ابن جمال
محفلین
علامہ اقبال نے مدراس کی خواتین سے فرمایا تھا:
’’آپ نے اپنے لیے ایڈریس میں اسیرانِ قفس کے الفاظ استعمال کیے ہیں۔ ان سے مجھے مغربی عورتوں کی اس تحریک کا خیال ہوا جسے ترکی میں یا اور جگہ یورپ میں (Emacipation)’مردوں کے غلبہ سے آزادی‘ کے لفظ سے تعبیر کیا جاتا ہے…. آپ کو لفظ آزادی پر نہیں جانا چاہیے۔ آزادی کے صحیح مفہوم پر غور کرنا چاہیے، یورپ کی آزادی کو ہم خوب دیکھ چکے ہیں، یورپین تہذیب باہر ہی سے دیکھی جارہی ہے، کبھی اندر سے دیکھی جائے تو رونگٹے کھڑے ہوں۔ بڑھے ہوئے معیار زندگی کا وہاں لوگوں پر یہ اثر پڑا ہے کہ بعض ماں باپ بچے کی زندگی کا بیمہ کرادیتے ہیں۔ پھر بچے کو تھوڑی خوراک دے کر ہلاک کردیا جاتا ہے۔ بچوں کو اسی قسم کی ہلاکت سے بچانے کے لیے یورپ میں کئی سوسائٹیاں مقرر ہیں۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ قرآن پڑھیں اور اس کی تعلیم پر غور کریں….‘‘
’’آپ نے اپنے لیے ایڈریس میں اسیرانِ قفس کے الفاظ استعمال کیے ہیں۔ ان سے مجھے مغربی عورتوں کی اس تحریک کا خیال ہوا جسے ترکی میں یا اور جگہ یورپ میں (Emacipation)’مردوں کے غلبہ سے آزادی‘ کے لفظ سے تعبیر کیا جاتا ہے…. آپ کو لفظ آزادی پر نہیں جانا چاہیے۔ آزادی کے صحیح مفہوم پر غور کرنا چاہیے، یورپ کی آزادی کو ہم خوب دیکھ چکے ہیں، یورپین تہذیب باہر ہی سے دیکھی جارہی ہے، کبھی اندر سے دیکھی جائے تو رونگٹے کھڑے ہوں۔ بڑھے ہوئے معیار زندگی کا وہاں لوگوں پر یہ اثر پڑا ہے کہ بعض ماں باپ بچے کی زندگی کا بیمہ کرادیتے ہیں۔ پھر بچے کو تھوڑی خوراک دے کر ہلاک کردیا جاتا ہے۔ بچوں کو اسی قسم کی ہلاکت سے بچانے کے لیے یورپ میں کئی سوسائٹیاں مقرر ہیں۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ قرآن پڑھیں اور اس کی تعلیم پر غور کریں….‘‘