گی اور آپ بدنامی کی گہرائیوں میں گرتے چلے جائیں گے، یہاں تک کہ وہ لوگ بھی آپ کو سنجیدہ لینا چھوڑ دیں گے جو ابھی جیسے تیسے کر کے آپ کی صفائیاں پیش کر رہے ہیں۔
کوئی عقل سے کام لیں۔ اتنی راکٹ سائنس نہیں ہے اس میں۔
 

زیدی

محفلین
آپ کی من پسند تاویلات پر کیوں ایمان لایا جائے؟؟؟
دینی علوم میں مہارت پر آپ کی کیا قابلیت ہے؟؟؟
میں نے کہیں نہیں کہا کہ میری من پسند تاویلات پہ ایمان لایا جائے۔ اول سے آخر میں تو ہر مراسلے میں اللہ کی اطاعت کی بات کر رہا ہوں۔ آپ کا یہ سوال کرنا ہی اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ آپ خدا کے علاوہ بھی کسی کی تاویلات پہ ایمان لانا ایمان کا حصہ تصور کرتے ہیں۔ اب جو قران واضح طور پر فرماتا ہے وہ یہ ہے۔
وَاتَّبَعْتُ مِلَّ۔ةَ اٰبَآئِىٓ اِبْ۔رَاهِيْ۔مَ وَاِسْحَاقَ وَيَعْقُوْبَ ۚ مَا كَانَ لَنَ۔آ اَنْ نُّشْرِكَ بِاللّ۔ٰهِ مِنْ شَىْءٍ ۚ ذٰلِكَ مِنْ فَضْلِ اللّ۔ٰهِ عَلَيْنَا وَعَلَى النَّاسِ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَشْكُ۔رُوْنَ (یوسف - 38 )
اور میں اپنے باپ دادا ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کے مذہب کا تابع ہو گیا ہوں، ہمیں یہ جائز نہیں کہ اللہ کے ساتھ کسی کو بھی شریک کریں، یہ ہم پر اور سب لوگوں پر اللہ کا فضل ہے لیکن بہت لوگ شکر نہیں کرتے۔
يَا صَاحِبَىِ السِّجْنِ ءَاَرْبَابٌ مُّتَفَرِّقُوْنَ خَيْ۔رٌ اَمِ اللّ۔ٰهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ (یوسف-39)
اے قید خانہ کے رفیقو! کیا کئی جدا جدا معبود بہتر ہیں یا اکیلا اللہ جو زبردست ہے۔
مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِهٓ ٖ اِلَّآ اَسْ۔مَآءً سَ۔مَّيْتُمُوْهَآ اَنْتُ۔مْ وَاٰبَآؤُكُمْ مَّآ اَنْزَلَ اللّ۔ٰهُ بِ۔هَا مِنْ سُلْطَانٍ ۚ اِنِ الْحُكْمُ اِلَّا لِلّ۔ٰهِ ۚ اَمَرَ اَلَّا تَعْبُدُوٓا اِلَّآ اِيَّاهُ ۚ ذٰلِكَ ال۔دِّيْنُ الْقَيِّ۔مُ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ (یوسف-40)
تم اس کے سوا کچھ نہیں پوجتے مگر چند ناموں کو جو تم نے اور تمہارے باپ داداؤں نے مقرر کر لیے ہیں اللہ نے ان کے متعلق کوئی سند نہیں اتاری، حکومت سوائے اللہ کے کسی کی نہیں ہے، اس نے حکم دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، یہی سیدھا راستہ ہے لیکن اکثر آدمی نہیں جانتے۔

(سورہ یوسف - عربی متن اور اردو ترجمہ)
اس سے صرف اور صرف رب کی اطاعت کے علاوہ اکثر کا مفہوم بھی آپ پہ واضح ہو جانا چاہیے۔ کل کو یہ دلیل قابل قبول نہیں ہو گی کہ میں تو اسی تعلیمات پہ عمل کرتا رہا جس پہ فلاں فلاں فلاں نے عمل کیا۔ رب کی تعلیمات کے علاوہ کوئی چیز حجت نہیں ہے۔
قران انسان کے لیے اترا ہے اور اللہ نے اسے انسان کے لیے ہی آسان کیا ہے۔ اب اللہ اس سلسلے میں جو فرماتا ہے وہ یہ ہے۔
الٓ۔رٰ ۚ تِلْكَ اٰيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِيْنِ (یوسف-1)
ا ل ر، یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں۔
اِنَّ۔آ اَنْزَلْنَاهُ قُرْاٰنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ (یوسف-2)
ہم نے اس قرآن کو عربی زبان میں تمہارے سمجھنے کے لیے نازل کیا۔
نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ اَحْسَنَ الْقَصَصِ بِمَآ اَوْحَيْنَ۔آ اِلَيْكَ هٰذَا الْقُرْاٰنَ ۖ وَاِنْ كُنْتَ مِنْ قَبْلِ۔هٖ لَمِنَ الْغَافِلِيْنَ (یوسف-3)
ہم تیرے پاس بہت اچھا قصہ بیان کرتے ہیں اس واسطے کہ ہم نے تیری طرف یہ قرآن بھیجا ہے، اور تو اس سے پہلے البتہ بے خبروں میں سے تھا۔
وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِل۔ذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ (القمر-17)
اور البتہ ہم نے تو سمجھنے کے لیے قرآن کو آسان کر دیا پھر کوئی ہے کہ سمجھے۔
وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِل۔ذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِ۔رٍ (القمر-22)
اور البتہ ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان کر دیا ہے پھر ہے کوئی کہ سمجھے۔
وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِل۔ذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِ۔رٍ (القمر-32)
اور البتہ ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان کر دیا ہے پھر ہے کوئی سمجھنے والا۔
وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِل۔ذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِ۔رٍ (القمر-40)
اور البتہ ہم نے سمجھنے کے لیے قرآن کو آسان کر دیا ہے پھر ہے کوئی سمجھنے والا۔
(سورہ القمر - عربی متن اور اردو ترجمہ)
رب بار بار ہر طریقے سے انسان کو سمجھا رہا ہے۔ سیدھے لفظوں میں مثالیں دے کر واقعات بیان کر کے لیکن حضرت انسان اسے خود سے پیچیدہ سے پیچیدہ تر بناتا جائے گا تو رب کو بروز قیامت جواب بھی خود ہی دے گا۔
 
آخری تدوین:

زیدی

محفلین
اسلامی علوم پر آپ کی تحقیق شروع سے آخر تک غلط ہے...
دوسروں کو بھاشن دینے سے پہلے کسی سے پوچھیں کہ میری غلطیاں کتنی ہیں ہھر ان تصحیح کریں!!!
مجھے آپ کی اور آپ کے سو کالڈ علماء کی سند کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ صحیح ہے یا غلط یہ طے کرنے کا حق صرف اور صرف میرے خالق کو ہے نہ کی کسی حضرت انسان کو۔ جہاں تک بھاشن کی بات ہے وہ تو آپ صبح و شام چیخ چیخ (؟؟؟-!!!) کر دیتے رہتے ہیں اگر آپ کی باتوں میں اثر ہوتا تو سب سے پہلے قبول کرنے والا اسے میں ہوتا لیکن کیا ہے کہ اثر صرف رب کے کلام میں ہے اپنی من پسند اسلامی تاویلات اور تشریحات میں نہیں۔ جس انسان میں یہ جرات نہ ہو کہ غلط کو غلط کہہ سکے صرف اس لیے کہ وہ اس سے نسبت قائم رکھنا چاہتا ہے وہ کیا کسی کو اسلام سکھائے گا۔ رب کے نزدیک وقعت صرف اسی انسان کی ہے جو صرف اور صرف اللہ کو مانے رب کے نزدیک اس بات کی کوئی اہمیت نہیں کہ کون کسی کا باپ (حضرت ابراہیم کے والد) ہے یا بیٹا (حضرت نوح کا بیٹا) یا بیوی (فرعون کی بیوی)۔
وَاِذْ قَالَ اِبْرَاهِيْ۔مُ لِاَبِيْهِ اٰزَرَ اَتَتَّخِذُ اَصْنَامًا اٰلِ۔هَةً ۚ اِنِّ۔ىٓ اَرَاكَ وَقَوْمَكَ فِىْ ضَلَالٍ مُّبِيْنٍ (الانعام-74)
اور جب ابراہیم نے اپنے باپ آزر سے کہا کہ کیا تو بتوں کو خدا جانتا ہے، میں تجھے اور تیری قوم کو صریح گمراہی میں دیکھتا ہوں۔
(سورہ الانعام - عربی متن اور اردو ترجمہ)
وَنَادٰى نُ۔وْحٌ رَّبَّهٝ فَقَالَ رَبِّ اِنَّ ابْنِىْ مِنْ اَهْلِىْ وَاِنَّ وَعْدَكَ الْحَقُّ وَاَنْتَ اَحْكَمُ الْحَاكِمِيْنَ (ھود-45)
اور نوح نے اپنے رب کو پکارا کہ اے رب! میرا بیٹا میرے گھر والوں میں سے ہے اور بے شک تیرا وعدہ سچا ہے اور تو سب سے بڑا حاکم ہے۔
قَالَ يَا نُ۔وْحُ اِنَّهٝ لَيْسَ مِنْ اَهْلِكَ ۖ اِنَّهٝ عَمَلٌ غَيْ۔رُ صَالِ۔۔حٍ ۖ فَلَا تَسْاَلْنِ مَا لَيْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ ۖ اِنِّ۔ىٓ اَعِظُكَ اَنْ تَكُ۔وْنَ مِنَ الْجَاهِلِيْنَ (ھود-46)
فرمایا اے نوح! وہ تیرے گھر والوں میں سے نہیں ہے، کیونکہ اس کے عمل اچھے نہیں ہیں، سو مجھ سے مت پوچھ جس کا تجھے علم نہیں، میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ کہیں جاہلوں میں نہ ہو جاؤ۔
(سورہ ھود - عربی متن اور اردو ترجمہ)
وَضَرَبَ اللّ۔ٰهُ مَثَلًا لِّلَّ۔ذِيْنَ اٰمَنُوا امْرَاَتَ فِرْعَوْنَ ۢ اِذْ قَالَتْ رَبِّ ابْنِ لِىْ عِنْدَكَ بَيْتًا فِى الْجَنَّ۔ةِ وَنَجِّنِىْ مِنْ فِرْعَوْنَ وَعَمَلِ۔هٖ وَنَجِّنِىْ مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِيْنَ (التحریم-11)
اور اللہ ایمان داروں کے لیے فرعون کی بیوی کی مثال بیان کرتا ہے، جب اس نے کہا کہ اے میرے رب میرے لیے اپنے پاس جنت میں ایک گھر بنا اور مجھے فرعون اور اس کے کام سے نجات دے اور مجھے ظالموں کی قوم سے نجات دے۔
(سورہ التحریم - عربی متن اور اردو ترجمہ)
 
سید عمران نے کہا:
دین کا مذاق اڑانے کے ساتھ مذاق بھی اچھا کرلیتے ہیں!!!

دوسروں کو بھاشن دینے سے پہلے

کیا ہی اچھا ہو اگر دوسرے کی ذات پر کمنٹ کرنے کے بجائے اس کے تبصروں پر اعتراض کیا جائے اور انہیں غلط ثابت کرنے کی سعی کی جائے!!!
 

زیدی

محفلین
کیا وجہ ہے کہ آپ دوسروں کو جو برا بھلا کہتے ہیں جواب میں آپ کو بھی ان ہی اعزازات سے نہ نوازا جائے؟؟؟
تجسس کا ہونا ہر بچے میں ایک فطری عمل ہے اور کوئی بھی بچہ پہلے دن سے سخت لہجے میں پیدا نہیں ہوتا۔ لہجے میں سختی حالات و واقعات کے مطابق آتی ہے۔ ہم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہو گا جس نے بچپن میں اپنے ماں باپ سے سوالات نہ پوچھے ہوں۔ مذہب کے متعلق دل میں اٹھنے والے سوالات میں نے کئی سو کالڈ علماء سے کیے اس وقت میرے لہجے میں سختی کا عنصر بالکل نہیں تھا لیکن وہ عالم جس کی اپنی تجسس کی حس مری ہوئی ہو اور وہ خود بت پرستی پہ مائل ہو کسی کے ایمان پہ الزام اور بہتان لگانے کے علاوہ کیا کر سکتا ہے؟ مدرسوں کی حالت دیکھ لیں کہ جہاں جانے والوں بچوں کو مار مار کر ان کی تجسس کی حس ختم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور پھر اسے بت پرست بنانے کی بھرپور سعی کی جاتی ہے۔ اب یہاں نمونے کے طور پر آپ کو ہی دیکھ لیا جائے۔ کتنے سوالات کے آپ نے تسلی بخش جواب دیے؟ ابھی تک تو فتووں اور الزام تراشی کے علاوہ آپ نے کسی بھی بات کا جواب نہیں دیا۔
 

بافقیہ

محفلین
وَاتَّبَعْتُ مِلَّ۔ةَ اٰبَآئِىٓ اِبْ۔رَاهِيْ۔مَ وَاِسْحَاقَ وَيَعْقُوْبَ ۚ مَا كَانَ لَنَ۔آ اَنْ نُّشْرِكَ بِاللّ۔ٰهِ مِنْ شَىْءٍ ۚ ذٰلِكَ مِنْ فَضْلِ اللّ۔ٰهِ عَلَيْنَا وَعَلَى النَّاسِ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَشْكُ۔رُوْنَ (یوسف - 38 )
آیات کو اس طرح توڑ مروڑ کر پیش کرنا بالکل صحیح نہیں۔۔۔
تمام حدیں توڑدیں جناب! اللہ کی آیتوں کو تو نہ توڑیں۔۔۔ میں کمنٹ نہیں کرتا۔ ورنہ ایسی سخت کہتا کہ ۔۔۔۔۔۔۔ :sad:
 

ابن جمال

محفلین
کیا ہی اچھا ہو اگر دوسرے کی ذات پر کمنٹ کرنے کے بجائے اس کے تبصروں پر اعتراض کیا جائے اور انہیں غلط ثابت کرنے کی سعی کی جائے!
کمال ہے اسی فورم پر لکھاجاتاہے کہ اقبال کےا عمال کو دیکھیں یااقوال کو،اس وقت فورم کے دانشور حضرات کو نہیں لگتاکہ ذات پر کمنٹ کیاجارہاہے؟
 
Top